زنزانیا مسٹری آف رینی نائٹس (قسط:9)‎

Zanzania mystery of Rainy Nights
(Episode:9)
Chapter :9 (DREAMS VS REALITY )

"خدا کے لیے چھوڑ دو مجھے..."
تاریک رات میں کچھ خوفناک ہیولے اس کی کلائیوں کو بے رحمی سے پکڑے کہیں لے جا رہے تھے اور وہ سخت پتھریلی زمین پر گھسٹتی چلی جا رہی تھی، اس کے جسم پر جابجا زخموں کے نشان تھے،اور اس طرح گھسٹنے کی وجہ سے اس کے زخم چھلنی ہو رہے تھے، زخموں سے اٹھنے والی تکلیف اس کی برداشت سے باہر ہو رہی تھی، وہ چیخ رہی تھی، چلا رہی تھی مگر وہاں اس کہ آہ و بکا سننے والا کوئی نہیں تھا،
اچانک آگ کے الاؤ بھڑک اٹھے، اس نے روشنی میں بہت سے مردوں اور عورتوں کو دیکھا جو اس کی اذیت کا تماشا بے رحمی سے دیکھتے ہوئے چلے آ رہے تھے...
بادل زور سے گرجے،بجلی کڑکی اور اس نے روتے ہوئے ایک بار پھر التجا کی تھی،
"مجھے جانے دو..خدا کے لیے مجھے چھوڑ دو.."
مگر ان لوگوں نے جیسے اس کی بات سنی ہی نہیں تھی، شاید اس کی آواز بارش کے شور میں کہیں دب گئ تھی،
لوگ اسے ایک درخت کے تنے کے ساتھ باندھ رہے تھے، اور وہ گڑگڑاتے ہوئے رحم کی بھیگ مانگ رہی تھی.."مجھے چھوڑ دو...مجھے جانے دو..."
اس نے سسکتے ہوئے دھندلی آنکھوں سے ان سب لوگوں کو باری باری دیکھا جو آگ کی جلتی ہوئی لکڑیاں اٹھائے خونخوار نگاہوں سے اسے دیکھ رہے تھے...ایک شخص نے اس پر تیل چھڑکنا شروع کر دیا...
"بابا..."وہ زور سے چلائی اور تب اس کی آنکھ ایک جھٹکے سے کھل گئ اور وہ ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھی.....
خواب..!!
رینا کا پورا وجود ہولے ہولے لرز رہا تھا، ہونٹ کپکپا رہے تھے، اور دل اس شدت سے دھڑک رہا تھا جیسے سینے سے ہی باہر نکل آئے گا، اس کی بےترتیب سانسیں بہت تیزی سے چل رہی تھیں،
وہ بہت برا خواب تھا..بہت برا...اس نے بیڈ سائڈ ٹیبل پر ہاتھ مار کر لیمپ روشن کر دیا اور پانی پینے کے بعد ہانپتے ہوئے واش روم میں آ گئ...کمرے کا ماحول سرد تھا مگر اس کا پورا وجود پسینے سے نہایا ہوا تھا،
وہ واش بیسن پر جھک کر اپنے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارنے لگی.....
