عالمی یوم ترکِ تمباکو

دنیا میں صحت اور فلاح انسانی کے حوالے سے مختلف موضوع٬ عوارض اور دشمنِ صحت عادات کے بارے میں عالمی یوم منانے کا سلسلہ پچھلی صدی سے جاری ہے- وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ عوارض کی تعداد کے لحاظ سے عالمی یوم منانے کا سلسلہ طویل ہوتا جا رہا ہے- ان کا مقصد امراض کے سلسلے میں تازہ تحقیق اور ان سے لاحق نقصانات کے بارے میں عالمی شعور کو بیدار اور اجتماعی و انفرادی سطح پر ان کے مقابلے اور خاتمے کے لیے جہد و عمل کی راہیں استوار کرنا ہوتا ہے-

امراض اور مضر صحت عادات عالم گیر صورت اختیار کر رہے ہیں- تیزی سے قریب آتے ملک اب یقیناً ایک عالمی برادری میں تبدیل ہوگئے ہیں٬ لیکن اس کے ساتھ امراض کے پھیلاؤ کا عمل بھی تیز ہو گیا ہے-

یورپی ملکوں کی مہم جوئی کے نتیجے میں ایک نئی دنیا یعنی امریکا کی دریافت ہوئی اور وہاں پیدا ہونے والے مختلف پھل اور نت نئے پودے٬ سبزیاں وغیرہ بھی پرانی دنیا کے ملکوں میں متعارف ہوئے- چناچہ کرسٹوفر کولمبس اور اس کے ساتھیوں نے پہلی بار ایک خشک پتے یعنی تمباکو کا دھواں اپنے پھیپھڑوں میں پہنچایا- روایات کے مطابق کولمبس کو یہ پتے نہیں بھائے اور اس نے اس کے بیج پھینک دیے٬ لیکن اس کے ساتھیوں نے 1492ﺀ میں لوٹ کر اس کی کاشت عام کردی- تمباکو نوشی اور اس کے پتے چبانے کی عادت برصغیر میں بھی عام ہوئی-

1604ﺀ میں انگلستان کے بادشاہ نے اسے نقصانات اور عیب سے پرعادات قرار دیا٬ لیکن تمباکو کی کاشت اور اس کا استعمال بڑھتا گیا٬ یہاں تک کہ سگریٹ سازی نے ایک بے منفعت بخش صنعت کی صورت اختیار کر لی- پچھلی صدی کے نصف سے تمباکو کی ہلاکت خیزیوں کے نقصانات عام ہونے لگے- خود انگلستان کی ملکہ ایلزببتھ کے والد اور چچا اسی کی وجہ سے ہلاک ہوئے-
 

تمباکو کے زہر نے 20 ویں صدی میں 100 ملین افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا- اس کی وجہ سے لاحق ہونے والے امراض اور ہلاکت خیزی کی داستان بہت طویل ہے اور قابلِ غور امر یہ ہے کہ امریکا کے سرجن جنرل کے اس اعلان کے باوجود کہ تمباکو شراب اور دیگر نشوں سے بھی زیادہ مہلک نشہ ہے٬ تمباکو کا استعمال امریکا اور دیگر ملکوں میں بڑھتا جا رہا ہے-

عالمی ادارہِ صحت کی کاوشوں سے تمباکو کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی مہم کے نتیجے میں یہ مہلک عادت بمشکل 5 فیصد کم ہوسکی ہے- ایک عالمی مسئلہ صحت ہونے کی بنا پر 150 ملکوں نے ٹوبیکو کنونشن پر دستخط کر کے اس مہلک عادت کے خاتمے کا عہد کیا ہے- ہمارا ملک بھی ان میں شامل ہے-


اندیشہ ہے کہ جاری صدی میں تمباکو کی وجہ سے ایک ارب ہلاکتیں واقع ہوں گی- بعض ترقی یافتہ ملکوں بالخصوص آئرلینڈ اور فرانس نے کھلے عام تمباکو نوشی پر پابندی عائد کردی ہے- یہ اعلان ہم نے بھی کیا ہے٬ لیکن اس پر عمل در آمد نہ ہونے کے برابر ہے- ہوائی جہازوں میں تمباکو نوشوں کو آخری حصے میں جگہ دی جاتی ہے٬ لیکن عام مقامات٬ ریل٬ بسوں وغیرہ میں لوگ کھلے عام اپنا زہریلا شغل جاری رکھتے ہیں-

ملک کی نئی حوصلہ مند قیادت سے توقع ہے کہ وہ ضرور اس مہلک عادت کے خاتمے کے سلسلے میں مثبت اقدام کرے گی- تمباکو کی کاشت پاکستان میں بھی ہوتی ہے اور مختلف شکلوں میں اس کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے- ضروری ہے تمباکو کی کاشت اور اس کی پروڈکٹس کی تیاری اور فروخت پر بھاری ٹیکس عائد کیے جائیں٬ تاکہ کم از کم ملک کے غریب عوام کے لیے ان کا خریدنا مشکل ہو جائے- اس سے حاصل ہونے والے ٹیکس کی رقم تمباکو کے عوارض میں مبتلا لاکھوں افراد کے علاج اور بحالی کے لیے فراہم ہو سکے گی-
 

دنیا 31 مئی کو یوم ترک تمباکو کا عالمی یوم منائے گی- اس یوم کو رسماً نہ منایا جائے٬ بلکہ مؤثر پروگراموں کے ذریعے سے تمباکو کے استعمال کرنے والوں یہ عادت صرف اس دن نہیں٬ بلکہ مستقلاً ترک کر دینے پر آمادہ کیا جائے- اس کے بعد اگلے عالمی یوم تک تمباکو کا استعمال ترک کر دینے کے لیے ضروری اقدامات بھی خلوص دل سے کیے جائیں- تمباکو استعمال کرنے والوں کو خود بھی اسے ترک کرنے کا عزم کرنا چاہیے تاکہ وہ اس سے لاحق ہونے والے امراض سے محفوظ رہیں- ان کی جیب اور صحت کے نقصان اور ہلاکت کا سبب بننے والے اس زہریلے نشے سے تحفظ ایک مثبت عمل ہوگا-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: