ورلڈ کپ قریب آنے پر کرکٹ فیورمیں تیزی

کرکٹ ورلڈ کپ کے انعقاد کے دن جیسے جیسے قریب آ رہے ہیں نہ صرف کرکٹ کھیلنے والے ممالک بلکہ دنیا بھرمیں شائقین کرکٹ کے جوش و خروش میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ورلڈ کپ2015کو زیادہ سے زیادہ کامیاب بنانے کے لئے ماضی کے مقابلے میں بہت زیادہ کوششیں کی ہیں۔ورلڈ کپ ٹرافی کو پہلی بار مقابلے میں حصہ لینے والے تمام 14 ممالک بشمول پاکستان ، بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان، برطانیہ، اسکاٹ لینڈ، ویلز، آئرلینڈ،پاپوا نیو گنی،جنوبی افریقہ، متحدہ عرب امارات، زمبابوے اور ویسٹ انڈیز ،نیوزی لینڈ اور آسٹریلیاکے میدانوں میں گھمایا گیا۔آئی سی سی نے 6نومبر کو ٹرافی کے میلبورن پہنچنے پر کرکٹ ورلڈ کپ کے انعقاد میں100دن باقی رہ جانے کا باقاعدہ جشن منایا۔کائونٹ ڈائون شروع ہونے پر چار بار ورلڈ کپ جیتنے والے آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں سابق آسٹریلوی کپتانوں نے ایک جگہ اکٹھے ہو کر عالمی کپ کی یادوں کو تازہ کیا۔ خصوصی تقریب میں موجودہ کپتان مائیکل کلارک کے علاوہ رکی پونٹنگ، سٹیووا اور ایلن بارڈر کے علاوہ وزیر کھیل اسٹوارٹ ایریس بھی موجود تھے۔

اب تک ہونے والے 11ورلڈ کپ مقابلوں میں انگلینڈ نے 10میں شرکت کی اور 1979, 1987, 1992 کے ورلڈ کپ کی رنر اپ ٹیم رہی۔ جنوبی افریقہ نے 6ورلڈ کپ کھیلے جبکہ 1992, 1999, اور2007 میں سیمی فائنل کھیلا ۔بھارت نے10 ورلڈ کپ کھیلیجبکہ1983اور 2011 میں فاتح رہا۔ آسٹریلیا نے بھی10بار ان مقابلوں میں شرکت کی ۔اسے 1987, 1999, 2003, اور 2007 میں کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے کا اعزاز حاصل ہوا۔سری لنکا نے 1996 اور پاکستان نے 1992میں ورلڈ کپ جیتا۔ویسٹ انڈیز نے دو بار1975اور 1979میںایک روز کرکٹ کا عالمی چمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ بنگلہ دیش 2007میں سپر8مرحلہ تک پہنچا۔نیوزی لینڈ 2011, 2007, 1999,1992, 1979, 1975میںسیمی فائنل تک پہنچنے میں کامیاب ہوا۔8 مرتبہ ورلڈ کرکٹ کپ کھیلنے والے زمبابوے نے 1999 اور 2003 میں سپر 6تک رسائی حاصل کی۔آئرلینڈ 2007میں سپر8مرحلے تک پہنچا۔اسکاٹ لینڈ 1999 اور2007 میں گروپ مرحلے تک پہنچ سکا۔مٹھڈہ عرب امارات نے1996میں ورلڈ کپ میں شرکت کی اور گروپ مرحلہ تک پہنچا۔

کرکٹ ویب سائٹ سٹف ڈاٹ کو ڈاٹ این زیڈ کے مطابق نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے سابق اہم کرکٹرز نے کرکٹ ورلڈ کپ2015کو فروغ دینے اور دنیا بھر میں کرکٹ کے کھیل کو مقبولیت کی بلندیوں تک پہنچانے کے لئے 6نومبر کو ٹورنامنٹ شروع ہونے کے100دن باقی رہ جانے کے جشن کے موقع پر آکلینڈ کے 43 میٹر بلندمشہور زمانہ'' ہاربر برج'' پرایکنمائشیمیچ کھیلا۔ اس موقع پر ہاربر برج کا شمالی سمت جانے والا نچلا ٹریک چار گھنٹے تک بند کر دیا گیا تھا۔چار مرتبہ ورلڈ کپ میں حصہ لینے والے کیوی ہیرو کرس ہیرس اورسابق کیوی کپتان اسٹیفن فلیمنگ، ورلڈ کپ1999کی فاتح آسٹریلوی ٹیم کے کھلاڑی ڈیمین فلیمنگ اور2003میں ورلڈ کپ جیتنے والے اینڈی بچل نے اس میچ میں حصہ لیا۔ برسبین سے تعلق رکھنے والے بچل نے کہا کہ آسٹریلیا سے آکر اس یادگاری پل پر علامتی میچ کھیلنا بھی یادگاری بن گیا ہے جو ایک اعزاز ہے۔اسٹیفن فلیمنگ نے کہا کہ آپ نے اپنے کیریئر میں بلا شبہ بہت سے اعلیٰ مقامات پر کھیلا ہو گا مگر ایک پل پر نمائشی میچ کھیلنا نہ صرف غیر معمولی بلکہ حیرت انگیز بھی معلوم ہوتا ہے۔ اس آئکونک برج پر بالخصوص بیٹنگ کرنا ایک منفرد تجربہ ہے۔

