ہمارے اس رنگا رنگ کرہ ارض کو عطا کردہ رنگینی میں ایک
بڑا کردار جنگلی حیات کا بھی ہے- لیکن افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ان جنگلی
حیات میں شامل چند نایاب جانور ایسے بھی ہیں جو سال 2016 کے بعد شاید ہی
کسی کو دکھائی دیں- ان نایاب نسل کے جانوروں کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں
اور یہ انسانوں کے ہی ہاتھوں تباہی کے کنارے پر پہنچ چکے ہیں- اس وقت ان
جانوروں کو خصوصی تحفظ کی ضرورت ہوتی ہے۔ مندرجہ ذیل میں چند ایسے ہی بقا
کے خطرے سے دوچار جانوروں کا ذکر موجود ہے جن کے لیے سال 2016 ممکنہ طور پر
آخری سال ثابت ہوسکتا ہے-
|
Black rhino
رائنو کی یہ خاص قسم بھی بقا کے خطرے سے دوچار ہے- اس نسل کا شکار سینگوں
کے حصول کے لیے کیا جاتا ہے جو بیش قیمت ہوتے ہیں- سال 2014 میں صرف جنوبی
افریقہ میں ہی 1215 رائنو اپنے سینگوں کی وجہ سے جان سے چلے گئے- |
|
Vaquita
مچھلی کی یہ قسم انتہائی نایاب ہے اور دنیا میں یہ صرف 97 رہ گئی ہیں- باقی
بچ جانے والی تمام Vaquita میکسیکو کے Cortez نامی ساحل پر پائی جاتی ہیں
لیکن یہی وہ جگہ بھی ہے جہاں یہ اکثر ماہی گیروں کے جال میں پھنس جاتی ہیں-
یہ مچھلی 4 فٹ لمبی ہوتی ہے جبکہ اس کا وزن 40 کلو گرام تک ہوتا ہے-
|
|
Northern sportive lemur
گزشتہ 20 سالوں کے دوران lemur کی یہ خاص قسم اپنی کُل آبادی کا 80 فیصد
کھو چکی ہے اور اب یہ صرف 50 باقی ہیں- انہیں سب سے بڑا خطرہ شکاریوں سے ہے
جو ان کا شکار گوشت کے حصول کے لیے کرتے ہیں- یہ lemur مڈغاسکر میں پائے
جاتے ہیں-
|
|
Hawksbill sea turtle
گزشتہ 10 سال سے بھی کم عرصے کے کچھوے کی اس مخصوص نسل کی 80 فیصد آبادی
ختم ہوچکی ہے- اس خاتمے کی وجہ ان کا غیر قانونی شکار اور ساحلوں پر کیے
جانے والے ترقیاتی کام ہیں- ان کچھوؤں کے شکار ان کے قیمتی خول کے لیے کیا
جاتا ہے- تاہم حکام کی جانب سے شکاریوں کے خلاف کی جانے والی کاروائی کے
بعد ان کچھوؤں کے شکار میں 80 فیصد کمی بھی واقع ہوگئی ہے-
|
|
Amur leopard
چیتے کی یہ قسم انتہائی نایاب ہوچکی ہے اور اس وقت دنیا میں باقی رہ جانے
والی اس قسم میں صرف 6 نابالغ اور 20 بالغ چیتے شامل ہیں- یہ چیتے روس کے
Primorye خطے میں پائی جاتے ہیں جہاں ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں-
ان خطرات میں ان کا شکار جو کھال کے لیے کیا جاتا ہے٬ موسمیاتی تبدیلیاں٬
جنگلات کی کٹائی اور روڈ ٹریفک شامل ہے-
|
|
Blue-throated macaw
یہ ایک انتہائی خوبصورت طوطا ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ اس طوطے کی یہ
قسم بھی بقا کے خطرے سے دوچار ہے- انہیں سب سے بڑا خطرہ اپنی بین الاقوامی
سطح پر کی جانے والی تجارت سے ہے- باوجود اس کے بولیویا میں طوطوں کی
ایکسپورٹ پر پابندی عائد ہے لیکن مسلسل جنگلات کی کٹائی سے بھی ان کی
زندگیاں خطرے میں ہیں- دنیا میں اس وقت ایسے صرف 120 طوطے پائے جاتے ہیں-
|
|
Mountain gorilla
دنیا میں اس وقت صرف 300 ماؤنٹین گوریلا پائے جاتے ہیں- یہ گوریلا یوگینڈا
میں پائے جاتے ہیں جہاں شکار کی وجہ سے ان کی بقا کو بھی خطرات لاحق ہیں-
ایک تہائی سے زائد ماؤنٹین گوریلا Virunga میں پائے جاتے ہیں جہاں انسانوں
سے ان کا مضبوط رشتہ ہے- اس کے علاوہ تیل کی تلاش کے لیے کی جانے والی
کھدائی سے بھی ان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں-
|
|
Sumatran elephant
یہ ہاتھی بھی 1985 سے لے کر اب تک اپنی آبادی کا 70 فیصد حصہ کھو چکے ہیں-
اس کی وجہ ان ہاتھیوں کا مقامی افراد سے تصادم ہے جس کی وجہ سے یا تو یہ
ہاتھی موت کا شکار ہوگئے یا پھ نقل مکانی کر گئے- اس کے علاوہ ان ہاتھیوں
کی بقا کو ان شکاریوں سے بھی خطرات لاحق ہیں جو ان کے دانتوں کے حصول کے
لیے ان کا شکار کرتے ہیں-
|
|
Nene goose
یہ پرندہ ہوائی سے تعلق رکھتا ہے٬ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ان پرندوں کی
تعداد 25000 سے کم ہو کر اب صرف 30 رہ گئی ہے- 1967 سے ان پرندوں کو ایسے
جانوروں شمار کیا جارہا ہے جن کی بقا کو خطرات لاحق ہیں- اسی وجہ سے ان
پرندوں کی نسل بڑھانے کے لیے متعدد breeding programs ترتیب دیے گئے لیکن
پھر بھی ان کی تعداد مسلسل کم ہوتی رہی اور اب یہ خاتمے کے انتہائی قریب
ہیں- |
|
Giraffe
اگرچہ زرافوں کو زیادہ خطرات تو لاحق نہیں لیکن جس تیزی سے ان کی تعداد میں
کمی واقع ہورہی ہے وہ لمحہ فکریہ ضرور ہے- دنیا میں 1999 میں 1 لاکھ 40
ہزار زرافے میں پائے جاتے ہیں اور یہ تعداد صرف 80 ہزار رہ گئی ہے- اس طرح
گزشتہ 15 سالوں کے دوران زرافوں کی تعداد میں 43 فیصد کمی واقع ہوئی- اس
کمی بنیادی وجوہات ان کا غیر قانونی شکار اور موسمیاتی تبدیلیاں ہیں- |
|