بچوں میں حفاظتی ٹیکوں کی ترتیب اور اہمیت٬ حصہ اول - ڈاکٹر مبینہ آگبٹوالہ

ویکسینیشن یا حفاظتی ٹیکوں کے حوالے سے لوگوں میں مختلف نظریات پائے جاتے ہیں٬ بعض لوگوں کے نزدیک حفاظتی ٹیکوں کا لگوانا انتہائی اہم ہوتا ہے جبکہ بعض لوگوں میں اس حوالے سے آگہی نہ ہونے کی وجہ سے ان میں حفاظتی ٹیکوں کا انتہائی غلط تصور پایا جاتا ہے اور وہ اسی وجہ سے اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگوانے سے گریز کرتے ہیں- لیکن اس کے نتیجے میں ایسے لوگوں کے بچوں کی صحت پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں- حفاظتی ٹیکوں کی ترتیب٬ اہمیت اور افادیت جاننے کے لیے ہماری ویب کی ٹیم نے معروف چائلڈ اسپیشلسٹ ڈاکٹر مبینہ آگبٹوالہ سے خصوصی ملاقات کی- ڈاکٹر صاحبہ سے حاصل ہونے والی اہم معلومات کا پہلا حصہ ہماری ویب کے قارئین کے پیشِ خدمت ہے-

ڈاکٹر مبینہ کہتی ہیں کہ “ جس دن سے بچہ پیدا ہوتا اس دن سے لے کر 5 سال کی عمر تک اسے مختلف اوقات میں مختلف قسم کے حفاظتی ٹیکے لگائے جاتے ہیں- بچے کے پیدا ہونے کے ساتھ ہی اسے بی سی جی کا ٹیکہ لگایا جاتا ہے“-
 

image

“ یہ ٹیکہ ٹی بی سے بچاؤ کے لیے لگایا جاتا ہے- اس کے لگانے سے بچہ سینے کی ٹی بی سے 80 سے 85 فیصد جبکہ دماغ کی ٹی بی سے 100 فیصد محفوظ رہتا ہے- بچے کو یہ ٹیکہ دائیں بازو میں لگایا جاتا ہے“-

“ ابتدا میں ٹیکے کی جگہ پر کچھ دکھائی نہیں دیتا لیکن ڈیڑھ ماہ بعد وہ جگہ پھولنا شروع ہوجاتی ہے- اکثر والدین یہ دیکھ کر پریشان ہوجاتے ہیں- لیکن یاد رکھیں کہ یہ ایک نارمل بات ہے- اور ٹیکے کی جگہ کا پھولنا اس بات کی نشانی ہے کہ ٹیکہ صحیح لگا ہے اگر یہ جگہ نہ پھولے تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ ٹیکہ صحیح نہیں لگا“-

“ تاہم 3 ماہ بعد پھولی ہوئی جگہ کم ہونے لگتی ہے یہاں تک کہ وہاں صرف ایک نشان رہ جاتا ہے- اور یہ نشان رہنا بھی ضروری ہے اگر یہ نشان نہ ہو تو اس کا مطلب بھی یہی ہوتا ہے کہ ٹیکے نے اپنا کام نہیں کیا- اس کے علاوہ بچے کو پیدائش کے ساتھ ہی پولیو کے قطرے بھی پلائے جاتے ہیں“-

ڈاکٹر مبینہ کا مزید کہنا تھا کہ “ حفاظتی ٹیکوں کا اگلا دور اس وقت شروع ہوتا ہے جب بچے کی عمر 6 ہفتے ہوجاتی ہے- اس وقت جو ویکسین کا کورس شروع ہوتا ہے اسے Penta کہتے ہیں- اس میں diphtheria, tetanus, pertussis, hepatitis B اور Haemophilus influenzae type b (Hib) سے بچاؤ کے لیے حفاظتی ٹیکے لگائے جاتے ہیں“-
 

image


“ diphtheria کو اردو میں خناق کہتے ہیں اور اس بیماری میں حلق میں ایک جھلی بن جاتی ہے- تاہم اب یہ بیماری بہت کم ہوچکی ہے اور اس کی وجہ یہی ویکسین ہے- یہ ایک جان لیوا بیماری ہوتی ہے“-

