پاکستان ۔۔۔دہشتگردوں کی للکار،ریاست ہوئی بیکار!!

زیادہ دور نہیں بس نائن الیون کے بعد سے امریکہ اور اس کے حواریوں نے مسلم ممالک کو جس طرح اپنی سازشوں، مکاریوں اور دھوکے بازیوں سے اپنے مذموم عظائم کی تکیمل کیلئے جس طرح معاشی، سیاسی ، معاشرتی ، عسکری بنیادوں پر نیست و نابود کیا وہ اس صدی کی انتہائی تاریک تاریخ ہے، مسلم دنیا کے دشمنوں نے غریب ممالک کو اپنی دولت کی چمک و دمک کے ذریعے ان کی ریاست میں انارکی پھیلائی تاکہ اپنے ایجنڈوں کے ذریعے سیاسی ، سماجی اور اقتصادی ڈھانچہ کو کمزور کردیا جائے،عراق، ایران، شام، لبنان ، اردن، مصر، فلسطین، کویت، قطر، افغانستان، ترکی اور پاکستان ان کیلئے آسان اہداف ثابت ہوئے!! معزز قائرین! عراق،شام، افغانستان کو مکمل طور پر تباہ و برباد کرکے رکھ دیا۔ کویت اور دیگر عرب ممالک میں اپنی فوجی مداخلت اور خفیہ آفس بناڈالا یہی نہیں بلکہ اس مد میں پاکستان میں جس قدر امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے بھارت ، برطانیہ اور افغانستان کی خفیہ ایجنسیوں کیساتھ کاروائی کیں وہ اب ڈھکی چھپی نہیں رہی،یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان کی افواج ایک منظم ،طاقتور اور بہادر ہے لیکن سیاسی ، سماجی اور مذہبی طور پر نظام ریاست کو شکنجوں میں قید کردیا،دشمنوں نے پہلے پہل ایمان خریدا پھر نفرتوں کے بیج کو پھیلایا تاکہ قوموں اتحاد پارہ پارہ ہوجائے، لیڈران غیروں کے ہاتھوں بکنے لگےاور پاکستانی خذانے کو سمیٹ کرملک دشمن ممالک کی گودوں میں ڈالنے لگے کیونکہ اداروں میں رشوت، کرپشن، بدعنوانی کے زہر کو اس قدر وسیع پیمانے پر پھیلادیا گیا کہ ہر نوکر شاہی طبقہ انفرادی طور پر دولت کی ہوس میں اس قدر اندھا ہوگیا کہ اسے پتا ہی نہیں چلتا کہ وہ نادانی اور دانائی میں دشمنوں کا آلہ کار بن گئے،افواج پاکستان باڈر اور ظاہری دستہ ، گروہ سے جنگ کرسکتی ہے مگر سول سوسائٹی میں چھپے غداروں کی تلاش بہت مشکل ثابت ہوتی ہے یقیناً معاونین و سہولت کاروں اور دہشتگردوں کی گرفت کیلئےسخت قانون کی ضرورت ہے،پرویز مشرف ، راحیل شریف اور قمر جاوید باوجوہ نے بھی نیشنل ایکشن پلان پر درآمد پر حکومت وقت کو بار ہا بار احساس دلایا لیکن جیسے انہیں صرف اور صرف اپنی ذات کو محفوظ کرنے کے علاوہ کسی اور کی پروا نہیں۔!!ذوالفقار علی بھٹو، بینظیر بھٹو، آصف زرداری اور میاں نواز شریف وہ بڑے سیاست دان ہیں جنھوں نے پاکستانی دولت لوٹنے گھسوٹنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ،ان رہنماؤں کے سائے میں چند ایک کے سوا باقی تمام چھوٹی سیاسی جماعتوں نے بھی بے پناہ فائدے حاصل کیئے گویا حمام میں سب ننگے تھے پھر کون کسی کو درست سمت میں چلے گا، پاک افواج اور اس کے ذیلی اداروں میں محکمہ جاتی احتسابی عمل ہمیشہ سے جاری رہا ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے ایٹمی پلانٹ محفوط ہاتھوں میں ہے ، امریکہ سمیت اس کے حواریوں کو یہ گوارا نہیں کہ پاکستان کا ایٹمی