دلکش مصنوعی جزیرے جنہیں دیکھے بغیر رہا نہ جائے

ایک محتاط اندازے کے مطابق کرہ ارض پر 7 ارب انسان بستے ہیں جو دنیا کے لگ بھگ 125 چھوٹے بڑے ممالک میں آباد ہیں- ان میں کچھ ممالک تو ایسے ہیں جہاں وسیع وعریض علاقوں میں صرف چند افراد رہائش پذیر ہیں تو دوسری جانب کچھ ممالک ایسے ہیں جو انتہائی گنجان آباد علاقے ہیں- اس صورت حال کی بنیادی وجہ ان ممالک میں خشکی کے خطوں کی کمیابی ہے یا پھر خشکی کے علاقے اپنی مخصوص ساخت کے باعث ناقابل رہائش ہیں چناں چہ اس صورت حال سے دوچار ممالک نے اس مشکل کا حل اس طرح نکالا ہے کہ انہوں نے اپنے سمندروں اور ان کے ساحلوں کو طویل مدت میں سخت پتھروں یا عمارتی ملبے سے رفتہ رفتہ بھر کر ہموار زمین میں تبدیل کیا اور ان پر رہائشی منصوبہ بندی کرلی ایسی ہی کچھ حیرت انگیز اور ناقابل فراموش کوششیں جوآج کا انسان سمندر کے اندر اور سمندر کے کناروں سے سمندری پانی کو پیچھے دھکیل کر گارے مٹی اور پتھروں کی مدد سے بلندوبالا عمارتوں اور دلکش شہروں کی شکل میں تخلیق کررہا ہے- یہی ہمارا آج کا موضوع ہے تو چلیے! آپ کو سمندر میں بنے خشکی کے ان قطعات پر لے چلیں جو انسانی کاوشوں کا نتیجہ ہیں ۔
 

فلیوپولڈر - Flevopolder
ہالینڈ کے وسط میں واقع صوبے Flevoland کا ایک اہم حصہ Flevopolder جزیرہ ہے جسے انسان کے ہاتھوں سے بنایا گیا دنیا کے سب سے وسیع جزیرے ہونے کا اعزاز حاصل ہے- 1986میں ہالینڈ کے بارہویں صوبے کی حیثیت اختیار کرنے والے Flevoland صوبے کی وجہ شہرت یہی جزیرہ ہے جس کی وجہ تخلیق 1916میں آنے والا سمندری طوفان ہے- دراصل اس سمندری طوفان کے باعث ایک وسیع رقبے پر مشتمل گڑھے میں سمندری پانی بھر کر جمع ہوگیا اور عظیم تالاب یا جھیل بن گئی اس واقعے کے کافی عرصہ بعد 1955 میں حکومت ہالینڈ نے فیصلہ کیا کہ وہ Flevoland کے مشرقی حصے سے جمع شدہ پانی نکال کر بھرائی کرنا شروع کریں گے جبکہ یہی عمل جنوبی حصے کے ساتھ 1968میں شروع کیا گیا اس طرح لگ بھگ تیس سال بعد 970 مربع کلومیٹر پر محیط یہ جزیرہ معرض وجود میں آگیا- واضح رہے جزیرہ خشکی کا وہ حصہ ہوتا ہے جس کے چاروں اطرف میں پانی ہوتا ہے چونکہ Flevopolder کے چاروں طرف سمندری پانی کو شہر میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے تین مصنوعی جھیلیں ویلیو ویمیر، کیتل میر اور گو میر بنائی گئی ہیں- لہذا Flevopolder کو جزیرہ قرار دیا جاتا ہے- ’’ فلیو پولڈر جزیرے‘‘ کو صوبے کے دوسرے حصوں میں آمد و رفت کے لئے جھیلوں کے اوپر سے بنائے گئے پلوں کی مدد سے جوڑا گیا ہے ۔

