اپریل فول کی حقیقت

آج یکم اپریل ہے۔ آج کے دن کو First April Fool کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ یعنی اپریل کی پہلی تاریخ کو لوگ ایک دوسرے کو بے وقوف بناتے ہیں، بعض اوقات یہ مذاق میں بے وقوف بنانا یا شرارت کرنا سنگین صورت بھی اختیار کرلیتا ہے۔ لوگوں کو جسمانی نقصان بھی پہنچتا ہے اور کبھی کبھار تو لوگ اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اپریل کی پہلی تاریخ کو یہ سب کیوں کیا جاتا ہے؟ اس کے پیچھے کیا منطق ہے؟
 

image


اس حوالے سے ہم نے جب حضرتِ گوگل سے مدد مانگی تو انہوں نے کچھ باتیں ہمارے گوشِ گزار کردیں۔ ہم بھی آپ کے سامنے وہ باتیں رکھتے ہیں۔ اپریل فول کے حوالے سے ایک روایت یہ بیان کی جاتی ہے کہ سولہویں صدی کے وسط تک نئے سال کا آغاز جنوی کے بجائے اپریل میں کیا جاتا تھا، نئے سال کے آغاز پر لوگ ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے اور تحائف کا تبادلہ کرتے تھے۔ پوپ گریگوری XIII نے 1582 کو نیا کلینڈر متعارف کرایا اور اس میں جنوری کو سال کا پہلا دن قرار دیا گیا۔ لیکن پوپ کے مخالف کچھ لوگوں نے پوپ کے اس اعلان کو کوئی اہمیت نہیں دی اور وہ لوگوں کو بے وقوف بنا کر یکم اپریل کو ہی جشن مناتے رہے، رفتہ رفتہ یہ عمل First Apirl Fool کی صورت اختیار کر گیا ۔( یہاں یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ ایرانی کلینڈر آج بھی 21 مارچ سے شروع ہوتا ہے اور اس دن یہ لوگ جشن نو روز مناتے ہیں)-

اس حوالے سے دوسری روایت جو کہی جاتی ہے وہ اسپین کے مسلمانوں سے متعلق ہے۔ پندرہویں صدی عیسوی کے اواخر میں جب اسپین میں مسلمانوں کے اقتدار کا سورج ڈوب گیا، ابو عبد اللہ نے فریڈی ننڈ دوم سے شکست تسلیم کرلی اور غرناطہ اس کے حوالے کردیا۔ اس کے بعد مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا، انہیں مذہب بدلنے پر مجبور کیا گیا ( واضح رہے کہ یہ یورپ کا صل چہر ہ ہے جب کہ انتہا پسندی اور عدم برداشت کا الزام مسلمانوں پر لگایا جاتا ہے ) ، ان حالات میں مسلمان روپوش ہوگئے، انہوں نے اپنی شناخت چھپائی اور عیسائیوں میں گھل مل گئے ، لیکن عیسائی حکمرانوں کو یقین تھا کہ مسلمان ختم نہیں ہوئے ہیں، انہوں نے روپوش مسلمانوں کو سامنے لانے کے لیے اعلانات کیے کہ مسلمان یکم اپریل کو غرناطہ کے ساحل پر جمع ہوجائیں ، انہیں مسلم ممالک بھیج دیا جائے گا، مسلمان اس جھانسے میں آگئے اور روپوشی ترک کرکے منظر عام پر آگئے، یکم اپریل کو انہیں بحری جہازوں میں سوار کردیا گیا، انہیں یقین دلایا گیا کہ انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا، ان بحری جہازوں میں عورتیں ، بچے ، بوڑھے اور مریض بھی تھے۔ جب یہ بحری جہاز سمندر کے بیچ پہنچے تو انہیں باردو کے ذریعے ڈبو دیا گیا۔ اس طرح سینکڑوں مسلمانوں کو دھوکے سے شہید کیا گیا۔ یہ یکم اپریل کا دن تھا۔اس دن کے بعد سے اسپین میں ہر سال یکم اپریل کو لوگ ایک دوسرے سے مذاق کرتے اور ایک دوسرے کو بے وقوف بنا کر مسلمانوں کو بے وقوف بنانے کی یاد تازہ کرتے۔ رفتہ رفتہ یہ رسم اسپین سے نکل کر پورے یورپ میں پھیل گئی اور آج دنیا بھر میں یہ قبیح اور فضول رسم ادا کی جاتی ہے۔

بہرحال چاہے یہ نئے سال کی خوشی میں منایا جائے یا مسلمانوں کو بے وقوف بنانے کی یادگار کے طور پر منایا جائے۔ بنیادی طور پر یہ ایک انتہائی فضول اور نقصان دہ رسم ہے۔ لوگ اس دن ایک دوسرے سے انتہائی سنگین مذاق کرتے ہیں۔ کسی کو کسی عزیز کے انتقال کی خبر سنائی جاتی ہے، کسی کو ایکسیڈنٹ کا کہہ دیا جاتا ہے، کسی سے رقم اینٹھ لی جاتی ہے، فائر بریگیڈ کو فون کر کے کہیں آگ لگنے کی جھوٹی اطلاع پہنچائی جاتی ہے تو کہیں ایمبولینس کو فون کر کے کسی حادثے کی اطلاع دی جاتی ہے، کبھی کہہ دیا جاتا ہے کہ فلاں عمارت میں بم ہے، کبھی کسی طیارے کو اغواء کرنے کی افواہ اڑائی جاتی ہے۔ یہ سوچے بغیر کہ ان باتوں سے کسی کا کتنا نقصان ہوگا۔
 

image

یہاں میں بالخصوص فائر بریگیڈ، تھانوں اور ایمبولینس کے حوالے سے بات کرنا چاہوں گا کہ ان کو غلط فون کرنے سے سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ جب وہ دیکھتے ہیں کہ با ر بار لوگ جھوٹے فون کر کے ہمیں تنگ کررہے ہیں تو پھر جب واقعی کہیں کوئی حادثہ ہوجائے، کوئی واردات ہوجائے یا کہیں آگ لگ جائے تو پھر متعلقہ ادارے اس کو بھی جھوٹ سمجھ کر فوری کارروائی نہیں کرتے اور اس طرح کسی کے مذاق سے کئی لوگوں کو جانی ومالی نقصان ہوتا ہے۔

اس لیے ہماری تمام ساتھیوں سے گزارش ہے کہ وہ آج کے دن کوئی یاایسی غیر ذمہ دارانہ حرکت نہ کریں اور سنجیدہ رویہ اپنائیں، اور اپریل فول کی قبیح رسم سے مکمل اجتناب برتیں۔
YOU MAY ALSO LIKE:

Claim: April Fools' Day began in the 1500s when the Gregorian calendar took over from the Julian. Those who forgot the change and attempted to celebrate New Year's (previously celebrated on the 1st of April) on the wrong date were teased as "April fools."