تولیے سے چہرہ خشک کرتے ہوئے وہ اندر آ گئ اور ساری لائٹس آن کرنے کے بعد بیڈ کے کراون سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئ تھی..آج سے قبل اس نے کبھی بھی اس قدر بھیانک خواب نہیں دیکھا تھا، خود کو پہلی بار بری حالت میں تڑپتا دیکھ کر اس کے رونگھٹے کھڑے ہو گئے تھے-
تسلی کے لیے اس نے اپنا پاجامہ گھٹنوں تک اوپر اٹھا کر ٹانگوں پر بھی نظر دوڑائی. .وہ ٹھیک تھی، اسے ایک خراش بھی نہیں آئی تھی مگر خواب اس قدر گہرا اور واضح تھا کہ اسے ابھی تک جسم کے ہر حصے سے تکلیف اٹھتی ہوئی محسوس ہو رہی تھی-
وہ محض خواب تھا...خود کو دلاسہ دیتے ہوئے وہ آہستہ سے لیٹ گئ تھی مگر اگلے ہی لمحے کوریڈور سے ابھرنے والی سسکیوں کی آواز نے اسے اٹھنے پر مجبور کر دیا...ایسے لگتا تھا جیسے کوئی لڑکی دروازے کی اس طرف نیچے فرش پر بیٹھی سسک رہی ہو...آواز واضح تھی...رینا بیڈ سے اتر گئ...دروازے کی طرف بڑھتے ہوئے اس کا دل شدت سے دھڑکنے لگا...اس نے ہینڈل پر اپنا لرزتا ہاتھ رکھ دیا.....سسکیوں کی آواز واضح طور پر سنائی دے رہی تھی....اس نے قوت مجتمع کرتے ہوئے ہینڈل گھمایا.اسی لمحے اس نے دوڑنے کی آواز سنی...وہ دروازہ کھول کر جھٹکے سے باہر آ گئ..مگر کوریڈور میں کوئی نہیں تھا....وہ چند لمحوں تک کھڑی اطراف میں دیکھتی رہی پھر واپس کمرے میں جانے کے لیے مڑی ہی تھی کہ سرد ہوا کا جھونکا اس کے پاس سے گزر گیا..اس نے سر گھما کر دائیں طرف دیکھا....
ٹیرس کا دروازہ کھلا ہوا تھا..اور اوپر جاتی سیڑھیوں پر مدہم سی روشنی پھیلی ہوئی تھی..ابھی کچھ دیر پہلے دیکھنے پر اسے یہ دروازہ بند نظر آیا تھا...اپنے خوف پر قابو پاتے ہوئے وہ دروازے کی طرف بڑھ گئ....
پہلی سیڑھی پر قدم رکھتے ہی اسے سردی کا شدت سے احساس ہوا تھا..اوپر کا گیٹ کھلا تھا...اور سیڑھیوں پر پھیلی روشنی ٹیرس سے ہی آ رہی تھی..ایسے لگتا تھا جیسے کسی نے آگ جلا رکھی ہو..اپنے خشک لبوں پر زبان پھیرتے ہوئے اس نے قدم اٹھائے. ..ہر قدم کے ساتھ اس کے دل کی دھڑکن تیز ہوتی جا رہی تھی..ٹیرس پر کوئی موجود تھا...اسے قدموں کی آواز سنائی دے رہی تھی..کوئی ٹہل رہا تھا....رات کے اس پہر آخر کون ہو سکتا ہے؟؟....
دفعتاً بے حد خوبصورت، میٹھی اور سریلی آواز کے سماعت سے ٹکراتے ہی اس کے قدم سیڑھی پر جم گئے..لوہے کی احتیاطی ریلنگ کو مظبوطی سے پکڑ کر وہ جیسے اپنی جگہ منجمد ہو گئ.....
"دیکھو آسمانوں پر
وفا کے پھول کھلتے ہیں،
فضاء میں رنگ بکھرتے ہیں،
سنو میری سنو تم،
اب کبھی یوں چھوڑ مت دینا،
سنو تم توڑ مت دینا،
یہ میرا دل تمھارا ہے،
یہ میری سانسیں جو چلتی ہیں،
ان میں تم ہی بستے ہو،
میری خیالوں کی دنیا میں،
تمھارا عکس جھلکتا ہے...
میری چاہت کے موسم میں ،
ہزاروں رنگ بکھرتے ہیں..."
آوا اس قدر گہری اور درد میں ڈوبی ہوئی تھی کہ اسے لگا کوئی لڑکی شدید تکلیف میں آہستہ سے گا رہی ہے...اسے خدا جانے کیا ہوا وہ کہ یک دم تیز تیز قدم اٹھاتی ٹیرس پر آ گئ..
