یمن پر حملہ ،ماضی اور حل

یمن میں خانہ جنگی سے شدید بحران پیدا ہوچکا ہے کیوں کہ عسکری گروہ جسکا نام حوثی ہے حکومت کے خلاف علم بغاوت بلند کر کے یمن میں دارلحکومت اور یمن کے اھم شہر وں پر قبضہ جما لیا ہے یہ بغاوت پچھلے سال ستمبر میں شروع ہوئی اور یہ بغاوت اب سابق صدر اور موجودہ صدرکی افواج کے درمیاں لڑائی میں تبدیل ہوچکی ہے ،اس وقت یمن میں کوئی مرکزی حکو مت نہی ہے ،یمن تیل کی گزرگاہ پر واقع اور انتہائی ا سٹرٹیجیک اہمیت کا حامل ہے .گزشتہ ایک صدی سے یمن اور سعودی عرب کے درمیاں ماضی کی تلخیاں تصادم کی صورت میں بھٹکتی رہیں ،،دراصل عرب دنیا کے سیاسی شعور نے اس تصادم کو جنم دیا ہے اور ایران اس قا بل ہوا کے اسنے سعودی عرب کے اندر شاہانہ نظام کی مخالفت کرتے ہوئے ،شیعہ کو بالادستی دیتے ہوئے تہران سےصنعا تک پھنچا دیا ،اس وجہ سے ایران خوش ہے لیکن جس طرح سے ایران شام،عراق اور یمن میں اپنا اثر بڑھا رہا ہے اس وجہ سے طویل مدتی جنگ چھڑ سکتی ہے جس سے ناصرف ایران بلکہ پورے خطے کو نقصان ہوگا یمن کا تنازع دراصل شیعہ سنی تنازع نہیں بلکہ پروکسی وار کا سوچا سمجھا منصوبہ ہے جس کے خاتمے کے لئے خلیجی ممالک یمن پر حملہ کر رہے ہیں-

اس وجہ سے طویل مدتی جنگ چھڑ سکتی ہے جس سے ناصرف ایران بلکہ پورے خطے کو نقصان ہوگا یمن کا تنازع دراصل شیعہ سنی تنازع نہیں بلکہ پروکسی وار کا سوچا سمجھا منصوبہ ہے جس کے خاتمے کے لئے خلیجی ممالک یمن پر حملہ کر رہے ہیں اس بمباری کا اصل ہدف حوثی ہیں حوسیوں کو ایرانیوں نے حزب الله کے طور پر تربیت دی ہے ، حوثی شیعہ ہیں لیکن ١٥ اماموں کو مانتے ہیں،جنکے نام حضرت علی رض،حضرت امام حسسیں رض،اور حضرت زین الابدین اور ان کے بیٹے بھی شامل ہیں .آپکو مزید بتاتے چلیں حوثی پہاڑی علاقوں میں رہنے والے ججنگجو ہیں .حوثیوں کے دو بڑے مقاصد ہیں نمبر ایک ،ملک میں اچھی حکو مت قایم ھوجاے اور حکمران سکہ بند ح حوسی زیدی ہوں،،، اس طرح حوثی سخت قسم کا زیدی ازم لانا چاہتے ہیں جو شیعوں اور سنیوں کو سخت ناپسند ہوگا حوثیوں نے تحریک انصارالسلام کے نام سے تحریک شروع کی .....جس کا مقصد امریکا کی مخالفت کرنا ہے ہوسی اس کے ساتھ ساتھ دیش اور القاعدہ کے بھی مخالف ہیں نہ صرف یہ کے بلکہ سعودی عرب اور ایران کے بھی مخلص نہی ہیں ،یہ ہوسی زیادہ تر سرحدی علاقوں میں آباد ہیں ( یہاں یہ بات قا بل غور ہے کہ یہی وہ علاقے ہیں جہاں تیل کے بڑ ے بڑ ے ذخائر موجود ہیں) ،اور انکی سرحد پار نقل و حرکت بلکل کنٹرول نہی کی جاسکتی ...سعودی عرب اور یمن ایک دوسرے سے موسم،سمندر،نخلستان اور قبائل کی وجہ سے جڑے ہیں .اسلام کے اوائل میں یمن نے مصر ،شام ،،اور افریقہ میں اپنی افواج کے ذریعے ان علاقوں کی فتوحات میں اہم کردار ادا کیا ،لیکن جب برطانیہ سپر پاور بنا تو یمن انگریزوں کے زیر تسلط چلا گیا برطانیہ نے اسے فرقوں کی بنیاد پر دو حصوں میں تقسیم کردیا .