امریکہ کی داعش کے ذریعہ سے ڈرامہ بازی !

مذہب اسلام کو دھشت گرد مذہب میں تبدیل کرنے، دانشور مسلمانوں کا قتل عام کرنے ، مسلم اداروں کو تباہ و برباد کرنے، ملت اسلامیہ کی طاقت کو کچلنے کیلئے امریکہ کی داعش کے ذریعہ ڈارمہ بازی کا جو سلسلہ شروع کیا گیا ہے، وہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے، امریکہ کے ذریعہ داعش کے تشہیری عمل کو دیکھ کر مسلم دنیا میں یہ واضع ہوتا جارہا ہے، کہ درحقیقت امریکہ نے ہی داعش کے لوگوں کو اسلامی حلیہ میں تیار کیا ہے، یہ تمام لوگ صیہونی طاقتوں کے پیروکار ہیں،یہ کرایہ کے لوگ ہیں،مغربی مفادات کے تحفظ کیلئے ان کے وجود کو عملی جامہ پہنایا گیا ہے، یہ لوگ اسلام و مسلمانوں کے بدترین دشمن ہیں،جن کو اسلامی حلیہ میں مسلمانوں کو قتل عام کرانے کی اہم ذمہ داری ان کو دی گئی ہے، ایک طرف ان کو جدید ترین امریکی ہتھیاروں سے لیس کرکے دیکھاجاتا ہے، ان کے قتل عام کرنے کے قصہ و کہانیاں فلمائی جاتی ہیں، ان کی اس طرح تشہیر کی جاتی ہے، ان کے ویڈیوں کی اشاعت میں مغربی میڈیا ہی معاون بنتا ہے، دوسری طرف ان کے خلاف صف آراء ہونے کا ناٹک دیکھاتا ہے، دنیا کو یہ دیکھانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ یہ لوگ انسانیت کے بدترین دشمن ہیں،اپنے اس عمل سے وہ یہ بات اجاگر کرتا ہے، جیسے ان سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے،مگر سچائی یہ ہے کہ داعش کی آڑ میں ان کے حوالہ سے مسلمانوں کا قتل عام ہوتا ہے، فلمائی گئی تخلیقی ویڈیوں کی تشہیرسے دنیا ئے عوام کو گمراہ کیا جاتا ہے، اس کے اس عمل سے دھشت گردی کو تقویت ملتی ہے، اور جس سے یہ ایک حکمت عملی کے تحت دانشہ یہ پھیلائی جاتی ہے،پھر اس کو ختم کرنے کا ڈرامہ عمل آتا ہے، اس کے خاتمہ کیلئے عام انسانوں اور مسلم ملکوں پر ہوائی کرکے ایک گمراہ کن تحریک چلائی جاتی ہے، جیسے کہ اس سے دنیا کا تحفظ کیا جارہا ہے، اس ڈرامہ باز مہم سے اب دنیا اچھی طرح آشنا ہوچکی ہے،ان کی یہ مکاری پوری مسلم دنیا میں بے نقاب ہوچکی ہے، مذہبی اسلامی حلیہ میں القاعدہ ، طالبان ، لشکر طیبہ،داعش کا وجودحالانکہ اسلام و مسلمانوں کے ایک کھلی بغاوت ہے،دنیا کے مختلف مقامات پر ان کے ذریعہ سے جو خون ریزی کرائی جارہی ہے، اس کی تخلیقی تشہیر میں مغربی دنیا پیش پیش رہتا ہے، دراصل بڑی طاقتیں شام و عراق کی نصف سرزمین ہڑپ کرکے اسلامی حلیہ میں ایک نامنہاد اسلامی ملک بنانا چاہتی ہیں۔ اس کی کمان پوشیدہ طور پر امریکہ کی طرف سے داعش کے ہاتھ میں دی جائے،اس عنوان سے عرب ملکوں کے تیل کے ذخائر کومغربی طاقتیں اس طرح اس کو اپنے قبضہ میں کر سکیں ،یہ بات اظہر من الشمش کی عیاں ہوگئی ہے کہ جہاں داعش قابض ہے اس کا وضح مطلب یہ مان جائے کہ وہاں امریکہ قابض ہے، جس طرح سے ماضی میں طالبان حکومت کو افغانستا ن میں وجود میں لاگیا تھا اور چند ملکوں سے اس کو دباؤ کے تحت تسلیم کرایا گیا تھا، بالکل ایسی طرح اسلامی حلیہ میں بنائی گئی داعش کو نصف شام و عراق کے حصوں کو چھین کر اس کو یکجا کرکے ایک نیا ملک بنا نے کی تیاری کی جارہی ہے،ان کی حکمت عملی کامیاب ہوئی تو وہاں اسلامی حلیہ میں داعش کے نام کی حکومت کا قیام کردیاجائے گا،پھر ایک ڈھنڈورہ پیٹ کر اس کو مسلم ملکوں سے تسلیم کرانے کیلئے دباؤ بنایا جائے گا، جو کردار امریکہ نے افغانستان سے روس کو نکالنے کیلئے القاعدہ و طالبان کی شکل میں تیار کیا تھا ،وہی کردار داعش کیلئے بھی کھیلا جائیگا، دنیا میں دھشت گردی پھیلانا ایک مفاد کا حصہ بن گیا ہے، اس طرح کی حرکتوں میں امریکی قیادت کو پیش پیش رکھا جاتا ہے، سپرپاورا ور بڑے ممالک دنیا میں صرف امن کا ناٹک کرتے ہیں، مسلم دنیا میں یا وہ ممالک جہاں مسلمانوں کی تعداد کثیر ہے،وہاں القاعدہ،طالبان، لشکر طیبہ اور داعش کے حوالہ سے وہاں کے عوام کو بے وقوف بنایا جاتا ہے، خرافاتی لوگوں کواسلامی حلیہ میں دیکھایا جاتا ہے،ساتھ ہی ان کی خطرناکی بھی بیان کی جاتی ہے، یہ بڑے ممالک کی ایک تخلیقی حکمت عملی ہوتی ہے، جس کی پھیلاوٹ فلمائی گئی ویڈیو سے تشہیر کرکے کی جاتی ہے، دنیاعوام اس کے اس جھانسہ میں پھنس کر گمراہ ہوجاتے ہیں، ایک تخلیقی عمل کو اصلیت سمجھ بیٹھتے ہیں، اس پر بنا کسی تحقیق کے یقین کرلیتے ہیں،

