میں ان دونوں سے بے زار ہوں

مذہب کے نام پر دہشت گردی ہو،یا مذہب کو بدنام کرنے کیلئے خامخواہ دہشت گردی کا لیبل لگاناہو ، یہ دونوں حرکتیں قابلِ نفرت ہیں، ان دونوں سے بے زاری کا اعلان ہوناچاہئے،حال ہی میں پیرس کے ہفتہ وار میگزین’’چار لی ہیبڈو‘‘ کے دفتر میں گھس کرتوہین آمیز خاکے شائع کرنے والوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا، اس پر پوری دنیا میں غم وغصے کا اظہار کیاگیا ،50کے قریب سربراہوں نے فرانس جاکر وہاں کے باشندوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ، ہمدردی کا مظاہرہ کیا، مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب تک اس واقعے پر رپورٹنگ بھی ہوئی ،تبصرے اور تجزئیے بھی ہوئے ، کالم بھی لکھے گئے ،اسے فرنس کا 9/11بھی قرار دیاگیا، فرانسیسی صدر کی اعلی ظرفی دیکھئے ،انہوں نے اس حرکت کو اسلام سے جوڑنے کے بجائے کھل کر علی الاعلان دہشت گردی سے اسے جوڑا۔

مسئلہ کیا ہے ، چارلی ہیبڈو ایک طنزیہ میگزین ہے ، جو تحقیروتوہین کرکے معاشرے کے مشہور اقدار وعقائد کے ساتھ ساتھ ،لوگوں کے دلوں میں جگہ کرنی والی شخصیات کابھی تمسخر اڑھاتاہے ، لیبرل اقدار کو فروغ دینے کے دُہن میں سرخ لائنوں کوبھی عبور کرتاہے ، یورپ میں راے کی آزادی ہے ،لیکن یہ میگزین اور اس کی طرح بے شمار نشریاتی ادارے اسے غلط استعمال کرتے ہیں ،جس کی وجہ سے وہ انسانیت میں امن وسکون برباد کردیتے ہیں ، اخلاقیات کا جنازہ نکال کروہ کچھ قدروں کو ماننے والوں کو کئی بار بدغضب کرچے ہیں، ان کامثبت کے بجائے منفی اندازِ صحافت پیشے سے منسلک تمام اداروں او رافراد کو سنگین خطرات میں ڈال دیتاہے ۔

ادھر اہل اسلام کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ دین ِاسلام او راس کے عظیم المرتبت پیغمبر ﷺ پر تنقید کو تو برداشت کرلیتے ہیں ، اعتراضات واشکالات کے جوابات دیدیتے ہیں ،مگر سب وشتم اور توہین وتحقیر کا معاملہ ان کی برداشت سے باہر ہے ، یہ ایساہی ہے جیسے آپ کسی کو گولی ماردیں اور وہ مرجائے ، پھر آپ واویلاکرنا شروع کردے، کہ یہ گولی لگنے سے مراکیوں ، کیونکہ گولی جب بھی کسی انسان کے قلب وجگر کو پار کریگی ،تووہ لازماًمرے گا، پیغمبر ﷺ کی شان میں گستاخی ان کے ماننے والوں پر گولیاں برسانے کی طرح ہے ’’مرتاکیا نہ کرتا‘‘ کے مطابق ،وہ بھی جواباًکچھ کرہی دیتے ہیں ، یورپ تو اس وقت انسانیت ،انسانی حقوق اوراحترام ِ آدمیت کا علمبردار ہے،وہاں کی سول سوسائٹیز،حکمرانوں اور میڈیااینکرزو میکرز کو خودہی اپنے بنائے ہوئے اصول وقوانین پر عمل کرنا اور کرانا چاہئے ،کسی کی دل آزاری نہیں کرنی چاہئے ،جمہوریت پر انہیں ایمان ہے ، تو جمہوری تقاضوں کے مطابق ہر کسی کو فکری ونظریاتی آزادی دیناان کا فرض بنتاہے ، اسلام کی اشاعت سے خائف ہوکر ، یا آئے روز لاتعداد لوگوں کی اسلام کی حقانیت سے متأثر ہوکر حلقہ بگوش ہوجانے سے انہیں بو کھلا ہٹ کا شکار نہیں ہونا چاہئے، اسلام اور مسلمانوں پر بے سروپا انتقادات کرکے اپنے ہی منہ پر نہیں تھوکناچاہئے،اسلام کو بدنام کرنے کے لئے خود بے علم وعمل مسلمان بہت ہیں،جو اسلام کی آفاقیت اورہمہ گیریت کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں ،تو پھر اوچھے ہتھکنڈوں کی ضرورت ہی کیاہے ؟

بہرحال ہم چارلی ہیبڈو اور اس طرز کے تمام ابلاغی اداروں کی ان نازیبا حرکتوں سے بے زار ہیں ،کیونکہ مسلمانوں کیلئے پیغمبرﷺ کی ذات اقدس’’ خطِّ احمر‘‘ یعنی سرخ لکیرہے ،اس پر جائینگے ،تو پھر دنیا کی کوئی طاقت اس کے رد عمل کی ذمہ داری سے بچانے کی سکت نہیں رکھے گی، عالم اسلام ہو یا کوئی اور ۔
لہذا ’’اِلّا رسولَ اﷲ ‘‘ رسول اﷲ کی شخصیت کی توہین ناقابل برداشت ہے ، اسے خوب ذہن نشین کیاجائے، چارلی کی طرف سے دیدہ دلیری اور بے باکی کا نازیبا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے دوبارہ چھپوانے کے اعلان کوبھی ہم شدید نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔

اور چارلی ہیبڈو پرحملہ کرنے والوں سے بھی بے زارہیں ،کیونکہ مسلمان جب اقلیت میں ہوتے ہیں ،تو ان پر اسلامی حدود تک کی تنفیذ نہیں ہوتی ، وہ جس ملک میں ہوتے ہیں ،وہاں کے قوانین ودساتیر کے پابند ہوتے ہیں،چہ جائیکہ وہ وہاں کے غیر مسلموں پر اسلامی حدو د کا نفاذ کرانا شروع کردے ، مکے میں بعض شعراء آپ ﷺ کی شان ِاقدس میں گستاخیاں کرتے تھے ، وہاں حضرت عباس ؓجیسے لوگ بھی مسلم اقلیت کا حصہ تھے ،وہ فتح مکہ تک کیوں خاموش رہے ،کوئی جواب دہی نہیں کی ، کہ صرف حضرت عباس ؓ نہیں بلکہ بہت سے مسلمان مستضعفین بھی مشرکین ِمکہ کے غیظ وغضب کا شکار ہو جاتے ، ’’ کواشی ‘‘یا کوچی برادران نے یورپ میں سارے مسلمانوں کو نہایت مشکل میں ڈال دیا، پہلے ہی اسلام اور مسلمانوں پر دہشت گردی کے لیبل چسپاں کئے جارہے تھے ،اب اس میں بے انتہاء اضافہ ہوگا، اس لئے ہم جتنے چارلی ہیبڈو کی حرکت پر نالاں تھے ، اتنے ہی ہم اس ردعمل سے بھی نالاں ہیں ،اس عمل اور اس کے ردّعمل کی چونکہ ہم سب مسلمان سکت نہیں رکھتے،اس لئے ہم ان دونوں سے بے زار ہیں ۔

Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 814681 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More