ایسا قصبہ جس کے باشندے سوتے رہتے ہیں

کہتے ہیں کہ نیند ایسی چیز ہے جو کہ سولی پر بھی آ جاتی ہے لیکن آپ اس قصبے کے بارے میں کیا کہیں گے جس کے باشندے کئی کئی دن تک سوئے رہتے ہیں- شاید آپ کو یقین نہ آئے لیکن یہ حقیقت ہے کہ دنیا میں واقعی ایک ایسا مقام بھی ہے جہاں کے رہنے والوں پر بعض اوقات طویل مدت کے لیے نیند طاری ہوجاتی ہے-

درحقیقت یہ نیند ایک پراسرار بیماری ہے جس کا شکار اکثر یہاں کے مختلف افراد بنتے رہتے ہیں- دوسری جانب سائنسدان تاحال ان وجوہات کو تلاش کرنے میں کوشاں ہیں جس کے باعث سوویت یونین کے دور کے ایک قصبے کے باشندوں پر ہر وقت نیند طاری رہتی ہے-
 

image


یہ قصبہ قازقستان کے ایک گاؤں کے نزدیک واقع ہے اور کالاچی کے نام سے جانا جاتا ہے جبکہ اسے اس پراسرار بیماری کی وجہ سے سویا ہوا گاؤں بھی کہا جاتا ہے-

قازقستان کے علاقے کالاچی اور اس کے پڑوسی روسی گاؤں Krasnogorsk میں درجنوں مقامی افراد اس پراسرار طبی حالت میں گرفتار ہو چکے ہیں اور اس کا شکار افراد دو سے چھ دن تک نیند کی حالت میں رہتے ہیں-

یہ طبی حالت اس حد خطرناک ثابت ہوچکی ہے کہ اس بیماری کی تشخیص سے قبل ایک بزرگ کو مردہ سمجھ کر زندہ دفنایا بھی جاچکا ہے-

یہ بیماری لہروں کی شکل میں آتی ہے جیسے کہ اس کی ایک لہر مئی 2013 میں آئی اور اسی طرح رواں سال بھی مئی میں ہی لوگ شکار ہوئے-

یہاں تک کہ بعض رہائشی تو اپنا سامان بھی یہ سوچ کر تیار رکھتے ہیں کہ کبھی بھی اسپتال جانے کی ضرورت پڑی سکتی ہے-
 

image

سائنسدانوں نے اس راز سے پردہ اٹھانے کے لیے تقریباً 7000 تجربات کیے جس میں ان مقامات کی ہر چیز بشمول مٹی٬ پانی٬ خون٬ ہوا٬ بالوں٬ ناخنوں اور تابکاری کے اثرات کو جانچا گیا- لیکن بدقسمتی سے یہ تمام تجربات غیر فیصلہ کن رہے-

اس بیماری سے بچے بھی بہت زیادہ متاثر ہورہے ہیں جس کی وجہ سے ان بچوں پر کمزوری٬ چکر آنا اور غنودگی طاری رہتی ہے-

کالاچی کی ایک رہائشی خاتون 50 سالہ Marina Felk کا کہنا ہے کہ “ میں ہمیشہ کی صبح سویرے اٹھی٬ گائے سے دودھ حاصل کیا اور سوگئی- لیکن جب میری آنکھ کھلی تو میں نے خود کو اسپتال میں پایا“-

“ مجھے کچھ بھی یاد نہیں جبکہ مجھے یہ بتایا گیا کہ میں دو دن اور دو راتیں مستقل سوتی رہی ہوں“-

“ وارڈ میں موجود ایک خاتون نے مجھے بتایا کہ اس نے کئی بار مجھے جگانے کی کوشش کی تھی کیونکہ اسے فوراً دودھ کی ضرورت تھی لیکن میں نہیں اٹھی“-

اسی طرح 30 سالہ Alexey Gom کا کہنا ہے کہ “ میں اور میری بیوی کالاچی اپنی رشتے دار کے گھر ملنے آئے تھے- میں نے لیپ ٹاپ پر کام ختم کرنے کے بعد اسے بند کیا اور سوگیا“-
 

image

“ جب میری آنکھ کھلی تو خود کو ہاسپٹل میں پایا جبکہ میری بیوی سرہانے بیٹھی تھی اور مجھے بتایا گیا کہ میں 30 گھنٹے سے سو رہا ہوں“-

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ بیماری قصبے کے قریبی علاقے میں پائی جانے والی یورینیم کی کانوں کی وجہ سے ہے جن سے خارج ہونے والی تابکاری انہیں اپنا شکار بناتی ہے-

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ کسی دور میں ان کانوں سے یورینیم نکالا جاتا تھا لیکن اب کوئی بھی اس جانب رخ نہیں کرتا-

دوسری جانب ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس بیماری کے شکار افراد میں بھی کوئی وائرس یا انفیکشن نہیں پایا گیا-

کبھی Krasnogorsk میں 6500 افراد رہائش پذیر تھے لیکن اب صرف 130 افراد یہاں رہتے ہیں اور اس کمی کی بنیادی وجہ یہی پراسرار بیماری ہے-
 

image

چند مقامی افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ بیماری اس وقت زور پکڑتی ہے جب درجہ حرارت میں اضافہ ہوجاتا ہے- جبکہ بعض سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ یہ بیماری کانوں سے اٹھنے والی یورینیم گیس کی وجہ سے پیدا ہورہی ہے-

ڈاکٹر Kabdrashit Almagambetov کا کہنا ہے کہ “ اس بیماری کا شکار جب مریض جاگتا ہے تو اسے کچھ بھی یاد نہیں ہوتا- سوائے اس کے کمزوری محسوس ہوئی٬ سست ردعمل ہوا اور تیزی سے نیند آگئی- ہر بار ایک جیسی ہی کہانی ہوتی ہے“-

“ افسوس کہ اب تک اس کی وجوہات دریافت نہیں کی جاسکیں جبکہ ہم کئی اقسام کے ٹیسٹ بھی کرواچکے ہیں لیکن تاحال اس راز سے پردہ اٹھایا نہیں جاسکا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟-
YOU MAY ALSO LIKE:

A mysterious sleeping epidemic that makes residents of a village known as Sleepy Hollow doze off for days at a time is caused by excessive fluid in the brain, according to doctors. Doctors, however, have been unable to identify the cause of the condition that has affected residents in the remote village of Kalachi, in northern Kazakhstan, for nearly four years.