پاکستان میں لا ئبریری وانفارمیشن سائنس کی تعلیم کے سو سال(قسط 6 :)

لائبریری و انفارمیشن سائنس ایک علم ہے جو عرصہ دراز سے دنیا کی جامعات کے نصاب میں شامل ہے۔ پاکستان میں اس علم کی باقاعدہ تعلیم کی ابتدا سو سا قبل 1915میں جامعہ پنجاب سے ہوئی تھی۔ آج یہ علم پاکستان کی متعدد جامعات کے نصاب کا حصہ ہے۔ اس علم کی سو سالہ تاریخ کو اختصار سے بیان کیا گیا ہے ، تعلیم کے ساتھ ساتھ اس علم میں ہونے والی تحقیق کی تفصیل بھی درج کی گئی ہے۔ اس سلسلے کی یہ چھٹی قسط ہے۔
(1915-2015)
(یہ مضمون مصنف کے پی ایچ ڈی مقالے بعنوان ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں
کی تر قی میں شہید حکیم محمد سعید کا کردار‘‘ سے موخوذ ہے۔یہ مقالے کا چوتھا باب ہے۔

مقالے پر مصنف کو جامعہ ہمدرد سے 2009 میں ڈاکٹریٹ کی سند دی)

گزشتہ سے پیوستہ
پاکستان ببلو گرافیکل ورکنگ گروپ (P.B.W.G.) کا قیام ۱۹۵۰ء میں عمل میں آیا ،۱۹۵۹ء میں گروپ نے لا ئبریری اسکول قائم کیا۔ ۱۹۵۹ء سے ۱۹۷۲ ء تک انڈر گریجویٹ ڈپلومہ(Diploma in Bibliography and Special Librarianship) کا اہتمام کیا گیا، کور س کی مدت ۶ ماہ تھی ۔سید ولایت حسین شاہ کے مطابق گروپ کی جانب سے یہ ڈپلومہ کورس لا ئبریری ایسو سی ایشن لندن کی طرز پر شروع کیا گیا تھا (۹۸)۔پہلی کلاس ۱۸ اپریل۱۹۶۰ء میں شروع ہو ئی ۴۶ طلبہ نے داخلہ لیا، کورس کا اختتام ۱۶ ستمبر ۱۹۶۰ء کو ہوا، ۲۳ طلبہ امتحان میں شریک ہو ئے ، کورس کی فیس ۳۸ روپے تھی، اسا تذہ کو پانچ روپے فی لیکچر کے حساب سے اعزازیہ دیا جاتا تھا۔ ۱۹۷۲ء میں پاکستان لا ئبریری ایسو سی ایشن کی سفارش پر کورس کا نام تبدیل کر کے ’ہائیر سرٹیفیکیٹ کورس ان لائبریری سائنس‘(Higher Certificate Course in Library Science) کر دیا گیا(۹۹)۔ یہ کورس تا حال بغیر کسی تعطل کے جاری ہے۔ ۱۹۸۶ء میں حکو مت پاکستان کے شعبہ لا ئبریریز ، وزارت تعلیم نے پاکستان ببلوگرافیکل ورکنگ گروپ اور اس کے کورس کو باقاعدہ منظورکر لیا(۱۰۰)۔پروفیسر ڈاکٹر سید جلال الدین حیدراسکول کے سر پرست اور ڈاکٹر غنی الا کرم سبزواری ایڈوائیزر ہیں۔ ۱۹۶۰ء سے ۲۰۰۴ء تک کورس کے ۵۰ سیشنز ہو ئے جن میں کل ۱۳۷۱ امیدواروں نے د اخلہ لیا ان میں سے ۱۱۸۶ امیدوار کامیاب ہو ئے جن میں ۵۰۲ طلبہ ا ور ۴۸۴طالبات تھیں۔ نصاب میں کتاب اور کتب خانوں کی تاریخ، لا ئبریری آپریشن، درجہ بندی نظری و عملی، کیٹلاگ سازی نظری و عملی، حوالہ جا تی خدمات و انفارمیشن ورک، کتابیات و اشاریہ سازی نظری و عملی شامل ہیں (۱۰۱)۔ نظری امور کے ساتھ ساتھ عملی کام پر زیادہ زور دیاجاتا ہے۔