“pertussis کالی کھانسی کو کہتے ہیں اور یہ بیماری بھی حفاظتی ٹیکے لگانے کے باعث اب بہت کم ہوچکی ہے- tetanus تشنج کو کہتے ہیں اور پاکستان اس بیماری میں دنیا بھر میں تیسرے نمبر پر ہے- یہ بیماری عموماً نوزائیدہ بچوں کو ہوتی ہے- لیکن اگر کوئی بچہ راہ چلتے گر جائے اور اسے چوٹ لگ جائے یا کوئی زنگ آلود کیل لگ جائے یا پھر کوئی زنگ آلود چیز ہاتھ پر لگ جائے تو اسے بھی تشنج ہونے کا خطرہ ہوتا ہے“-

“ اسی لیے آپ نے بھی اکثر دیکھا ہوگا کہ اگر کوئی حادثے کا شکار ہوجائے تو اسے tetanus کا انجیکشن ضرور لگایا جاتا ہے- یہ انجیکشن حاملہ خواتین کو بھی لگایا جاتا ہے- تشنج ایک جراثیم ہے جو پورے جسم میں پھیل جاتا ہے- اس کے بعد بچے کا جسم اکڑ جاتا ہے اور اسے جھٹکے آنے لگتے ہیں“-

“ اس کورس میں پیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کا حفاظتی ٹیکہ بھی ہوتا ہے- بدقسمتی سے یہ بیماری بڑھنے لگی ہے- اور اس کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں غیر محفوظ انتقالِ خون٬ سرنج کا بار بار استعمال اور آلودہ سرنج کا استعمال شامل ہے- اس طرح یہ بیماری ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوجاتی ہے- اس کے علاوہ اگر ماں کو یہ بیماری ہے تو بچے میں بھی یہ بیماری موجود ہونے کے امکانات ہوتے ہیں- اس لیے ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کے لیے یہ ٹیکہ لگایا جاتا ہے“-

“ اس Penta ویکسین کے ڈوز 6٬ 10٬ اور 14 ہفتوں کے دوران لگائے جاتے ہیں“-
 

image

ڈاکٹر مبینہ کہتی ہیں کہ “ دو ماہ کی عمر میں بچے کو Prevnar ویکسین لگائی جاتی ہے- یہ ویکسین اور گورنمنٹ میں بھی لگائی جاتی ہے اور پرائیوٹ میں بھی- تاہم یہ ویکسین پرائیوٹ میں مہنگی ہوتی ہے- یہ ایک انتہائی اہم ٹیکہ ہوتا ہے کیونکہ نمونیہ اور دماغی بخار سے بچاؤ کے لیے لگایا جاتا ہے“-

“ اس ویکسین کے 4 ڈوز ہوتے ہیں جو کہ دو ماہ٬ اس کے بعد تیسرے ماہ٬ پھر چوتھے ماہ اور ایک سال کی عمر میں اس کا بوسٹر لگایا جاتا ہے- اس ویکسین کے ساتھ ہی دو ماہ کی عمر میں ایک ویکسین کے قطرے بھی پلائے جاتے ہیں“-

“ یہ ویکسین صرف پرائیوٹ میں ہوتی ہے اور یہ بھی ایک مہنگی ویکسین ہے- اسے روٹا وائرس ویکسین کہتے ہیں- یہ ویکسین ڈائریا سے بچاؤ کے لیے لگائی جاتی ہے- اس ویکسین کے 2 ڈوز ہوتے ہیں جو 2 اور 3 ماہ کی عمر میں دیے جاتے ہیں“-
 

image

“ اس طرح آپ کا حفاظتی ٹیکوں کا بنیادی کورس 16 ہفتوں میں مکمل ہوجاتا ہے“-

(حفاظتی ٹیکوں سے متعلق مزید معلومات اگلے جمعہ اس انٹرویو کے دوسرے حصے میں فراہم کی جائیں گی)-

 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

Vaccination Schedules for children and Its Importance by Dr. Mubina Agboatwalla . People have different views about Vaccination or immunization, for some people it is very important to get the immunization while in some people the concept of vaccination is completely wrong because of lack of awareness.