پاکستان کے پرکشش مقامات سے وابستہ دیومالائی کہانیاں

بلاشبہ پاکستان ایک پرکشش اور حسین و جمیل مقامات کی حامل سرزمین ہے- سحر انگیز وادیوں اور پہاڑوں سے لے کر ثقافتی شہروں اور صحراؤں تک٬ پاکستان کے مختلف مقامات سے وابستہ آپ کو کئی دیومالائی اور افسانوی قصے کہانیاں سننے کو ملیں گے- اگرچہ ان دیومالائی کہانیوں کی کوئی مستند حقیقت تو موجود نہیں لیکن پھر بھی ہم آپ کو پاکستان کے چند حسین مقامات سے وابستہ افسانوی قصوں کے بارے میں بتاتے ہیں-
 

جھیل سیف الملوک:
“ زمین پر جنت “ جیسی جھیل وادی کاغان میں واقع ہے اور پاکستان کے خوبصورت ترین مقامات میں شمار کی جاتی ہے- اس جھیل کو دیکھنے کے لیے آنے والے سیاح اور مقامی افراد نہ صرف اس کی سحر انگیز خوبصورتی کے دلدادہ ہیں بلکہ اس جھیل سے منسوب کہانیاں بھی لوگوں کو اپنی جانب کھینچتی کا باعث ہیں- جھیل سیف الملوک سے منسوب کہانیاں اس کی مقبولیت کا باعث بنی ہیں-

کہا جاتا ہے کہ ہر مکمل چاند کی رات پریاں اس جھیل میں نہانے کے لیے اترتی ہیں- “ سیف الملوک “ کے نام سے لکھی گئی کتاب میں صوفی شاعر میاں محمد بخش نے اس جھیل کا ذکر کیا ہے- اس میں فارس سے تعلق رکھنے والے شہزادے کا قصہ بیان کیا گیا ہے- جس کو اس جھیل کے کنارے پریوں کی شہزادی سے محبت ہوگلی تھی- بالاکوٹ سے تعلق رکھنے والے شاعر اور مصنف احمد حسین مجاہد نے مقامی افراد کی ترجمانی کرتے ہوئے سیف الملوک کی کہانی تحریر کی- جھیل کے ساتھ ایک گھر بھی موجود ہے اور اس کے ساتھ چھوٹی کنکریاں اور بہتا ہوا پانی بھی موجود ہے- یہ گھر شہزادے سیف اور پری بدر کے چھپنے کی جگہ تصور کیا جاتا ہے- یہ گھر شہزادہ اور پری اس وقت استعمال کرتے تھے جب دیو ان کے پیچھے لگ جاتا تھا- مقامی افراد کا کہنا ہے کہ معجزاتی طور پر دیو ان دونوں کا تعاقب کرتے ہوئے مجسمے کی شکل اختیار کر گیا- اس گھر میں موبائل فون اور ٹارچ لائٹ کا کام نہ کرنا ایک معمہ جو آج تک حل نہیں ہوسکا-

image


آنسو جھیل:
جیسا کہ نام سے بھی ظاہر ہوتا ہے٬ یہ جھیل آنسو کے قطرے کی مانند دکھائی دیتی ہے- دنیا کی خوبصورت جھیلوں میں شمار کی جانے والی اس آنسو جھیل کے ساتھ بھی وہی کہانی وابستہ ہے جو جھیل سیف الملوک سے جڑی ہے- اس جھیل تک رسائی صرف پیدل چل کر ہی ممکن ہے- وادی کاغان میں واقع اس جھیل کے بارے میں یہ تاثر ہے کہ اس کا وجود پری کے عشق میں مبتلا دیو کے آنسو کے باعث نمودار ہوا ہے- دیو نے پری بدر جمال کو قید کیا تھا مگر وہ یہ بات جانتا تھا کہ پری شہزادے سیف الملوک سے محبت کرتی ہے اور اس سے شادی کرنا چاہتی ہے- آنسو جھیل اس دیو کے افسوس کا نتیجہ ہے- یہ جھیل 1993 میں ایک پاکستانی پائلٹ نے دریافت کی تھی- اور اس داستان پر آج مقامی افراد یقین کرتے ہیں-