image


جزیرہ یاس - Yas Island
متحدہ عرب امارات کے دارالخلافہ ابو ظہبی کے مرکزی شہر ’’ ابو ظہبی سٹی‘‘ سے متصل ’’ جزیرہ یاس‘‘ 25مربع کلومیٹر پر محیط ہے جس میں سے 17مربع کلومیٹر رقبہ سمندر میں بھرائی کر کے حاصل کیا گیا 36بلین امریکی ڈالر کی مالیت کا یہ پروجیکٹ مشہور تعمیراتی ادارے ’’ الدار پراپرٹیز‘‘ کی ملکیت ہے جزیرہ یاس کی اصل شہرت یہاں پر موجود مشہور زمانہ فارمولہ ون گرانڈ پرکس کاروں کی دوڑ کے’’ یاس مرینہ سرکٹ ٹریک ‘‘ کی موجودگی ہے- ساڑھے پانچ کلومیٹر طویل اس ٹریک پر متعدد عالمی پیمانے کی کار ریسیں ہوچکی ہیں- 2009 میں دنیا کا سب سے اہم سیاحتی پروجیکٹ ایوارڈ ’’ ورلڈ ٹریول ایوارڈ‘‘ حاصل کرنے والے ’’ یاس جزیرہ‘‘ کا واٹر ورلڈ پارک عوام کے لئے جنوری2013 میں کھولا گیا ہے- انسانی ہاتھوں سے بنائے گئے جزیرے پر موجود یہ دنیا کا سب سے بڑا واٹر پارک ہے- اسی طرح Ferrari World امیوزمنٹ پارک بھی ساڑھے اکیس لاکھ فٹ کی وسیع و عریض چھت کے باعث دنیا کا سب سے بڑا ’’انڈور امیوزمنٹ پارک‘‘ کا درجہ رکھتا ہے- ہر قسم کی انٹرٹینمنٹ سے سجے ہوئے اس جزیرے پر جون 2012 میں مشہور گلوکارہ میڈونا نے تقریبا پچاس ہزار افراد کے سامنے پرفارمنس دی تھی۔

image


پام جبل علی - Palm Jebel Ali
متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیر اعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم کے اشعار سے متاثر ہو کر بنایا گیا یہ منصوبہ 2002 میں شروع کیا گیا شیخ محمد بن راشد المکتوم کی یہ نظم جس میں انہوں نے سطح آب پر تحریر لکھنے کے ناممکن عمل کو حوصلہ مندوں کے لئے چیلنج قرار دیا تھا ماہرین تعمیرات نے مٹی اور پتھروں سے ناریل کے درخت اور اس کی پھیلی ہوئی شاخوں کی شکل کا جزیرہ تخلیق کر کے سطح آب پر نہایت دل پذیر تصویر کشی کی ہے جزیرے کا اصل حسن بلندی سے ہوائی جہاز سے دیکھنے پر نظر آتا ہے- دبئی میں واقع یہ جزیرہ چھے سمندری پارک ، واٹر پارک، سمندری گاؤں اور رہائشی علاقوں پر مشتمل ہے تاہم بدقسمتی سے Nakheel پراپرٹیز کا یہ منصوبہ 2008 کے مالیاتی بحران کے باعث ابھی تک نا مکمل ہے جہاں اندازً ڈھائی لاکھ افراد کے لئے رہائشی علاقے تعمیر کئے جانے ہیں- مالیاتی بحران کا شکار یہ منصوبہ جو آٹھ مربع کلومیٹر رقبے پر مشتمل ہے سرمایہ کاروں کے لئے شدید نقصان کاباعث بنا تھا جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 2008 میں یہاں پر زمین کی قیمت میں چالیس فیصد کمی واقع ہوگئی تھی- دبئی پراپرٹی مارکیٹ میں آنے والے اس بحران سے نہ صرف جزیرہ پام جبل علی ابھی تک نہیں نکل سکا ہے بلکہ خطے کا ایک خوبصورت اور منفرد منصوبہ بھی گہنا گیا ہے۔

