پاکستان میں لا ئبریری وانفارمیشن سائنس کی تعلیم کے سو سال(قسط 7 :)

لائبریری و انفارمیشن سائنس ایک علم ہے جو عرصہ دراز سے دنیا کی جامعات کے نصاب میں شامل ہے۔ پاکستان میں اس علم کی باقاعدہ تعلیم کی ابتدا سو سا قبل 1915میں جامعہ پنجاب سے ہوئی تھی۔ آج یہ علم پاکستان کی متعدد جامعات کے نصاب کا حصہ ہے۔ اس علم کی سو سالہ تاریخ کو اختصار سے بیان کیا گیا ہے ، تعلیم کے ساتھ ساتھ اس علم میں ہونے والی تحقیق کی تفصیل بھی درج کی گئی ہے۔

پاکستان میں لا ئبریری وانفارمیشن سائنس کی تعلیم کے سو سال
(1915-2015)
(یہ مضمون مصنف کے پی ایچ ڈی مقالے بعنوان ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں
کی تر قی میں شہید حکیم محمد سعید کا کردار‘‘ سے موخوذ ہے۔یہ مقالے کا چوتھا باب ہے۔

مقالے پر مصنف کو جامعہ ہمدرد سے 2009 میں ڈاکٹریٹ کی سند دی)

۱۹۷۲ء میں فیڈرل لا ئبریری ایسو سی ایشن(Federal Library Association)، راولپنڈی نے ایک سرٹیفیکیٹ کورس نیشنل سینٹر کے تعاون سے منعقد کیا۔۱۹۷۴ء میں پاکستان امریکن کلچرل سینٹرنے لا ئبریری سائنس میں تین ما ہ کے سرٹیفیکیٹ کورس کا اجرا ء کیا۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے شعبہ لا ئبریری سائنس (قیام ۱۹۸۵ء) کے تحت ۱۹۸۸ء میں ’’سر ٹیفیکیٹ ان لا ئبریرین شپ ‘‘ کے پروگرام کا اجراء ہوا یہ ایک انڈر گریجویٹ کورس ہے ۔ اس کے ساتھ ہی بی ا ے لا ئبریری سائنس جسے یونیورسٹی نے بی ایل آئی ایس کا نا م دیا ہے ،جامعہ کے تحت ایم ایل آئی ایس پروگرام بھی شروع ہوچکا ہے۔

۱۹۸۶ء میں حکومت پاکستان کی وزارت تعلیم کے محکمہ لائبریریز نے ۶ ماہ کاایک سر ٹیفیکیٹ کورس اسلام آباد اور کرچی میں ایک ساتھ شروع کیا، کلاس اپریل ۱۹۸۷ء میں اسلام آباد میں اور اپریل ۱۹۸۸ء میں کر اچی میں شروع ہو ئی۔ کورس کے اجراء کے مقاصد یہ بیان کیے گئے تھے کہ ’’حکومت پا کستان کے شعبہ لا ئبریریز نے کتب خانو ں میں ماتحت پیشہ ورانہ عملے کی کمی پر قابو پا نے کے لیے انڈر گریجویٹ سطح پر ایک چھ ما ہ کی مدت کا ایک معیاری لا ئبریری سائنس کا سر ٹیفیکیٹ کورس تشکیل دیا۔ اس سر ٹیفیکیٹ کے
حامل اسکول اور چھوٹے کتب خانوں میں خدمات انجام دے سکیں گے اور انہیں بحیثیت لا ئبریری اسسٹنٹ، ٹیکنیکل اسسٹنٹ، ریفرنس ا سسٹنٹ، کیٹلاگنگ ا سسٹنٹ، کلاسیفیکیشن اسسٹنٹ کی حیثیت سے بڑے اور چھوٹے کتب خانو ں میں بی پی ایس ۹ ، ۱۰ یا ۱۲ (BPS-9, 10, 12)میں اپنی تعلیم کی مناسبت سے ملازمت حاصل کر سکیں گے(۱۱۰)۔داخلے کے امیدواروں کے لیے تعلیم کی حد میٹرک گریڈ سی یا اس سے زیادہ کسی بھی لا ئبریری میں ایک سال کا تجربہ رکھنے والے امیدوار کو ترجیحی بنیاد پر داخلہ دینے کی ہدایت تھی، ساتھ ہی ہر سیشن میں صرف ۲۵ طلبہ کو داخلہ دینے کی پابندی بھی تھی۔نصاب پانچ مضامین معاشرے میں کتب خانو ں کا کردار، لا ئبریری آپریشن، درجہ بندی، کیٹلاگ سازی اور ریفرنس و انفارمیشن ورک پر مشتمل تھا(۱۱۱)۔ یہ کورس ۱۹۸۸ء کے بعد جاری نہ رہ سکا۔ انڈر گریجویٹ کورسیزکی تفصیل حسب ذیل ہے۔
 

