دلچسپیاں - ٹیورنگ ٹیسٹ

فرض کریں کہ آپ ایک بند کمرے میں بیٹھے ہیں جہاں ایک کمپیوٹر پڑا ہے۔ آپ اِس کمپیوٹر میں کوئی بھی سوال یا بات ٹائپ کر سکتے ہیں۔ جب آپ اپنی بات ٹائپ کر چُکتے ہیں تو اِس کا جواب یا کوئی بھی جوابی بات کمپیوٹر کی سکرین پر ظاہر ہو جاتی ہے۔ آپ کو یہ بتایا جاتا ہے کہ یہ جواب ساتھ والے بند کمرے سے آ رہے ہیں۔ اب آپ کو اجازت ہے کہ اسطرح جتنی مرضی بات چیت کریں، مگر شرط یہ ہے کہ بات چیت کے آخر میں آپ نے بتانا ہے کہ ساتھ والے کمرے میں جواب دینے والا کوئی انسان ہے یا وہاں صرف ایک کمپیوٹر ہے جو خود جواب دے رہا ہے؟ (یہ جاننے کے لئے ٹائپ شدہ بات چیت کے علاوہ کوئی اور راستہ اختیار کرنے کی اجازت نہیں)۔

تھیوریٹکل کمپیوٹر سائنس اور مصنوعی ذہانت کے باوا آدم، اَیلَن ٹیُورِنگ کے مطابق اگر آپ یہ فرق کرنے میں ناکام رہیں کہ ساتھ والے کمرے میں انسان ہے یا صرف ایک کمپیوٹر، اور اصل میں وہاں کمپیوٹر ہو، تو پھر وہ کمپیوٹر بھی انسانوں جیسی ذہانت رکھتا ہے۔ ٹیورنگ سے پہلے اِس بات پر بحث ہوتی تھی کہ کیا کمپیوٹر (یعنی مشینیں/روباٹس وغیرہ) "سوچنے" کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ لیکن چونکہ اِس بات کا تعین کرنا مشکل ہے کہ دراصل "سوچنا" کس کو کہتے ہیں، اِس لئے ٹیورنگ کے مطابق یہ جاننا کافی ہے کہ ایک کمپیوٹر انسانی طریقہء گفتگو کو کاپی (اِمیٹَیٹ) کر سکتا ہے یا نہیں۔ اور اِسے ٹیورنگ نے 'امیٹیشن گیم' کا نام دیا۔ آجکل یہ ٹیسٹ "ٹیورنگ ٹیسٹ" کے نام سے جانا جاتا ہے اور مصنوعی ذہانت کے فلسفلے میں ایک انتہائی اہم مقام رکھتا ہے (اِس کو پسند کرنے والے بھی بہت ہیں، اور اِس پر اعتراضات کی بھی بھرمار ہے)۔

اب ایک اور دلچسپ سوال یہ اُٹھتا ہے کہ ہمارے گرد چلتے پھرتے انسانوں کے بارے میں کیسے معلوم ہو سکتا ہے کہ وہ "سوچتے" ہیں یا ایسے زبردست کمپیوٹر ہیں جو ایک دوسرے کو امیٹیٹ کرتے ہیں-
Ibnay Muneeb
About the Author: Ibnay Muneeb Read More Articles by Ibnay Muneeb: 54 Articles with 64028 views https://www.facebook.com/Ibnay.Muneeb.. View More