معاف کیجئے گاحقیقی جمہوریت بھی ایسی ہے جیسے کہ.....؟؟

آج اِس سے انکارنہیں ہے کہ ہمیشہ سے ہی دنیاکے اہلِ دانش کا متفقہ طورپریہ قوی خیال رہاہے کہ جس زمانے کے جس مُلک کی جس تہذہب کے جس معاشرے میں جب بھی جمہوریت کے خاطر انتخابات کی صورت میں لوگوں کا چناؤ ہواہے وہاں جمہوریت اُسی صورت میں پنپی اور صحیح معنوں میں پروان چڑھی ہے جب جمہوریت کے خوہاں افراد ، گروہ اور طبقوں نے اپنے یہاں جمہوریت کو پالنے پوسنے اور سینچنے کے خاطر اِسے بنیادی طور پر دھاندلی سے پاک انتہائی صاف وشفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنایاہے آج بھی دنیاکی تاریخ گواہ ہے کہ جن ممالک میں جمہوریت صحیح اور حقیقی معنوں میں رائج اور قائم ہے وہاں یقینی طو پر دھاندلی سے پاک صاف وشفاف انتخابات ہوئے ہیں تب ہی وہاں جمہوراور جمہوریت کی دیوی کی نسلیں بھی پروان چڑھ رہی ہیں ۔

بہرحال ...! ہم جمہوریت سے متعلق مزیدکچھ کہنے سے قبل معافی چاہیں گے ...!!اور یہ عرض کریں گے کہ بیشک...!! حقیقی جمہوریت بھی ایسی ہی ہوتی ہے جیسے کہ حقیقی اولاد کے لئے حقیقی والدین کا ہونالازمی ہوتاہے ، اگر ایسانہیں ...؟؟تو پھر کچھ بھی حقیقی نہیں ہوتاہے...جب تک حقیقی اولاد کے دعویدار قانونی اور جائز طریقوں سے خود حقیقی نہیں ہوں گے یکدم اِسی طرح اُن سے پیداہونے والی اولاد بھی حقیقی نہیں ہوسکتی ہے ۔لہذا..!!اَب سویہ واضح ہواکہ پہلے حقیقی اولاد کے دعویداروں کو خود حقیقی ہونالازمی ہوگاپھر اِن سے پیداہونے والی یا جنم لینے والی اولاد بھی حقیقی ہوگی ۔

آج دنیا کے جن ممالک میں حقیقی جمہوریت رائج ہے ..یقیناوہاں جمہوریت کی بنیاد حقیقی معنوں میں دھاندلی سے پاک صاف وشفاف انتخابات سے ہی پڑی ہوگی،اَب یہاں یہ بھی واضح ہواکہ جس طرح حقیقی اولاد کے دعویداروں کو پہلے جائز اور قانونی طریقوں سے خود حقیقی بنناہوگاپھر یہ حقیقی اولادکے بھی حقیقی دعویدار ہوں گے ۔

اَب ایساتو کبھی نہیں ہوسکتاہے کہ دو جسم (مائنس پلس اور پلس مائنس)ناجائز اور غیرقانونی طریقے سے ملیں اور پھر حقیقی اولاد کے دعویدار بھی ہوں ..؟؟جیسے کہ ہمارے یہاں پچھلے دِنوں انتخابات ہوئے اور اِن انتخابات میں ہونے والی دھاندلی سے وجودمیں آنے والی حکومت اور اِس کے وزراء اور اراکین پارلیمنٹ یہ کہتے پھریں کہ مُلک میں حقیقی جمہوریت رائج ہے....؟؟اور ہم اپنی صلاحیتوں سے مُلک میں جمہوریت کو مزید پروان چڑھائیں گے ... ؟؟اور عوام کے مسائل کا فوری حل کا نکا لیں گے... ؟؟اور مُلکی ترقی میں چارچاندلگادیں گے ..؟؟یہا ں ہمیں ایک مرتبہ پھرمعاف کیجئے گا...!!ہمیں یہ کہنے دیجئے گاکہ اِن کے یہ دعوے کچھ ایسے ہی ہیں جیسے کہ غیرحقیقی جوڑے یہ دعواکریں کے اِن سے جو اولاد پیداہوئی ہے وہ اِن کی حقیقی اور جائز اولادہے...؟؟۔

آج بدقسمتی سے ہمارے یہاں جو حکومت وجود میں آئی ہے اِس کے متعلق 95فیصدعوام کا یہ ذہن بن چکاہے کہ یہ گزشتہ انتخابات میں دھاندلی سے وجود میں آئی ہے جب یہ غیرشفافیت اور دھاندلی سے لبریز انتخابات کی وجہ سے قائم ہوئی ہے تو پھر بھلایہ اُس طریقے سے قانونی اور جائز کہلانے کی بھی حق دار نہیں ہوسکتی ہے اور اَب تک اِس کاجووجود قائم ہے یقیناوہ بھی اپنے اندر بہت سے شکوک و شبہات رکھے ہوئے ہے(ہم یہاں ..اپنے پڑھنے والوں کے لئے یہ عرض کرنالازمی سمجھتے ہیں کہ خداکی قسم ہماراتعلق کسی بھی سیاسی و مذہبی جماعت سے تونہیں ہے مگرجس کی جو بھی اچھی بات ہے اِس کی حوصلہ افزائی کرنااور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنے میں اُس کی مدداور معاونت اپنے قلم سے کرناہم اپنافرض ضرورسمجھتے ہیں سواِس لئے ہم یہ ضرورکہیں گے کہ) تب ہی ہمارے مُلک کی ایک جماعت یعنی کہ پی ٹی آئی بقول اِس کے کہ موجودھ حکومت دھاندلی سے وجود میں آئی ہے اِس بنیادپرپی ٹی آئی حکومت کے پیچھے ہاتھ دوھوکر پڑی ہوئی ہے اور اِس کے وجود پر نشتر سے دھاندلی اور غیر شفافیت کے زخم پہ زخم لگائے لگائے جارہی ہے اور یوں پی ٹی آئی اپنا یہ کام آئندہ وقتوں کے لئے مُلک میں حقیقی جمہورت کو پروان چڑھانے اور سیاسی خدمت کے لئے ثوابِ دارین کے طور پر انجام دے رہی ہے جس کے نزدیک موجودہ حکومت دھاندلی سے آنے کے بعد اپنی نام نہاد جمہوریت کی اُوٹ سے مُلکی اور عوامی مسائل حل کرنے کے بجائے اپنے ہی مفادات حاصل کرنے میں تلی ہوئی ہے آج بھی پی ٹی آئی کا موجودہ حکومت سے متعلق خیال یہ ہے کہ حکومت نے عوامی مسائل پسِ پست ڈال دیئے ہیں اور آ ج بھی اِس حکومت نے عوام کو صاف پانی کے حصول سمیت دیگر بنیادی حقوق سے محروم رکھ کرعوام کو سیوریج کے ناقص نظام جیسے مسائل میں اُلجھادیاہے اور حکمران دیدہ ودانستہ طورپر دورِجدید میں بھی عوام کو جدیدسہولیاتِ زندگی سے یکسر محروم رکھ کر مُلک اور قوم کی کیاخدمت کررہے ہیں..؟؟ ایسے میں پی ٹی آئی کے نزدیک ایک قوی خیال یہ بھی ہے کہ اگر 2013کو مُلک میں دھاندلی سے پاک صاف وشفاف انتخابات کا انعقادہوجاتاتو آج مُلک میں دھاندلی اور غیرشفافیت سے لبریز حکومت کا وجود بھی کبھی نہ ہوتا...یوں آج ایسے لوگ بھی بطورحکمران مسلط نہ ہوتے جن کا چناؤ(دھاندلی اور غیر شفافیت) سے ہواہے ۔ بقولِ شاعر:۔
محرُوم کیوں..؟عوام ہیں اپنے حقوق سے یہ صَاحبانِ فِکرسے نظرسے سُوال ہے
جن کو چُنانہیں ہے وہ مَسندِنشیں ہیں آج جمہوریت کی کیایہی..؟اعلیٰ مثال ہے

اَب ایسے میں بس... میرے دیس کے ہر محبِ وطن پاکستانی کی ایک یہی دُعاہے کہ میرے دیس میں دنیاکے دیگرترقی یافتہ اور دوسرے ممالک کی طرح دھاندلی سے پاک صاف وشفاف انتخابات ہوں اور اِن انتخابات کے نتیجے میں سرزمینِ پاکستان میں بھی حقیقی جمہوریت کا دوردورہ قائم ہوجائے اور ایسے افراداور ٹولوں اور جاگیرداروں اور سرمایہ داروں اور جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ کرکے دھاندلی کاسہارالے کر مسندِاقتدار پر قابض ہونے والوں سے جلدنجات مل جائے آج جنہوں نے جمہوریت کے لبادھے میں مُلکی اور عوامی مفادات بالائے طاق رکھ دیاہے اور قومی خزانے کو اپنے مفادات اور عیاشیوں کے لئے استعمال کررہے ہیں اِن حالات اور واقعات میں قوم کی خواہش اور تمنایہ ہے کہ بس:۔
یارب دے میرے مُلک کو وہ رہبرِ دانا جو بندہِٗ مجبور کی توقیر بڑھا دے
حقیقی جمہور کے پودوں کو اِلہیٰ ہرلب پہ دُعاہے اُنہیں پروان چڑھادے
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 888018 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.