image

پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ کورسز (Post -Graduate Diploma Courses)
پاکستان میں پہلا پوسٹ گریجویٹ لا ئبریری اسکول کر اچی یونیورسٹی میں ۱۰ اگست ۱۹۵۶ء میں یونیورسٹی لا ئبریرین ( ڈاکٹر عبدالمعید ) کی نگرانی میں جنہو ں نے امریکہ سے تر بیت حاصل کی تھی قائم ہوا (۱۱۲) ۔ڈاکٹرعبد المعید کے مطابق نصاب کی تیاری میں ڈاکٹر ڈونالڈ اسمتھ (Dr. Donald Smith)ڈائریکٹر واشنگٹن یونیورسٹی لا ئبریریز )جو ان دنوں انسٹی ٹیو ٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن ، کرا چی یونیورسٹی کے لا ئبریرین تھے(، ایل سی کی (Mr. L. C. Key) )جو آسٹریلیا کی نیشنل لا ئبریری کے ڈپٹی لا ئبریرین تھے اور ان دنوں حکو مت پا کستان کی دعوت پرکولمبو پلان کے تحت ملک میں کتب خانو ں اور لا ئبریری تعلیم کی ترقی کی جامع منصوبہ بندی کے لیے آئے ہو ئے تھے) ،نور الصفا، ڈائریکٹر آرکائیوز اینڈ لا ئبریریز،حکو مت پا کستان، ایچ اے قاضی اسسٹنٹ ڈائریکٹر، آرکائیوزاینڈلا ئبریریز، حکو مت پا کستان ، نور محمد خان،لا ئبریرین اسٹیٹ بینک آف پا کستان، جارج بی مور لینڈ (George B. Moreland) سے مدد لی گئی۔ یہ کورس شام کے اوقات میں کراچی کے سینئر لا ئبریرینز کے تعاون سے منعقد ہو ا کرتا تھا، (۱۱۳)۔ کورس شروع ہو نے کے ایک سال بعد’ ایل سی کی‘ نے اپنی رپورٹ حکو مت کو پیش کی جس میں لا ئبریری سائنس کے کل وقتی پوسٹ گریجویٹ ایک سالہ پروفیشنل کورس کے انعقاد کے لیے دو لا ئبریری اسکولوں (ایک دونوں حصوں میں) لا ہوراور ڈھاکہ میں قائم کر نے کی تجویز بھی دی(۱۱۴)۔ ’کی Key‘ نے لا ئبریری اسکول کے قیام کے سلسلے میں کر اچی کو نظر انداز کیا ۔ بقول ڈاکٹر انیس خورشید ’کی‘ نے کرا چی یونیورسٹی کے لیے اس کورس کی سفارش نہیں کی اور نہ ہی کو ئی حوالہ دیا حالا نکہ وہ از خود کورس  مر تب کر نے والوں میں سے ایک تھا(۱۱۵)۔ یہ پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ کورس بہت ہی محتاط حکمت عملی کے ساتھ اور پیریم ڈینٹن کے نصابی مینول (J. Periam Danton's Core Curriculum Manual) جو یونیسکو کے لیے تیا ر کیا گیا تھا کی بنیاد پربنا یا گیاتھا (۱۱۶)۔ کرا چی میں لا ئبریری اسکو ل کے قیام اور پوسٹ گریجویٹ سطح پر لا ئبریری سائنس کی تعلیم و تر بیت کے آغاز سے لا ئبریرین شپ کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوا ، اس پیشے سے منسلک لوگوں نے اس اقدام کو اپنے پیشے اور خود اپنے لیے روشنی کی ایک کرن تصور کیا۔ صحیح وقت اور صحیح سمت اُٹھنے والا یہ ایک تاریخی قدم تھاجس کے باعث آج لا ئبریرین شپ کا پیشہ ایک مضبوط اور تناور درخت بن چکا ہے ، لا ئبریری سائنس کی تعلیم پاکستان کی متعدد جامعات میں اعلیٰ سطح پر دی جارہی ہے اور یہ معیار کے اعتبار سے کسی بھی تر قی یافتہ ملک سے کم نہیں۔ پا کستان لا ئبریرین شپ کے بانی ڈاکٹر عبدالمعید کا یہ اقدام تاریخ میں ہمیشہ سنہرے حروف سے لکھا جائیگا ۔بقول اشرف ’ڈاکٹر عبد المعید تجر بہ کار لا ئبریرین تھے انہوں نے دہلی یونیورسٹی میں رنگا ناتھن کی زیر نگرانی جاری ہو نے والے لا ئبریری تر بیتی کورس میں بھی شرکت کی تھی اور بعد میں امریکہ کی جامعہ مشی گن یونیورسٹی ۱۹۵۵ء میں (University of Michigan)سے لا ئبریری سائنس کی ماسٹر ڈگری حاصل کی۔ ان کے طویل تجربے اور مہارت کی وجہ سے کراچی یونیورسٹی کتب خانوں کی تر بیتی کوششوں میں ملک کی دوسری جامعات کے لیے مثالی نمو نہ ثابت ہوئی ‘‘(۱۱۷) ۔