image


الجمیرہ جزیرہ - Palm Jumeirah
الجمیرہ جزیرہ بھی دبئی کے ساحل کو توسیع دے کر بنایا گیا ہے- اس جزیرے کی تعمیراتی نگران بھی ’’ نخیل پراپرٹی‘‘ ہے- دبئی کی ساحلی پٹی کے ساتھ واقع رہائشی علاقے جمیرہ سے متصل اس جزیرے کا رقبہ ساڑھے چھے مربع کلومیٹر ہے اپنے نام کی مناسبت سے یہ جزیرہ بھی ناریل کے درخت اور اس کی شاخوں کی مانند سمندر کنارے نظر آتا ہے- جزیرہ 300میٹر طویل پل کے زریعے ساحل سے ملایا گیا ہے جبکہ مرکزی رہائشی علاقہ جو درخت کے تنے کی مانند نظر آتا ہے اس تنے کی دونوں جانب آٹھ آٹھ شاخیں تعمیر کی گئی ہیں جن پر رہائشی بلاک ہیں- لگ بھگ آٹھ سو فٹ بال گراؤنڈ کے برابر رقبے والے اس جزیرے میں دنیا کی امیر ترین شخصیات رہائش پذیر ہیں- جنوری 2001 میں شروع کئے گئے اس منصوبے میں نو کروڑ چالیس کیوبک میٹر مٹی اور سات ملین ٹن چٹانی پتھر استعمال کیا گیا ہے- جزیرے کی تعمیر میں چالیس ہزار محنت کشوں نے کام کیا- جزیرے میں ایک دلچسپ چیز جزیرے اور شہر کو ملانے والی مونو ٹرین بھی ہے- 30 اپریل 2009 کو افتتاح ہونے والی یہ مونو ٹرین سروس مشرق وسطی میں اپنی نوعیت کی اولین عوامی سروس ہے دنیا کے تقریباً ہر صف اول کے ہوٹل، ریزورٹس اور تفریح سہولتوں سے آراستہ اس جزیرے کی تعمیر پر سمندری حیات کی حفاظت کے لئے سرگرم اداروں کی جانب سے تنقید کی جاتی رہی ہے ۔

image


جزیرہ روکو - Rokko Island
جاپان کے شہر کوبے کے جنوب مشرق میں واقع’’ روکو جزیرہ‘‘ لگ بھگ چھے مربع کلومیٹر رقبے پر محیط ہے- جزیرہ کا تعمیراتی دورانیہ 1973 سے 1992 کے درمیان کا ہے مستطیل شکل کے اس جزیرے پر کوبے انٹرنیشنل یونیورسٹی، اسپورٹس کنونشن ، ہوٹل، مارکیٹ، واٹر امیوزمنٹ پارک، اپارٹمنٹس، کوبے فیشن میوزیم ، کینیڈا کا انٹرنیشنل اسکول، کنٹینرز یارڈ اور بندرگاہ کی سہولت موجود ہے جبکہ کئی بین الااقوامی کمپنیوں کے ہیڈ آفس بھی روکو جزیرے میں ہیں- یاد رہے 1995 میں کوبے شہر میں آنے والے زلزلے سے روکو جزیرہ بھی سخت متاثر ہوا تھا ۔

image


جزیرہ پورٹ - Port Island
جاپان میں واقع یہ جزیرہ بھی کوبے شہر سے متصل Chuo-ku کی ساحلی پٹی کے نزدیک سمندر میں جلوہ گر ہے- یہ جزیرہ1996 سے 1981 کے درمیان تخلیق کیا گیا- جزیرے کا رقبہ پانچ اعشاریہ دو مربع کلومیٹر ہے- Port Pier '81 کے نام سے بھی مشہور اس جزیرے پر ’’ ہیلی پورٹ‘‘ کی سہولت بھی موجود ہے اس کے علاوہ کوبے ویمن یونیورسٹی، کافی میوزیم، کنونشن سینٹر ، ہوٹلز، کاروباری اداروں کے ہیڈآفس اور متعدد تفریح پارک ہیں جزیرے کی ایک اور امتیازی خوبی یہاں پر دنیا کے صف اول کے تین میں سے ایک سب سے تیز رفتار سپر کمپیوٹر K Computer کی تیاری کے لئے مرکزی لیب کا قیام بھی ہے۔

