اٹلی کے شہر Palermo میں تقریباُ 100 سال قبل مرنے والی
بچی آج بھی آنکھیں جھپکاتی ہے- بچی کے معصوم چہرے کو دیکھ کر گمان ہوتا ہے
کہ گویا وہ زندہ ہے جبکہ اس کی لاش کو 1920 میں ہمیشہ کے لیے محفوظ کردیا
گیا تھا-
|
|
Rosalia Lombardo ایک ایسی بچی تھی جو سنہ 1920 میں صرف دو سال کی عمر میں
نمونیے کا شکار ہو کر انتقال کر گئی تھی- اس بچی قبل از وقت موت نے اس کے
والد کو شدید غمزدہ کردیا اور اس نے بچی کے جسم کو ہمیشہ کے لیے محفوظ
بنانے کا فیصلہ کرلیا-
اس مقصد کے لیے Rosalia Lombardo کے والد نے اس وقت کے معروف ممی ساز
Alfredo Salafia سے رابطہ کیا اور اس سے بچی کی لاش کو محفوظ بنانے کی
درخواست کی-
|
|
جس کے بعد Alfredo Salafia نے اس لاش کو ایسے باصلاحیت انداز میں محفوظ
بنایا کہ تقریباً 100 سال گزرنے کے باوجود بھی یہ لاش ایک شیشے کے بکس میں
بہترین حالت میں موجود ہے اور ماہرین اس قدیم ممی ساز کی تکنیک پر انتہائی
حیران ہیں-
یہاں تک کہ اٹلی کے Capuchin Catacombs میں رکھی گئی اس لاش کے اندرونی
اعضاﺀ بھی موجود ہیں اور اس کے بارے میں ایکسرے بعد انکشاف ہوا ہے-
یوں تو اس بچی کو دیکھنے کی ایک بنیادی وجہ تقریباً ایک صدی پرانی لیکن
بہترین حالت میں موجود لاش ہے لیکن زیادہ تر سیاح اس بچی کے آنکھیں جھپکنے
کا منظر دیکھنے کی خواہش لیے آتے ہیں- اس منظر کی ایک جھلک زیرِ نِظر
تصاویر کے تسلسل میں دیکھ سکتے ہیں-
|
|
عام طور پر یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ یہ منظر اس وقت پیدا ہوتا ہے جب
شیشے کے بکس کے اندر کے درجہ حرارت میں کوئی تبدیلی واقع ہوتی ہے- لیکن
Capuchin Catacombs کی دیکھ بھال کرنے والے Dario Piombino-Mascali کا
نظریہ بالکل مختلف ہے-
Dario Piombino-Mascali کا کہنا ہے کہ یہ صرف ہماری نظروں کا دھوکہ ہے اور
یہ سب سے اس وقت ہوتا ہے جب کھڑکی سے آنے والی روشنی ایک مخصوص زاویے کے
ساتھ بچی کے چہرے پر پڑتی ہے-یہ عمل دن میں کئی مرتبہ ہوتا ہے کہ دن کے
مختلف اوقات میں متعدد بار روشنی اپنی سمت تبدیل کرتی ہے-
بچی کی آنکھیں کھلنے اور بند ہونے کا انکشاف پہلی مرتبہ 2009 میں اس وقت
سامنے آیا جب Piombino-Mascali نے میوزیم کے ملازمین کو اس شیشے کے بکس کو
دوسری جگہ منتقل کرنے کی اجازت دی- اس وقت Piombino کو محسوس ہوا کہ بچی کی
آنکھیں مکمل طور پر بند نہیں ہیں-
|
|
تاہم Piombino کی حقیقی دریافت وہ خفیہ فارمولہ ہے جس کی مدد سے زمانہ قدیم
کے ممی ساز نے بچی کی لاش کو ایسا محفوظ بنایا کہ وہ سو سال بعد بھی بہتر
حالت میں موجود ہے- اس دریافت کے لیے Piombino نے سال 2009 میں اس ممی ساز
زندہ رشتہ داروں سے ملاقات کی اور ان سے تمام طریقہ کار دریافت کرنے میں
کامیاب ہوگیا-
آج لاشوں کو محفوظ بنانے کے لیے ماہرین لاش کے تمام اندرونی اعضا نکال لیتے
ہیں اور ان کی جگہ نائٹرون سالٹ بھر دیا جاتا ہے اور یہ ایک مشکل ترین عمل
بھی ہے- لیکن Alfredo Salafia نے تقریباً سو سال قبل صرف ایک چھوٹا سا
سوراخ کر کے بچی کے جسم میں ایک خاص مرکب داخل کیا تھا-
یہ مرکب زنک٬ نمک٬ الکوحل٬ سالیکلک ایسڈ اور گلیسرین پر مشتمل تھا- اور ان
تمام اجزاﺀ نے مل کر یہ حیرت انگیز کام کر دکھایا جو آج دنیا کے سامنے ہے- |