یمن کے جنوب میں زیدی شیعہ اور شمال میں سنی فرقے کا بڑ ا رول تھا یمنکے شمال حصے کی بغاوت نے یمن کو ہلا کر رکھ دیا ہے تو ٢٠١١ میں یمن اہم ترین ممالک میں سے ایک تھا ( اگرچہ کے جو اب بھی ہے)اگر بات کریں سپرنگ عرب کی تو اسکا آغاز ٢٠١١ میں ہوا جب یمن کے صدر عبدللہ صالح تھے لیکن اس وقت صنعا کی گلیوں میں بیروزگاری،مہنگائی ،آ یئن میں ترمیم اور بیڈ گورننس تھا،ان باتوں کے خلاف احتجاج نے شدت اختیار کی اور عبدللہ صالح کو فرار ہوکر سعودی عرب میں پناہ لینی پڑی اس وقت کے نیب صدر کو عبدللہ صالح نے ایک معا ہدے کے تحت اقتدار منتقل کردیا ہادی نے ٢٠١٢ میں بھا ری اکثریت سے کامیابی حاصل کی لیکن درحقیقیت سابق صدر صالح انتقام کی آگ ہادی کے ذر یعےحوسی قبائل میں منتقل کر گئے . چناچہ حوثی قبائل نے جیسے ہی صنعا پر قبضہ کیا تو ہادی صدر نے جان بچا کر عدن میں بھاگ گے اور پناہ لیلیکن کچھ عرصے بعد حوثیوں نے عدں پر بھی قبضہ کرلیا علی عبدللہ صالح اور منصور دونوں ہی حوثی ہیں جب کہ دونوں ہی سعودی عرب کے قریب بھی ہیں لیکن علی عبدللہ حوثیوں کے ساتھ ملنے کی وجہ سے ہوسیوں نے یمن کے ائیرپورٹ اور فوجی اڈوں پر قبضہ کرلیا ہے .ہوسیوں نے سینکڑوں سال یمن کے مختلف علاقوں پر حکو مت کی ہے اور انقلاب کے وقت بھی حاوی تھے .حوثیوں نے ٣٠ سال تک صالح عبدللہ اور اس کے بیٹے کے خلاف کرپشن ،اقربا پروری اور حوثیوں کے خلاف امتیازی سلوک کی وجہ سے بغاوت کی اور بغاوت میں جنرل علی محسن (حا شید قبیلے کے جرنیل اور بغاوت میں حمایتی) نے حوثیوں کے ساتھ بغاوت میں ساتھ دیا جو صالح عبدللہ کے ہادی کو صدارت کا عہدہ منتقل کرنے کا سبب بنی ،اب دیکھنا یہ ہے کے بغاوت کی تحریک کسنے اور کیوں ڈالی؟ماضی میں سعودی یمن کو اپنے زیر اثر سمجھتے تھے اور معاشی طور پر کمزور قبائل کی مدد کرتے تھے لیکن یہ مدد نہ امریکا کرسکتا تھا نہ ایران سو امریکا نے سا رے حالا ت کا جایزہ لیکر دھماکاخیز منصوبے بنا ے اور بغاوت کی تحریک کو بنیاد بنا کر القاعدہ کو دبانے کے لئے بغاوت کی تحریک کی بنیاد ڈال دی دراصل ٩/١١ کے بعدد امریکی معیشت تباہ ہوچکی تھی یہ بات ہر زی نظر رکھنے والا جانتا ہے اور اس کھیل کے نمایاں کردار تھے،امریکی اور برطانوی وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر ،ان تینوں نے سرما یہ دارانہ نظام ،لبرل نظام کو متعارف کروایا .....اس نظام کے تحت عا لمی تجارتی تنظیم ،عا لمی بینک اور آیی .ایم ،ایف کو میڈیم بنایا گیا،ان تینوں کے ذریعے ملٹی نیشنل کو فروغ دینے کے لئے عا لمی تجارتی تنظیم کے ضابطوں پر عملکروانے کے لئے ایکسپورٹ عمل کو متعارف کروایا گیا جس کے لئے تمام ریاستوں نے اپنی سرحدوں کو آزاد چھوڑا،کسٹم ڈیو ٹیز صفر پر لائیں گیں برآمدات اور درامدات کو آسان بنایا گیا جسکا اثر پسماندہ اور ترقی پذیر مثال کے طور پر پاکستان جیسے ممالک کا ادایگی کا توازن بگڑنے جیسے خسارے کی صورت میں پڑا .اور اس خسارے کو بھیگ مانگنے کے لئے آیی .ایم .