عذابِ قبر سے رہائی

حضرتِ سیِّدُنا خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنے ایک مُرید کے جنازے میں تشریف لے گئے، نَمازِ جنازہ پڑھا کر اپنے دستِ مبارَک سے قَبْر میں اُتارا۔ حضرتِ سیِّدُنا بختیار کاکی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: تدفین کے بعد تقریباً سارے لوگ چلے گئے، مگرحُضور خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اُس کی قَبْر کے پاس تشریف فرما رہے۔ اچانک آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ایک دم غمگین ہوگئے۔ کچھ دیر کے بعد آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی زَبان پر اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ جاری ہوا اور آپ مطمئن ہوگئے۔ میرے اِستِفسار پر فرمایا: میرے اِس مُرید پرعذاب کے فِرِشتے آپہنچے جس پر میں پریشان ہوگیا۔ اتنے میں میرے مُرشِدِ ِگرامی حضرتِ سیِّدُنا خواجہ عثمان ہَروَنی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الغنی تشریف لائے اور فِرِشتوں سے اس کی سِفارش کرتے ہوئے فرمایا: اے فِرِشتو! یہ بندہ میرے مُرید مُعین الدّین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا مُرید ہے، اس کو چھوڑ دو۔ فِرِشتے کہنے لگے: ''یہ بَہُت ہی گنہگار شخص تھا۔'' ابھی یہ گفتگو ہو ہی رہی تھی کہ غیب سے آواز آئی: ''اے فِرِشتو! ہم نے عثمان ہَروَنی کے صدقے مُعینُ الدّین چشتی کے مُرید کو بَخْش دیا۔''
(معینُ الاَرواح)

اِس حِکایت سے درس ملا کہ کسی پیرِ کامل کا مُرید بن جانا چاہیئے کہ اُس کی برکت سے عذابِ قبر دُور ہونے کی امّید ہے۔
Nasir Memon
About the Author: Nasir Memon Read More Articles by Nasir Memon: 103 Articles with 180892 views I am working in IT Department of DawateIslami, Faizan-e-Madina, Babul Madinah, Karachi in the capacity of Project Lead... View More