جناح کا پاکستان ،بی بی سی اور قادیانی

اسلامی جمہوریہ پاکستان کولادین اور لبرل بنانے کیلئے بین الاقوامی سطح پرکوششیں توعرصہ دراز سے جاری تھیں لیکن یہ ثواب شریف حکومت کے حصے میں آیا کہ ان کے موجودہ دور میں اس ایجنڈے کوپروان چڑھا یا گیا ،آج لبرل اورقادیانی لابی کولگام ڈالنے والا کوئی نہیں اور وہ آئین پاکستان کی دھجیاں بکھیررہے ہیں ،اسلامی ریاست کے چیف ایگزیکٹونے برملا کہا کہ ہم پاکستان کو لبرل ریاست بنائیں گے ،30جون کو عنبرخیری بی بی سی نیوزکی اردوویب پر ’’اقلیتوں سے پاک سرزمین ‘‘کے عنوان سے پاکستان کے اسلامی تشخص کے خلاف زہر افشانی کرتے ہوئے مدینہ کے بعد پہلی اسلامی اور نظریاتی مملکت کے بارے میں اپنی خواہشا ت کو بانی پاکستان کے الفاظ کا ملمع چڑھاتے ہوئے لبرل ریاست ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتی ہیں ،اس سے قبل کہ اس پر بحث کی جائے کہ ،جناح کیسا پاکستان چاہتے تھے ؟ ،ان لبرلزاور موم بتی مافیا ملکی وبین الاقوامی درندہ صفت ٹھیکیداروں سے سوال ہے کہ پاکستان کے کسی دیہات میں سالوں میں اقلیت کے حقوق کا کوئی واقعہ سامنے آجائے تواسے ایک پہاڑ بنا کرپیش کیا جاتا ہے ،جبکہ پاکستان ہی کے پڑوسی ملک ہندوستان ، کہ جس کی بنیاد ہی سیکولرازم ہے وہا ں نیچ ذہنیت کے ہندوآئے روز مسلمانوں پر مظالم کی انتہا کرتے ہیں ،نریندرموذی کی گائے ماتا کا گوبرمسلمانوں کوکھلایا جاتا ہے ،گائے کا گوشت کھانے کے الزام میں مسلمانوں کا مسلہ بنادیا جاتا ہے لیکن کسی انسانی حقوق او رمیڈیا پرسن کے سرپر جوں تک نہیں رینگتی اوررینگے بھی کیسے کہ انھیں توہڈ ی اس بات کی نہیں ملتی کہ کسی غیرمسلم کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو اجاگر کیاجائے ،ان کا مشن توبس ایک ہے کہ اسلام او رمسلمان کے خلاف زہراگلنا ۔

اگرپاکستان کو اسلامی پاکستان بنانامقصود نہ ہوتا توآخر ہندوستان کے مسلمانوں کو تقسیم ہند اوربے بہا قربانیوں کی ایسی کیا ضرورت آن پڑی تھی ،تاریخ پاکستا ن کی بنیادی معلومات رکھنے والا ایک سٹوڈنٹ بھی یہ جانتا ہے کہ ہندوستان میں انگریزوں کی سرپرستی میں ہندوؤں کی جانب سے مسلمانوں کے حقوق کی پامالی اوربدمعاشیاں عروج پر تھیں ،ہندوستان کے مسلمان اکابرسمیت قائداعظم نے ہر ممکن کوشش کی کہ مسلمانوں کو ان کے حقوق دئیے جائیں لیکن ان کی تمام ترکاوشیں رائیگاں گئیں ،تمام ترحجت تمام کرنے کے بعد مسلمانان ہند نے قائداعظم کی قیادت میں دوقومی نظریہ اور پاکستان کی تحریک کا آغازکیا،کیساپاکستان ؟ کا جواب اس مطالبے کے نعرے میں ہی موجود تھا کہ ’’پاکستان کا مطلب کیا ……لاالہ الاﷲ ‘‘۔ سرسیداحمد خان ہندومسلم اتحاد کے بڑے علمبردارتھے ،لیکن مسلمانوں کے حقوق کی پامالی دیکھ کر یہ کہنے پر مجبور ہوئے ۔“Now I am convinced that both these communities will not join whole heartedly in any thing. Hostility between the two communities will increase immensely in the future. He who lives will see.”

قائداعظم پاکستان کوایک سیکولر اسٹیٹ بناناچاہتے تھے، کے علمبرداروں کوبانی پاکستان خود جواب دیتے ہوئے ، 15نومبر 1942ء کو آل انڈیا مسلم اسٹوڈنٹس کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں ’’مجھ سے اکثرپوچھا جاتا ہے کہ پاکستان کا طرزحکومت کیا ہوگا ؟،پاکستان کا طرزحکومت تعین کرنے والا میں کون ہوتا ہوں ،مسلمانوں کا طرزحکومت آج سے تیرہ سوسال قبل قرآن کریم نے وضاحت کے ساتھ بیان کردیا تھا ،الحمدﷲ قرآن رہنمائی کیلئے موجود ہے او ر قیامت تک موجو د رہے گا‘‘ ۔

پاکستان کے اقلیتوں کے لئے خود کوہلکان کرنے والے لفافہ مافیا صحافیوں اورموم بتی لبرل این جی اوزکے آقالارڈ ماؤنٹ بیٹن نے 1947ء میں انتقال اقتدارکے موقع پر کہا ’’ میں امیدکرتا ہو ں کہ پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ ویسا ہی سلوک ہوگا اورویسے ہی اصول پیش نظر رکھے جائیں گے جن کی مثالیں اکبراعظم کے دورمیں ملتی ہیں ‘‘توا س پر قائداعظم ؒنے برجستہ کہا ’’وہ رواداری اور خیرسگالی جو شہنشاہ اکبرنے غیر مسلموں کے حق میں برتی وہ کوئی نئی بات نہیں ،یہ تومسلمانوں کی تیرہ صدی قبل کی روایت ہے ،جب پیغمبراسلام ﷺیہودیو ں او رعیسائیوں پر فتح حاصل کرنے کے بعد ان کے ساتھ نہ صرف انصاف ،بلکہ فیاضی کا برتاؤکرتے تھے ،مسلمانوں کی ساری تاریخ اس قسم کے واقعات سے بھری پڑی ہے ،ہم پاکستانی حضرت محمدﷺکی تعلیمات کی روشنی میں ہی پاکستا ن کا نظام چلائیں گے‘‘ان بیانات میں بی بی سی رائٹرز سمیت پاکستا ن کوقائداعظم کے فرمودات کی روشنی میں لبرل ثابت کرنے والے اخلاقی طورپر کرپٹ عناصرکوندامت کی ضرورت نہیں کیونکہ شرم وحمیت توان میں ہوتی ہے جن کا کوئی اخلاقی معیارہوتا ہے۔

اگرقائداعظم کے پیش نظر ایک سیکولر ریاست ہی تھی اوران کے ذہن میں مسلمانوں کا جداگانہ وجو د نہ تھا توہندوستان کوتقسیم کرنے کامقصدکیا تھا ،کیا معاذ اﷲ جناح کے نزدیک ایک ریاست قائم کرنے کا مقصد محض اتنا تھا کہ وہ اس کے حکمران بن جائیں توان کے طرزحکمرانی اس کی نفی کرتی ہے’’یہ گھرسے چائے پی کرنہیں آئے ‘‘جیسے واقعات بہت کچھ آشکارکرتے ہیں -
INAM UL HAQ AWAN
About the Author: INAM UL HAQ AWAN Read More Articles by INAM UL HAQ AWAN: 24 Articles with 25224 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.