سنا ہے بولے تو گویا کہ پھول جھڑتے ہیں

انتہائی افسوسناک خبر سننے کو ملی مکہ مکرمہ کرین گرنے سے عازمین حج کی شہادت خوش نصیبی کی بات ہے شیداء کے لئے مقام شہادت بھی کیا بہترین پایا حضرت عمر رضی اللہ عنہ دعا کیا کرتے تھے اے اللہ شہادت کی موت اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر میں نصیب فرما دعا جب دل سے نکلے تو اثر رکھتی ہے دعا قبول ہوئی اور ایسے قبول ہوئی کہ شہادت کی موت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد اور محراب محمد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے نماز پر نصیب ہوئی

عازمین حج کے شہادت تو ہوئی مگر میڈیا نے کیا رول پلے کیا میں پرنٹ میڈیا کی ہی بات کروں تو ہماری ویب پر خبر کچھ یوں لکھی گئی

کرین حادثہ سے عازمیں حج ھلاک واقعہ سالانہ حج کے دوران پیش آیا

خبر کے تمام الفاظ بلفظہ ایسے نہ تھے مگر لفظ ھلاک اور سالانہ حج استعمال کئے گئے ان الفاظ کو دیکھ کے معلوم ہوتا ہے لکھاری کتنا حاضر دماغ اور اردو ادب سے با خبر ہے مذہب سے دوری کیا رونا ہی کیا وہ تو بس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زبان ایک تالا یے دکان کا جب کھلے تو پتہ چلتا ہے دکان سونے کی ہے یا کوئلے کی اس محاورہ کو مدنظر رکھ کے آپ خود فیصلہ کریں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں

ایک مںٹ کے لئے سوچا جائے اگر یہی الفاظ شہداء کے لواحقین کے نظروں سے گزر جائیں تو ان پر کیا بیتی گی؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

اس کو بھی رہنے دیں اتنا سوچ لیجئے اگر ہمارے ہی کسی عزیز شہید کے لئے کوئی ہلاک جیسے بے ہودہ الفاظ استعمال کر دے تو ہمارا رد عمل کیا ہوگا؟؟؟

دوسری بات سالانہ حج میرا سوال یہ ہے کہ کیا کوئی حج ماہانہ بھی ہوتا ہے؟ سالانہ حج اور آب زمزم کا پانی سمجھ گئے ناں

خدا کئے لئے میرٹ کا خیال رکھا جائے کیسے کیسے لوگ ہیں جنھیں الفاظ کے چناؤ کا اتاپتا ہی نہیں

ایک زمانہ تھا کہ ایک ایک لفظ ایک ایک خبر کئی کئی بار چیک کرنے کے بعد خبروں کی زینت بنا کرتا تھا اب تو مال روڈ لاہور اور برنس روڈ کراچی پر معولی سے حادثہ ہیڈ لائن اور الفاظ کے چناؤ کا یہ حال ہے کہ اللہ کے مہمان اگر کسی حادثہ سے دنیا فانی سے رخصت ہوجائیں تو انکو ہلاک لکھ دیں اور مذہب سے اتنے دور کہ اب حج بھی سالانہ حج واہ رے واہ

سال میں ایک ہی حج ہوتا ہے ٹھیک ہے مگر آج تک کسی نے بھی اسکو سالانہ حج نہیں کہا تھا
سنا ہے بولے تو گویا کہ پھول جھڑتے ہیں یا تو ہم بدلنا ہوگا یا شعر ہی بدل کے اب ایسے کہا کریں

سنا ہے بولے تو گویا کہ ادب کا ناس کرتے ہیں
M.ABID Ahsani
About the Author: M.ABID Ahsani Read More Articles by M.ABID Ahsani: 16 Articles with 14711 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.