جامعہ کراچی میں قائم ہو نے والالا ئبریری اسکو ل پاکستان کی دیگر جامعات کے لیے تقلیدکا با عث ثابت ہوا ۔ پنجاب اور ڈھاکہ نے (Key Report)سے بھی فائدہ اٹھایا جس میں ان مقاما ت پرکل وقتی لا ئبریری اسکول قائم کر نے کی سفارش کی گئی تھی لیکن پنجاب یونیورسٹی نے اس کے باوجود اپنے کورس کوپوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ کورس میں تبدیل کر نے میں تین سال لگائے۔ حالانکہ پنجاب لا ئبریری اسکول ۱۹۱۵ء میں ہی قائم ہو چکاتھا، قیام پا کستان کے بعد ۱۹۵۰ء میں سرٹیفیکیٹ اور ۱۹۵۵ء میں انڈر گریجویٹ ڈپلو مہ شروع کر دیا گیا تھا۔ عبدالر حیم پہلے پاکستانی لائبریرین تھے جنہو ں نے ٹورنٹو ، کنیڈا سے بی ایل ایس کیا، ان کی کوششوں سے ۱۹ ستمبر ۱۹۵۹ ء کو پنجاب یونیورسٹی میں پوسٹ گریجویٹ کورس کا آغاز ہوا(۱۱۸)۔ بقول ا فضل حق قرشی ’’یونیورسٹی میں ڈپلومہ کورس شروع کر نے کا فیصلہ ۱۹۴۵ء میں ہو گیا تھا لیکن اس پر حتمی طور پر ۱۹۵۹ء میں عمل ہوا‘‘(۱۱۹)۔ ڈھاکہ یونیورسٹی (سابقہ مشرقی پا کستان ) نے بھی ۱۹۵۹ء میں ہی پوسٹ گریجویٹ ڈپلو مہ کورس شروع کر دیا تھا ۔ پشا ور یونیورسٹی لائبریری کا قیام ۱۹۵۱ء میں عمل میں آیا ڈاکٹر عبدا لصبوح قاسمی اس کتب خانے کے بانی لا ئبریرین تھے انہو ں نے اسی سال لا ئبریری میں خدمات کا آغا ز کیا۔ گیرالڈ کوبل(Grerald M. Coble)لا ئبریری ایڈوائزر کے طورپر ریفریشر کورس منعقد کر کے واپس امریکہ چلے گئے یہ کورس پشاور یونیورسٹی میں لا ئبریری سائنس میں پوسٹ گریجویٹ تعلیم کے آغاز کی بنیاد بنا ۔بقول حامد رحمان’ ۱۹۶۲ء میں قمر مرزا کا تقرر لا ئبریری سائنس کے ڈپلومہ کے آغاز کا باعث ثابت ہوا ۔ مقامی اساتذہ کے علاوہ (Mrs. L. Walden ) اور (Mr. N. Barron) کی خدمات بھی اسا تذہ کے طور پر حاصل کی گئیں(۱۲۰)۔ڈپلو مہ کورس کے نصاب کے لیے جامعہ کراچی اور پنجاب کے علاوہ لندن لائبریری ایسو سی ایشن کے پروگرام سے بھی مدد لی گئی۔پشاور یونیورسٹی کے آٹھ سال بعد ۱۹۷۰ء میں سندھ یونیورسٹی میں ڈاکٹر محمد علی قاضی مر حوم کی کوششوں سے لا ئبریری سائنس ڈیپارٹمنٹ کا قیام عمل میں آیا(۱۲۱)۔قاضی صاحب کے علاوہ معین الدین خان اور آئی اے ایس بخاری مر حوم شعبہ کے اساتذہ میں شامل تھے(۱۲۲)۔