ایف کے دروازے پر لاکھڑا کیا عام آدمی پریشا ن ہوگیا جب کہ دوسری جانب عا لمی تجارتی تنظیم کی ہدایت پر عمل نہ کرنے والے ملکوں پر پابندی کے نام پر تالا لگا دیا گیا اور ٹیکس کے جن نے عا م آدمی کے سر پر اپنا اثر دکھانا شروع کردیا.. ب ملٹی نیشنل کی تفصیل دیکھیۓ تو تو اس کے ذریعے ملکوں کے قومی اثاثوں کو پرآویٹا ز کیا گیا اس کے لئے قرضوں کا خواب دکھا کر گولڈن ہینڈ شیک کے تحت لوگوں کو بیروزگار کیا گیا ،تیسرا کام یہ کیا گیا بارے شہروں کو جو بلخصوص ترقی پذیر ممالک ہیں انکو بڑا کرنے کے لئے خواب دکھا کر قرضے دیے گئے اور یہ کام کیا،اسیی ترقیاتی بینک،اور آ ی ایف سی نے ،جب کے ریونیو کو پورا کرنے کے لئے موبائل کمپنیز لا یں گٰیں .مختصر یہ کہ ترقی پذیر ممالک میں سوشا لزم کے زمین بوس ہونے کے بعد سرمےاداری کے نظام کو نا فز کر کے تیل سمیت خام مال برآمد کرنے والے ملکوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ...جسے نیو ورلڈ آرڈر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے. یہ وجہ بنا نالائق حکمرانوں کو جہالت سے نہ نکالنا اور ان کے اقتدار کو قیامت تک قایم و دایم رکھنا یانی یورپ کے امریکا کے برابر میں آ کھڑا ہونے کے بعد امریکن غلط پالیسیز سے مشرق وسطٰی کو ناختم ہونے والی آگ میں جھونک دیا گیا ہے اس حوالے سے ١٠٠ عرب ڈولرز کا اسلحہ فروخت کرچکا ہے اور یہ اس لئے کیا گیا ہے کہ امریکا مسلم ممالک میں شیعہ سنی فسادات کرواکر مسلم قوم کو ختم کرنے کی خلفشار کی خواہش کو پورا کرنا چاہتا ہے ...

لیکن یہ بات سب جانتے ہیں چاہے وو القاعدہ ہو،دیش ہو،بوکوحرام ہو.سب گردنیں کاٹ رہیں ہیں ،یمن میں یہ فساد کیوں کھڑا کیا گیا؟ یمن جغرافیائی طور پر خلیج کا دوسرا بڑا جزیرہ نما ملک ہے ،اب اہم بات یہ کہ اس کے جنوب میں سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والا سعودی عرب واقع ہے ،خلیج ادیں بھی اس کے جنوب کا حصّہ ہے .یہ گذرگاہ اہم ترین فوجی اورتجارتی شاہراہ باب المندیب کے نام سے پی جاتی ہے،یہ اگر ایکک دن کے لئے بند ہوجاے علاقے کا زیادہ تر تیل یورپ،افریقہ اور سعودی عرب کی طرف نہ جائے.امریکا کا بحری بیڑا ،اتحادی جنگی جہاز اسکو خلا رکھنے کے لئے باب کا گشت کرتے رہتے ہیں ،یہ اندازہ لگا لیں کہ پچھلے دنوں یمن کی جنگ کے دوران جب حوثیوں نے جب باب ال مندیب کی طرف پیش قدمی کی تو امریکا سے ملاشیا تکسب ہی مملکبغیوں کی پیش قدمی کو روکنے کے لئے ریاض پہنچ گئے .اب یمن میں جہاں ایک جگہ جنگ کی اور شورش کی تباہ کاریاں ہیں اور دیش اور القاعدہ یمن کے دو حصوں پر قابض ہیں ،یمن کے تنازعے کو مزاکرات،سفارت کاری ،اسلامک کانفرنس کی تنظیم ،اقوام متحدہ سمیت تمام بیے بین الاقوامی اداروں کو متحرک کرنا بیحد ضروری ہے .....
 
Sumaira Qureshi
About the Author: Sumaira Qureshi Read More Articles by Sumaira Qureshi: 11 Articles with 7336 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.