دہشت گردی عوام کا مقدر؟

وطن عزیزمیں دہشت گردی کی حالیہ لہرکے بعدایک مرتبہ پھرافغانستان کی جانب انگلیاں اٹھنی شروع ہوئی ہیں وجہ اسکی ظاہرہے کہ پاکستان میں کارروائیاں کرنے والے اوراسکی ذمے داریاں ببانگ دہل قبول کرنیوالے لوگ افغانستان میں بیٹھ کراپنی کارروائیاں کرتے ہیں بے گناہ اورمعصوم شہریوں کونشانہ بنایاجاتاہے اورپاکستان کے امن کوسبوتاژکیاجاتاہے جیساکہ ہمارے ہاں روایتی طورپر کسی انسانیت سوزکارروائی کے بعدافغان سفیرکودفترخارجہ طلب کیاجاتاہے اوراسے احتجاجی مراسلہ تھمایاجاتاہے جس کے جواب میں افغانستان کی جانب سے اپنی سرزمین پرکسی دہشت گردگروہ کی موجودگی سے انکارکیاجاتاہے اوراپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے کی بات کی جاتی ہے حالانکہ بات کرنیوالے بھی بخوبی جانتے ہیں کہ انکی پیاری سرزمین بھی پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے اورپاکستان کے مطلوب دہشت گردبھی اسی سرزمین پربیٹھ کرپاکستانی باشندوں کاخونِ ناحق بہاتے ہیں آرمی پبلک سکول کے سانحے کے فوری بعدپاکستانی آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے افغانستان کادورہ کیااوراعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کرکے تمام ثبوت انکے حوالے کئے گئے ثبوتوں کے جواب میں اس وقت اگرچہ کہاگیاکہ پاکستان اورافغانستان کادشمن ایک ہے ،پاکستان افغانستان کابھائی ہے اورافغانستان کی سرزمین کسی صورت پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائیگی اس طرح کی باتیں ہرحملے کے بعدہزارہاباردہرائی گئیں مگران باتوں پرکبھی خلوص سے عملدرآمدہوااورناہی خلوص نیت سے کوئی قدم اٹھایاگیابلکہ اکثروبیشترپاکستان میں ہونے والے حملوں کی دھول بیٹھ جانے کے بعدکہاگیاکہ پاکستان نے افغانستان کے دشمنوں کوپناہ دے رکھی ہے اوروہی لوگ پاکستان کے ایماء پر افغانستان کے امن کوسبوتاژکررہے ہیں حالانکہ اس دعوے کی صداقت تو وہاں ٹھس ہوجاتی ہے جہاں طالبان اورالقاعدہ کی اعلیٰ قیادت افغانستان میں تومحفوظ رہتی ہے وہاں نیٹویاافغان افواج ان کابال بھی بیکانہیں کرسکتیں مگرجیسے ہی یہ لوگ پاکستانی سرزمین پرپہنچتے ہیں یاتومارے جاتے ہیں یاپھرگرفتارکئے جاتے ہیں افغانستان کی مقبوضہ کشمیر کے عمرعبداﷲ یاعراق کے نوری المالکی طرزکی موجودہ قیادت ذراماضی پرنظردوڑائے اورپاکستان کی سرزمین پرگرفتارہونے والوں یامارے جانے والوں کی فہرست کاجائزہ لے توانہیں اپناضمیربھی پاکستان پرالزامات کے حوالے سے ملامت کریگاافغانستان اورپاکستان کے تعلقات کامعمول پرآناموجودہ حالات میں ممکن نہیں افغانستان کے مفادات اوروہاں بھارتی سرمایہ کاری نے افغان قیادت کی آنکھیں اورہاتھ پاؤں باندھ رکھے ہیں اورافغان قیادت چاہے بھی توبھارتی حصارسے نکلنااس کیلئے کارنداردہے پاکستان کاافغانستان سے اسکی سرزمین پرموجوددہشت گردوں کیخلاف کارروائی کامطالبہ بھی بے وقت کی راگنی ہی قراردی جاسکتی ہے افغان قیادت یاافواج اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ کسی کے خلاف کارروائی کرسکیں،پاکستان کے مطلوبہ ملزموں کوپکڑکراسکے حوالے کرسکیں،انکے خلاف بھرپورکارروائی کرکے انہیں اپنی سرزمین سے نکال سکیں یاپھران کاخاتمہ کرسکیں پاکستان کواپنے دشمنوں کے خلاف خودہی کوئی کارروائی کرنی ہوگی اس کارروائی کیلئے ضروری نہیں کہ افغانستان کی دشمنی مول لی جائے بلکہ یہ مسئلہ سفارتی سطح پہ خوش اسلوبی سے حل کیاجاسکتاہے افغانستان کویہ باورکرانے کی ضرورت ہے کہ وہ خودناتوان دہشت گردگروہوں کے خلاف کارروائی کرسکتاہے اورناہی ان سے اپنی سرزمین واگزارکراسکتاہے اس سلسلے میں اسے سوائے پاکستان کے دنیاکاکوئی بھی ملک مددفراہم کرنے سے قاصرہے پاکستان