آج کے دور میں سیاحت کے شعبے میں مختلف آسانیاں پیدا کرنے
کوشش کی جارہی ہیں تاکہ سیاح دنیا کے ہر مقام کی سیر کر سکیں اور اس کے
بارے میں جان سکیں- لیکن پھر بھی اس کے باوجود دنیا میں چند مقامات ایسے
بھی ہیں جہاں تک پہنچنا اب بھی مشکل ہے اور ایک حد تک ناممکن بھی- ان میں
سے ایک مقام پاکستان میں بھی موجود ہے- آج ہم پاکستانی مقام سمیت دنیا میں
موجود چند ایسے ہی کھٹن مقامات کے بارے میں آپ کو بتائیں گے جہاں پہنچنے کی
کوشش میں انسان کی جان بھی جاسکتی ہے- |
Angkhar Puensum
بھوٹان میں واقع اس پہاڑ کا شمار دنیا کے بلند ترین ایسے پہاڑوں میں ہوتا
ہے جن کی چوٹی تک آج تک کوئی نہیں پہنچ سکا- یہ پہاڑ سطح زمین سے 7570 میٹر
بلند ہے اور چین کی سرحد کے ساتھ واقع ہے- اس پہاڑ کی چوٹی تک پہنچنا مشکل
انتہائی مشکل اور خطرناک ہے- بھوٹان میں 6 ہزار میٹر سے زیادہ بلند چوٹیاں
سر کرنے پر پابندی عائد ہے-
|
|
Muchu Chhish
یہ پہاڑ پاکستان کی سرحد کے ساتھ مغربی قراقرم میں واقع ہے اور 7,453 میٹر
بلند ہے- سال 2014 میں Pete Thompson نے اس پہاڑ کی چوٹی تک پہنچنے کی کوشش
کی تھی لیکن چند حفاظتی اقدامات نہ ہونے اور سخت موسم کے باعث انہیں بھی 6
ہزار میٹر کی بلندی تک پہنچنے کے بعد واپس لوٹنا پڑا تھا- اس کٹھن مقام تک
آج تک صرف ایک ہسپانوی ٹیم ہی اس پہاڑ کے سب سے بلند ترین مقام تک پہنچ سکی
ہے اور انہوں نے یہ کارنامہ 1999 میں سرانجام دیا تھا-
|
|
Mount Kailash
کیلاش نامی یہ پہاڑ 6,638 میٹر بلند ہے اور تبت کے کیلاش سلسلے میں واقع ہے-
م بدھ مت اور ہندو مت سمیت کئی مذاہب کے پیروکار اپنی مذہبی رسومات کی
ادائیگی کے لیے اس پہاڑ تک آتے ہیں- ان مذاہب میں یہ پہاڑ خوش قسمتی کی
علامت سمجھا جاتا ہے- اس پہاڑ تک رسائی بھی اسی وجہ سے مشکل ہے کیونکہ چینی
حکومت نے مذہبی عقائد کی وجہ سے اس پہاڑ کو سر کرنے پر پابندی عائد کر رکھی
ہے-
|
|
Karjiang
جنوبی Karjiang بلند ترین چوٹی ہے Karjiang کی اور یہ بھی تبت میں واقع ہے-
اس چوٹی کی بلندی 7221 میٹر ہے- اس پہاڑ کی چوٹی تک پہنچنے کے لیے متعدد
کوششیں کی گئیں لیکن ہمیشہ موسم کی خراب صورتحال اور تکنیکی کمیوں کے باعث
یہ کوششیں ناکام ہی رہیں- اس چوٹی تک پہنچنے کی آخری مرتبہ کوشش سال 2011
میں ایک ڈچ گروپ نے کی تھی لیکن انہیں خراب موسم کے باعث واپس لوٹنا پڑا-
|
|