ہر طرف ہولناک سا سناٹا چھا گیا..وہاں صرف سرد ہواوں کا راج تھا....اس نے اپنے چاروں طرف نظر دوڑائی مگر وہاں اس کے علاوہ کوئی نہیں تھا....اور پھر اچانک اسے احساس ہوا جیسے کوئی اس کے پیچھے بے حد قریب کھڑا ہے..سیاہ لمبے بال ہوا کہ زور سے لہراتے ہوئے اس کے جسم کو چھو رہے تھے اور وہ اپنی جگہ پتھر بنی کھڑی تھی..اس نے گہری سانسوں کی آواز سنی...سانسوں کی تپش اسے اپنے کندھے پر گردن کے نزدیک محسوس ہوئی جیسے کوئی بے حد قریب موجود ہو.اور پھر اسے اپنے بازوؤں پر سرد ہاتھوں کی گرفت محسوس ہوئی جیسے کسی نے اس کے بازو پکڑ لیے ہوں.... گرفت مظبوط ہو گئ اور اس کے سامنے ٹیرس پر پھیلے پھولوں سے روشنی سی پھوٹنے لگی...اس نے دیکھا کہ فرش پر پھولوں کے پاس سنہرے بالوں والی لڑکی سفید لباس میں ملبوس اس کی طرف پشت کیے ڈائری گود میں رکھے آہستہ سے گنگناتے ہوئے کچھ لکھ رہی ہے..اس کے ہاتھوں میں وہی ڈائری تھی...سنہرے لمبے بال فرش پر ایک طرف پھیلے ہوئے تھے....پھولوں سے پھوٹتی روشنی سے ان میں چمک سی آ گئ تھی...لڑکی نے قلم اور ڈائری گود میں رکھنے کے بعد اپنے بالوں کو سمیٹنے کے لیے ہاتھ اٹھائے اور تب رینا کی نظر اس کی زخمی انگلیوں پر پڑی..انگلیوں کے ناخن ٹوٹے ہوئے تھے اور ان سے خون بہہ رہا تھا، پھر اس کی نظر بازوون پر پڑی..بازو چھلنی تھے ..ایسے لگتا تھا جیسے کسی نوک دار چیز سے اس پر تششد کیا گیا ہو.....
بالوں کو سمیٹنے کے بعد وہ ڈائری اور قلم نیچے رکھنے کے بعد آہستہ سے کھڑی ہو گئ اور تب رینا کی نظر اس کی ٹانگوں پر پڑی..خون آلودہ زخمی ٹانگیں......رینا کی سانسیں تھم گئیں....اس نے خواب میں اپنے وجود کو اسی حال میں دیکھا تھا...وہ یک دم بوکھلا کر ایک جھٹکے سے پیچھے ہٹی..سرد ہاتھوں کی گرفت غائب ہو گئ..منظر بدل گیا..پھولوں کی روشنی ختم ہو گئ..اور اب ٹیرس پر صرف وہ تھی اور اس کا خوف تھا......وہ لڑ کھڑا کر پیچھے ہٹی اور تیز تیز قدم اٹھاتی سیڑھیاں اترنے لگی...
ٹیرس پر انہی پھولوں کے پاس کوئی لڑکی کھڑی تھی جس کے سیاہ لمبے بال فرش پر پھیلے ہوئے تھے..وہ دھیرے سے ہنسی اور پھر سیڑھیوں کی طرف دیکھتے ہوئے اس نے قہقہہ سا لگایا تھا ...نیچے ٹیرس کا دروازہ رینا نے زور سے بند کر دیا تھا......
●●●●●● ●●●●●●●● ●●●●●●● ●●●●●●
----------- --------------- ----------- ---------
اگلے دن صبح ناشتے کے دوران وہ خاموش بیٹھی تھی جبکہ آنٹ جینٹ مارلین اور ہیلینا کے درمیان ہلکی پھلکی گفتگو جاری تھی، اس کا ذہن الجھا ہوا تھا اور اس وقت اسے کچھ بھی اچھا نہیں لگ رہا تھا...
وہ بمشکل دودھ کا آدھا گلاس پی کر کھڑی ہو گئ...
"رینا.."آنٹ جینٹ نے اسے خفگی سے دیکھا.."بیٹا تم نے ناشتا نہیں کیا.."