نیوزی لینڈ کے انتہائی مقبول کرکٹر، لیجنڈری آل رائونڈر سر رچرڈ ہیڈلی کا اس میچ کے انعقاد میں اہم کردارتھا۔نیوزی لینڈ کے ورلڈ کپ آپریشنز کی قیادت کرنے والے تھریز والش نے کہاکہ ایک سنگ میل عبور کرنے کے لئے تھیم پیش کرنا زیادہ مشکل نہیں تھی۔والش کا کہنا تھا کہ آکلینڈ ہاربر برج واضح طور پر ایک تمثیلی مقام ہے اور ہم جانتے ہیں کہ اس پل پر ہونے والا نمائشیمیچ دنیا بھر کے شائقین کرکٹ کو متوجہ کرے گا۔ان کاکہنا تھا کہ 28فروری کو ایڈن پارک پرنیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان ہونے والے میچ میں اس ٹورنامنٹ کے یادگار لمحات دیکھنے کو ملیں گے۔کرکٹ میںحریف ممالک کے چاروں کھلاڑیوں بچل، ڈیمین فلیمنگ ، اسٹیفن فلیمنگ اور کرس ہیرس نے میچ کے اختتام پر کہا کہ ہمارے نمائشی میچ کھیلنے سے دونوں ممالک کے درمیان ورلڈ کپ کے دوران کھیلے جانے والے میچز میں شائقین کے جوش و خروش میں اضافہ ہو جائے گا۔نیوزی لینڈ میں انتہائی اسٹراٹیجک اہمیت اور متاثر کن نظارہ کے حامل اس پل سے روزانہ200,000گاڑیاں گزرتی ہیں، یہ پل میجسٹک ویٹ ماٹا ہاربر تک پھیلا ہواء ہے۔اس پل سے پورے شہر اور آکلینڈ کی مشہور آتش فشاں چوٹیوں کا دلفریب نظارہ کیا جا سکتا ہے۔کرائسٹ چرچ کے رہائشی کرس ہیرس اورمیلبورن کے ڈیمین فلیمنگ بھی اس منظر سے بہت متاثر ہوئے اور میچ کے اختتام پرویٹ ماٹا ہاربر میں جیٹ بوٹ کی سواری سے لطف اندوز ہوئے۔ اس موقع پر کشتیوں اور بوٹس میں سوار افراد نے کرکٹ ہیروز کو دیکھ کر ہاتھ ہلائے جس کے جواب میںانہوں نے بھی ہاتھ فضا میں بلند کئے،

آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن نے ورلڈ کپ کے شیڈول کا اعلان میلبورن میں 30جولائی کو دبئی میں کیا تھا۔وہ 1992 کے ورلڈ کپ میں جنوبی افریقی ٹیم کے وکٹ کیپر کی حیثیت سے شرکت کر چکے ہیں۔ رچرڈسن کے علاوہ اس موقع پر ماضی کے نامور کھلاڑی ڈینس للی، ایان چیپل، کپیل دیو، سنتھ جیاسوریا، ایڈم گلکرسٹ اور مائیکل ہسی بھی موجود تھے ۔14ٹیموں کے اس ٹورنامنٹمیں دو گروپس بنائے گئے ہیں جس میں تمام ٹیمیں چھ چھ میچز کھیلیں گی ۔اس طرح ہر گروپ سے چار ٹیمیں کوارٹر فائنلز کیلئے کوالیفائی کریں گی جس کے بعد سیمی فائنلز اور پھر فائنل کا مرحلہ آئے گا۔ آسٹریلیا نے ورلڈ کپ 2015 کودلچسپ بنانے کیلئے صرف 10ٹیموں کے مابین مقابلوں کی تجویز دی تھی لیکن ایسوسی ایٹ ممالک کے احتجاج پر آئی سی سی نے 14ٹیموں کی منظوری دی جس میں تین ٹیموں نے کوالیفائنگ ٹورنامنٹ میں کامیابی کے ذریعے ورلڈ کپ کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ ورلڈ کرکٹ کپ2015 آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں مشترکہ طورپر 14فروری کو نیوزی لینڈ اور سری لنکا کے مابین کرائسٹ چرچ میں مقابلے سے شروع ہوگا جبکہ نئے عالمی چیمپئن کا فیصلہ29مارچ 2015 کو ملبورن کرکٹ گرانڈ میں ہوگا۔واضح رہے کہ ایک روزہ کرکٹ کے اس اہم ترین ٹورنامنٹ کاآغاز 1975 میں انگلینڈسے ہوا جبکہرواں سال اس عالمی مقابلے کے میچزکی میزبانی آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے 14 شہر کریں گے ،ہرشہرکوتین پول میچز کی میزبانی کاموقع ملے گا ۔ شیڈول ورلڈ کپ کے 44 دنوں میں 49میچز کھیلے جائیں گے۔ان میں سے23میچز نیوزی لینڈ میں جبکہ26آسٹریلیا میں کھیلے جائیں گے۔بھارت اپنے ٹائیٹل کا دفاع کرے گا اور اس کا پہلا میچ15فروری کو روائتی حریف پاکستان سے ایڈیلیڈ میں ہو گا۔

