لندن میں ٹرول سٹیشن نامی یو ٹیوب چینل چلانے والے چار
افراد کو جعلی ڈکیتیوں اور اغوا کی فرضی وارداتوں کی ویڈیو فلمیں بنانے کے
جرم میں قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
بی بی سی کے مطابق یہ گروہ لندن کی نیشنل پورٹریٹ گیلری اور جولائی سنہ
2015 میں ٹیٹ برٹن میں ایک فرضی اغوا کی واردات میں ملوث پایا گیا تھا۔
|
|
اس یو ٹیوب چینل کے سات لاکھ سے زیادہ صارفین ہیں اور اس نے شہر کے مختلف
مقامات پر جعلی یا فرضی وارداتیں فلم کرنے سے شہرت حاصل کی۔
اسی گروپ کے ایک اور رکن کو اس سال مارچ میں بم کی افواہ پھیلنے کے جرم میں
قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
کرؤان پراسیکیوشن سروس کے رابرٹ شارٹ نے کہا کہ بم کی افواہیں بے شک ایک بے
ضرر کارروائی ہو لیکن یہ عوام کے لیے حقیقی پریشانی کا باعث بنتی ہے اور
عام آدمی کا یہ بنیادی حق ہے کہ وہ اپنے معمولات زندگی بغیر کسی پریشانی
اور خوف کے ادا کر سکے۔
انھوں نے امید ظاہر کی کہ ان سزاؤں سے یہ پیغام ملے گا کہ غیر قانونی
کارروائیوں کو کسی طور پر بھی برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
27 سالہ ڈینئیل جاروِس، 23 سالہ ہیلڈر گومیز، 20 سالہ اینڈرِٹ فیریلزولی
اور 29 سالہ ایبینیزر مینسا کو پیر کے روز لندن کی میجیسٹریٹ عدالت نے سزا
سنائی۔
|
|
ان چاروں ملزمان نے اپنے جرائم کا اعتراف کیا جن میں دھمکیاں دینا، نامناسب
زبان اور گالم گلوچ کرنا اور ارادۃ خوف و ہراس پیدا کرنے اور بموں کی
افواہوں پھیلانے میں ملوث ہونا شامل تھا۔
تاہم گروپ کے ایک رکن نے بی بی سی کو بتایا کہ ٹرول سٹیشن کا مقصد قانون
توڑنا نہیں تھا اور اب وہ اپنی کارروائیوں کا از سرِ نو جائزہ لیں گے۔
لاکھوں سبسکرائبرز والے اس چینل کے اس فرد کے مطابق ’ہم ایک موثر ذریعہ ہیں
اور ہم اس کو مثبت طریقے سے استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‘
|