وہ لمحات جب شاپنگ مال میدانِ جنگ بن گئے

ٹوٹتے دروازے٬ دھکے٬ مُکے اور گالیوں کی بھرمار! میدانِ جنگ یا شاپنگ مال آپ خود فیصلہ کیجیے:

ٹوٹتے دروازے٬ دھکے٬ مکے اور گالیوں کی بھرمار! ہم جیسے عام انسانوں کے لیے تو یہ محض چند الفاظ ہیں مگر خواتین کے لیے تو جیسے زندگی اور موت کا سوال جن چکے ہیں! حال ہی میں ملک کے معروف ترین کپڑوں کے برانڈ سفائر٬ کھاڈی اور آغا نور پر لگنے والی سیل اور رعایت کی پیشکش کے پیشِ نظر خواتین کی بڑی تعداد نے شاپنگ مالز پر دھاوا بول دیا- ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے کوئی لوٹ مچی ہو یا پھر اگر یہ ڈریس یا سوٹ نہ خریدا تو زندگی کو خطرہ لاحق ہوجائے گا-
 

image


تہذیب اور لحاظ تو چھوڑیں ان خواتین کو دیکھ کر انسانیت بھی شرما جائے- ہر طرف شور٬ کوئی مُکے مار رہی تھی تو کوئی کسی سے کپڑے چھین رہی تھی- گالیوں اور ہاتھوں کا کھلے عام استعمال کرتی یہ خواتین کہیں سے بھی تہذیب یافتہ معاشرے کا حصہ معلوم نہیں ہوتی تھیں- سیکورٹی گارڈ اور دکاندار تو محض تماشائی دکھائی دیے- ان افسوسناک واقعات نے ہمیں قلم اٹھانے پر مجبور کردیا- اس مضمون کا قارئین کی توجہ معاشرے میں ہونے والی بد اخلاقی اور بد تہذیبی کی جانب سے مبذول کروانا ہے جس نے پڑھے لکھے جاہلوں کو جنم دیا-

بلیک فرائیڈے سفائر 50 فیصد ڈسکاؤنٹ:
کون سوچ سکتا تھا کہ سفائر (Sapphire) کی 50 فیصد ڈسکاؤنٹ آفر شہر کی بیشتر خواتین کو شاپنگ کرنے کے لیے کھینچ لائے گی- حال ہی میں لاہور میں واقع سفائر کے آؤٹ لیٹ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہی- اس ویڈیو میں خواتین کو ایک دوسرے سے کپڑے چھینتے٬ گالم گلوچ کرتے اور ایک دوسرے کو مارتے ہوئے دکھایا گیا- دو منٹ تک سکتہ طاری رہا کہ یہ خواتین لاہور شہر کے معزز خاندانوں کی خواتین ہی ہیں یا کوئی اور! پھر احساس ہوا کہ ڈسکاؤنٹ اور شاپنگ کی لت انسان سے کچھ بھی کروا سکتی ہے-
 


کھاڈی سالگرہ اسپیشل 50 فیصد ڈسکاؤنٹ:
سیل کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے مشہور برانڈ کھاڈی نے بھی اپنی سالگرہ کی خوشی میں اپنے تمام ملبوسات پر 50 فیصد ڈسکاؤنٹ دینے کا اعلان کیا- یہ خبر شہر بھر میں جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی- اور کھاڈی کے آؤٹ لیڈ پر بھی سفائر جیسا ماحول دیکھنے کو ملا- دھکم پیل٬ چھینا جھپٹی نے سارا ماحول ہی بگاڑ دیا- جس کے ہاتھ کوئی کپڑا آیا اس نے خود کو خوش قسمت تصور کیا اور جس کے ہاتھ کچھ نہ آیا وہ ادارے سے نالاں دکھائی دیا-
 

image


آغا نور 50 فیصد ڈسکاؤنٹ سیل:
ابھی سفائر اور کھاڈی کے واقعات کو بھلا نہیں پائے تھے کہ 19 دسمبر 2015 کو کراچی میں موجود آغا نور کی ڈولمن مال کلفٹن میں واقع آؤٹ لیٹ پر بھی گزشتہ واقعات سے ملتا جلتا واقعہ پیش آگیا- سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو نے سارے راز سے پردہ اٹھا دیا- سیکورٹی گارڈ٬ سیلز مین٬ بیریر غرض کوئی چیز بھی پاکستانی خواتین کو دکان میں داخل ہونے سے نہ روک سکی- نہ صرف دروازہ بلکہ ہڈیاں بھی توڑی گئیں- آغا نور کا آؤٹ لیٹ میدانِ جنگ کا منظر پیش کرنے لگا جہاں ہر خاتون اپنا پسندیدہ لباس 50 فیصد ڈسکاؤنٹ پر حاصل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتی دکھائی دی- ایسی ڈسکاؤنٹ بازی سے تو اﷲ ہی بچائے-
 


عوامی حلقوں کا ردِ عمل:
وہ کہتے ہیں نہ کہ پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں- ٹھیک اسی طرح تمام خواتین بد تہذیب اور بداخلاق نہیں- جہاں ایسے دلخراش واقعات نے مایوس کیا وہیں پڑھی لکھی اور تہذیب یافتہ خواتین اس پورے واقعے سے نالاں دکھائی دیں- متعدد عوامی حلقوں کی جانب سے ان واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت اور ان پر شدید تنقید کی گئی-

یہاں ہم سوشل میڈیا پر کی گئی تنقید کی کچھ جھلکیاں پیش کر رہے ہیں٬ ملاحظہ فرمائیے:
 

image

سدِباب:
ان افسوسناک واقعات کو دیکھتے ہوئے یہ احساس ہوتا ہے کہ ہمارے معاشرے سے تہذیب اور اخلاق تقریباً ختم ہوچکا ہے- لوگ اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں- محض چند روپے بچانے کی خاطر اپنی عزت بھی داؤ پر لگا سکتے ہیں- مگر سوال یہ ہے کہ اس کا حل کیا ہے؟ سب سے پہلے تو ہر انسان کو اپنے اندر صبر اور اخلاق سے پیدا کرنا ہوگا- محض چند کپڑوں کے لیے اپنی عزت کو پامال نہ کریں-

ڈسکاؤنٹ اور سیل لگانے والے برانڈ بھی اپنی دکانوں میں نظم و ضبط قائم رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں- ڈسکاؤنٹ آفر کے دنوں کی معیاد بڑھائیں اور مناسب شرح کے ڈسکاؤنٹ ہی متعارف کروائیں- حد سے زیادہ سستی قیمتیں اگر رکھیں گے تو عوام تو پاگل ہوگی ہی نہ!
YOU MAY ALSO LIKE:

Broken doors, Physical and Verbal Abuse! For normal people like us these are just words, but for some women this is a matter of life and death. Recently, country's popular clothing brands Sapphire, Khaddi, and Agha Noor offered sale discounts for its valubale customers. Women in huge numbers responded to it and made their way to the shopping malls. The crowd at malls were eagar to get hold of their favorite outfit either by hook or cook.