جب رائٹ برادرز نے 1903 میں پہلا ہوائی جہاز ایجاد کیا
ہوگا تو یقیناً وہ اس وقت اس بات کا تصور بھی نہیں کرسکتے ہوں گہ اگلے 100
سالوں میں یہ دنیا کی سب سے منافع بخش انڈسٹری بن جائے گی- اس وقت جو سب سے
پہلا طیارہ ایجاد کیا گیا وہ صرف 120 فٹ تک اڑنے کی صلاحیت رکھتا تھا جبکہ
آج بوئنگ 787 سنگل فیول ٹینک پر بھی 10 ہزار میل سے بھی زیادہ کا سفر طے کر
سکتا ہے- صرف یہی نہیں بلکہ ہوائی جہازوں اور فضائی انڈسٹری سے کئی اور بھی
ایسے چونکا دینے والے حقائق جڑے ہیں جن سے عام انسان ناواقف ہوتے ہیں- ایسے
ہی چند انوکھے حقائق پر مبنی ہے آج کا ہمارا یہ آرٹیکل:
|
|
بوئنگ 747 جہاز 60 ہزار گیلن جیٹ فیول لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ اس
کا وزن 400,000 پونڈ ہوتا ہے-
|
|
ایک تحقیق کے مطابق ایسے مسافر جو جہاز کی دم میں بیٹھتے ہیں کسی بھی حادثے
کی صورت میں ان لوگوں کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ محفوظ ہوتے ہیں جو جہاز
میں سب سے آگے یا پہلی قطار میں بیٹھے ہوتے ہیں-
|
|
جہازوں میں ہوا کی صفائی کے لیے وہی فلٹر ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے جو
کہ اسپتالوں میں کی جاتی ہے-
|
|
اگر کسی وجہ سے ایمرجنسی لینڈنگ کی ضرورت پڑتی ہے تو پائلٹ فیصلہ کرتا ہے
اضافی ایندھن خارج کرنا ہے کہ نہیں- یہ ایندھن جہاز کے پروں سے کیا جاتا ہے
تاہم ایسا بہت کم ہوتا ہے- یہ جہاز کے وزن کو کم کرنے کے لیے کیا جاتا ہے
اور ضائع کیا جانے والا ایندھن زمین پر پہنچنے سے قبل ہی ہوا میں ہی بخارات
بن کر اڑ جاتا ہے-
|
|
بعض اوقات خراب موسم یا پھر جہاز کو لگنے والے جھٹکے کی وجہ سے بھی ریڈار
کا رابطہ جہاز سے منقطع ہوجاتا ہے-
|
|
فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن ( FAA ) کے قوانین کے مطابق ہر جہاز میں
مسافروں کو 90 سیکنڈ کے اندر جہاز سے باہر نکالنے کی صلاحیت موجود ہونی
چاہیے کیونکہ اگر کسی وجہ سے آگ لگ جائے تو اسے پورے جہاز تک پھیلنے میں 90
سیکنڈ کا وقت لگتا ہے-
|
|
ہوائی جہاز میں موجود آٹو پائلٹ سسٹم کا استعمال جہاز کی لینڈنگ یا اڑنے کے
وقت نہیں کیا جاتا- اس سسٹم سے جہاز کے ایندھن کی بچت بھی ہوتی ہے-
|
|
زیادہ تر ائیر لائن پائلٹوں کو صرف اس وقت کی ادائیگی کرتی ہے جب ہوائی سفر
پر اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہوتے ہیں- اس کے علاوہ زمین پر موجود ان کے
وقت کی کوئی ادائیگی نہیں کی جاتی-
|
|
Antonov AN-225 کارگو دنیا کا سب سے بڑا طیارہ ہے- اس
کا مکمل سائز تقریباً ایک فٹبال گراؤنڈ جتنا ہے- اس کی ایجاد کا اصل مقصد
اسپیس شٹل کو لے جانا تھا-
|
|
دنیا کا سب سے بڑا مسافر طیارہ ائیر بس اے 380 ہے-
یہ ڈبل ڈیکر اور 4 جیٹ انجن کا حامل طیارہ ہے اور اس کی پہلی فلائٹ 27
اپریل 2005 کو تھی-
|
|
دنیا کا سب سے چھوٹا طیارہ BD-5 مائیکرو ہے- اس کے
پر 14 سے 21 فٹ چوڑے ہیں جبکہ اس کا وزن صرف 358 پونڈ ہے-
|
|
پارہ ( Mercury ) دھات جہاز کے لیے سب سے بڑا خطرہ
ہوتی ہے اور اسی وجہ سے ہوائی سفر کے دوران اسے ساتھ رکھنے کی اجازت
ہرگز نہیں دی جاتی- اس کی تھوڑی سی مقدار جہاز کی المونیم باڈی کو شدید
نقصان پہنچا سکتی ہے کیونکہ زیادہ تر جہاز المونیم سے تیار کردہ ہوتے
ہیں-
|
|
دنیا کا سب سے تیز رفتار طیارہ SR-71 Blackbird ہے
اور یہ 2193 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے-
|
|
انگریزی زبان جہاز کے لیے بھی بین الاقوامی زبان ہے
اور تمام فلائٹ کنٹرولرز اور پائلٹس کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ انہیں یہ
زبان بولنا اور سمجھنا آتی ہو-
|
|
آب و ہوا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اضافے کی وجہ
سے جہازوں کو لگنے والے جھٹکوں کے واقعات میں اضافہ ہوتا ہے- زیادہ تر
ماہرین کا خیال ہے کہ مستقبل قریب میں ایسے واقعات میں مزید اضافہ ہوگا- |