اکثر والدین اپنے نوزائیدہ بچے کی پرورش کے حوالے سے
پریشان دکھائی دیتے ہیں اور وہ کسی چھوٹی سی بات کو بھی بڑا مسئلہ تصور
کرنے لگتے ہیں- ایک نوزائیدہ بچے کے حوالے سے کیا مسائل درپیش ہوتے ہیں اور
ان کا حل کیسے ممکن ہے؟ اور کیا واقعی یہ مسائل بڑے ہوتے ہیں؟ ان اہم
سوالات کے جوابات جاننے کے لیے ہماری ویب کی ٹیم نے معروف چائلڈ اسپیشلسٹ
ڈاکٹر مبینہ آگبٹوالہ سے اہم معلومات حاصل کیں تاکہ نوزائیدہ بچوں کے مسائل
کے حوالے سے والدین کو شعور اور آگہی فراہم کی جاسکے- ڈاکٹر مبینہ سے حاصل
کردہ مفید معلومات یہاں قارئین کی خدمت میں پیش کی جارہی ہیں تاکہ آپ اس سے
استفادہ حاصل کرسکیں- (یاد رہے کہ آج کا آرٹیکل ان اہم معلومات کا دوسرا
حصہ ہے جبکہ اس آرٹیکل کا پہلا حصہ گزشتہ جمعہ کو شائع کیا جاچکا ہے)-
ڈاکٹر مبینہ کا کہنا ہے کہ “ جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس کا مکمل جسمانی چیک
اپ ضروری ہوتا ہے کیونکہ اگر بچے کو کوئی دل کی بیماری ہے تو اس کی تشخیص
ہوجائے٬ یا کبھی کبھی ہڈیوں کے مسائل ہوتے ہیں یا پھر کبھی کبھی بچے کے پیر
مڑے ہوئے ہوتے ہیں جن کا فوری علاج ہوجاتا ہے“-
|
|
“ ایک چیز جو بچوں میں پائی جاتی ہے اور اکثر والدین اس کے بارے میں سوال
کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ پیدائش کے تین یا چار دن بعد بچے کے چہرے پر ہلکے
ہلکے دانے آجاتے ہیں- یاد رکھیں ان دانوں کے لیے کچھ کرنے کی ضرورت نہیں-
عام زبان میں ایسے سمجھ لیں کہ یہ ماں کے اندر کی گرمی ہوتی ہے جو بچوں کے
چہرے پر ظاہر ہوجاتی ہے- یہ دانے خود بخود ہی ختم ہوجاتے ہیں“-
ڈاکٹر مبینہ کہتی ہیں کہ “ اکثر والدین کا یہ سوال ہوتا ہے کہ ہمارے بچے کو
انکیوبیٹر میں کیوں رکھا جائے؟ یا پھر اس کا مقصد کیا ہے؟“
“ انکیوبیٹر میں بچے کو رکھنے کی چند وجوہات ہوتی ہیں- یا تو بچہ پیدائش کے
وقت صحیح سے روتا نہیں یا اسے آکسیجن دینی پڑتی ہے یا بچے کے اندر ماں کا
گندا پانی داخل ہوچکا ہوتا ہے جس سے سینے کی مسائل پیدا ہوتے ہیں یا بچے کی
پیدائش قبل از وقت ہوتی ہے یا پھر بچے کو کسی قسم کا انفیکشن ہوسکتا ہے- اس
کے علاوہ بچے کے جسم کے درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے کے لیے بھی اسے
انکیوبیٹر میں رکھا جاتا ہے“-
“ ہمیشہ یاد رکھیں کہ پیدائشی بچہ بہت نازک ہوتا ہے اور وہ اپنا پہلا سانس
بھی ماں کے جسم سے لیتا ہے“-
“ اگر ضرورت ہو تو بچے کو انکیوبیٹر میں رکھا جاتا ہے تاکہ اس کے جسم کا
درجہ حرارت کنٹرول میں رکھا جائے٬ یا اگر اسے چیسٹ انفیکشن ہے اور سانس
لینے میں دشواری کا سامنا ہے تو آکسیجن دی جاتی ہے یا اگر اسے کوئی انفیکشن
