فطرت کے ساتھ گھناؤنا مذاق

آج جس طرح سے مغربی انگریزی میڈیا ”روس“ کے خلاف محنت کرکے ”نیٹو اتحادی افواج“ کو نجات دہندہ کے طور پر پیش فرما رہا ہے، ممکن ہے کہ یہ کوئی گہری سازش ہو، بہرحال جو بھی ہوگا، بہت سے ”بے گناہ“ اس طویل جنگ کا لقمہ بننے جارہے ہیں۔ کبھی کبھی تدبیریں اُلٹی بھی ہوجاتی ہیں اور اپنی سازشیں اپنے گلے کا پھندہ بن کے رہ جاتی ہیں شاید مغربی دنیا کی ”شمالی دنیا“ کے خلاف یہ آخری یلغار ثابت ہو اور اس کے بعد سب ”ترقی یافتہ“ اور ”مہذب“ ملکوں کو اپنی اپنی پڑ جائے۔

ہمیشہ ان مُنہ زور ہاتھیوں کی لڑائی میں غیر متعلقہ ممالک کے بے قصور باشندے ہی کیوں بے گھر اور ذبح ہوتے ہیں؟ جب بڑے خیرخواہ دِکھنے کا شوق چراتا ہے تو پھر اِسی میڈیا کے ذریعے سے ”مہاجرین“ اور ”متاثرین“ کی داد رسی کا ڈھونگ رچا کر، انہیں سُہانے سپنے دکھا کر، در بدر کی ٹھوکریں دِلا کر پھر خوار ہونے کے لئے تپتے ریگزاروں اور یخ بستہ ساحلوں کے رحم و کرم پر تڑپتا سسکتا چھوڑ دیا جاتا ہے۔
اے انسانیت کے ٹھیکے دارو! او تہذیب کے علمبردارو! آخر تم اس قدر رذیل کیوں ہو کہ ایسی ہیبت ناک درندگی سے باز نہیں آتے، وہ بھی محض قلیل مقدار میں دُنیاوی مادی لالچ کے لئے!

تُم یہ مال و دولت کس کے لیے جمع کرنا چاہتے ہو؟ کِن لوگوں کیلئے دُنیا بھر کے وسائل اور خزانوں پر قبضے جمانا چاہتے ہو؟ اپنے ملکوں کے عوام کے لئے؟ یہ جتنی بمباری اور اسلحے کا استعمال ہورہا ہے، کیا اس کا گلوبل وارمنگ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے؟ یا صرف پیرس میں کانفرنس منعقد کرلینا کافی ہے؟ کیا ان غیر فطری عوامل کی وجہ سے آپ کے خطے پر کوئی منفی اثرات نہیں پڑیں گے؟ کیا کہیں فطرت کے ساتھ یہ مذاق تمہیں مہنگا نہیں تو نہیں پڑ جائے گا اور مغرب ایک بار پھر تاریکی میں تو نہیں ڈوب جائے گا؟
شاید کچھ ایسی ہی وجوہات کی بناء پر مغربی دُنیا ہمیشہ سے جہالت، بربریت اور ناانصافیوں کا مرکز رہی ہے۔ یہ جو ”نئی روشنی“ کا بول بالا ہے دراصل یہ بھی اپنی جہالت پر پردہ ڈالنے کی ایک بھونڈی سی کوشش ہے، تاہم ”روشنی“ کچھ زیادہ نہیں ہورہی؟ مثلاً آگ سے حرارت ملتی ہے جو آپ کے گھر کو سرد موسم سے بچا کر رکھتی ہے اور زندگی کی علامت سمجھی جاتی ہے لیکن اگر اُسی آگ کو غیر سنجیدہ طریقے سے بغیر احتیاط کے بھڑکا دیا جائے تو وہ آپ کے گھر کو اپنی لپیٹ میں لے کر جلا بھی دیتی ہے اور سب کچھ بھسم ہوجاتا ہے عین ممکن ہے آپ بھی اپنی لگائی ہوئی اُسی ظالم آگ کا لقمہ بن جائیں۔۔۔۔۔۔۔
Abdul Razzaq Qadri
About the Author: Abdul Razzaq Qadri Read More Articles by Abdul Razzaq Qadri: 45 Articles with 51444 views I'm a Muslim. Many of my articles has been published on my blog and on other social websites before publishing here... View More