"میرا دل نہیں چاہ رہا..بھوک نہیں ہے مجھے.."اس نے دھیرے سے کہا اور تیز تیز قدم اٹھاتی ٹیرس پر آ گئ، آہستہ سے قدم اٹھاتے ہوئے وہ اسی مقام پر جا کھڑی ہوئی جہاں اس نے سنہرے بالوں والی لڑکی کو بیٹھے دیکھا تھا......رات کا منظر اس کی آنکھوں میں گردش کرنے لگا..وہ چند لمحوں تک ادھر ادھر دیکھتی رہی اور پھر کچھ سوچ کر نیچے آ گئ...
"مجھے بہت برا لگتا ہے جب آپ اس طرح کرتی ہیں..."
سیڑھیاں اترتے ہوئے وہ یک دم رک گئ.. ہیلینا لاوئج میں آنٹ جینٹ سے الجھ رہی تھی اور وہ اسے سنبھالنے کی نا کام کوشش کر رہی تھیں...
"ایسا کچھ نہیں ہے بیٹا..تم غلط کیوں سوچتی ہو..."
"مارلین آپ کی اپنی بیٹی ہے..میں آپ کی بیٹی نہیں ہوں..رینا بھی نہیں ہے..اس کے باوجود آپ رینا کو سر پر بٹھائے رکھتی ہیں....مجھ سے تو کبھی نہیں پوچھا آپ نے کہ میں نے ناشتا کیوں ادھورا چھوڑ دیا..."
"اوہ میرے خدا..."آنٹ جینٹ نے گہری سانس کھینچ کر بالوں میں ہاتھ پھیرا اور مزید کچھ کہے یا سنے بغیر اپنا بیگ اٹھا کر گیٹ کی جانب بڑھ گئیں...
ہیلینا آنٹ جینٹ کی بڑی بہن کی بیٹی تھی جو کار حادثے میں اپنے شوہر کے ساتھ ہلاک ہو گئ تھیں اس وقت ہیلینا کی عمر 1 برس تھی..بہن اور بہنوئی کی وفات کے بعد آنٹ جینٹ نے اسے ماں بن کر پالا تھا.شادی کے بعد بھی انہوں نے ہیلینا کو خود سے جدا نہیں کیا تھا....اتنی محبت کے باوجود وہ مارلین اور رینا سے جلنے لگتی تھی...
رینا گہری سانس کھینچ کر اپنے کمرے میں چلی گئ...
دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد وہ لاوئج میں بیٹھی ناول پڑھ رہی تھی جب مارلین اخبار ہاتھ میں لیے پھولی سانسوں کے ساتھ دوڑتی ہوئی اس کے پاس آئی اور دھپ سے صوفے پر بیٹھ گئ، ایسا کرتے ہوئے اس نے اپنا آدھے سے زیادہ وزن رینا پر ڈال دیا تھا، ، "کیا مصیبت ہے.." رینا بلبلا اٹھی،
"مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے-؟"مارلین کے منہ سے یہ بات سن کر رینا کو بہت حیرت ہوئی تھی، ، مارلین ویسے تو خاصی ڈرپوک تھی مگر اس گھر میں شفٹ ہونے کے بعد سے اس نے کبھی کسی خوف یا خدشے کا اظہار نہیں کیا تھا..
"تمہیں کیوں ڈر لگ رہا ہے؟ ؟"
"ہیلینا بھی پتہ نہیں کہاں گئ ہوئی ہے اور مما بھی ابھی تک نہیں آئیں-"وہ رینا کی بات کا جواب دئے بغیر اپنی دھن میں بولے گئ...
"ہوا کیا ہے..؟؟"
"میں نے news پڑھی ہے..مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے..-"
"کیسی news؟؟" رینا ٹھٹھک گئ...
".ا Noidal park میں ایک Murder case ہوا ہے. .."
" ا..what ؟؟؟" رینا کو دھچکا سا لگا..وہ بھی تو کل Noidal park میں ہی تھی...
