باچا خان یونیورسٹی میں دہشت گردی

درسگاہیں پھرخون سے رنگین ہوگی ہیں پہلے آرمی سکول میں معصوم طلبہ وطالبات کے ساتھ خون کی ہولی کھیلی گئی اب سال سے کچھ زیادہ ایام کے بعدباچا خان یونیورسٹی میں فروغ علم کیلئے آئے ہوئے طلبہ واساتذہ کو شہید کردیا گیا ۔چارسدہ میں واقعہ یونیورسٹی میں چار اسلام اور پاکستان کے دشمن درندہ صفت چار عناصر گھس آئے جنھوں نے طلبہ وطالبات پر حملے کردئیے جس کے نتیجے میں 20اساتذہ وطلبہ جام شہادت نوش فرما گئے اور متعدد زخمی ہوئے پاک آرمی کے جوانوں نے مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قلیل وقت میں انسانیت دشمنوں کو انجام سے دوچار کردیا ۔اس سانحہ نے قوم کو ایک بار پھر غمگین کردیا ہے ہر ایک دل غمزدہ ہے کہ طلبہ وطالبات حصول علم کیلئے ادارے میں آئے مگر انھیں بے دردی سے شہید کردیا گیا یہ کھلی درندگی ہے اور اسلامی تعلیمات کے خلاف عمل ہے ۔ساری قوم ایسی دہشت گردی کے خلاف یکجاویک کالب ہے ۔ملک پاکستان میں ایسے عناصر کے ساتھ کوئی گنجائش نہیں ان کے ساتھ کوئی رعائیت نہیں ہونی چاہیے جو بے گناہوں کا خون بہاتے ہیں ۔یہودوہنود نے جب اپنی جنگ کمال چالاکی سے مسلم دنیا کی طرف دھکیلی تومسلم دنیا کوا س کا ادراک ہی نہ ہوپایا یا نہ جانے کیا ہوگیا تھا مسلم دنیا کی اب صورت حال یہ ہوگئی ہے کہ ہم اس جنگ میں اس قدر پھنس گئے کہ اب ہماری جنگ بن کر رہ گئی ہے کیونکہ ہمارے معصوم بچوں کا خون ہو رہا ہے ہماری املاک ،ممالک تباہ ہورہے ہیں مسلم دنیا دہشت گردی کے نشانے پر ہے اور ایک ہی نام ہمیشہ سے استعمال ہورہا ہے ۔لیکن ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہودہنود ،گائے کا پیشاب پینے والا ہندو بنیا اب بھی ہماری جڑیں کاٹنے کیلئے اسی طرح سرگرم عمل جیسے پہلے تھا انسانیت سوز حملوں میں انھیں کلین چٹ دینا سراسر حماقت ہوگی۔کیونکہ امت مسلمہ مرحومہ کے خلاف شر کے تمام خرے یہیں سے نکلتے ہیں ۔جب سے پٹھان کوٹ کا حملہ ہوا ہے تب سے بھارت کی مودی سرکار پاکستان کے خلاف سر گرم عمل ہے بھارتی اعلیٰ عہدیدار نے پاکستان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں اپنے سونے والے کمرے میں نہیں دیں تھیں بلکہ سرعام پریس کا نفرنس میں دیں تھیں ہم سمجھتے ہیں عالمی گریٹ گیم کے مطابق دنیا ئے شر بھارت کو استعمال کررہا ہے تاکہ پاکستان کو مفلوج کردیا جائے ،باچا خان یونیورسٹی پر حملہ بھی انہی قوتوں کی کارستانی ہے اس پر مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔جس کا مقصد پاکستان کی دینی ومذہبی قوتوں کے گرد گھیرا تنگ کرنا ہے ۔آرمی سکول حملے کے بعد دینی قوتوں پر جس طرح برا وقت آیا پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا ۔اب باچاخان یونیورسٹی پر حملے کا نزلہ سیکولر،اسلام دشمن دینی قوتوں کی طرف ہی کریں گے ۔لیکن یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پاکستان کی تمام دینی قوتیں دہشت گردی ،بے گناہوں کے قتل عام کے خلاف ایک ہی موقف اختیار کئے ہوئے ہیں ،حکومت کو چاہیے کہ اسلام دشمنوں کے ایجنڈے کو سمجھے دینی قوتوں کو دیوار سے لگانے کی بجائے اپنے اصل دشمن کا ادراک کرتے ہوئے ان کے خلاف کاروائی عمل میں لائے ۔پاکستان کی سیاسی قوتوں کا کہنا ہے کہ پاکستان کو بھارتی وزیر داخلہ کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جانا چاہیے کیونکہ انہوں نے پاکستان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں تھیں ۔

باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے غم میں پاکستانی قوم یوم سوگ منارہی ہے پاکستان کے سرکاری اداروں کے ساتھ نجی ادارے ،تنظیمیں ،طلبہ تنظیمیں یوم سوگ منارہی ہیں یہ سوگ تین سے چار دن تک جاری رہے گا شہداء کیلئے دعائے مغفرت اور بلندی ٔ درجات کی دعائیں کی جائیں گی قومی پرچم سرنگوں رہیں گے پہلے روز اسلامی تحریک طلبہ ودیگر تنظیموں نے یوم سوگ منایا ،شہید طلبہ کی جرأت وبہادری کو سلام پیش کیا گیا اس موقع پر تحریک کے طلبہ قائدین نے کہا کہ شہداء کو خون رائیگاں نہیں جائے گا ،یہ حملہ علم پر حملہ ہے بزدلانا حملے پاکستانی بہادر طلبہ کو فروغ علم سے دور نہیں رکھ سکتے ۔حملہ کرنے والے انسانیت اور علم کے دشمن ہیں،حکومت تعلیمی اداروں کا تحفظ کرنے میں ناکام ہوگئی ہنگامی بنیادوں پر عملی اقدام کئے جائیں فول پروف سیکیورٹی کے انتظامات کئے جائیں ،دشمن کو شکست دینے کیلئے اتحاد واتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے قرآن وسنت کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔حالیہ بدامنی اسلام سے دوری کا نتیجہ ہے ۔قوم فروغ علم اور تعلیمی اداروں کے تحفظ کیلئے رضاکارانہ کردار ادا کرے ، دمشن کا یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستانی قوم شہادتوں سے گھبرانے والی نہیں ،شہادت مومن کی زندگی کا مقصد ہوا کرتا ہے ۔

قارئین کرام !پاچا خان یونیورسٹی حملہ کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھر میں دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کرنے کے عزم میں تقویت ملے گی ۔ مسلم دنیا کو چاہیے کہ دہشت گردی کے اصل محرکات کو جان کر امت مسلمہ کے خلاف کھیلی جانے والی بھیانک خون کی ہولی کا سلسلہ بند کرانے کیلئے مضبوط بنیادوں پر عملی اقدام کئے جائیں تاکہ مسلم دنیا کو دہشت گردی کی عفریت سے نجات مل سکے ۔عارضی طور پر واقعہ کے وقت جذباتی بیانات ،سرسری اقدام یقیناً ناکافی ثابت ہوئے ہیں اسی لئے ابھی تک دہشت گردی کا تسلسل ابھی تک جاری وساری ہے اگر مستقل مضبوط بنیادوں پر دشمن کا ادراک کرکے عملی اقدام کئے جاتے تو آج یہ واقعہ نہ ہوتا ۔ہماری اس سلسلے میں آرائے یہ ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ یورپ ومغرب کی پروا کئے بغیرملک میں ترجیحی بنیادوں پر اسلامی نظام پرپا کرے اور اسلامی قوانین کے مطابق مجرمین کو سزائیں دی جائیں اگر ایسا ہوجاتا ہے تو جرم نہ ہونے کے برابر ہوجائیں گے آج دہشت گردی کا ناسور اس لئے بڑھتا ہی جا رہا ہے کہ انسان نے رحمان کے نظام، قوانین سے منہ موڑ لیا ہے اور اسے اپنے لئے ضروری خیال نہیں کیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ انسان کی فطرت کا سب سے زیادہ ادراک اس کے خالق اﷲ تعالیٰ کو ہے اﷲ تعالیٰ کا نظام اور قوانین ہی انسان کی فطرت کے مطابق ہیں جو انسان کو جرائم کی دنیا سے بچا سکتے ہیں آج مسٔلہ یہ ہے کہ جب مسلمان اپنی ریاستوں میں اﷲ تعالیٰ کے نظام اور قوانین کی بات کرتے ہیں تو سیکولر عناصر اور عالم کفر میں یک دم زلزلے کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے ۔ایک خوف ،ہیجان مسلط کردیا جاتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ کے نظام، قوانین رائج ہوگئے تو پتا نہیں کیا ہوجائے گا؟ کیا ہوگا دنہیاوالو! یاد رکھو اﷲ تعالیٰ کا نظام،قوانین رائج ہونے سے دنیا جنت نظیر وادی بن جائے گی ،سعودی عرب میں حدود اﷲ کا نفاذ ہے تو ساری دنیا سے جرائم کی شرح یہاں ہی کم ترین درجے پر ہے ۔یہ تو تھی ہماری جو ہم نے واضح الفاظ میں رقم کردی جس پر عمل کرنا بالخصوص پاکستان اور بالعموم مسلم دنیا پر ایسے فرض ہے جیسے ایک انسان کو مسلمان ہونے کیلئے کلمہ طیبہ پڑھ کر ایمان لانا فرض ہے۔

آخر میں ایک بار پھر ہم شہدائے باچا خان یونیورسٹی کی عظمت کو سلام پیش کرتے ہوئے انسانیت سوز حملوں کی مذمت کرنے کے ساتھ ان کے خلاف تادیبی کاروائی کا حکومت پاکستان سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں اور اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ جو بھی اسلام اور پاکستان ،نظریہ پاکستان کے خلاف معمولی سی سازش بھی کرے گا تو ہم مسلمان اور پاکستانی ہونے کے ناطے ان کے خلاف اپنی جان مال اولاد قربان کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔ اور ہر حال میں اسلام اور پاکستان زندہ باد کا نعرہ فضاؤں میں بلند رکھیں گے۔
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 245045 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.