سلسلہ جاری رہے اس مد میں پاکستانی پڑوسی ممالک جن میں بھارت اور افغانستان ہر سمت سے جارحانہ کاروائی کرتے نظر آتے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ کسی طور پاکستان دنیا مین بد نام ہوجائے لیکن اللہ کی نصرت اور کرم ہے کہ بھارت اور افغانستان اپنی ظالمانہ کروائیوں کو چھپا نہیں سکتے ،بھارت کشمیر میں ظلم و بربریت کے پہاڑ کھرے کیئے ہوئے ہے اور بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں بکھیر رہا ہے ،لائن آف کنٹرول کے تمام عہد کو توڑ رہا ہے جبکہ افغانستان اپنی زمین پاکستان کے خلاف دہشتگردوں کیلئے استعمال کرنے کی اجازت دیئے ہوئے ہے، حیرت کی بات تو یہ ہے کہ ایسے میں ہماری سیاسی جماعتیں، سیاسی لیڈران اپنی اپنی مستی میں کھوئے ہوئے ہیں، معزز قائرین! مجھ سے کئی اہل سیاست یہ بات کرتے ہیں کہ ہمارے چوکیدار کرپٹ ہیں ، چوکیداروں کے بڑے لوگ شراب اور دولت جمع کرتے ہیں جبکہ چھوٹے پیدل چوکیدار گھروں کی حفاظت میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے میں دریغ نہیں کرتے، ان کے مطابق چھوٹے چوکیداربڑوں کی حکم عدولی نہیں کرسکتے بصورت انہیں سخت سزا سے دوچار ہونا پڑتا ہے لیکن جتنا بڑا چوکیدار ہے وہ اسی قدر کرپٹ !! میں نے ان کی اس بات کا جواب کچھ اس طرح دیا کہ اگر گھر والے ہی بگڑے ہوئے ہوں ، گھروں میں شراب، شباب ،ناچ گانا، فحاشی اور ہر برائی کا عمل پایا جاتا ہو تو کس طرح ممکن ہوسکتا ہے کہ وہاں کا چوکیدار ایماندار ، صالح، پرہیز گار، متقی اور نشے سے دور ہو ،ظاہر ہے وہ اپنے مالکان کے نقش قدم پر چلے گا اور اگر گھر کا ماحول دین دار، ایماندار، سچائی، خوف خدا ، انسانیت کا احساس، رحم دل واقع ہو تو یقیناً وہاں کے چوکیدار ہوں یا ملازم سب کے سب نیک اثرات لیئے ہونگے گویا ریاست کی بہتری کااصل اثر صاحب اقتدار کے کردار پر منحصر ہوگا۔۔!! معزز قائرین! مسلم تاریخ گواہ ہے کہ صاحب اقتدار کے کردار سے نظام ریاست کی شکل سامنے آتی ہے جب جب بگڑے ولی عہد، بادشاہ یا وزیر اعظم رہے وہاں کی ریاست بد سے بدتر رہی ہے اور جہاں عدل و انصاف ، ایمانداری، سچائی کا عمل رہا وہاں مثالی ریاست دیکھنے میں آئی۔،آج ہم یورپ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کے نظام کی بات کرتے ہیں تو وہاں نظام ریاست در حقیقت دین محمدی یعنی نظام اسلام ہے انھوں نے خلفائے راشدین کا نظام مروج کیا ہوا ہے لیکن ہمارے ہاں شیطان کے بد ترین نظام پر عمل پیرا ہوکر ہم سمجھتے ہیں کہ عوام تو عوام اللہ کو بھی دھوکہ دے دیں گے ، ایسے حالات میں ظاہر ہے دہشتگرد ہم پر حاوی کیوں نہ ہوں ؟؟؟ ایمان کی اس قدر طاقت ہے کہ بڑا سے بڑا دشمن بھی ایماندار کے سامنے خوف زدہ ہوتا ہے کیونکہ ایمانداری اللہ کی جانب سے ہوتی ہے اور ایمانداری کی حفاظت اور طاقت بھی اللہ خود ہی دیتا ہے !!