سید قطب پر علماء حق کی رائے - ٣

بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سئل الشيخ العلامة حماد الأنصاري رحمه الله عن قول سيد قطب: ولا بد للإسلام أن يحكم، لأنه العقيدة الوحيدة الإيجابية الإنشائية التي تصوغ من المسيحية والشيوعية معا مزيجا كاملا يتضمن أهدافهما جميعا ويزيد عليهما التوازن والتناسق والاعتدال.

(انظر: معركة الرأسمالية والإسلام لسيد قطب:61)

مفہوم:

الشیخ علامہ حماد الانصاری رحمہ اللہ سے سید قطب کے قول کے متعلق پوچھا گیا کے سيد قطب کا کہنا ہے، مفہوم:

اسلام کے لیے حاکم ہونا ضروری ہے کیونکہ یہ وہ واحد مثبت وانشائ عقیدہ ہے جو عیسائیت اور کمیونزم دونوں میں سے مکمل مرکب تیار کرتا ہے. ان دونوں کے اہداف اپنے اندر رکھتا ہے، اور توازن، تنظیم اور اعتدال میں ان سے بڑھ کر ہے.

فأجاب الشيخ العلامة رحمه الله: إن كان قائل هذا الكلام حيا فيجب أن يستتاب، فإن تاب وإلا قتل مرتدا، وإن كان قد مات فيجب أن يبين أن هذا الكلام باطل ولا نكفره لأننا لم نقم عليه الحجة

المرجع (كتاب العواصم مما في كتب سيد قطب من القواصم للشيخ ربيع المدخلي ص: 24، وقرأها علي الشيخ حماد الأنصاري تثبتا في ليلة الأحد ١٤١٥/١/٣)

سید قطب کے اس قول پر الشیخ حماد رحمہ اللہ نے جواب دیا، مفہوم:

جس نے یہ الفاظ کہے اگر وہ زندہ ہوتا تو اس سے توبہ طلب کی جاتی، تو اگر اس نے توبہ کی (تو پھر تو صحیح) ورنہ اسکو مرتد کے طور پر قتل کیا جاتا. اور اگر وہ مر گیا ہے تو یہ واجب ہے کہ ان الفاظ کو باطل کے طور پر بیان کیا جاۓ. اگر چہ ہم اس پر تکفیر نہیں کرتے کیونکہ ہم نے اسکے خلاف حجت کو ثابت نہیں کیا ہے.

(العواصم مما في كتب سيد قطب من القواصم صفحہ : 24)

قال الشيخ صالح الفوزان حفظه الله: الحجة قائمة علي من بلغه القرآن والسنة، وكفر النصاري واضح في القرآن، وأوضح منه كفر الشيوعية، فكيف يخلط بين كفر وإيمان

الشیخ صالح فوزان حفظہ اللہ نے عصام بن عبداللہ السنانی کی کتاب "براءۃ علماء الامۃ من تزکیۃ اھل البدعۃ والمذمۃ" پر نظرثانی کرتے ہوۓ تنبیحا درج کیا، مفہوم:
اس پر حجت قائم ہے جس کو قرآن والسنۃ پہنچ چکا ہے. اور عسیائیوں کو کفر قرآن سے واضع ہے، اور اس سے زیادہ واضع کمیونزم کا کفر ہے، وہ کیسے کفر اور ایمان کو خلط ملط کر سکتا ہے

سید قطب پر الشیخ صالح فوزان حفظہ اللہ کی راۓ

سعودی عرب کے جلیل القدر عالم، الشیخ صالح فوزان حفظہ اللہ سے پوچھا گیا، مفہوم:

سید قطب پر تکفیر کیوں نہیں کی جاتی؟ جبکہ اسنے غلط انداز سے صحابہ پر الزامات لگاۓ اور اللہ کے نبی سیدنا موسی علیہ السلام کے بارے میں غیر موضوع انداز اپنایا؟ الشیخ صالح فوزان حفظہ اللہ نے فرمایا، مفہوم:

"اس میں اس نے غلطی کی ہے. ھم نہیں جانتے کہ اسنے کس حالت میں وفات پائ. شائد وہ دوسروں کی تقلید پر ہی رہا اور شیعہ کی کتب سے حوالہ دیے، اور وہ مقلد تھا. ہمیں اسکے بارے میں بہتر گمان رکھنا چاہیے. ھم کہتے ھیں کہ اسنے غلطی کی، اور غلطی کفر نہیں، ان شاء اللہ" واللہ اعلم

https://www.youtube.com/watch?v=FLwnJ8rZ6UE

الشیخ صالح فوزان بن عبداللہ فوزان سے دوسری جگہ پوچھا گیا، مفہوم:

سوال: ایک کتاب کے جس کا نام ہے: "أضواء إسلامية على عقيدة سيد قطب وفكره" جس کو ربیع المدخلی نے تحریر کیا. آپ کا اس کتاب کے بارے میں کیا خیال ہے اور کیا اس کے معلف اہم علماء میں شمار ہے؟

الشیخ صالح فوزان بن عبداللہ فوزان حفظہ اللہ نے جواب دیا، مفہوم:

اس میں کوئ شک نہیں کے معلف کا تعلق علماء میں سے ہے. اس نے جامعیہ اسلامیہ سے تعلیم حاصل کی. اس نے علماء سے علم حاصل کیا اور وہ معروف ہے اور تمام تعریف اللہ کے لیے ہے.