"کس کا murder ہوا اور کیسے ہوا...؟؟"
اس کے پوچھنے پر مارلین نے خاموشی سے اخبار اٹھائی اور سبق سنانے والے انداز میں پڑھنے لگی...
"مسٹر ایڈگر کین نامی شخص کی چیری پھاڑی اور ادھڑی ہوئی لاش آسیل جھیل کے کنارے پائی گئ ہے، ابتدائی رپورٹ کے مطابق یہ کسی جانور کا کام ہے،موت کی حتمی وجہ پوسٹ مارٹم سے معلوم ہو سکے گی، 50 سالہ ایڈگر کین کا تعلق (Dessen)ڈیسن سے ہے، وہ پچھلے دنوں میلی ٹاون کی سیر کے لیے یہاں آئے تھے،.."
رینا نے مزید سنے بغیر مارلین کے ہاتھوں سے اخبار جھپٹ کر خبر کے ساتھ لگی تصویر پر نظر دوڑائی تو اس کے حواسوں پر گویا بجلی آ گری....
وہ وہی انکل تھے جنہوں نے سفر کے دوران اسے اور رایل کو آسیل جھیل کے بارے میں بتایا تھا...وہی انکل جنہیں آخری بار اس نے رایل کے ساتھ کیفے میں دیکھا تھا اور اب ان کی وفات کی خبریں اخباروں کی زینت بن گئ تھیں.....
کب ہوا یہ سب اور کیسے ہوا.....کیا یہ کام واقعی کسی جانور کا تھا....وہ Noidal park کے اس حصے میں کیوں چلے گئے......اف...اس کا سر پھٹنے لگا...کیا ہو رہا تھا اور کیوں ہو رہا تھا، وہ سمجھنے سے قاصر تھی....
اس نے آگے پڑھنا شروع کیا..."50 سالہ ائڈگر کین کا تعلق آریانا سے ہے,وہ پچھلے دنوں میلی ٹاون کی سیر کے لیے یہاں آئے تھے,ان کے اہل وعیال کو ان کی وفات کی خبر پہنچا دی گئ ہے، واضح رہے کہ Noidal park کے عقب میں گھنے جنگلات ہیں جہاں خونخوار جانور پائے جاتے ہیں،ماضی میں یہ جانور جنگلات میں دور نکل جانے والے لوگوں پر حملہ آور ہوتے رہے ہیں، مگر پچھلے 9 سالوں سے حفاظتی اقدامات کے بعد سے ان واقعات میں حتی الامکان کمی آئی ہے مگر آسیل جھیل کے قریب یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے..."
رینا حیران و پریشان بیٹھی تھی. ..وہ بھی تو کل رایل کے ساتھ وہیں تھی، اللہ کا شکر تھا ان کے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہوا تھا،
"رینا مجھے ڈر لگ رہا ہے.."مارلین اس کا بازو جھنجھوڑ کر بولی...
"پہلی بات یہ ہے کہ یہ Murder نہیں ہے..."اس نے سنخیدگی سے مارلین سے کہا...."ایک واقعہ ہے اور خبر میں لکھا ہے کسی جانور کا کام ہے...noidal park یہاں سے کافی دور ہے...اور جانور جنگل میں ہیں...."
"یہاں لکھا ہے کہ آسیل جھیل کے پاس ہے.."مارلین بولی...رینا نے مارلین کی بات کاٹ دی.."ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے..یہاں کوئی نہیں آئے گا...."
".شیر... چیتے...بھیڑیئے.."مارلین نے نام گنوانا شروع کیے..."مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے...."
"ایسا کچھ نہیں ہو گا....پارک یہاں سے بہت دور ہے..مت پریشان ہو.."
