پراسرار برمودا ٹرائی اینگل کا 'معمہ حل'

برمودا ٹرائینگل ہمیشہ سے ہی دنیا کے لیے ایک انتہائی پراسرار مقام رہا ہے اور یہاں جانے والا کوئی بھی شخص یا پھر شے آج تک واپس نہیں آئی- سائنسدانوں نے اس حوالے سے متعدد تحقیق کیں اور کئی نظریات پیش کیے لیکن پھر بھی کبھی اس راز سے پردہ نہیں اٹھ سکا-
 

image

فلوریڈا، برمودا اور پیورٹو ریکو کے سمندری خطے کی تکون کو برمودا ٹرائی اینگل کہا جاتا ہے اور گزشتہ چند دہائیوں کے دوران اس مقام پر متعدد طیارے اور بحری جہاز غائب ہوچکے ہیں لیکن اب تک کسی کا سراغ نہیں لگایا جاسکا-

تاہم حال ہی میں اب ایک مرتبہ پھر سائنسدانوں نے برمودا ٹرائینگل کے اس راز سے پردہ اٹھانے کا دعویٰ کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ہم برمودا ٹرائینگل کے راز کو دریافت کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں-
 

image


امریکی سائنسدان برمودا ٹرائینگل کے مقام سے بحری جہازوں اور طیاروں کے غائب ہونے کی وجہ اس خطے کے اوپر موجود شش پہلو بادلوں کو قرار دے رہے ہیں-

یہ نئی تحقیق کولوراڈو یونیورسٹی کے ماہرین نے کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ شش پہلو بادل ایسی ہوائیں پیدا کرتے ہیں جو 65 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہیں اور یہ ہوائیں 'ہوائی بم' کا کردار ادا کرتی ہیں- یہ “ ہوائی بم “ ہی ہیں بحری جہازوں کو غرق اور طیاروں کو گرا دیتے ہیں۔

سائنسدانوں کے مطابق انہوں نے ناسا کے سیٹلائیٹ کا استعمال کرتے ہوئے جب اس خطے کا تمام ڈیٹا اکھٹا کیا تو اس دوران انہیں اس مقام پر شش پہلو بادل دریافت ہوئے- ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بادل 32 اور 88 کلو میٹر رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں۔
 

image

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ “ یہ انتہائی غیر معمولی بادل ہیں اور ایسے بادل اس سے قبل کبھی نہیں دیکھے- ان بادلوں کے ایسے کونے ہیں جو دیگر بادلوں میں نہیں پائے جاتے“-

“ ایسے غیر معمولی بادل ہوا کے دھماکے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور نیچے آکر سمندر سے ٹکرا کر ایسی لہریں کی تخلیق کا باعث بنتے ہیں جو انتہائی بلند ہوتی ہیں“-
 

image

تاہم ماہرین ایک سوال کا جواب اب بھی نہیں دے سکے کہ ان غیر معمولی بادلوں کی وجہ سے حادثے کا شکار ہونے والے بحری جہازوں یا پھر طیاروں کا ملبہ کہاں جاتا ہے؟ یا پھر وہ کیوں نہیں دریافت ہوتا؟
 
YOU MAY ALSO LIKE:

STRANGE clouds forming above the Bermuda Triangle could explain why dozens of ships and planes have mysteriously vanished in the notorious patch of sea. The remarkable new theory suggests the clouds are linked to 273km/ph “air bombs” — capable of bringing down planes and ships.