اترا کھنڈ میں صدر راج ختم

نینی تال ہائی کورٹ نے اتراکھنڈ میں صدر راج ختم کرنے کا فیصلہ سناتے ہوئے 29اپریل کو وزیر اعلیٰ ہریش راوت کواسمبلی میں اکثریت ثابت کرنے کی ہدا یت دی ہے۔ 27مارچ کو نافذ صدر راج کو چیلنج کرنے والی عرضی پر تاریخی فیصلہ سناتے ہو ئے عدالت نے کہا کہ ریاست میں 18ما ر چ کی پوزیشن بحال کی جائے۔ اس کے ساتھ 9باغی ممبران اسمبلی کی رکنیت بھی منسوخ کردی ہے۔ واضح رہے کہ قبل ازیں اسمبلی میں فلور ٹسٹ سے ایک روز قبل ہی صدر راج لگانے کے مرکز کے فیصلے کوعاجلانہ قرار دے کر اس پر نکتہ چینی کی تھی۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ صدر خطا سے مبرا نہیں ، وہ بھی غلط ہوسکتے ہیں اورعدالت صدر کے فیصلے کی چھان بین کی مجاز ہے۔ عدالت نے کہا کہ مطلق طاقت کسی کا بھی ذہن خراب کرسکتی ہے ، صدر سے بھی غلطی ہوسکتی ہے اوراس طرح کے معا ملا ت میں ان کے فیصلوں کی جانچ کی جاسکتی ہے۔ ہندوستانی عدالتیں تمام احکامات کی جانچ کی مجاز ہیں۔ کانفرنس کی سینئر لیڈر اندرا ھر دئیش نے اسے تاریخی فیصلہ بتاتے ہوئے کہا کہ عدالت کے فیصلے سے راوت حکومت کے صدر راج سے پہلے کے تمام حقوق بحال ہوگئے ہیں۔ ابھی تفصیلی حکم کا انتظار کیا جارہا ہے۔

عبوری حکم کے بعد بی جے پی اور کانگریس دونوں اپنی اپنی حکمت عملی مرتب کرنے میں لگ گئی ہیں۔ مرکزی حکومت اس فیصلے کوجہاں سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کی تیاری کررہی ہے ، وہیں کانگریس نے اتراکھنڈ میں صدر راج کوختم کرنے کے نینی تال ہائی کورٹ کے فیصلے کو مرکزی حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ میں چیلنج کئے جانے کے امکا ن کودیکھتے ہوئے سپریم کورٹ میں ۱۲?اپریل کوایک کیویٹ پٹیشن دائر کردی۔ کانگریس کے ترجمان اوراس معاملے میں پارٹی کے وکیل ابھیشیک منوسنگھوی نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ کانگریس نے سپریم کورٹ میں کیویٹ پٹیشن دائر کردی ہے کہ سپریم کورٹ مرکزی حکومت کی اتراکھنڈ کے سلسلے میں کسی بھی درخواست پر عرضی گزار یعنی کانگریس کا موقف سنے بغیرکوئی فیصلہ نہ دے۔ نینی تال ہائی کورٹ کے فیصلے کوسپریم کورٹ میں چیلنج کئے جانے کی بات بی جے پی کے لیڈر سبرا منیم سوا می نے کہی ہے۔ انہوں نے ہائی کورٹ میں مرکز ی حکومت کی جانب سے پیروی کرنے والے اٹار نی جنرل اورسالیسیٹر جنرل کوہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری طرف بی جے پی اورکانگریس الگ الگ طور پر حکومت بنانے کے دعوے کے ساتھ گورنر سے ملنے کی تیاری بھی کررہے ہیں۔دونوں ہی جماعتوں نے اپنے اپنے ممبران اسمبلی کو دارالحکومت دہرا دون میں طلب کیا ہے۔ 70رکنی اسمبلی میں کانگریس کے 9باغیوں سمیت 36قانون ساز ہیں۔ بی جے پی اراکین کی تعداد28ہے دیگر 6ارکان چھوٹی جماعتوں سے ہیں جو غالباً کانگریس کی حمایت کرتے ہیں۔ دوسری جانب کانگریس نے اتراکھنڈ میں صدر راج ہٹانے کے نینی تال ہائی کورٹ کے حکم کو جمہوریت ، قانون اور ریاست کے لوگوں کی جیت قراردیا ہے۔ کانگریس کے میڈیا شعبے کے انچار رندیپ سرجے والا نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اوربھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر امت شاہ کانگریس حکومت والی ریاستوں میں منتخب حکومتوں کو گرانے کی سازش کررہیتھے۔ پہلے ارونا چل پردیش اورپھر اتراکھنڈ میں ایسا کیا گیا۔ نینی تال ہائی کورٹ کے فیصلے سے اتراکھنڈ کے لوگوں کی جیت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی جب مختلف ریاستوں میں عوام کے ووٹوں سے اقتدار میں نہیں آپارہی ہے تومسٹر مودی اورمسٹر شاہ منتخب حکومتوں کوخریدو فروخت کے ذریعے گرانے کی سازش کررہے ہیں۔

دہلی وزیر اعلی اروند کجریوال نے بھی سیدھا نشانہ وزیر اعظم کو بنا یا ہے اور انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا ہے کہ ریاستوں کے منتخب حکومت کو مرکز گرانے کا کام نہ کریں بلکہ جمہوریت کی قدر کریں ۔جبکہ بی جے پی نے ہائی کورٹ فیصلے کے خلاف سپریم جانے کا فیصلہ کیا ہے اور جو مناسب نہیں معلوم ہوتا ہے بلکہ وہ یہ تو کہہ رہے ہیں کہ ہریش راوت اکثریت ثابت نہیں کر سکتے ہیں ۔جب انہیں یقین ہے ہی تو اسمبلی میں اکثریت ثابت کرنے کا موقع فراہم کریں ادھر ادھر سپریم کورٹ جانے کی ضرورت ہی کیا ہے ۔بہر کیف براہ راست مرکز کا ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کو کوئی درست نہیں کہہ سکتا ہے اس سے مرکزی حکومت کی ساکھ ایک بار پھر مجروح ہوسکتی ہے ۔اس لئے اس طرح کے اقدام سے دوری بنائے رکھنا ہی مرکز کے حق میں بہتر ہوگا ۔
Falah Uddin Falahi
About the Author: Falah Uddin Falahi Read More Articles by Falah Uddin Falahi: 135 Articles with 101886 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.