اس نے مارلین کو تو مطمئن کر دیا تھا مگر اس کا اپنا ذہن الجھ کر رہ گیا....اسے کچھ بھی سمجھ نہیں آ رہا تھا...انکل ان کے ساتھ دوسرے رسٹورانٹ میں آ گئے تھے اور پھر وہاں سے وہ واپس آسیل جھیل کیسے پہنچ گئے اور کیوں.........!؟؟؟؟؟
------- ------- ------ ------- ------ ------ -----
.ہفتے کا دن تھا، رینا کی آنکھ صبح کے سات بجے کھل گئ تھی، اس نے نہا دھو کر کپڑے بدلے اور نیچے آ گئ، بلیک ٹراوزر کے ساتھ وائٹ شرٹ پر سلیولس سبز رنگ کی خوبصورت جرسی میں اس کا وجود نکھرا نکھرا سا لگ رہا تھا، آنٹ جینٹ ملازمہ نیساء کو ضروری ہدایات دے کر ابھی کچن سے باہر نکلی ہی تھیں کہ ان کی نظر رینا پر پڑی،انہوں نے ستائشی نگاہوں سے دیکھتے ہوئے ہاتھ کے اشارے سے اپنے پاس بلا کر بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے پیشانی پر بوسہ لیا، رینا کے بالوں میں گیلا پن محسوس کرتے ہی انہوں نے خفا نظروں سے رینا کو دیکھا تھا،
"تمھارے بال گیلے ہیں."
"ہاں ایسے اچھا لگ رہا ہے، تھوڑی دیر تک خشک ہو جائیں گے-"رینا بولی.. .
"باہر بہت ٹھنڈ ہے بیٹا، بیمار ہو جاو گی.."انہوں نے پیار سے کہا..
"مجھے ایسے اچھا لگتا ہے..آپ تو جانتی ہیں"
اس کی بالوں کو گیلا چھوڑ دینے کی عادت کافی پرانی تھی.
انہوں نے گہری سانس لی اور بولیں،"میں ابھی آتی ہوں"
رینا اثبات میں سر ہلا کر کچن میں آ گئ..ملازمہ نیساء ناشتا تیار کر رہی تھی اور نیجی خدا جانے اس وقت کہاں تھی، وہ آنٹ جینٹ کے انتظار میں ملازمہ نیسا کا ہاتھ بٹانے لگی، اس کی جگہ ہیلینا ہوتی تو اس طرح ملازموں کے ساتھ کبھی کام نہ کرتی، مگر رینا کی بات اور تھی، بہت امیر خاندان سے تعلق رکھنے کے باوجود وہ Tazain میں اکثر نوکروں کی مدد کر دیا کرتی تھی..کبھی مالی کے ساتھ لان میں پھولوں کی دیکھ بھال میں لگ جاتی اور کبھی ملازمہ کے ساتھ کچن میں کام کروانا شروع کر دیتی....اپنی تنہائی کو ختم کرنے کا اسے واضح حل یہی لگتا تھا کہ وہ خود کو کسی نہ کسی کام مصروف کر لے....مصروف کرنے سے وقت تو گزر جاتا تھا مگر شام کے اندھیروں میں اسے وہی الجھنیں گھیر لیتیں جن سے وہ دن بھر جان چھڑانے کے بہانے ڈھونڈتی رہتی.وقت جیسا بھی تھا گزر گیا تھا..اب اسے یہاں ایک نئ زندگی کا آغاز کرنا تھا..ایک ماہ بعد کالج کھلنے والے تھے....
ناشتے کے لوازمات میز پر رکھتے ہوئے وہ سر جھٹک کر سوچنے لگی noidal park کے بعد ٹیرس کے واقعے کو ایک ہفتے سے زائد عرصہ بیت چکا تھا، اور اس دن کے بعد اس کے ساتھ کوئی بھی عجیب و غریب واقعہ پیش نہیں آیا تھا، کمرے میں محسوس ہونے والی گھٹن کافی حد تک کم ہو گئ تھی، اب اسے آس پاس کسی وجود کا احساس بھی نہیں تھا، وہ سکون سے سوتی تھی،
پچھلے ایک ہفتے سے وہ مارلین کے ساتھ ہر صبح قریبی پارک میں واک کے لیے جانے لگی تھی اور کافی بہتر محسوس کر رہی تھی...اللہ جانے کہ اب کیا ہو رہا تھا مگر جو بھی ہو رہا تھا'اس کے لیے بہتر ہی تھا، کبھی کبھار وہ ان ساری باتوں کو لے کر سوچتی کہ شاید وہ سب اس کے وہم کے سوا کچھ بھی نہیں تھا...مگر آنکھوں دیکھے واقعات اس کی سوچ کی نفی کر دیتے تھے اور وہ سوچنے بیٹھ جاتی کہ کہیں وہ پاگل تو نہیں ہو گئ تھی.....
