افسانہ عقیق کی پانچویں قسط

نہیں نہیں میں ......میں یہ نہیں ہونے دوں گا.اس نو عمر نوجوان کا دل ایک انجانے جذبے سے لبریز تھا.شاید قدرت اس سے کوئ بڑا کام لینے جا رہی تھی
دفعتا اسے کچھ یاد آیا اور اس نے اپنی بائیک کا رخ تبدیل کر لیا اب وہ اپنے بچپن کے دوست احسان کے گھر جارہا تھا......دوسری طرف شاہنواز بھاگ کے تقریبا بلاول کے پاس واپس پہنچا......بلاول عتیق تھا میرے خیال میں وہ سب کچھ سن چکا ہے...ورنہ دوکان آکر وہ اسطرح واپس نہیں لوٹتا..اب کیا کرنا ہے.
کرنا کیا ہے بھائ کچھ سوچنا ہوگا نوجوانی کے جوش میں کہیں ہمارے لیئے وہ کوئ مصیبت نہ کھڑی کردے...بلاول حواس باختہ ہو کر بولا..
ٹھہرو پہلے ہمیں اس سے بات کرنی چاہیئے...شاہنواز....
ٹرن ٹرن ٹرن ٍ فون کی گھنٹی زور زور سے بج رہی تھی کہ نصرت نے دوڑ کر ریسیور اٹھا لیا ....جی اسلام علیکم! فرمایئے کون...
دوسری طرف سے بلاول تھا ..نصرت عتیق گھر تو نہیں آیا...
نہیں تو ...اور یہ کیا آپ کل کیوں نہیں آئے پتہ ہے میں اور آپا کتنا انتظار کررہے تھے آپکا...نصرت اٹھلا کر بولی...
دوسری طرف سے بلاول نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا دیکھو نصرت ابھی ان باتوں کا وقت نہیں مجھے عتیق سے بیت ضروری کام ہے وہ ہے تو بات کراؤ میری...
پر وہ تو دوکان ہی گیا ہے......
اچھا گھر تو نہیں آیا......
نہیں.......نصرت
ٹھیک ہے اگر وہ آئے تو فورا مجھے فون کردینا ہاں اور میں نے تمھیں کال کی اس بات کا کسی سے ذکر نہیں کرنا...بلاول
ٹھیک نصرت کچھ الجھی ہوئ بے ساختہ سر ہلانے لگی. جیسے اسکے سر کی جنبش فون پر دکھائ دے رہی ہو....
اسی وقت زبیدہ خاتون کی پیچھے سے آواز آئ بیٹا کون ہے؟؟؟؟؟
کوئ نہیں امی! رانگ نمبر تھا.....ہممممممم
ٹھیک ادھر آؤ ذرا میری دوائیاں دے دو پتہ نہیں کیوں دل بہت گبھرارہا ہے
کچھ نہیں ہے ماں اپ دوا لیں ٹھیک ہو جائے گا شاید بلڈ پریشر بڑھ گیا ہو.نصرت

