شامِ تنہائی - قسط 22

شاہ زر تم ہوش میں تو ہو۔۔۔اس لڑکے کے آفس سے چلے جانے کے بعد پارس اٹھ کھڑی ہوئی اور شاہ زر کو حیرانگی سے دیکھنے لگی ۔۔۔
شاہ زر تم اس لڑکے کو جاب دے رہے ہو جو ہمارے آفس کے ملازمیں سے بھی بد تر لگ رہا ہے۔۔۔:““پارس اونچی آواز میں بولی۔۔۔
پارس کی بات پہ شاہ زر قہقہہ لگا کر ہنس دیا ۔۔۔ بہت کم شاہ زر اس طرح ہنستا تھا۔۔
سو واٹ ۔۔۔ شاہ زر لاپروائی سے بولا
کیا ہو گیا ہے شاہ زر تمھیں ۔۔۔““ سب لوگ ہنسیں گے ۔۔۔ایون باہر کے لوگ کیا۔۔۔سب سے پہلے آفس کے لوگ ۔۔۔““ پارس اسے سمجھانا چاہ رہی تھی ۔۔۔ مگر شاہ زر گہہری چپ لیے بیٹھا رہا۔۔۔
یو نوشاہ زر اس سے اچھی کحالت میں تو ہمارے ملازمین ہیں۔۔۔آخر ایسا کیا ہے اس فضول سے لڑکے میں۔۔۔““
شاہ زر پارس کی بات پہ مسکرا دیا ۔۔۔
حلئ۔یہ انسان کی پہچان نہیں ہوتی ۔۔۔۔““ اینڈ تمھیں اس بارے میں سوچنے کی ضرورت نہیں ۔۔۔ تم صرف اپنے کام پہ کانسنٹریٹ کرو۔۔۔“ شاہہ زر آہستہ سے بولا ۔۔تو پارس اسے دیکھنے لگی ۔۔۔
جبکہ باہر آفس کے ڈور میں وہ لڑکا ابھی تک کھڑا تمام گفتگو سن رہا تھا ۔۔۔
کبھی کبھی پارس کو شاہ زر کے اس قدر برے رویے پہ حیرت اور مایوسی ہوتی
شاہزر کیا تمہاری دوست ہونے کی حیثیت سے میرا اتنا بھی حق نہیں ۔۔۔“دوست ہونے کا یہ ہر گز مطلب نہیں کہ تم میرے پرسنل میٹرز میں بھی انٹر فیئر کرو۔۔۔ آئی ڈونٹ لائک ڈس ۔۔۔“شاہ زر پارس کی پانی سے بھری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولا ۔۔۔
اس سے پہلے کہ آنسو آنکھ سے ٹپک پڑتے ۔۔۔پارس خاموشی سے اٹھ کھڑی ہوئی
اسے خود پہ غصہ آ رہا تھا کہ آخر شاہ زر کے اس رویے کے باوجود بھی وہ کئوں اس کی طرف کھینچی چلی آتی ہے
اسے خود کنٹرول کیوں نہیں ۔۔۔وہ اتنی کم تر تو نہیں اس کے ساتھ وہ یوں غیروں والا سلوک کرے ۔۔۔۔ ش۔
شایئد اس کی محبت میں شدت ہی اتنی تھی ۔۔۔۔ وہ سب خاموشی سے سہہ جاتی تھی ۔---

×××---------------------------------×××
فرح اسعورت کے ساتھ رکشے سے اتی ۔۔۔ اور تنگ و تاریک گلیوں میں اس عورت کے پیچھے پیچھے چلنے لگی۔۔۔ اس کا وجود کانپ رہا تھا ۔۔۔ اور اس کے قدم بوجھل ہو رہے تھے
خوف و حاس میں وہ ادھر ادھر دیکھتی ہوئی اس بوڑھی عوت کے پیچھے تھی
اسے آس تھی کہ وہائک اچھی اور عبادت گزار عورت ہے اور وہ اسے گھر اپنوں میں ضور پہنچا دے گی۔۔۔
وہ عورت با با پیچھے مڑ ک فرح کو دیکھ ہی تھی اس بوڑھی عور عبایھللہ پہن لیا تھا
بے حد تیز فتا تھی اس عورت کی۔۔۔
اس اندھری رات میں گلیاں بہت تنگ اور اندھیری ہونے کی وجہ سے چلنا مشکل تھا ۔۔۔ وہ عورت ایکلکڑی کے دروازے کے سامنے کھڑی اس کا تالا کھولنے لگی۔۔۔
اس نے فرح کو راستے میں بتایا تھا کہ وہ تنہا رہتی ہے ۔۔۔اس لیے فرح مطمئن تھی ۔۔۔ دروازہ کھول ک وہ اندر داخل ہؤئی اور چھوٹی چھوٹی بنی ہوئی سیڑھیوں سے اوپر چڑھنے لگی۔۔۔ آ جا ۔۔۔آجا ۔۔۔جلدی کر۔۔۔ فرح بمشکل اندر پہنچی ۔۔۔
اندر انتہائی خوبصورتی سے سجایا کیا کمرہ تھا ۔۔۔۔فرح اس کوٹھری نما مکان کے اندر کی اس ؤ وبصورت حالت کو دیکھ کر حیران کھڑی تھی
وہاں ایک اور کمرے سے میوزک کی آواز آ رہی تھی
حسنہ حسنہ ۔۔۔ اری او حسنہ ۔۔۔۔دیکھ تو کون ایا ہے ۔۔۔“اس بوڑھی عورت نے کمرے سے آتی سجی دھجی خوبصورت سی لڑکی کا اپنا برقہ اور دوپٹہ پکڑایا اور خوبصورت سے صوفے پہ ٹانگ پہ ٹانگ رکھ کر شاہانہ انداز میں بییٹھ گئی
فرح اس کو دیکھ کر پریشان ہو گئی ۔۔۔ ایک انتہائی خوبصورت سہ درمیانی عمرک عورت کمرے سے باہر آئی
وہ عورت عام سا چہرہ رکھتی تھی
اس نے فرح کو دیکھا تو دیکھتی رہ جاتی ۔۔
واہ واہ۔۔۔ کیا حسن ءہی کیا شاہکار ہے
وہ آگے بڑھی اور اس نے آگے بڑھ کر فرح ماتھا چوما پھر وہ اپنی اماں کئ طرف بڑھی
ارے اماں دل خوش کر دیا تو نے۔۔۔ اچھا بونس بنے گا تیرا۔۔۔
اس نے اماں کے ہاتھ پہ ہاتھ مارتے ہوئے کہا
وہ دونوں قہقہہ لگا کر ہنس دیں
اور فرح وہیں کھڑے کھڑے کانپ رہی تھی

×××---------------------------------------------------------×××

جگن اندھیرے کمرے میں گٹھٹنوں میںسردیئے زمیں پہ بیٹھی ہوئی تھی وہ دو دن سے کمرے میں خود کو قید کئے بیٹھی تھی
جا ستارہ بائی اندر داخل ہوئی
اٹھو۔۔۔ بس بہت ہو گیا تماشا ۔۔۔طوائف زادیوں کو یہ نخرے زیب نہیں دیت ۔۔۔
ابھی تھوڑی دیر تک محفل ہے۔۔۔۔ تیاری کرو۔۔۔
ستارہپ بائی اپنی سگی بیٹی جگن پہ چلائی

جاری ہے ۔۔۔
hira
About the Author: hira Read More Articles by hira: 53 Articles with 59823 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.