دنیا کی سب سے چھوٹی بادشاہت کے بڑے قصے

آپ نے آج تک ایسی بادشاہتوں یا سلطنتوں تک بارے میں سنا ہوگا ہزاروں میل کے رقبے پر پھیلی ہوتی ہیں اور کئی ممالک پر محیط ہوتی ہیں لیکن آج ہم آپ کو ایک ایسی دلچسپ بادشاہت کے بارے میں بتائیں گے جو صرف ایک جزیرے پر قائم ہے لیکن حیران کن حقائق کی مالک ہے-

اٹلی کے سریدینیا نامی ساحل پر ایک ایسا کنگری دار پہاڑ نما جزیرہ موجود ہے جسے Tavolara کے نام سے جانا جاتا ہے- یہ جزیرہ 5 کلومیٹر طویل اور 1 کلومیٹر چوڑائی کا حامل ہے-
 

image


اس جزیرے کا ایک رخ اٹلی کے ساحل کی جانب سے ہے جبکہ دوسرا ایک ڈھلوان نما طویل راستہ ہے جو کہ ایک ریتیلے ساحل سے محلق ہے- دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ جزیرے کا یہی حصہ رہائش کے قابل بھی ہے-

لیکن آپ کو یہ جان کر ضرور حیرانی ہوگی کہ یہاں گزشتہ 200 سالوں سے صرف Giuseppe Bertoleoni فیملی سے تعلق رکھنے والا خاندان ہی آباد ہے-
 

image


Giuseppe نامی شخص Genovese کا رہائشی تھا اور اس نے اس جزیرے پر اپنے خاندان کے ساتھ 1807 میں قدم رکھا- اس کے خاندان میں دو بیویاں اور بچے شامل تھے- Giuseppe کو دو بیویاں رکھنے کی وجہ سے اس جزیرے پر رہائش اختیار کرنا پڑی کیونکہ Genovese میں یہا عمل ایک جرم تھا-

جزیرے پر پہنچ کر Giuseppe نے خود کو یہاں کا بادشاہ قرار دے دیا اور تب سے آج تک اس جزیرے پر اسی خاندان کی حکمرانی ہے- ان خودساختہ حکمرانوں کے گزر بسر کا دارومدار ماہی گیری٬ زراعت اور سیاحوں کے لیے اپنی خدمات پیش کرنے پر ہے- اور اسی مقصد کے تحت یہاں دو ریسٹورنٹ بھی قائم کیے گئے ہیں-
 

image

Giuseppe کو جزیرے پر جنگلی بکروں کی ایک ایسی نایاب قسم دریافت ہوئی جن کے دانت سنہری رنگ کے تھے اور اس انوکھے رنگ کی وجہ اس جانور کا سمندری گھاس کو خوراک بنانا تھا-

اس جانور کی خبر جب سردینیا کے حکمران کارلو البرٹو تک پہنچی تو وہ 1836 میں اس جزیرے پر اس بکرے کے شکار کے لیے پہنچ گیا- Giuseppe کے 24 سالہ بیٹے پاؤلو نے جب البرٹو کی آمد کی خبر سنی تھی وہ خود البرٹو کے پاس جا پہنچا اور خود کو جزیرے کے بادشاہ کے طور پر متعارف کروایا-

البرٹو نے 3 دن اس جزیرے پر بطورِ مہمان گزارے اور وہ پاؤلو کی مہمان نوازی سے اس حد تک خوش ہوا کہ اس نے جانے سے قبل کہا کہ “ پاؤلو تم واقعی اس جزیرے کے حقیقی معنوں میں بادشاہ ہو“-
 
 

image

تاہم چند سال بعد جب ریاست کی انتظامیہ نے اس خاندان سے یہ جزیرہ ضبط کرنے کی کوشش کی تو پاؤلو دوبارہ البرٹو کے پاس جا پہنچا اور اس جزیرے کی بادشاہت کی سند حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا کیونکہ اس سے قبل سب کچھ زبانی کلامی ہی تھا-

پاؤلو نے واپس جزیرے پر پہنچ کر فخریہ انداز میں اپنے گھر کی دیوار پر اپنی بادشاہت کا ذکر کیا-

سال 1900 میں برطانیہ کے ملکہ وکٹوریہ نے جب اس وقت دنیا بھر کے رہنماؤں کی تصاویر اکٹھی کرنے کا آغاز کیا تو اس جزیرے پر انہوں نے اپنی ذاتی فوٹوگرافر بھیجا تاکہ وہ یہاں کے شاہی خاندان کی تصاویر کھینچ سکے-
 

image

اس جزیرے کے شاہی خاندان کی تصویر آج بھی بکھنگم پیلس میوزیم اور جزیرے پر موجود ریسٹورنٹ کی دیوار پر لگی دیکھی جاسکتی ہے-

تاہم اس خاندان کی حاکمیت 1934 میں اس اختتام پذیر ہوگئی جب اٹلی نے اس جزیرے کو اپنے قبضے میں لے لیا- 1962 میں یہاں نیٹو نے اپنا بیس قائم کردیا جو کہ جزیرے کے آدھے مشرقی حصے پر قائم ہے جبکہ آدھے حصے پر رہائش موجود ہے-

آج یہ خاندان جزیرے پر صرف 50 ہیکٹر کے رقبے پر آباد ہے- اگرچہ یہ خاندان اب حکمران تو نہیں ہے لیکن اب بھی جزیرے کی دیکھ بھال اور حفاظت کے حوالے سے اپنا اہم کردار ادا کر رہا ہے-
 

image

اس وقت اس جزیرے کا موجودہ بادشاہ Tonino اسے سرکاری طور پر تسلیم کروانے کے لیے سخت کوشاں ہے اور اگر وہ کامیاب ہوجاتا ہے تو اسے دنیا کی سب سے چھوٹی سلطنت ہونے کا اعزاز حاصل ہوجائے گا-
YOU MAY ALSO LIKE:

Just off the coast of Sardinia, Italy, in the Gulf of Olbia, lies the lonely island of Tavolara, that rises out of the sea as a jagged mountain five kilometers long and one kilometer wide. Towards one end, facing the Italian coast, the mountain slopes down to form a narrow isthmus with a long, sandy beach. The isthmus is the only habitable part of the island.