مختلف غذائیں اور چند غلط فہمیاں٬ سچ کیا ہے؟

ہمارے معاشرے میں آج کے جدید دور میں غذاؤں سے متعلق بہت سی ایسی غلط فہمیاں گردش کر رہی ہیں جن کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں اور ہم ان غلط فہمیوں کا شکار ہو کر کئی صحت بخش غذائیں ترک کردیتے ہیں یا ان کا استعمال غلط انداز میں شروع کردیتے ہیں-دوسری جانب یہ صحت بخش غذائیں ہماری صحت مند زندگی کے لیے انتہائی اہم ہوتی ہیں- آج کے آرٹیکل میں ہم آپ کو لوگوں کے درمیان عام پائی جانے والی چند ایسی ہی غلط فہمیوں کے بارے میں بتائیں گے جنہیں سائنس نے بالکل بےبنیاد قرار دیا ہے-
 

مفروضہ - چکنائی آپ کو موٹا بناتی ہے:
حقیقت: یہ سچ ہے کہ چکنائی آپ کے جسم کے لیے کسی حد تک بری ہے لیکن ہم اکثر یہ بھول جاتے ہیں کہ کچھ غذائیں صحت بخش چکنائی پر بھی مشتمل ہوتی ہیں جیسے کہ سالمن مچھلی٬ زیتون کا تیل اور avocados وغیرہ- اس میں کوئی شک نہیں کہ چکنائی میں بہت زیادہ کیلیوریز ہوتی ہیں لیکن یہ پھر بھی آپ کی غذا کے لیے انتہائی اہم ہے- ماہرین کے مطابق چنکنائی عمل انہضام کی بہتری کے لیے کسی حد تک مددگار ثابت ہوتی ہے-

image


مفروضہ - مسلز بڑے کرنے کے لیے زیادہ پروٹین کا استعمال:
حقیقت: یہ غلط فہمی نوجوانوں میں جم یا کلب نے پھیلا رکھی ہے- بےشک پروٹین کھانا صحت کے لیے ضروری ہے لیکن اضافی پروٹین غیر ضروری ہیں- صرف ورزش ہی آپ کے جسم کو خوبصورتی بخشتی ہے اور ورزش ہی ان اضافی پروٹین کے خلاف مزاحمت بھی کرتی ہے- اضافی پروٹین مسلز میں اضافے کی ضمانت نہیں ہیں-

image


مفروضہ - انڈے کی زردی آپ کے لیے نقصان دہ:
حقیقت: انڈے کی زردی کو انڈے سے علیحدہ کرنا اپنے ساتھ زیادتی ہے- انڈے کی زردی بھرپور غذائیت کی حامل ہوتی ہے- ایک انڈے کی زردی میں اتنا choline پایا جاتا ہے جو آپ کے پورے دن کی ضرورت کے لیے کافی ہے یہی choline دماغ کے لیے ایک اہم ترین غذا ہے- انڈے کی زردی کے حوالے سے ایک غلط فہمی یہ پائی جاتی ہے کہ یہ خون میں موجود کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ کرتا ہے لیکن حالیہ تحقیق کے مطابق زردی کا کولیسٹرول سے کوئی تعلق نہیں ہے- ناشتہ میں ایک انڈہ کھانے سے آپ کے پورے دن کے مطلوبہ پروٹین اور چکنائی کی ضرورت پوری ہوجاتی ہے-

image


مفروضہ - آٹھ گلاس پانی پینا:
حقیقت: جیسے ہر شخص کو مختلف غذاؤں اور کیلیوریز کی ضرورت ہوتی ہے ویسے ہی ہر شخص کے دن بھر میں پانی پینے کی مقدار بھی مختلف ہے- اس مقدار کا انحصار آپ کی دن بھر کی جسمانی سرگرمیوں٬ ورزش اور آپ کے اردگرد کے درجہ حرارت پر ہے- بہتر یہ ہے کہ جب بھی پیاس محسوس ہو پانی ضرور پئیں- اس کے علاوہ یاد رکھیں کہ آپ دن بھر میں مختلف مشروبات کی صورت میں بھی پانی اپنے جسم میں داخل کرتے رہتے ہیں-

image


مفروضہ - وزن میں کمی خوشی کا باعث:
حقیقت: اکثر لوگ وزن میں کمی دیکھ کر خوش ہوتے ہیں لیکن یہ کسی بیماری کی علامت بھی ہوسکتی ہے- صحت بخش غذا اور صحت مند طرز زندگی میں توازن ہونا چاہیے- جو لوگ مخصوص غذاؤں کو اپنے لیے نقصان دہ سمجھتے ہیں اور انہیں کھانے سے اجتناب کرتے ہیں وہ ان کی جگہ دیگر غذائیں اضافی مقدار میں اپنے اندر اتار لیتے ہیں-

image


مفروضہ - شام میں کھانا وزن میں اضافے کا سبب:
حقیقت: وزن میں کمی یا زیادتی کا تعلق کسی مخصوص وقت سے نہیں ہوتا بلکہ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کیا کھاتے ہیں اور کتنا کھاتے ہیں؟ وزن کو متوازن رکھنے کے لیے آپ کو چاہیے کہ دن بھر میں ایسی سرگرمیاں اپنائیں جسے آپ کی اضافی کیلوریز جلیں- شام میں بھوکا رہنے سے اس بات کا خدشہ ہے کہ آپ بعد میں حد سے زیادہ کھائیں گے جو آپ کی اس خودساختہ ورزش کو بےکار بنائے گی-

image


مفروضہ - اگر ذیابیطس ہے تو چینی سے دور رہیں:
حقیقت: ماہرین کے مطابق ہر غذا انسان کے خون میں شامل شوگر پر مختلف انداز سے اثرانداز ہوتی ہے- چینی میں پائے جانے والے کاربوہائڈریٹس خون میں شوگر کی سطح کے نظم و صبط میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں- سب سے اہم یہ ہے کہ آپ چاہے سبزیاں کھائیں٬ پھل کھائیں یا پھر اناج کھائیں لیکن اپنی شوگر پر نظر ضرور رکھیں-

image


مفروضہ - گاجر میں شوگر ہے٬ بچیے:
حقیقت: گاجریں 85 فیصد سے زائد پانی پر مشتمل ہوتی ہیں اور ایک پونڈ وزن کی حامل پکی ہوئی گاجریں صرف 3 چائے کے چمچ چینی پر مشتمل ہوتی ہیں- گاجریں ضرور کھانی چاہئیں کیونکہ یہ بیٹا کروٹین اور فائبر پر مشتمل ہوتی ہیں اور یہی دونوں اجزاﺀ ہمارے خون میں شامل شوگر کی سطح کو کم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں-

image

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

We rounded up some of the most common and persistent myths about food and asked local dietitians and nutritionists to debunk them. Read on to find out the real deal—some of the answers may surprise you.