image


کٹاس راج مندر:
کٹاس راج کا مندر پنجاب کے شہر چکوال میں واقع ہے اور ہندو دیوتا شیوا سے منسوب ہے- اس مندر سے کئی دیومالائی قصے کہانیاں وابستہ ہیں- جن میں سے ایک اس تالاب کے گرد گھومتی ہے جس کے ارد گرد یہ عمارت کھڑی ہے- کہا جاتا ہے کہ تالاب کا صاف ہرے رنگ کا پانی بھگوان شیوا کے آنسوؤں کے باعث ہے اور یہ آنسو اس وقت آئے جب ان کی بیوی ستی کا انتقال ہوا اور ان آنسوؤں سے تالاب بھر گیا-

ایک اور قصے کے مطابق تالاب میں موجود بھگوان شیوا کے آنسوؤں میں جادوئی طاقت ہے- آج بھی ہندو مذہب کے پیروکار جب اس مندر میں پوجا کے لیے آتے ہیں تو ان کا ماننا ہے کہ تالاب کے پانی سے نہا کر ان کے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں-

image


منگھوپیر کے مگرمچھ:
منگھوپیر کئی قدیم صوفی بزرگوں کے مزار کا مسکن ہے اور یہاں گرم پانی کے چشمے موجود ہیں اور یہ کہا جاتا ہے کہ ان چشموں کے پانی میں شفایابی کی خوبیاں پائی جاتی ہیں- اس کے علاوہ یہاں بےشمار مگرمچھ بھی موجود ہیں جو مقدس تصور کیے جاتے ہیں- مگرمچھوں کا تالاب منگھوپیر کی سب سے اہم جگہ مانی جاتی ہے- یہاں 100 سے زائد مگرمچھ دھوپ سینکتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں لیکن آج تک انہوں نے کسی کو نقصان نہیں پہنچایا- یہاں بہت سی کہانیاں ان مگرمچھوں کے وجود سے منسوب ہیں- ایک روایت کے مطابق یہ مگرمچھ دراصل پیر منگھو کے سر کی جوئیں ہیں- ایک دن پیر جی نے تنگ آ کر اپنا پیر زور سے زمین پر مارا تو یہ نیچے گر گئیں اور آج ہم انہیں مگرمچھوں کے روپ میں دیکھ رہے ہیں- ان مگرمچھوں کے لیے یہاں ایک خصوصی تہوار بھی منایا جاتا ہے جسے مگرمان کہتے ہیں- مگر یہ سب محض قصے کہانیاں ہیں جن کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں- ایک وضاحت کے مطابق یہ تمام مگرمچھ دلدلی علاقوں سے یہاں آئے ہیں-

image


نوری جام تماچی:
نوری جام تماچی دراصل شہزادہ جام تماچی اور مچھیرن نوری کے پیار کی کہانی ہے- نوری کی تابعداری اور وفا شعاری کی بنا پر جام تماچی اس کو تمام ملکہ سے اونچا درجہ دیتا تھا- نوری جام تماچی کا ذکر “ شاہ جو رسالو “ میں بھی ملتا ہے اور اسے سندھ کی مشہور رومانوی کہانیوں میں شمار کیا جاتا ہے- ایک روایت کے مطابق نوری کو کھینجر جھیل کے بیچ میں دفن کیا گیا ہے جہاں اس کا مزار بھی قائم ہے - آج بھی دور دور سے سیاح اس مزار کی زیارت کرنے آتے ہیں- وقت گزر گیا مگر نوری جام تماچی کی محبت آج بھی قائم ہے-

image
YOU MAY ALSO LIKE:

Pakistan is a mystical land. From the beautiful valleys in Northern areas to cosmopolitan and cultural cities to spectacular dessert plains- Pakistan has legendary tales and folklore stories to boast about. Discover these legends, and intrigue yourself!