بلوچستان یونیورسٹی میں شعبہ لا ئبریری سائنس کا قیام اور پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ کورس کا آغازڈاکٹر افتخار خواجہ ، میر حسن جمالی اور مجتبیٰ علی کاظمی کی کوششوں سے ۱۹۸۱ ء میں ہوا(۱۲۳)۔اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں شعبہ لا ئبریری سائنس کا قیام ۱۹۸۳ء میں عمل میں آیا۔کلاس شام کے اوقات میں شروع ہو ئی تھی لیکن۱۹۸۵ء سے یہ کورس کل وقتی ہو گیا اور کلاس صبح کے اوقات میں منعقد ہو نے لگی۔ ڈاکٹر فاضل خان شعبہ کے بانی چیرمین تھے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ملک کی چھٹی یونیورسٹی ہے جہا ں پر لا ئبریری سائنس کی تعلیم پوسٹ گریجویٹ سطح پر شروع ہو ئی ۔ بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ، ملتان نے بھی لائبریری و انفارمیشن سائنس کی تعلیم کا آغاز کر دیا ہے۔ ۱۹۸۹ء سے پی اے ایف کالج، کراچی میں بیچلر (BLIS)رائج ہے (۱۲۴)۔ 
 

image


حوالے و حواشی
110. Pakistan. Government of. Ministry of Education, Department of Libraries.
'Certificate Course in Libray Science: Syllabus'. Islamabad: The
Department, n.d. p.63 168.
111. Ibid.
112. Haider, Syed Jalaluddin. 'The Department of Library and Information
Science, University of Karachi: a case study'. Pakistan Library Bulletin.
28 no.2-3 (June - September 1987) : 29
113 Abdul Moid. Early Days of the Library Science. ref. 108 , pp.26-27
114. Key, L. C. Report and Proposals on the Establishment and Improvement
of Libraries and Library Services in Pakistan. (Karachi: 1956)
(typewritten)
115. Anis Khurshid.'Library Education at Graduate Level in Pakistan:Concerns,
Issues and Practices'. PLA Journal. 19 & 20 (Oct. 1996-Oct 1997) : 9

116. Danton, J. Periam. Education for Librarianship. (Paris: UNESCO, 1949),
pp.15-24.
۱۱۷۔ اشرف علی، کتب او ر کتب خانو ں کی تاریخ۔ حوالہ ۴۳، ص۔۳۵۸
118. Hamid Rehman. 'Profile of Library Sciene Departments'. PLA Journal. no.
9. (April 1990) : p. 14
119. Qarshi, Afzal Haq. Development of Curriculum at the University of the
Punjab; Dickinson;s contributions and afterwards. in Library Education in
Pakistan, ref. 92, p.85
120. Hamid Rehman. Development of library Education at Peshawar University
A Descriptive Aaccout., in A Treatise on Libarary and Information
Science in Pakistan/ by Sajjadur Rehman. (Lahore: PULSAA, 1990) ,
pp.120-121
121. Rafia Ahmed Sheikh. Department of Library & Information Science,
University of Sindh; an overview. in Hallmarks of Library and Information
Services in Pakistan. ref. 138. p.151.
۱۲۲۔ ہاشمی‘ بیگم، شعبہ لا ئبریری سائنس اور ڈاکٹر محمد علی قاضی مرحوم۔ حوالہ ۱۰۹ ، ص۔ ۹
123. Hamid Rahman. Library Science Education in Universities. in Hallmrks of
Library and Iformation Services in Pakistan. Muhamad Asghar, Afzal Haq
Qarshi and Syed Jamil Ahmed Rizvi ed. (Lahore: Pubjab University
Library Science Alumni Association (PULSAA), 1993), p.157
124. Anis Khurshid. Library Education at Graduate Level. ref. 115, p.14

Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 852 Articles with 1281439 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More