بڑھے ہوئے بال کٹوانا ایک عام سی بات ہے لیکن یہی عام سی
بات اس وقت انتہائی خاص بن گئی جب ایک سیلون کو بال کاٹنے کے دوران
لاپرواہی کا مظاہرہ کرنے پر اپنے برطانوی گاہک کو 1 لاکھ 14 ہزار ڈالر کا
ہرجانہ ادا کرنا پڑا-
|
|
جی ہاں جنوبی انگلینڈ کے Headmasters نامی سیلون میں بال کٹوانے کے لیے آنے
والے برطانوی شخص کی دورانِ حجامت ایک شریان کو شدید نقصان پہنچا جس سے وہ
دو روز بعد نہ صرف چلنے پھرنے کی صلاحیت سے معذور ہوگیا بلکہ اس کی نظر بھی
انتہائی کمزور ہوگئی-
45 سالہ Dave Tyler کو اپنے مفلوج ہونے کی وجہ اس وقت معلوم پڑی جب ڈاکٹر
نے ان سے سوال کیا کہ “ کیا انہوں نے حال ہی میں بال کٹوائے تھے؟“- اور
جواب میں ڈیو نے انہیں بتایا کہ دو روز قبل ہی انہوں نے ایک سیلون سے بال
کٹوائے ہیں-
ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ دورانِ حجامت ان کی شریان اس وقت زخمی ہوگئی جب بال
کاٹنے کے بعد ان کا سر دھلوایا گیا- اور اسی زخمی ہونے کی وجہ سے خون کے
لوتھڑے بن گئے جو کہ مریض کے مفلوج ہونے کا باعث بنے-
|
|
تین ماہ اسپتال میں گزارنے بعد ڈیو صرف چھڑی کے سہارے چلنے کے قابل ہوئے
جبکہ دھندلی نظر کی وجہ سے ڈرائیونگ کی اجازت انہیں پھر بھی نہیں دی گئی-
دوسری جانب ڈیو کے وکیل نے متعلقہ سیلون کے خلاف مقدمہ دائر کیا جس کے بعد
سیلون اس بات پر راضی ہوگیا کہ وہ ڈیو کو اس تکلیف اور پریشانی کے عوض 1
لاکھ 14 ہزار ڈالر کی رقم ادا کرے گا- |