کہانی ایک پرانے ناسور کی

تقریبا سات سال اس واقعے سے گزرچکاہے۔ مایہ ناز دینی ادارہ جامعة الرشید کے دورہ صحافت کے شرکا زورشور سے صحافت کے خدوخال اور اونچ نیچ سے واقفیت کی کوشش کررہے تھے۔ اپنے تجربہ کار اور انتہائی مخلص اساتذہ کی نگرانی و رہنمائی سے سیکھ رہے تھے اس ’وادی پرخار‘ میں کیسے قدم رکھا جائے اور کیوں؟ صحافت کے شیدائیوں میں راقم بهی شامل تھا۔

ایک دن اعلان ہوا اب جب آپ اداریہ لکھنے کے گُر سیکھ چکے ہو تو ’شذرہ‘ لکھو تاکہ آگے جاکے اداریہ بھی لکھ سکو۔ شذرہ اداریہ کا ’چھوٹا بھائی‘ ہے جو ’مین ایڈیٹوریل نوٹ‘ کے بعد آتاہے۔ کچھ موضوعات ہمارے سپرد کیاگیا اور شذرہ لکھنے کی ڈیڈلائن کا اعلان ہوا۔ راقم السطور نے لوڈشیڈنگ کے حوالے سے کچھ لکھا، کلاس فیلوز نے بھی لوڈشیڈنگ سمیت دیگر موضوعات پر ’شذرہ‘ لکھے۔ مگر پوری کلاس سے ناچیز کا شذرہ متعلقہ ایڈیٹر کی نظر اور توجہ شکار کرنے میں کامیاب ہوا تھا۔ یوں زندگی کا پہلا اداریہ لکھتے ہی ایک موقر ہفت روزہ میں ایک چھوٹا کالم چھپوانے میں کامیاب ہوا۔

البتہ لوڈشیڈنگ کی وبال سے پاکستان اور پاکستانیوں کی جان چھڑانے کے لیے کیا تجاویز پیش ہوئی تھیں، یہ مجھے یاد نہیں لیکن اتنا ضرور یاد ہے کہ اساتذہ سے سنتا کہ اس مسئلے کی جڑ کرپشن میں ہے۔ دراصل کچھ اداروں اور عناصر کا مفاد اسی میں ہے اور لوگوں کی زندگی اجیرن بنا کر یہ لوگ اپنی جیب بھرتے ہیں۔ پھر الزام عوام پر عائد کرتے ہیں اور بجلی چوری کو موردِالزام ٹھہراتے ہیں، اگرچہ اس ’ملزم‘ کی کارستانی کچھ کم نہیں ہے لیکن ’اصل ملزموں‘ تک رسائی کی کوشش نہیں ہوتی۔

ایسے میں سیاستدان بھی اپنی سیاست چمکاتے ہیں؛ جب راقم کا شذرہ شائع ہوا اس وقت پی پی پی کی حکومت قائم ہوئی تھی اور لوڈشیڈنگ، کرپشن اور دہشت گردی جیسے چیلنجز کے خلاف اعلانِ جہاد ہورہاتھا۔ یہ جہاد جاری رہا اورشریف برادران کی حکومت آئی اور عنانِ حکومت کے ساتھ ساتھ انہوں نے لوڈشیڈنگ کے ناسور کے خلاف بھی علمِ جہاد اٹھایا۔ مگر نتیجہ یہی ہے جو سب بگھت رہے ہیں۔ گویا "جوں جوں دوا کی مرض بڑھتا گیا" والی کہانی دہرائی گئی ہے۔ پہلے صرف پسینے گرتے تھے اب پسینے گرنے کے بعد لاشیں بھی گرتی ہیں اور پوری قوم احتضار کی حالت میں جاچکی ہے۔

واضح بات ہے ایک ایٹمی طاقت کے پاس بجلی پیدا کرنے کے کافی اسباب و آلات ہیں، بس ہمت اور مناسب منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، البتہ اس سے پہلے کرپشن اور ہیراپھیری کی لعنت سے جان چھڑانا ہوگا۔

عبدالحکیم شہ‌بخش
 

Abdulhakeem Ismaeel (Shahbakhsh)
About the Author: Abdulhakeem Ismaeel (Shahbakhsh) Read More Articles by Abdulhakeem Ismaeel (Shahbakhsh): 8 Articles with 6092 views I am a Graduate of Darululoom Karachi holding diploma in journalism and English language from Majlis-i-Ilmi Society Karachi.
Right now serving in Da
.. View More