کرک یونیورسٹی کی تعمیر۔ایک غلط فیصلہ

 خوشحال خان خٹک کرک یو نیورسٹی عوامی نیشنل پارٹی کے دورِ حکومت میں اس وقت بنی جب پی کے چالیس کے ممبر رکنِ اسمبلی میاں نثار گل تھے۔یونیورسٹی پورے ضلع کرک کا ایک دیرینہ مطا لبہ تھا ،لہذااس کی منظوری پر پورے ضلع میں خو شی کی ایک لہر دوڑ گئی۔

یو نیورسٹی کی منظوری کے بعد اس کی بلڈنگ کی تعمیر اور اس کے لئے جگہ کے تعین کامرحلہ آیا تو اس بد نصیب ضلع کے سیاسی قیادت نے حسبِ روایت یونیورسٹی کے لئے جگہ مختص کرنے پر سیاست شروع کر دی اور ضلع کی مفاد کے بجائے ذاتی مفاد کو مدِ نظر رکھتے ہو ئے ایسی کھینچا تانی شروع کر دی کہ یونیورسٹی کی تعمیر کو مسئلہ کشمیر بنا دیا گیا۔کرک کے دھرتا کرتا چونکہ ایک جگہ پر متفق نہیں ہو رہے تھے لہذا خیبر پختونخوا کے مو جودہ وزیرِ اعلیٰ پر ویز خٹک نے فنیّ ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی ،جسے یہ ٹاسک سونپ دیا گیا کہ وہ خوشحال خان خٹک یو نیورسٹی کے لئے مو زوں جگہ کا انتخاب کر کے رپورٹ پیش کرے۔ تیکنیکل کمیٹی نے جیل چوک، امبیری کلہ اور تبی خواہ کاسروے کر کے بغور جائزہ لیا، یو نیورسٹی چونکہ ایک شہر کی مانند بہت سارے ضروریا ت کا متقاضی ہو تی ہے لہذا ان ضروریات اور مستقبل کے تقاضوں کو مدِ نظر رکھتے ہو ئے کمیٹی نے یو نیو رسٹی کے لئے تبی خواہ کو موزوں ترین جگہ قرار دیا۔ کمیٹی کے رپورٹ
کو مدِ نظر رکھتے ہو ئے وزیرِ اعلیٰ جناب پر ویز خٹک نے ٹیکنیکل کمیٹی کے سفارشات پر تبی خوا میں یو نیورسٹی کی تعمیر کا حکم دیا۔دراصل کمیٹی کے سفارشات حکمت و دانائی پر منحصر تھی، سیاست پر نہیں تھی مثلا تبی خوا ایک وسیع و عریض قطعہ زمین پر مشتمل علاقہ تھا جو کسی بھی یونیورسٹی کے لئے مستقبل میں اہم ضرورت ہو تی ہے ،اسی طرح تبی خوا میں پانی وافر مقدار میں موجود تھا جبکہ جیل چوک میں پانی کی شدید قلت ہے۔ تبی خوا ضلعی ہیڈکوارٹر سے مناسب فاصلے پر تھا جو مستقبل میں آبادی میں اضافہ کے باوجود کسی پریشانی کا باعث نہیں بن سکتا تھا۔جیل چوک میں یو نیورسٹی کی تعمیر پر تبی خواہ کے مقابلہ میں اخراجات بھی دگنا ہو نگے۔

مگر ’’ وائے ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہا․․․․․․کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا․․․کے مصداق سیاسی مداریوں نے پھر

ایک سیاسی کھیل کھیلنا شروع کیا ۔یہاں تک کہ عام آدمی نے سیاسی چالوں سے تنگ آکر یہ کہنا شروع کیا کہ جہاں مرضی ہو، یو نیورسٹی بنا لو، مگر خدا کے لئے ، کہیں تو بنا لو ۔۔سیاسی لوگوں کے سامنے ہمیشہ قوم کے مستقبل سے زیادہ ووٹ کی اہمیت زیادہ ہو تی ہے اور ان کی کو شش یہی ہو تی ہے کہ اقتدار کا منکا ان کے ہاتھ سے کہیں نکل نہ جائے۔چونکہ کرک شہر کے ارد گرد کی آبادی کرک کے دیگر دیہی آبادی سے کافی زیادہ ہے اور وہاں ووٹوں کی تعداد کسی بھی الیکشن کے امیدوار کے کامیابی میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ لہذا کئی سیاسی شخصیات نے جیل چوک میں یو نیورسٹی کی تعمیر کے لئے واویلا مچانا شروع کر دیا۔ تاکہ کرک اور گرد و نواح کے لوگوں کی ہمدردی حاصل کرکے اگلے انتخابات میں کامیابی کی راہ ہموار کی جائے۔یوں اپنے مفاد کی خاطر موجودہ منتخب ساسی قیادت نے وزیرِ اعلیٰ پرویز خٹک تک یہ بات پہنچائی کہ عوام آپ کے گذشتہ فیصلے یعنی تبی خوا میں یو نیو رسٹی کی تعمیر پر بہت ناراض ہیں ۔لہذا اس پر نظر ثانی کرتے ہو ئے جیل چوک مین یو نیورسٹی بنانے کا نہ صرف حکم دیا جائے بلکہ اپنے دستِ مبارک سے اس کا افتتاح کرتے ہو ئے تاریخ میں اپنا نام بھی درج کروالیں ۔ وزیر اعلٰ پرویز خٹک کو کیا اعتراض ہو نا تھا۔ یو نیورسٹی خٹک قوم کے لئے بننی ہے ، وہ جہاں چاہیں ،بنا لیں۔ویسے بھی انہیں آج کل اراکین اسمبلی کی حمایت کی ضرورت ہے ، کیوں وہ کسی کو ناراض کریں ؟

مگر جو حقیقت ہے، جو حکمت ہو، جو دا نائی ہے ، وہ یہ ہے کہ یو نیورسٹی کو تبی خوا ہ میں ہی بننا چاہئیے۔ اگر سیاست کو حکمت و دانائی پر فو قیّت دی گئی تو یقینا مستقبل میں قوم موجودہ سیاسی قیادت کو اچھے لفظوں میں یاد نہیں کرے گی ۔بوجوہ میری کرک کی سیاسی قیادت اور وزیرِ اعلیٰ جناب پرویز خٹک سے اپیل ہے کہ وہ خوشحال خان خٹک کرک یو نیورسٹی کی تعمیر تبی خوا میں بنانے کے فیصلہ کو تبدیل نہ کریں اور اسے تبی خواہ میں ہی تعمیر کریں۔
roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 285243 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More