غلام نسلیں

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مصر کے سابق صدر محمد مرسی پر الزام تھا کہ انہوں نےاپنے دور اقتدار میں اخوان المسلمین کے دیگر رہنماؤں کےہمراہ حکومت مخالف مظاہرین کو مخالف گروہوں اور صحافی کے قتل پر اُکسایا، جس کے نتیجے میں کئی انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔

دوسری جانب اخوان المسلمین نے کہا ہے کہ ملک کے موجودہ صدر اور فوج کے سابق سربراہ عبدالفتح السیسی پر عدالت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ محمد مرسی 2012 میں ملک کے پہلے جمہوری صدر منتخب ہوئے تھے تاہم فوج نے ایک سال بعد ہی ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔

ایسے مقدمے تو پچھلے 67 سالوں سے اخوان المسلین پر چل رہے ہیں۔ مگر ان کی حقیقت آج تک ثابت نہ ہونے کے باوجود بھی اخوان کے سربراہوں کو ملتی رہتی ہے۔ مغربی بکائو میڈیا بھی اس ظلم پر خاموش رہتا ہے۔ چودہ اگست 2013 کے قتل عام کو دنیا شائد بھول گئی ہے جو ناجائز طریقے سے حکومت میں آنے والی فوجی حکومت کے سربراہ جنرل سیسی نے کیا تھا۔ نہتے مظاہرین جو 47 دن سے پرامن انداز میں بیٹھے ہوئے تھے ان پر فوج ٹینک اور ہیلی کاپٹر چڑھا دئیے گئے وہ شاید مصر کی عدالت اور دنیا کی نظر میں وہ پرامن سینکڑوں بچوں اور عورتوں اور مردوں کا قتل قتل نہ تھا۔ اس کے بعد سے لے کر اب تک اخوان پر ظلم ستم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کیا کچھ بھی نہیں ؟ اسے دنیا والے تو بھول گئے افسوس کے وہ لوگ کسی فلم میں کتے کے مرنے پے چیخ اٹھتے ہیں انسانوں کا قتل عام شائد ان کی نظروں میں کوئی اہمیت نہیں رکھتا یا پھر شائد مغربی دنیا مسلمانوں کو انسان ہی نہیں سمجھتی۔

چلیں انسانوں کے مرنے کا غم نہیں تو کوئی بات نہیں مگر جمہوریت جسے مغرب مذہب کی طرح پوجتی ہے اس کے ختم ہونے پے بھی مغرب نہ صرف خاموش رہا بلکہ فوجی آمریت کا سب سے بڑا ہامی بھی بن گیا۔ اس سے بڑ کر ودغلہ پن اور کیا ہو گا۔

آج انصاف کا قتل ہواہے تو یقیناآمریت کے ہامی تو بہت خوش ہوں گے ۔ مگر دنیا والوں سے میرا سوال ہے کیا دنیا میں انصاف کا قتل کرکے امن و امان ہو سکتا ہے ؟ اور کیا اس ظلم پر خاموش رہنے والے کوئی امید رکھ سکتے ہیں کی جنہوں نے آج کسی پے ظلم کیا ہے کیا وہ آپ پے کل ظلم نہ کریں گے ؟

اگر کل دنیا کو پرامن دیکھنا چاہتے ہو تو آج ہم کو ظلم کے خلاف اٹھنا ہی ہو گا نہیں تو ہماری نسلیں اس بے انصافی کی چکی میں پس کر ہمیشہ کے لیے ہی غلام رہیں گی۔
Tahir Afaqi
About the Author: Tahir Afaqi Read More Articles by Tahir Afaqi: 7 Articles with 9544 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.