معزز قائرین! پاکستان گزشتہ پچاس سالوں سے کرپٹ، بدعنوان، بے ایمان سیاسی لیڈرانوں کے ہاتھوں پھنسا ہوا ہے ،منافقت، عیاریاں، دھوکے بازیاں، لوٹ مار، بدعنوانیاں ان کا شیوہ ہے یہی وجہ ہے کہ ملکی خذانے کو سب نے ہر انداز سے لوٹا لیکن نظام ریاست کی کمزروری کے سبب سب کے سب اپنے بنائے ہوئے ترامیم کی وجہ سے قانون کے ہی سائے میں محفوظ ہوجاتے ہیں ، دکھ اور افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ایسی ترامیم کے خلاف ایوان کے منتخب نمائندگان کیوں خاموشی اختیار کرتے ہیں اور عدلیہ پاکستان کی سلامتی کیلئے کیوں نہیں ازخود نوٹس لیتی، آج بھی سیاسی وزرا و مشیران اہلیت و قابلیت کا جنازہ نکالنے سے باز نہیں آرہے ہیں ، ایک طرف یہ سیاسی حکمران بے امنی کا رونا روتے ہیں دوسری جانب اپنے بگڑے اراکین کی اصلاح کرنے سے روکتے بھی ہیں ،عوامی ٹیکس سے تنخواہ دار سرکاری افسران و ملازمین اپنے اپنے اختیارات کا مکمل نا جائز استعمال بہت زیادہ آزادانہ کرتے ہیں گویا رشوت سے ملازمت حاصل کی ہے رشوت لیکر ہی زندگی بسر کریں گے، اس وقت شائد ہی کوئی چند ایک ادارہ ہو جو کرپشن ، لوٹ مار، رشوت سے خالی رہا ہے ،کئی لوگ اس بات کی شکایت اور نشاندہی بھی کرچکے ہیں کہ سندھ حکومت میں بائیو میٹرک نظام کو چلانےوالے سندھ سیکریٹریٹ میں ہزاروں روپے لیکر بائیو میٹرک سرٹیفیکٹ دیئے جارہے ہیں مگر وزیر اعلیٰ سندھ اس لیئے خاموش ہوجاتے ہیں کہ پاھجو ماٹھو آھی یعنی لسانی تعصب برتے ہوئے ان کےخلاف کاروائی نہیں کی جارہی ہے پھر کس طرح سندھ میں کرپشن ختم ہوسکتی ہے ، صوبائی فنانس سندھ ہو یا اینٹی کرپشن سندھ دونوں کسی طور رشوت لیئے بغیر نہیں چھوڑتے آخر کب تک ہمارے اداروں میں کرپشن، بدعنوانی، رشوت اور لاقانونیت جاری رہیگی، سندھ سمیت پاکستان بھر میںمحکمہ تعلیم، محکمہ صحت اور بلدیاتی اداروں میں کرپشن اور رشوت کا بازار آسمان کو چھو رہا ہے جبکہ اکاؤنٹینٹ جنرل سندھ آفس میں کلرکوں ، آڈٹروں نے بھی غنڈہ ٹیکس کی حد کردی۔۔!! معزز قائرین ! جو ریاست بیکار ہو کر رہ جاتی ہیں وہ کتنی ہی ایٹمی طاقت رکھ لیں ان کی یہ طاقت کسی طور کام نہیں آتیں اسی لیئے دہشت گردوں کا اگر مقابلہ کرنا ہے تو سب سے پہلے اپنے نظام ریاست کو درست کرنا ہوگا بصورت دہشتگردنہ صرف ہم پر للکارتے رہیں گے بلکہ اپنی کامیاب کاروائی بھی کرتے نظر آئیں گے اور ہمارے حکمراں سوائے تعزیت، انعامات کی لالچ دیکر اپنے فرض سے چھٹکارا پاتے رہیں گے ، زندہ قومیں اپنے کرپٹ حکمرانوں کا خود ہی سخت احتساب کرتی ہیں جو خود قوم کرپشن و بد عنوانی میں ملوث ہوجائے وہ خود تباہ و برباد ہوجاتی ہیں ان کا نصیب بھی بد نصیب بن جاتا ہے ،اپنے روشن مستقبل اور محفوظ پاکستان کیلئے قوم کو اپنے کرپٹ ،بدعنوان، جھوٹے، منافق،لالچی سیاسی رہنماؤں سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے چھٹکارا پانا پڑے گا وگرنہ پاکستان کی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی!!پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد!!
جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 245625 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.