علی بابا چالیس چور

 روس کے نامور ادیب لیو ٹا لسٹائی لکھتے ہیں
’’ میں ایک شخص کی پیٹھ پر سوار ہوتا ہوں اس کا گلا دبا کر اس سے اپنا بوجھ اٹھا ئے رکھتا ہوں اور پھر بھی اور خود کو دوسروں کو یہ یقین دہانی کرواتا ہوں کہ مجھے اس شخص کا بے حد افسوس ہے اور میں اس کی تکالیف ہر ممکن طریقے سے دور کرنا چاہتا ہوں سوائے اس کی پیٹھ سے اترنے کے۔۔۔۔۔۔۔‘‘

شمالی علاقہ جات کہلانے والے ۲۸۰۰۰ ہزار مربع میل کے رقبے پر پھیلے علاقے کو ۲۹ اگست ۲۰۰۹ء کو وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد شناخت ملی اور یوں اس علاقے کا نام گلگت بلتستان تجویز کیا گیاجو کہ گلگت بلتستان کے عوام کے لیے ایک خوشخبری تھی اور اس پیکیج کے بعد ۲۴ عوامی منتخب نمائندوں ،چھ خواتین سیٹیں اور تین ماہرین شاہی پر مشتمل صوبائی کابینہ کا قیام عمل میں لایا گیااور اسی پیکیج کے ذریعے گلگت بلتستان کے پہلے وزیر اعلیٰ سید مہدی شاہ اور پہلی گورنرشمع خالد بن گئے ۔لیکن کچھ عرصے بعد پہلی خاتون گورنرشمع خالد کی ناگہانی موت کے بعد پیر کرم علی شاہ کو گورنر کے عہدے پر فائز کیا گیا۔یہ پیکیج یقیناََ گلگت بلتستان کے عوام کے خوابوں کا ترجمان تھا اور اس علاقے کو پیکیج کے ملنے کے بعد نیلسن منڈیلا یا ماؤ زے تنگ جیسی عظیم شخصیت کی ضرورت تھی جو اپنی خواہشات کا گلا گھونٹ کر قومی مفادات کو اپنی آئینِ زندگی بناتا لیکن بد قسمتی سے گلگت بلتستان کو ایسے حکمران ملے جنہوں نے شاہِ ایران کی طرزِ حکومت اپنایا۔جس کا نتیجہ اب عوام کے سامنے ہے ۔گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کی پہلی کابینہ کی مدت حال ہی میں ختم ہوئی ہے لیکن بد قسمتی سے یہ کہنا پڑتا ہے کہ۶۷ سالوں سے اپنے حقوق سے محروم گلگت بلتستان کے عوام کو گزشتہ پانچ سالوں میں بھی محرومیوں کا ہی سامنا کرنا پڑاجبکہ ۶۷ سالوں میں پاکستان سے درآمد شدہ افسران نے بھی آج تک گلگت بلتستان کو اتنا نقصان نہیں پہنچایاتھا جتنا ان پانچ سالوں کے دوران عوامی مسائل سے بے خبر کالا دھن جمع کرنے کے نشے میں مگن نا اہل سیاستدانوں نے پہنچایا۔
مسئلے اس قوم کے حل کیسے ایوانوں میں ہوں
چور ‘ بدکاروں ‘ لٹیروں کا سجا دربار ہے

گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کی صوبائی کابینہ کی پانچ سالہ مدت میں عام عوام کی معیارِزندگی میں تو کوئی واضح تبدیلی نہیں آئی لیکن شاہی کابینہ کے مزے لوٹنے والے سیاستدانوں کی حالات ِ زندگی میں واضح تبدیلیاں دیکھی جا سکتی ہیں کیونکہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران کسی سیاستدان نے بیرونی ممالک میں اپنی جائیداد میں خوب اضافہ کیاتو کسی نے اندروں ملک کے ساتھ ساتھ بیرون ملک بھی مختلف کاروباروں کا جال بچھایا ۔کسی نے سیاسی عہدے یا وزارت کو خیر باد کہہ کر اعلیٰ سرکاری عہدے کو گلے لگایا تو کسی نے سرکاری دوروں کے نام پر بیرونی مما لک کے خوب سیر سپاٹے کیے ۔کسی نے اثر واسوخ کے ذریعے سے پاک چین تجارت کے ذریعے خوب مال کمایا تو کسی نے اپنی عالی شان محلات کے کرایوں کی مد میں سرکاری خزانے پر خوب ہاتھ صاف کیا۔کسی نے سرکاری بنکوں سے قرضے معاف کروائے تو کسی نے اپنے عزیزوں کو سرکاری ملازمتوں اور دیگر مراعات سے نوازا۔
بے ضمیری عام ہے انسان بکتے ہیں یہاں
اک انوکھا آج کے اس دور کا بیوپار ہے

ایک طرف لو ٹ مار کا یہ تماشا تو دوسری طرف غریب عوام آج تک اپنے مطالبات کی منظوری کے کیے سڑکوں پر محوِ احتجاج ہیں۔ اور عوام کے مسائل مسلسل بڑھتے جا رہے ہیں۔لوڈ شیڈنگ کی بدولت تاریکیوں میں ڈوبے شہر کو دیکھ کر لگتا ہے کہ زمانہ قدیم میں زندگی بسر کر رہے ہوں ۔سڑکیں کھنڈرات کی شکل اختیار کر گئی ہیں۔بے روزگاری خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے اور غربت کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے ۔مہنگائی آسمان تک پہنچ گئی ہے اور ہر چیز غریب عوام کی قوتِ خرید سے باہر ہے ۔عدالتیں انصاف کی فراہمی میں ناکام ہیں اور سرکاری اداروں میں لوٹ مار کا بازار گرم ہے جسکی وجہ سے ادارے تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہیں۔

گلگت بلتستان میں آنے والے وقتوں میں الیکشنز کے بعد خواہ وہ ن لیگ کی حکومت آئے یا پاکستان پیپلز پارٹی کی۔لیکن عام عوام کی معیارِ زندگی میں کوئی واضح تبدیلی آنے کے امکانات انتہائی کم ہیں کیونکہ جب تک اس ملک میں سرمادارانہ نظام کا وجود قائم ہے تب تک نام نہاد جمہوریت کے نام پر غریب عوام اور محنت کش طبقے کا استحصال ہو تا رہے گا ۔
جی رہے ہیں سگ بھی عزت سے امیرِشہر کے
کیوں غریبِ شہر کا جینا یہاں دشوار ہے

گلگت بلتستان کے غریب عوام اور محنت کش طبقے کو متحد ہونے کی ضرورت ہے تاکہ محنت کش طبقے کی دشمن سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کرکے سرخ انقلاب کا پرچم لہرایا جا سکے اور اس ملک پر قابض علی بابا چالیس چور کے کرداروں کی لوٹ مار کے تماشے کا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خاتمہ کرکے احتساب کیا جا سکے۔
TEHZEEB HUSSAIN BERCHA
About the Author: TEHZEEB HUSSAIN BERCHA Read More Articles by TEHZEEB HUSSAIN BERCHA: 19 Articles with 21470 views

                                                                        
.. View More