شونا (Shoyna) شمالی روس کے علاقے Kanin Peninsula میں
سمندر کے کنارے واقع ایک چھوٹا سا گاؤں ہے-
یہ گاؤں آرکٹک سرکل کے کنارے آباد ہے اور یہاں کے رہائشیوں کو نہ صرف سردی
برداشت کرنا پڑتی ہے بلکہ اس ساحلی گاؤں میں بڑی مقدار میں پائی جانے والی
ریت کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے-
|
|
یہ ریت سینکڑوں کلومیٹر طویل سمندری ساحل پر پھیلی ہوئی ہے اور یہاں
رہائشیوں کے لیے پریشانی کا باعث ہے٬ یہاں تک کہ ان کے گھر بھی اس ریت کے
اندر دھنسے ہوئے ہیں-
یہ ریت کے ٹیلے مغربی ہواؤں کے چلنے کی وجہ سے مستقل ایک سے دوسری طرف ہجرت
کرتے رہتے ہیں اور بعض اوقات ایک رات میں ہی یہ ریت مکمل گھر کو چھت سمیت
اپنے اندر دفن کر دیتی ہے-
|
|
یہاں رہائشی احتیاطی طور رات کو گھر کے دروازے بھی بند نہیں کرتے کہ کہیں
ایسا نہ ہو صبح تک دروازوں کے آگے اس حد تک ریت جمع ہوجائے کہ وہ کھل ہی نہ
سکیں-
انہی مسائل کی وجہ سے یہ گاؤں اپنے بلڈوزر کا بھی مالک ہے جو مستقل ایکشن
میں رہتا ہے اور ریت میں دبے گھروں سے ریت ہٹاتا رہتا ہے-
|
|
یہ گاؤں 1930 میں ماہی گیری کے پیشے سے وابستہ چند خاندانوں نے قائم کیا
تھا کیونکہ اس سمندر میں مچھلیاں اور دیگر سمندری مخلوق کثیر تعداد میں
پائی جاتی تھی-
سال 1950 تک اس گاؤں کی آبادی 1500 افراد تک جا پہنچی-ان لوگوں کے پاس 70
سے زائد جہاز موجود تھے جن کی مدد سے یہ مچھلیوں کا شکار کیا کرتے تھے-
|
|
لیکن ان افراد کے لاپرواہی کے ساتھ جال کھینچنے کے عمل نے یہاں موجود
مچھلیوں کی آبادی کو شدید نقصان پہنچایا٬ یہاں تک کہ اس مقام سے ماہی گیری
ہی کا خاتمہ ہوگیا-
آج اس مقام پر صرف 300 افراد رہائش پذیر ہے جن کے گزر بسر کا انحصار صرف
بےروزگاری الاؤںس یا پھر پینشن پر ہے-
|
|
بعض افراد کا گزر بسر شکار پر بھی ہے کیونکہ ہنس پرندے بڑی تعداد میں پائے
جاتے ہیں اور یہی پرندے ان لوگوں کے زندگی کا نظام چلائے رکھنے کا سبب بنتے
ہیں-
یہ نصف سے زائد گاؤں ریت کے ٹیلوں کے نیچے دفن ہے جس کا سہرا یہاں چلنے
والی تیز رفتار ہواؤں کے سر ہے جو ریت کو ایک سے دوسری جگہ جمع کر کے انہیں
پہاڑ کی شکل دے دیتی ہیں-
یہ گاؤں نہ تو کسی سڑک سے منسلک ہے اور نہ ہی کسی ریلوے ٹریک سے- یہاں سے
باہر کی دنیا تک کا سفر صرف ہوائی یا پھر سمندری راستوں کے ذریعے ہی کیا
جاسکتا ہے- یہاں ایک سویلین ائیرپورٹ موجود ہے جو کہ 650 میٹر طویل ایک مٹی
سے اٹے رن پر وے پر مشتمل ہے- |