تقلید کے متعلق چند غلط فہمیوں کا ازالہ

قرآن وحدیث میں جو بات وضاحت کے ساتھ موجود نہ ہوتوکسی مجتہد کے بیان کردہ مسئلے پر عمل کرنے کو تقلید کہتے ہے

روز اوّل سے آج تک مذہب اسلام نے ہزارہا بلاؤں وآفتوں سے مقابلہ کیا۔رسول اﷲ ﷺ کے اس مہکتے اور لہلہاتے چمن پر بہت سی تیز آندھیاں آئیں اور اپنا زور دکھا کر چلی گئیں۔مگر الحمداﷲ!یہ چمن مصطفی اسی طرح سرسبزوشاداب ہے۔دور حاضر میں ایک اور فتنہ بڑی تیزی کے ساتھ رسول اکرم ﷺکی بھولی بھالی امت کو شکوک وشبہات میں مبتلا کرکے گمراہ کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہاہے۔اس فرقے کے سوالات کا انداز کچھ مختلف ہی ہوتا ہے۔مثلاً:ائمہ کی پیروی کرنا کیساہے؟تقلید کرنا کہاں تک صحیح ہے؟اس طرز کے سوالات قائم کرنے کی بجائے یہ کہاں جاتاہے کہ ائمہ کی تقلید کریں یا اﷲ ورسول کی مانیں؟فقہ کی پیروی کریں یا احادیث کی پیروی کریں؟کیا تقلید کرکے اندھے اوربہروں میں شمار ہوجائیں؟ اور بعض جاہل تو تقلید کو شرک بھی کہہ دیتے ہے۔گویا کہ انھوں نے ائمہ کرام کو اﷲ و رسول کے اور فقہی مسائل کو احادیث نبوی ﷺکے برابر جانا۔اس طرزکے سوالات منفی سوچ وفکر پیدا کرنے میں بڑے ہی مؤثر ثابت ہوتے ہیں اور منفی سوچ پیدا کرناہی غیر مقلدین کا بنیادی مقصد ہے۔علم و فہم سے خالی غیر مقلدین ایک طرف تقلید کا نہایت شدت سے انکار کرتے ہیں اور حیرت ہے کہ خود ہی بہت بڑے مقلد بنتے ہیں۔ممکن ہے وہ ائمہ اربعہ میں سے کسی کے مقلد نہ ہوں لیکن ۱۳؍یا۱۴؍ سوسالوں بعد کے غیر محتاط شخص جو مجتہد تو دور کی بات، معلوم نہیں عالم بھی ہے یانہیں،کی تقلید کرتے ہیں،اسی کے فتوے پر عمل کرتے ہیں،کوئی بھی مسئلہ درپیش ہو اسی کی کتابوں کی طرف رجوع کرتے ہے،ارے صاحب!اسی عمل کا نام تو تقلید ہے۔قرآن وحدیث میں جو بات وضاحت کے ساتھ موجود نہ ہوتوکسی مجتہد کے بیان کردہ مسئلے پر عمل کرنے کو تقلید کہتے ہے۔باالفاظ دیگر کسی شخص کا اپنے غیر کی اطاعت کرنا اس میں جو اس کوکہتے ہوئے یا کرتے ہوئے سن لے یہ سمجھ کر کہ اس کاکلام اور اس کا کام ہمارے لئے حجت ہے ،یہ سمجھ کرکہ وہ اہل تحقیق میں سے ہے۔

تقلید دو طرح کی ہے۔تقلید شرعی اور تقلید غیر شرعی۔تقلید شرعی تو شریعت کے احکام میں کسی کی پیروی کرنے کو کہتے ہیں جیسے نماز،روزہ،حج ،زکوۃ وغیرہ کے مسائل میں ائمہ دین کی اطاعت کرنا،اور تقلید غیر شرعی ہے دنیاوی باتوں میں کسی کی پیروی کرنا،جیسے طبیب لوگ علم طب میں بوعلی سیناکی،شاعر لوگ داغؔ،امیرؔیامرزاغالبؔ کی یا نحوی وصرفی لوگ سیبویہ اور خلیل کی پیروی کرتے ہیں۔اسی طرح ہر پیشہ ور اپنے پیشے میں اس فن کے ماہرین کی پیروی کرتے ہیں،یہ تقلید دنیاوی ہے۔تقلید غیرشرعی اگر شریعت کے خلاف ہوتو حرام ہے اور اگر خلاف اسلام نہ ہوتو جائز ہے۔عقائداور صریح احکام میں کسی کی تقلید جائز نہیں ہے۔مثلاً:پانچ وقت کی نماز،نمازکی رکعتیں،روزوں کی تعداد،روزے میں کھاناپینا حرام ہونا،یہ وہ مسائل ہیں جن کاثبوت نص سے صراحۃً ہے اس لیے یہ نہیں کہا جائے گا کہ نمازیں پانچ اس لیے ہیں یاروزے ایک مہینے کے اس لیے ہیں کہ فقہ اکبر میں لکھا ہے یاامام اعظم ابو حنیفہ رضی اﷲ عنہ نے فرمایاہے بلکہ اس لیے کہ قرآن وحدیث میں ان کے احکام موجود ہیں۔

مکلف مسلمان دوطرح کے ہیں۔ایک مجتہد اور دوسرے غیر مجتہد۔مجتہد وہ ہے جس میں اس قدر علمی لیاقت اور قابلیت ہوکہ قرآنی اشارات ورموز سمجھ سکے اور کلام کے مقصد کو پہچان سکے،اس سے مسائل نکال سکے،ناسخ ومنسوخ کاپورا علم رکھتا ہو،علم صرف ونحووبلاغت وغیرہ میں اس کو پوری مہارت حاصل ہو،احکام کی تمام آیتوں اور احادیث پراس کی نظرہو،اس کے علاوہ ذکی اور خوش فہم بھی ہو۔اور جو اس درجہ پر نہ پہونچا ہووہ غیر مجتہد یا مقلد ہے۔غیر مجتہد پر تقلید ضروری ہے۔حضرت امام رازی،امام غزالی وغیرہ امام ترمذی اور امام داؤد وغیرہ،حضور سیدنا غوث پاک،حضرت بایزید بسطامی،شاہ بہاء الحق نقشبند،اسلام میں ایسے پایہ کے علماء اور مشائخ گزرے کہ ان پر اہل اسلام جس قدر بھی فخر کریں کم ہے،مگر ان حضرات میں سے کوئی صاحب بھی مجتہد نہ ہوئے بلکہ سب مقلد ہی ہوئے۔آج کے دور میں کون ان کی قابلیت کاہے؟جب یہ مجتہد نہ ہوئے تو جن جاہلوں کو ابھی حدیث کی کتابوں کے نام لینا بھی نہ آتے ہوں وہ کس شمارمیں ہیں۔لہٰذا کم علم اور گمراہ لوگوں کے الٹے سلٹے سوالات میں آکربہکنے کی بجائے علماء حق سے ملاقات کرنی چاہئے اورذہنی خلجان کو دور کرنا چاہئے ۔ مکمل تفصیل کے لیے جاء الحق ودوسری کتابوں کا مطالعہ کریں۔
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 672811 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More