فور جی سے فائیو جی 65 ہزار گنا تیز

سائنس دانوں نے فائیو جی ٹیکنالوجی کی مدد سے کم سے کم وقت میں ڈیٹا کو ایک موبائل سے دوسرے موبائل میں منتقل کرنے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔

برطانیہ کی سرے یونیورسٹی کے فائٹو جی انوویشن سینٹر میں ایک ٹیرابٹ یعنی ایک کھرب ہندسوں کو ایک سیکنڈ میں منتقل کیا گیا جو کہ ڈیٹا اکٹھا کرنے کی موجودہ رفتار سے کئی ہزار گنا زیادہ ہے۔
 

image


بی بی سی کے مطابق اس ٹیکنالوجی کی تیاری کے لیے فائیو جی آئی سی کے سربراہ پرامید ہیں کہ 2018 تک اسے عوام کے سامنے لایا جائے گا۔

آفکوم کمپنی نے کہا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی 2020 تک برطانیہ میں دستیاب ہوگی۔

نئی ٹیکنالوجی سے ایک ٹی بی پی ایس کی مدد سے ایک فیچر فلم کے سائز سے 100 گنا زیادہ مواد صرف تین سیکنڈ میں ڈاؤن لوڈ کیا جا سکے گا۔

یاد رہے کہ یہ سپیڈ اس وقت موجود فور جی ڈاؤن لوڈ ٹیکنالوجی سے 65 ہزار گنا تیز ہے۔

یہ ٹیکنالوجی سام سنگ کی جانب سے کیے جانے والی ٹیسٹ سے بھی کہیں زیادہ اچھی ہوگی جس میں ایک سیکنڈ کے دورانیے میں سات اعشاریہ پانچ گیگابائٹ پر مشتمل مواد کو ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا تھا۔ یہ رفتار سرے یونیورسٹی ٹیم کی جانب سے حاصل کی جانے والی رفتار کا ایک فیصد بھی نہیں ہے۔

نیوز ویب سائٹ وی تھری کے مطابق فائیو جی آئی سی کے ڈائریکٹر پروفیسر راحم تفازولی نے کہا کہ ’ہم نے دس مزید ٹیکنالوجی بنائی ہیں اور ان میں سے ایک سے ہم ون ٹی بی پی ایس کو وائرلیس بنیادوں پر چلا سکیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ فائبر آپٹکس میں بھی اتنے ہی مواد کو منتقل کرنے کی صلاحیت ہوگی تاہم وہ اسے تار کے بغیر کر رہے ہیں۔
 

image

پروفیسر راحم تفازولی کی ٹیم نے لیبارٹری میں اپنے سازوسان سے 100 میٹر کے فاصلے پر تجربہ کیا۔

پروفیسر راحم تفازولی کہتے ہیں کہ ابھی یہ مرحلہ باقی ہے کہ حقیقی دنیا یعنی تجربہ گاہ سے باہر کے ماحول میں اتنی ہی رفتار حاصل کرنا ممکن ہوگا یا نہیں۔ وہ عوامی سطح پر اس ٹیکنالوجی کو متعارف کروانے سے پہلے یونیورسٹی میں مختلف مقامات پر اس پر تجربہ کریں گے۔

اس منصوبے کے نگران ادارے آفکام فائیو جی ٹیکنالوجی کو عوام میں لانے کے لیے گذشتہ ایک ماہ سے معاونت کر رہا ہے۔

رواں سال جنوری میں آفکام کے چیف ایگزیکٹو سٹیو انگر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’فائیو جی وائرلیس نیٹ ورک کی صلاحیت میںموجودہ فور جی کی نسبت مزید تبدیلی ضرور لائے گی۔‘

پروفیسر راحم تفازولی کہتے ہیں کہ فائیو جی کے حوالے سے ایک اہم پہلو یہ ہے کہ وہ مستقبل کی ایپلیکیشنز میں کیسے مددگار ہوگی۔
YOU MAY ALSO LIKE:

London Mayor Boris Johnson has confirmed intentions to make sure the city has a 5G mobile network by the end of 2020. There’s still no clear details on how the network will function, who will build and power it and how much all of this will cost. Not to worry, though – these are but details. Mr. Johnson says 5G will be in place for London by the close of the decade.