۱۹۶۰ء میں حکیم محمد سعید کی سر پرستی میں’انجمن فروغ و ترقی کتب خانہ جات، اسپل(Society for the Promotion and Improvement of Libraries, SPIL)کے نا م سے قائم ہو ئی۔پاکستان لا ئبریرین شپ کے لئے ایسو سی ایشن کی دیگر خدمات کے علاوہ انڈر گریجویٹ سطح پر مختلف سر ٹیفیکیٹ کورسیز کا انعقاد شامل ہے۔ سو سائیٹی نے اسکول کے کتب خانوں اور ان کے انتظام کے لیے ٹیچرزلا ئبریرینز کی تر بیت پر خصو صی توجہ دی اور مختلف کورسیز ملک کے مختلف شہروں میں
منعقد کئے۔ان کو رسیز کی تفصیل حسب ذیل ہے:
اسپل (SPIL) کے زیر اہتما م منعقد ہو نے والے سر ٹیفیکیٹ کورسیز
نمبر شمار---- سال------ جگہ----- کورس------- مدت-------- تاریخ انعقاد
۱۔ -------۱۹۶۰ء--- کرا چی--- سرٹیفیکیٹ کورس-- ایک ہفتہ ----۱۹۶۰ء
۲۔ ۱۹۶۴ء کرا چی سیمینار ایک ہفتہ(۱۴ ۔ ۱۸ دسمبر ۱۹۶۴ء اسکو ل لائبریرینز)
۳۔ ۱۹۶۶ء حیدرآباد سرٹیفیکیٹ کورس (ورکشاپ) ۱۔۲ ہفتہ (۵۔۱۰ستمبر۱۹۶۶۔ ٹیچرزلا ئبریرین)
۴۔ ۱۹۶۶ء سکھر سرٹیفیکیٹ کورس (ورکشاپ) ۱۔۲ ہفتہ (۱۲ ۔ ۱۷ ستمبر ۱۹۶۶ء ٹیچرز لا ئبریرین )
۵۔ ۱۹۶۶ء کو ئٹہ سرٹیفیکیٹ کورس (ورکشاپ) ۱۔۲ ہفتہ(۱۹ ۔ ۲۴ ستمبر ۱۹۶۶ء۔ٹیچرز لا ئبریرین )

انجمن نے ان کورسیز کے انعقاد کے بعد لا ئبریریز اور ٹیچرز لا ئبریرینز کی رہنما ئی اور سہو لت کے لیے لا ئبریرہینڈ بک (School Library Handbook)۱۹۶۶ء میں (۱۰۲) ، ۱۹۸۲ء میں اسپل(SPIL) نے اسی ہینڈ بک کو اردو زبا ن میں بعنوان ’’ اسکول کے کتب خا نے : نظم ‘ تر تیب و خدما ت ‘‘ (۱۰۳) شائع کیا۔

ڈاکٹر محمود حسین مر حوم کی زیر سر پرستی جامعہ ملیہ ملیر میں جامعہ انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن کے تحت اسکولوں کے لا ئبریرینز (Librarians)کے لیے پاکستان لا ئبریری ایسوسی ایشن کے تعاون سے ۱۹۶۱ء میں لا ئبریری سائنس کا سر ٹیفیکیٹ کورس شروع ہوا، ۱۹۶۲ء سے ۱۹۶۵ء تک کورس منقطع رہنے کے بعد ۱۹۶۵ء میں شعبہ لا ئبریری سائنس جامعہ کراچی کے تعاون سے دوبارہ شروع ہوااور ۱۹۷۲ء تک جاری رہا(۱۰۴)۔

۱۹۶۱ء میں سینٹرل لا ئبریری بہاولپور نے تین ما ہ کا سرٹیفیکیٹ کو رس شروع کیا۔ پاکستان لا ئبریری ایسو سی ایشن نے ۱۹۶۲ء میں مغربی پاکستان لا ئبریری ایسو سی ایشن(West Pakistan Library Association,WPLA) کو لا ہور میں اور ایسٹ پا کستان لا ئبریری ایسو سی ایشن (East Pakistan Library Association,EPLA)کوڈھاکہ میں انڈر گریجویٹ سطح پر لا ئبریری سا ئنس کی تر بیت کا اہتمام کر نے کی سفارش کی۔پی ایل اے کی درخواست پر مغربی پاکستان لا ئبریری ایسو سی ایشن(WPLA) جسے ون یونٹ کے خاتمے کے بعد دوبارہ پنجاب لا ئبریری ایسو سی ایشن کا نام دیا گیا تھا نے ۱۹۶۳ء میں
لا ئبریری سائنس کے سر ٹیفیکیٹ کورس کا اجراء کیا(۱۰۵)۔۱۹۷۲ء تک سال میں ایک سیشن بعد ازاں سال میں دو سیشن ہو نے لگے۔ ۱۹۸۸ء تک یہ اسکول اپنی خدمات کے ۲۵ سال مکمل کر چکا تھااس دوران اس کے ۴۰ سیشن ہو ئے ان میں ۱۲۵۲ طلباء و طالبات نے کورس مکمل کیا ان میں سے ۷۶۴ طلبہ اور ۴۸۸ طالبات تھیں۔ ۱۹۸۳ء میں اس ایسو سی ایشن نے اپنی خدمات کا دائرہ لا ہور سے بڑھاکر رالپنڈی اور پھر بہاولپور تک وسیع کر دیا۔ ۱۹۸۳ء سے ۱۹۸۸ء تک اس کے راولپنڈی سینٹر میں ۹ سیشن ہوئے اور کل ۴۶۰ طلبہ نے کورس مکمل کیاان میں ۲۴۶ طلبہ اور ۲۱۴طالبات تھیں۔ اس طرح ۱۹۸۸ء تک اس اسکول نے ۲۵ سالوں میں ۱۸۱۲ طلبہ کو لا ئبریری سائنس کی تر بیت دی(۱۰۶)۔کورس کا نصاب درجہ بندی ، کیٹلاگ سازی، کتابیات سازی، انتخاب کتب و ریفرینس ورک، تنظیم و انتظام کتب خانہ شامل ہیں(۱۰۷)۔