دوسری طرف شاہنواز اور بلاول سر جوڑے بیٹھے تھے اسکا فون نہیں لگ رہا شاید آف ہے
گھر پر بھی نہیں آخر اسکے دماغ میں کیا چل رہا ہے.کہیں دھندا شروع ہونے سے پہلے ہی بند نہ ہو جائے
شاہنواز........
اسکا کچھ کرنا پڑے گا ایک منٹ پھر اسکی انگلیاں کسی کو رنگ ملانے لگی ....
کیا کر ریا ہے بلاول ......شاہنواز
اللہ ڈنو کو فون ملا رہا ہوں اسکا،قصہ ہی ختم کردیتے ہیں...بلاول
پر بھائ نزہت اور نصرت.......انکا کیا ہوگا....شاہنواز
بلاول نے مسکرا کر شاہنواز کو دیکھا....
دیکھ بھائ بھنورے کا کام ہوتا ہے پھولوں کا رس چوسنا اور پھر اڑ جانا.یہ دل ول کب لگا بیٹھے.
زندگی رہی تو اور تتلیاں مل جائیں گیں اس وقت تو اپنی خیر مناؤ
اور اس عتیق کا باب بند کرنا ضروری ہے اس سے پہلے وہ کوئ مشکل کھڑی کرے....
دوسری طرف کال ملتے ہی اس نے جیسے کچھ انسٹرکشن دیں....
ٹھیک سائیں!کام ہوتے ہی آپ کو اطلاع کردیں گے آپ بے فکر ہو جاؤ.
بلاول کے چہرے پر اب سکون نظر آریا تھا
صبح کے ملگجے اندھیرے میں دونوں چہرے بھیانک لگ رہے تھے
عقیق پھر سے دہک رہے تھے
لال لال سرخ گاڑھا خون ٹیبل کے جیسے چاروں طرف پھیلنے لگا........
میں نے گبھرا کر ٹیبل کور نیچے پھینکا کیا ہوا .......سب پریشان ہوگئے.
ٹیبل پر موجود سامان فرش کی دھول چاٹ رہا تھا
آپ آرام کریں پتہ نہیں کیا ہوجاتا ہے آپکو اچانک
نائلہ نے یہ کہہ کر مجھے پاس پڑے تخت پر لٹا دیا.
ذہن بہت بوجھل ہو رہا تھا.میں سونے کی کوشش کرنے لگی

عتیق کی بائیک احسان کے گھر جاکر رکی
دھڑ دھڑ دھڑ......دھڑ دروازہ پیٹنے کی آواز سے لگ رہا تھا کہ بہت جلدی میں کوئ دروازہ کھٹکھٹا رہا ہے .....
احسان نے دروازہ کھولا تو اسے سامنے عتیق کھڑا نظر آیا
اسکا چہرہ اس وقت لال بھبھوکا ہورہا تھا...
خیریت عتیق....آج صبح صبح کیسے ...احسان
یار مجھے تجھ سے ایک بہت ضروری کام ہے.بول کرے گا نا
عتیق نے امید بھری نظر سے احسان کو دیکھا
ہاں ہاں! کیوں نہیں بولو کیا کام ہے؟؟؟؟؟
ٹھیک پھر ایسا کر تھوڑی دیر کے لیئے میرے گھر چلا جا بلکہ ایسا کر ماں اور بہنوں کو اپنے گھر لے آ....عتیق
پر کیوں میرے بھائ ......خیریت تو ہے نا؟؟؟؟؟؟؟
کوئ بات ہو گئ ہے کیا اور تم کہاں جا رہے ہو؟؟؟؟
اس نے سوالیہ نظروں سے عتیق کو دیکھا.......
بتاتا ہوں پھر عتیق نے من وعن اسے سارا قصہ دہرادیا.....
اب احسان بھی فکر مند نظرآرہا تھا
ایسے لوگ بہت خطرناک ہوتے ہیں میرا مشورہ تو یہ ہے کہ ان سے نی الجھو وہی بہتر ہے
بس کاروبار علیحدہ کرلو......
نہیں عتیق بولا بس جو کہہ رہا ہوں وہ کردے تیرا احسان ہوگا مجھ پر وہ لوگ میرے گھر بھی پہنچ سکتے ہیں اور......
وی کسی انجانے خوف سے لرز اٹھا
بس جتنی جلدی ہوسکے میرے گھر جا اور کوئ بھی بہانا کرکے انھیں گھر لے آ.اور.....اور ....کسی سے غلطی سے بھی اس بات کا ذکر نہ کرنا ورنہ تو بھی مشکل میں آجائے گا
میرے بھائ میرے لیئے کرے گا نا
اس نے دوست کو بڑی یاس کی نظروں سے دیکھا
میرے پاس وقت نہیں کہ انکو سب واضح کر سکوں اور گھر گیا تو بہت دیر ہو جائے گی وہ دونوں فرار ہو گئے تو
Haya Ghazal
About the Author: Haya Ghazal Read More Articles by Haya Ghazal: 65 Articles with 87988 views I am freelancer poetess & witer on hamareweb. I work in Monthaliy International Magzin as a buti tips incharch.otherwise i write poetry on fb poerty p.. View More