رواں ہفتے کا آغاز کسی کے لیے بھی چاہے منفرد رہا ہو یا
نہ رہا ہو لیکن کم سے کم بیلجیم کے وزیراعظم کے لیے ضرور ہمیشہ یادگار رہے
گا جس کی وجہ ان پر کیا جانے والا ایک انوکھا حملہ ہے-
گزشتہ روز بیلجیم کے جنوبی شہر نامور ایک تقریب کے موقع پر بیلجیئم کے
وزیراعظم چارلس مائیکل پر 'سادگی مخالف گروپ' کی ایک خاتون رکن نے فرنچ
فرائز اور مایونیز سے حملہ کردیا۔
|
|
یہ حملہ عین اس وقت کیا گیا جب وہ اپنی تقریر کا آغاز کرنے والے ہی تھے تو
تقریب میں موجود چار کارکنان نے 'مائیکل آؤٹ، سادگی آؤٹ' کے نعرے لگانا
شروع کردیے۔ جس کے بعد ایک خاتون نے وزیراعظم پر فرنچ فرائز اور مایونیز
پھینک دیا۔
سیکورٹی کے عملے نے انتہائی تیزی کے مظاہرین کو کنٹرول کیا لیکن تب تک بہت
دیر ہوچکی تھی اور وزیراعظم کا لباس مایونیز کی وجہ گندا اور بدبو دار
ہوچکا تھا-
تاہم مائیکل نے اپنی تقریر کا آغاز کیا اور ساتھ میں مایونیز کی بو کی وجہ
سے تقریب کے شرکا سے معذرت بھی چاہی-
چارلس مائیکل رواں سال اکتوبر میں وزارت عظمیٰ کے عہدہ پر فائز ہوئے ہیں جس
کے ساتھ ہی انہوں نے ریٹائرمنٹ کی عمر کو 67 سال کرنے، سرمایہ کاری میں
اضافے اور پبلک سیکٹر میں اخراجات کو کم کرنے کے حوالے سے سادگی کے نظریات
پیش کیے۔
مائیکل کے ان منصوبوں کے حوالے سے بیلجیئم میں کافی تشویش پائی جاتی ہے اور
اسی وجہ سے گزشتہ کئی ہفتوں سے وہاں ہڑتالیں اورمظاہرے عروج پر ہیں۔
|
|
بیلجیم کی عوام کے درمیان کھانے پینے کی اشیاء کو بطور احتجاج استعمال کرنا
اتنہائی خصوصیت کا حامل ہے اور حالیہ برسوں میں اس کی کئی مثالیں سامنے آئی
ہیں- |