سندھ یونیورسٹی میں لا ئبریری سائنس کی تعلیم و تر بیت کا اہتما م کر نے کی ابتدائی کوشش۱۹۵۰ء میں شروع ہوئی ۔ اس وقت کے وائس چانسلر پروفیسراے بی اے حلیم نے ڈی جے سائنس کالج کے پرنسپل پروفیسر اے ایل شیخ کی سر برہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جس کا مقصد لا ئبریری سائنس کے پوسٹ گریجویٹ ڈپلو مہ کورس کی ایک اسکیم تیار کر نا تھا۔ یہ اسکیم یونیورسٹی کے کیلنڈر میں موجود ہے لیکن سندھ یونیورسٹی کے کراچی سے حیدرآباد منتقل ہو جانے کی وجہ سے اس پر عمل نہ ہو سکا(۱۰۸)۔ ڈاکٹر عبدالمعید ۱۹۵۲ء میں کراچی یونیورسٹی سے وابستہ ہو گئے، ڈکٹر محمد علی قاضی جو ۱۹۵۴ء میں لا ئبریری سے منسلک ہو چکے تھے ۱۹۵۵ء میں لا ئبریرین مقرر ہو ئے ۔ قاضی صاحب ۱۹۶۵ء میں ایک تین ماہ کا انڈر گریجویٹ کورس ’’ماڈرن سر ٹیفیکیٹ کورس‘‘ کے نا م سے شروع کر نے میں کا میاب ہو سکے۔ بقول بیگم ہاشمی’پہلے سال ۲۰ شاگردوں نے اس کورس میں داخلہ لیا قاضی صاحب خود ایک مضمون ’کتاب اور کتب خانو ں کی تاریخ‘ پڑھا نے پر مقرر ہو ئے، اس کورس سے قاضی صاحب مطمئن نہ ہو ئے ان کی خواہش رہی کہ اس کورس کا درجہ بڑھادیاجائے، ۱۹۶۶ء میں یونیورسٹی کے اعلیٰ حکام نے اس کورس کو بند کر کے اس کی جگہ (Undergraduate Diploma Course in Library Science) جاری کر نے کی اجازت دی اور ہر شاگرد کے لیے بارہویں جماعت پاس ہونا لازمی قرار دیا‘(۱۰۹)۔ یہ کورس صرف ایک سال جاری رہا۔

حوالہ و حواشی
98. Hussain, S. V. 'Library Education in Pakistan'. Pakistan Library Review.
1 no.4 (Dec.-March 1969) : 22
99. Pakistan Bibliographical Working Group. School of Librarianship,
Prospectus, Course of Studies & Regulations, 1990 onword. (KarachI:
PBWG, 1990) p.4
100. Pakistan. The Gazette of. , Karachi: Manager Printing Corporation
Pakistan Press., No. F-2-3/86-PR, Dated 22.12.1986)' Tuesday, January
13, 1987.
101. Pakistan Bibliographical Working Group. Prospectus, ref. 99.
102. Muhammad Jahangir and G. A. Sabzwari. eds., School Library Handbook
(Karachi: Society for Promotion and Improvement of Libraries, 1966),
115p.
۱۰۳۔ سبزوری ‘ غنی الاکرم۔اسکول کے کتب خانے:نظم ،ترتیب وخدمات ۔(کراچی:انجمن فروغ وترقی کتب خانہ جات بہ اشتراک ہمدرد فاؤنڈیشن پریس، ۱۹۸۲ء ) ،۱۷۹ص۔
۱۰۴۔ ڈاکٹر محمود حسین اور تحریک کتب خانہ پاکستان: مجلس مذاکرہ بیاد ڈاکٹر محمود حسین ، صدر انجمن کتب خانہ پاکستان،خان مر تبہ صا دق
علی منعقدہ ۳۰ اپریل ۱۹۷۸ء (کراچی: خورشید نشاں، ۱۹۸۵ء) ، ص ۸۲۔
105. Punjab Library Association (formerly West Pakistan Library Association).
Certificate in Library Science, Course of Studies Regulations. 1980
Onword.- (Lahore: Dyal Singh Trust Library, 1980), p. 1
۱۰۶۔ الطاف شوکت ، ڈائریکٹر آف اسکول،پنجاب لائبریری ایسو سی ایشن خط ۲۷ دسمبر ۱۹۸۸ء بنام رئیس احمد صمدانی
107. Punjab Library Association. Course of Studies. ref. 105
108. Abdul Moid. ''Early Days of Library Science Department: Some
Reminiscences''. in Anis Khurshid Library Education Across the
Boundaries and Culture. ref. 38, p.25.
۱۰۹۔ ہاشمی ‘بیگم،’’ شعبہ لا ئبریری سائنس اور ڈاکٹر محمد علی قاضی (مرحوم‘‘ ، پاکستان لا ئبریری بلیٹن ۲۳ نمبر۴ (دسمبر ۱۹۹۲ء ) : ۹
Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 852 Articles with 1280438 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More