یا گندا پانی جسم کے اندر داخل ہوگیا ہے تو اس کو کنٹرول کیا جاتا ہے“-
|
|
“ اس میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ انکیوبیٹر میں رکھنے کے 1 یا
2 دن بعد فارغ کردیا جاتا ہے“-
ڈاکٹر مبینہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ “ اکثر والدین پریشان ہوجاتے ہیں کہ
ہمارے بچے کو آکسیجن کیوں دی جارہی ہے؟ تو کبھی کبھی بچے کی سانس کے نظام
کو بحال کرنے کے لیے 1 یا 2 گھنٹے کے لیے آکسیجن دی جاتی ہے“-
“ والدین ایک چیز ہمیشہ یاد رکھیں کہ جب بچہ پیدا ہو تو اسے وٹامن K کا
انجکشن ضرور لگوایا جائے- وٹامن K کا انجکشن ہر بچے کو ضرور لگایا جاتا ہے
اور یہ اس لیے ہوتا ہے کہ پیدائش بچے کا جگر Mature نہیں ہوتا اور انجکشن
کے بعد اسے Bleeding نہیں ہوتی کیونکہ اکثر پیدائشی بچوں کے Bleeding کے
نظام میں کچھ بےقاعدگی ہوتی ہے“-
“ اس لیے ڈاکٹر یا نرس سے اس بات کی تصدیق ضرور کرلیں کہ بچے کو وٹامن K کا
انجکشن لگا دیا گیا ہے یا نہیں؟“
|
|
ڈاکٹر مبینہ کہتی ہیں کہ “ بچے کی پہلی خوراک ماں کا دودھ ہونا چاہیے اور
یہ بچے کی پیدائش کے آدھے گھنٹے سے ایک گھنٹے کے اندر ضرور دیں- اگر ایسا
نہیں کریں گے تو بچے کا شوگر لیول کم ہونا شروع ہوجائے گا“-
“ پیدائشی بچے کو جس وقت بھی دودھ کی ضرورت ہو چاہے 1 گھنٹے بعد یا 2 گھنٹے
بعد اسے ضرور دیں اور کوشش کریں کہ بچے کے رونے کی نوبت نہ آئے“-
“ شروع میں بچہ کم دودھ پیتا ہے لیکن آہستہ آہستہ پوزیشن نارمل ہونے لگتی
ہے- اگر ایک ماہ کا بھی بچہ ہے تو اسے ہر دو گھنٹے بعد دودھ دینا چاہیے اور
یہ ماں کا دودھ ہی ہونا چاہیے“-
“ اگر ماں کو دودھ پورا نہیں ہوسکتا تو اگر بچہ ایک ماہ کا ہے تو اسے 1 سے
2 اونس کا فیڈر ہر دو گھنٹے بعد ضرور دیں“-
اس کے علاوہ ڈاکٹر مبینہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ “ پیدائش کے چوپیس گھنٹے کے
اندر اندر بچے کو گرم پانی سے ضرور نہلائیں اور اس کے بعد بچے کو روزانہ
نہلانا ضروری ہے“-
“ بچے کو گُھٹی بالکل نہ دیں اس سے بچے کا پیٹ خراب ہوسکتا ہے- بچے کہ پہلا
پاخانہ کالے رنگ کا ہوتا ہے اور یہ عام بات ہے اس میں پریشان ہونے کی ضرورت
نہیں“-
“ کبھی کبھی ماں کا انفیکشن بچے کی آنکھوں میں بھی منتقل ہوجاتا ہے تو آپ
ڈاکٹر کو دکھائیں- ڈاکٹر آپ کو آنکھوں کے ڈراپ لکھ دے گا جس سے آنکھوں کا
انفیکشن ختم ہوجائے گا“-
ڈاکٹر مبینہ کے مطابق اگر آپ ان تمام باتوں پر عمل کریں گے تو آپ کو
پیدائشی بچے کے حوالے سے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا- |
|
|
|
Click Here for Part-I |