ہی اک ایسا ملک ہے جودونوں ممالک کے مفادات یقینی بناسکتا ہے افغان قیادت بھارت کے کھیل سے پوری طرح باخبرنہیں یاپھراس نے افغانستان میں بھارتی سرمایہ کاری کی وجہ سے آنکھیں بندکی ہوئی ہیں افغان قیادت کویہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ایسی سرمایہ کاری کاکیافائدہ جس سے ملک ہی خانہ جنگی کاشکاررہے اورایک مسلمان ملک جس نے اڑتیس برس تک افغانستان کے مفادات کاتحفظ کیا،اس کیلئے جنگیں لڑیں ،اسکی سرزمین کودشمن سے محفوظ رکھااورقابض وغاصب افواج کے خلاف اس کابھرپورساتھ دیااب وہی ملک مجبوری کے عالم میں افغانستان کی سرزمین پرگولہ باری کررہاہے جبکہ دوسری جانب افغانستان کی وہ افواج جواپنی سرزمین پرموجوددشمنوں کامقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتیں پاکستان کے خلاف صف آرا ہورہی ہیں یہ وہی فوج ہے جس نے سوویت یونین جیسے بدمست ہاتھی کوناکوں چنے چبوائے اورامریکہ ونیٹوجیسی افواج جس دہشت گردی سے دم دباکربھاگنے پرمجبورہوئیں اسی دہشت گردی کااپنی سرزمین سے مختصرعرصے میں قلع قمع کردیااب پاکستان جیسی فوج کامقابلہ کرکے اوراسکے ساتھ جنگ کی سی صورتحال پیداکرکے افغان قیادت کس کی خدمت کررہی ہے کم ازکم یہ افغانستان کی خدمت تونہیں افغانستان کے توابھی بیس لاکھ لوگ آن دی ریکارڈپاکستان میں رہائش پذیرہیں مصیبت کے وقت جوملک افغان عوام اوراسکی قیادت کیلئے جائے امان کی حیثیت رکھتاہے اسی پاکستان اوراسکی فوج کے خلاف افواج اورتوپخانہ اسکی سرحدپرجمع کرناکہاں کی دانشمندی ہے؟ افغان قیادت ہمیشہ سے ہی اپنی کوتاہ فہمی سے مارکھاتی رہی ہے اس نے آج تک ناہی توافغان عوام کوکوئی سہولت فراہم کی اورناہی اپنے عوام کوایک پرامن ملک دے سکی اب مٹھی بھر اورگنتی کے چنددہشت گردوں کی حفاظت کیلئے پاکستان کے ساتھ جنگ کرنابے وقوفی نہیں تواورکیاہے؟ بھارتی قیادت بخوبی جانتی ہے کہ وہ گزشتہ سترسال میں پاکستان کومغلوب نہ کرسکی اورآئندہ سات سوسال تک ایساکوئی امکان نہیں کہ بھارت یاتوپاکستان کوکسی نقصان سے دوچارکرسکے اسکے خلاف جنگ جیت سکے یااپنے خواب کے مطابق اسے صفحہء ہستی سے مٹاسکے بھارتی قیادت اپنے تشنہ خوابوں کی تکمیل اسی میں دیکھ رہی ہے کہ پاکستان اورافغانستان دومسلم ممالک کولڑاکراپنے دیرینہ منصوبوں کوعملی جامہ پہناسکے مگرپاکستان بھی کوئی بناناریپبلک یامشرق وسطیٰ کاکوئی امیرملک نہیں جواپنے دفاع سے غافل ہوپاکستان کاہرباشندہ ایک چلتاپھرتاسپاہی ہے اگراسکے خلاف کوئی جنگ چھیڑی گئی تواس کاانجام بھارت کی سوچ سے یقیناًمختلف ہوگابھارت پاکستان کے ساتھ براہ راست کوئی جنگ کرنے کی بجائے اسکے خلاف پراکسی وارلڑرہاہے اس پراکسی وارمیں پاکستان کے وہ لوگ نشانہ بن رہے ہیں جنہوں نے سالہاسال تک افغان عوام کیلئے اپنے دلوں کے دروازے کھولے رکھے اس پراکسی وارمیں اس سرزمین کونقصان پہنچ رہاہے جوسوویت یونین کے خلاف افغانستان کیلئے بیس کیمپ بنی رہی افغانستان شائددنیاکاواحدملک ہے جواپنے بیس کیمپ کوتباہ کرنے پہ تلاہواہے ڈریونڈلائن کی دوسری جانب وہی پختون بس رہے ہیں جن کے بارے میں افغانوں کاکہناہے کہ یہ ہماری ہی نسل ہے اپنے ہی ہم نسل اورمحسنوں کاخون بہانایااس میں معاونت کرناکہاں کی دانشمندی یا’’تربورولی ‘‘ہے؟ افغان قیادت کوتدبرکامظاہرہ کرکے دونوں جانب کے عوام پررحم کرناہوگایہ خطہ کب تک کسی نہ کسی بہانے میدان جنگ بنارہیگااس خطے نے ناکردہ گناہوں کی بڑی قیمت اداکی ہے اب اسے سکون کی سانس لینے دی جائے دہشت گردی اورخونریزی ہی خطے کے عوام کامقدرکیوں؟
Wisal Khan
About the Author: Wisal Khan Read More Articles by Wisal Khan: 80 Articles with 51966 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.