فی الوقت ان تخلیقی کیسٹوں،ویڈیو کو عالمی سطح پر دیکھانے پر پابندی لگادی جائے، (جو امریکہ کی طرف سے پھیلائی جاتی ہیں)، تو دنیا کو دھشت گردی سے نجات مل سکتی ہے، دوسرے جہاں سے یہ تخلیقی کیسٹوں کی تشہیر ہوتی ہے، اس کی تہ تک پہنچا جائے، ان اداروں پر ملکی سطح پر کاروائی کی جائے تو ددھشت گردی کو با آسانی ختم کیا جاسکتا ہے، لیکن بڑے ممالک کی طرف سے ایسا نہیں کیا جائیگا، کیونکہ بڑے ممالک دھشت گردی کو ختم کرنے وکرانے میں نہیں بلکہ اس کو پھیلانے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں،جس سے اس کی پھیلاوٹ میں اضافہ ہوتاہے،

بہرحال اگر فلمائی گئی تخلیقی دھشت گردی کے ویڈیوکی تشہیر پرایماندارانہ طور پر روک لگائی جائے تو یقینا اس سے دنیا میں امن کا آغازہوگا، جس سے دنیائے عوام کو بڑی راحت مل سکتی،

Ayaz Mehmood
About the Author: Ayaz Mehmood Read More Articles by Ayaz Mehmood: 98 Articles with 73676 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.