والدین اور ہم

ہر والدین اپنی اولاد پہ کتنا بھروسہ کرتے ہیں، انکی اولاد اگر کوئی غلطی کر بھی دے تو انہیںیقین آتا کہ ایسا کیا ہوگا میری اولا د نے۔کیونکہ انہیں اپنی پرورش پہ بہت فخر ہوتا ہے۔ لیکن ہم نے کبھی اس ذہن سے سُوچا ہی نہیں۔ہم اکثر بہت سے ایسے کام کر جاتے ہیں جس کو کرنے کے بعد ہم ایسا سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ ہمارے والدین تو ہمارے ہرکام سے نہ آشنا ہیں۔لیکن یہ ہم نہیں جانتے کہ ہمارے والدین بھی اپنی ایک عمر گزار چکے ہوتے ہیں۔اور وہ ہر بات ہماری جانتے ہیں ، جیسے وہ ہماراچہر ہ ہی پڑ کر وہ ہماری ہر بات جان لیتے ہیں جو ہم نے ان سے کہی بھی نہیں ہوتی ہے۔کیا ہم جانتے ہیں ہم جو یہ کرتے ہیں یہ ہم اپنے والدین کو کہیں دھوکہ تو نہیں دیتے؟ہمارے والدین اپنی ساری خواہشات کو مار کر ہماری خواہشات کو پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، دن رات وہ ہمارے لئے محنت کرتے ہیں، اپنی نیندیں خراب کرکے وہ ہمارے لئے پیسے کما کر لا تے ہیں تاکہ ہم بھوکے نہ سوئے،ہماری جائز خواہشات پوری کر سکیں،ہمیں ہر وہ چیز مہیہ کرسکیں جو ہمارے ضروریات میں سے ہوں۔ ہم اچھی تعلیم حاصل کرسکیں، ایک اچھے انسان بن سکیں۔دنیا میں ہم ان کا نام روشن کر سکیں لیکن ہم یہ سب سوچنے کے بجائے اُن سے چھوٹی چھوٹی باتوں پہ غصہ کرتے ہیں ان سے جھگڑتے ہیں۔کبھی کبھی تو اس قدر اپنی آواز اُونچی کرکے ان سے بات کر جاتے ہیں کہ ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ بات کس سے کر رہے ہیں، کہ وہ ہم سے چھوٹے ہیںیا ہم ان سے چھوٹے ہیں۔ہمارے والدین ہم پہ بھروسہ کرتے ہیں ہمیں اچھے سے اچھے اسکول ،کالج ، جامعہ بھیجتے ہیں تاکہ ہم وہا ں جا کہ اچھی تعلیم حاصل کر سکیں۔مگر اکثر وبیشتر ہم وہاں جا کر حقیقتاً پیسے ضائع کرتے ہیں اپنے والدین کے۔موج کرتے ہیں مستی کرتے ہیں۔گرل فرینڈ ،بوائے فرینڈ بنا تے ہیں،دوستی یاری میں پار ٹی کرتے ہیں، پیسے اڑاتے ہیں۔شاید اگر ہم یہی اپنے والدین کو پیسے کماتے ہوئے دیکھ لیں تو کبھی ایسا ہم نہیں کرینگے ۔کس طرح وہ اپنے دفتر میں دوپہر کا کھانا نہیں کھا کے دو پیسے بچاتے ہیں اور ہم اِس بھوکے والدین کے بچائے ہوئے پیسے کی بھی فکر نہیں کرتے ہیں، اور بیدردی سے ہم پیسے اُڑا تے ہیں، اور بڑے بے فکر بھی رہتے ہیں۔بل آخر یہی صلہ دیتے ہیں ہم اپنے والدین کواُن کی محنت کا، اُن کی امیدوں کا۔لیکن یہ جو کچھ بھی ہم کرتے ہیں یہ ٹھیک نہیں۔ہمیں کبھی یہ نہیں بھولنا چاہئیے کہ ہم بظاہر تو دوسرے کی نظروں سے بچ جاتے ہیں لیکن اللہ ہمیں ضرور دیکھ رہا ہوتا ہے۔اوربیشک اللہ کی پکڑ بہت سخت ہوتی ہے۔جس طرح آج ہم اپنے والدین سے دھوکہ دہی کرینگے تو کل کو ہمارے اولاد بھی ہمارے ساتھ بلکل ایسا ہی کریگی اور اس وقت ہم کچھ نہیں کر پائینگے۔تو میرے عزیز دوستوں بھائیوں اور بہنوں اس بارے میں بھی تھوڑا سوچیں اور اس بات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔مانا کہ زندگی میں تھوڑی سیر و تفریح بھی بہت ضروری ہے لیکن اتنا بھی نہیں کہ وہ فضول خرچی میں آئے اورجب ہمارے والدین ہمیں دیکھیں تو وہ افسردہ ہوجائیں۔امید کرتا ہوں کہ آپ اس کو پڑھ کر اس بارے میں زرا سوچینگے اور اس بارے میں اللہ ہمیں غور و فکر کرنے کی توفیق دے۔آمین۔شکریہ
Kunwar Daniyal Moin
About the Author: Kunwar Daniyal Moin Read More Articles by Kunwar Daniyal Moin : 6 Articles with 6937 views i'm nothing, but i want to be famous in all over the World. that is my dream, that is my passion... View More