جہاں تک غلطیوں کا معاملہ ہے، تو آپ انکو فی ظلال القرآن سے ملا سکتے ہیں. انہوں نے صفحہ نمبر بھی مرتب کیا ہے. اگر اسنے غلطی کی ہے، تو آپ غلطی کو واضع کریں. ورنہ پھر، حق کو ماننا واجب ہے. حق کو ماننا واجب ہے.

اس نے غلطیوں کو صفحات کے شمار کے ساتھ ظاہر کیا ہے. اس نے آپ کے لیے صراحت کیا ہے. ان کی طرف رجوع کرو اور اسکے کلام سے موازنا کرو. اگر تم غلطی پاؤ، تو معلف کو اس پر مطلع کرو. اللہ تمہیں اسکی جزا خیر دے. اگر تم دیکھو کے وہ صحیح ہے، تو تم پر ضروری ہے کہ حق کو مان لو.

https://scholars-biographies.com/2012/09/16/al-fawzan-about-rabi-al-madkhali-and-his-book-on-sayyid-qutb/

سید قطب پر الشیخ ربيع بن هادي عمير المدخلي حفظہ اللہ کی راۓ

الشیخ ربيع بن هادي عمير المدخلي حفظہ اللہ سے پوچھا گیا،مفہوم:

کیا یہ اصول سید قطب کے لیے ہے کہ جو بھی مسلم امہ سے انتقال کرے تو اسکے لیے ھم اسکی معافی کی دعا کریں؟ اور اسکے لیے دعا مانگنا ختم نہ کریں؟ صرف اسکے گناہوں کی وجہ سے، جو چھوٹے یا بڑے ہوں، اور اسکا عمل اللہ پر چھوڑ دیں؟ شیخ ربيع بن هادي عمير المدخلي حفظہ اللہ نے اسپر جواب دیا، مفہوم:

اگر کوئ سید قطب کے لیے دعا کرتا ہے اور اللہ سے اسکے لیے معافی کا طلب گار ہوتا ہے تو میں منع نہیں کرتا لیکن جہاں تک میری بات ہے تو اسکی اصلیت کے ظاہر ہونے کے بعد واللہ میں اسکے لیے دعا نہیں کرتا. بلکہ میں اسے اسی طرح (سمجھتا) ہوں جیسا کہ رافدہ کو. یہ اسلیے کہ اسکے کچھ شیعہ، حلول، وحدت الوجود کے عقائد ہیں. ھم اللہ سے ڈرتے ہیں اور اسے کافر نہیں گردانتے، حالانکہ اسکی کتابوں میں بہت خطرناک کفریہ باتیں ہیں. اسی طرح جو کوئ اسکی کتب کو طبع (چھاپنا) کرتا ہے اور ان اصول اور مناہج پر عمل کرتا ہے اسکی طرف داری کرتے ہوۓ، تو ہم اسپر جرح کرتے ہیں، اور بے شک جو سید قطب کی کتابیں طبع کرتا ہے اور طرف داری کرتا ہے تو وہ درحقیقت گمراہی کی طرف داری کرتا ہے. مگر سید قطب سے ایسا کچھ ثابت نہیں کہ اسنے توبہ کی. اور اگر اسنے واقعی توبہ (بھی) کی. تو یہ (پھر بھی) واجب ہے کہ اسکی کتابوں پر رد کیا جاۓ، تنبیح کے ساتھ اور واضع کرتے ہوۓ جو گمراہی ان میں ہے. الرازی نے توبہ کی، الغزالی نے توبہ کی اور بہت سے دوسروں نے بدعات سے (توبہ کی) مثلا ابن عقیل. مگر اسکے باوجود ان کتابوں، اصولوں، مناہج اور ان خیالات کے خلاف جنگ آج تک جاری ہے. سنۃ کے علماء خاموش نہیں رہے ان گمراہیوں کے خلاف جن گمراہیوں میں وہ علماء (جن کے نام لیے گیے) پہلے گر گۓ تھے اور اپنی کتب میں چھوڑ گۓ. اور جس کے اثرات امت میں رہ گۓ اور سید قطب کی کتابوں نے مسلمان نوجوانوں پر انتہائ درجہ کا اثر چھوڑا. تو یہ ضروری ہے کہ ہم ان کتابوں کے خلاف جنگ کریں اور ان کتابوں سے انتباہ کریں، ہاں.(واللہ اعلم) الشیخ ربيع بن هادي عمير المدخلي حفظہ اللہ کے کلام کی عربی یہاں سنیں:

https://www.youtube.com/watch?v=lle7wwCJ1LE
manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 413719 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.