اسی لمحے ہیلینا نائٹ سوٹ میں ملبوس ڈائننگ ہال میں داخل ہوئی اور رینا کو بے تاثر نگاہوں سے دیکھتے ہوئے کرسی کھینچ کر بیٹھ گئ...اسی وقت آنٹ جینٹ بھی آ گئیں. .
"تم مارلین کا پتہ کرو ابھی تک نہیں آئی..."آنٹ جینٹ نے نیسا کو اوپر بھیج دیا اور پھر رینا کی طرف متوجہ ہوئیں...
"آج تم اور مارلین اینجل پارک جا رہے ہو؟؟!" ان کے پوچھنے پر رینا نے اثبات میں سر ہلا دیا..
"میری دوست کی ایک امانت میرے پاس رہ گئ ہے، ،میں اسے لوٹانا چاہتی ہوں مگر اس کی طرف جانے کا وقت نہیں مل رہا..میری بات ہوئی ہے اس سے...تم دونوں واپسی پر اس کے گھر چلے جانا..اینجل پارک کے قریب گھر ہے..Eekaz bookstore کی رائٹ سائڈ پر تھوڑا آگے سفید باڑ والا گھر ہے..."
رینا کو بتاتے ہوئے انہوں نے جلدی سے ورقے پر نام اور پتہ گھسیٹ دیا...
"ا..ok.."رینا نے پتہ غور سے پڑھتے ہوئے پوچھا.."وہ ہمیں پہچان تو لیں گی؟؟"
"ہاں میں نے اسے تم دونوں کا بتا دیا ہے-"انہوں نے سرخ رنگ کا ایک شاپر رینا کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا...شاپر میں سیاہ کپڑے میں لپٹا ہوا ایک ڈبہ تھا جو کافی وزنی تھا...رینا نے پتہ جیب میں ڈالنے کے بعد شاپر میز پر رکھ دیا....
ہیلینا کسی کا انتظار کیے بغیر ناشتا شروع کر چکی تھی سو وہ بھی کرسی کھینچ کر بیٹھ گئ..
"ا..Ma'am.." نیسا مؤدب سے انداز میں کہتے ہوئے ان کے پاس کھڑی ہو گئ،"مارلین کہہ رہی ہے کہ اسے بہت تھکاوٹ ہو رہی ہے اور طبیعت بھی خراب ہے، آپ کو بلا رہی ہے.."
رینا نے چونک کر سر اٹھایا، ہیلینا کے لبوں پر ہلکا سا تبسم ابھرا، مارلین کی تھکاوٹ کا مطلب تھا کہ وہ آج اس کے ساتھ نہیں جائے گی،
"کیا ہوا اسے.."آنٹ جینٹ تشویش بھرے انداز میں کہتے ہوئے اٹھ کر اوپر چلی گئیں، رینا بے دلی سے ناشتا کرنے لگی، تھوڑی دیر بعد آنٹ جینٹ واپس آ گئیں. ."مارلین کو بہت بخار ہو رہا ہے.."وہ نیسا کی طرف مڑیں.."اس کے لیے سوپ بناو....."اور پھر رینا کو مخاطب کرتے ہوئے بولیں..."بیٹا مارلین کو تو بہت بخار ہو رہا ہے.."
"کوئی بات نہیں میں چلی جاؤں گی.."اس نے اٹھتے ہوئے آہستہ سے کہا اور سامان کے ساتھ اپنا بیگ اٹھا کر باہر نکل گئ...
جاری ہے.......

Husna Mehtab
About the Author: Husna Mehtab Read More Articles by Husna Mehtab: 4 Articles with 7815 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.