image


جزیرہ ڈینیوب - Donauinsel
یورپ میں واقع ملک آسٹریا کے شہر ویانا کے ساتھ بہنے والے دریا’’ ڈینیوب‘‘(Danube) اور اس کے متوازی کھودی جانے والی نہر ’’ نیو ڈینیوب‘‘ کے درمیان بننے والا یہ جزیرہ 21 کلومیٹر طویل اور 70 کلومیٹر چوڑا ہے- جزیرے کی تخلیق کا بڑا حصہ’’ نیو ڈینیوب‘‘ نہر کی کھدائی سے حاصل ہونے والی مٹی ہے جس کے اوپر یہ جزیرہ تخلیق کیا گیا ہے- نہر دریائے ڈینیوب میں ہر سال آنے والی طغیانی کا زور توڑنے کے لئے بنائی گئی تھی- واضح رہے دریا ڈینیوب ویانا شہر کے وسط سے گزرتا ہے- مقامی زبان میں Donauinsel کے نام سے پکارا جانے والا یہ جزیرہ بنیادی طور پر تفریحی سہولتوں کے لئے بنایا گیا ہے جس میں ہوٹلز، شراب خانے اور نائٹ کلب کی کثرت ہے جہاں دنیا بھر کے سیاح دل بہلانے آتے ہیں- اس کے علاوہ کھیلوں کی سرگرمیوں کے لئے بھی سہولتیں مناسب طور پر موجود ہیں- جزیرہ اپنے سالانہ اوپن ائیر فیسٹول کے لئے بھی مشہور ہے جس میں ایک محتاط اندازے کے مطابق تین ملین سیاح شرکت کرتے ہیں جزیرے کا تعمیر کا دورانیہ 1972 سے 1988کے درمیان کا ہے۔

image

جزیرہ پیبر ہام - Peberholm
ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن کے جنوب میں واقع قصبے Tarnbyسے متصل یہ جزیرہ ڈنمارک اور سوئیڈن کو باہم ملانے والے 26 ہزار فٹ طویل پل Oresund Bridge کی تعمیر کے دوران حاصل ہونے والی مٹی ، چٹانی پتھر اور گارے سے تخلیق کیا گیا تھا- بحیرہ بالٹک کی ’’آبنائے اورسینڈ ‘‘ میں واقع 4 کلومیٹر کے رقبے والا یہ جزیرہ انسانی آبادی سے خالی ہے کیوں کہ حیاتیاتی ماحول کی حفاظت کے ذمہ دار عالمی اداروں نے اس جزیرے کو حیاتیاتی اور ماحولیاتی تنوع کو محفوظ کرنے کے لئے بطور تجربہ گاہ مخصوص کردیا ہے جس کے تحت اب تک جزیرے میں 454 پودوں کے منفرد نمونے پروان چڑھائے گئے ہیں جبکہ مکڑیوں کی 20 سے زائد اقسام اور پرندوں کی 12 سے زائد اقسام موجود ہیں- 1995 سے 1999 کے درمیان بنائے جانے والے اس جزیرے پر محققین کو بھی سال میں صرف ایک مرتبہ آنے کی اجازت دی جاتی ہے ۔

image

جزیرہ آئی جے برگ - IJburg
ہالینڈ کے صوبے شمالی ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم میں بہنے والی جھیل IJ Burg جو بحیرہ شمالی میں گرتی ہے- اس میں واقع IJ burg چھے مختلف چھوٹے بڑے جزیروں پر مشتمل ہے جنہیں پلوں کی مدد سے آپس میں جوڑ دیا گیا ہے- بنیادی طور پر یہ منصوبہ دس جزیروں کی تعمیر پر مشتمل ہے جہاں جدید شہری سہولتیں کے ساتھ ساتھ جزیروں اور ایمسٹرڈیم شہر کو ٹرام ریل کے زریعے ملایا جائے گا- منتظمین کے مطابق اپنی تکمیل کے بعد جزیرے پر 18 ہزار گھروں کی گنجائش اور 45 ہزار شہریوں کی آمد متوقع ہے جن کے لئے اسکول ، شاپنگ مال، ریسٹورنٹ ، ہسپتال اور دیگر سہولتوں کی تعمیر تیزی سے جاری ہے ۔

image

جزیرہ نیلٹ جی جانس - Neeltje Jans
یہ گھر برازیل کے علاقے Florianopolis میں واقع ہے- اس گھر سے متعلق سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ گھر اسی علاقے میں موجود کچرے کی مدد سے تعمیر کیا گیا ہے- اس گھر کی زیادہ تر دیواریں ری سائیکل پلاسٹک کی بوتلوں سے تیار کردہ ہیں جو کہ سورج کی روشنی پڑنے پر چمکتی ہیں- یہ چمک گھر کو ایک ناقابل یقین اسٹرکچر میں تبدیل کردیتی ہے-

image
YOU MAY ALSO LIKE:

Compared to a natural island, a manmade or artificial island is an island constructed by people. It is formed either through expanding desert islands and/or existing reefs, or by merging several natural islets into a bigger island. Years before, a manmade island includes wooden or megalithic structures floating in shallow waters.