پول میچز کیلئے بچوں کے ٹکٹ پانچ ڈالرز اور بڑوں کیلئے قیمت بیس ڈالرز سے شروع ہوگی،کوارٹرفائنل کیلئے 20 ڈالرز ،سیمی فائنل کیلئے 30 ڈالرز اورفائنل کیلئے60 ڈالرزمیں دستیاب ہوں گے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ابتدائی طور پر مختص ٹکٹس پہلے ہی فروخت ہو چکے ہیں۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ایشیائی باشندوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہونے کے باعث پاکستان اور بھارت کے درمیان ورلڈ کپ میچ کی ٹکٹس صرف بارہ منٹ میں ہی فروخت ہو گئیں۔ میگاایونٹ کیلئے 15 لاکھ ٹکٹس دستیاب ہیں.۔ورلڈ کپ 2015 میں مجموعی طور پر ایک کروڑ ڈالر کی انعامی رقم تقسیم کی جائے گی جو کہ 2011میں کھیلے گئے ایونٹ کے مقابلے میں 20فیصد زیادہ ہیں۔پورے ٹورنامنٹ میں کوئی میچ نہ ہارنے والی ٹیم کو40 لاکھ 20 ہزار ڈالر ملیں گے مگر ایک میچ ہارنے پر یہ رقم 39 لاکھ 75 ہزارڈالر ہوگی۔فاتح ٹیم کو 37لاکھ 50 ہزار ڈالر دیئے جائیں گے۔رنر اپ کو 17 لاکھ 50 ہزار ڈالر ملیں گے۔ سیمی فائنل ہارنے والی دونوں ٹیموں کو 6 لاکھ ڈالردیئے جائیں گے۔ کوارٹر فائنلز ہارنے والی چار سائیڈز کو بھی 3 لاکھ ڈالرمل جائیں گے۔ گروپ کے مرحلے میں ایک فتح پر 45 ہزار ڈالر جبکہ گروپ مرحلے کے بعد باہر ہونے والی 6ٹیموں کو فی کس 35 ہزار ڈالر ملیں گے۔

عرب امارات میں آسٹریلیا کے خلاف ٹی20اور ایک روزہ میچز میں گرین شرٹس کی شرم ناک شکست کے داغ ٹیسٹ میچز میں شاندار فتح کے باعث دھل چکے اور پاکستانیوں کی امیدوں کے چراغ ایک بار پھر جل اٹھے ہیں ۔ ملک میںکرکٹ کے بیشتر شائقین 1992کے ورلڈ کپ میں تاریخی فتح کے دن کا خواب پھر دیکھ رہے ہیں تاہم کرکٹ کے بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ اور ٹی20کے فارمیٹ کا فرق فی الوقت کسی پیشگوئی کی اجازت نہیں دیتا۔1992 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں فتح 23سال گزر جانے کے باوجود اب بھی پاکستانیوں کے ذہنوں پر نقش ہے مگراس حقیقت کو بھی پیش نظر رکھنا ہو گا کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ دونوں ممالک میں تیز اور بائونسی وکٹیں ہمیشہ سے فاسٹ بالروں کی جنت رہی ہیں۔ہمارے بلے بازوں کی اکثریت تیز وکٹوں پر اس کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرتی جو وہ متحدہ عرب امارات یا قبل ازیں ہوم گرائونڈز پر کرتے رہے ہیں۔ یہ ہماری بد قسمتی تھی کہ مارچ 2009 میں لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر دہشت گردانہ حملے کے بعد سے پاکستان میں کوئی بین الاقوامی میچ نہیںہوا کیوں کہ اس حملے کے ایک ماہ بعد ہی آئی سی سی نے پاکستان میںکسی بھی بین الاقوامی میچ کھیلنے پر پابندی عائد کر دی تھی ۔تب سے ہی پاکستانی ٹیم اپنے تمام بین الاقوامی میچز متحدہ عرب امارات کے میدانوں پر کھیلتی آ رہی ہے۔ امید رکھی جا سکتی ہے کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں ہمارے کھلاڑیوں کی اعلی ٰپرفارمنس سے ان کا مورال بلند ہوا ہے۔اگر ٹیم متحد ہو کر کھیلی تو مثبت نتائج کے لئے یقین رکھا جا سکتا ہے۔
(پیر25نومبر2014کو روزنامہ جنگ میں شائع ہوا)
syed yousuf ali
About the Author: syed yousuf ali Read More Articles by syed yousuf ali: 94 Articles with 71201 views I am a journalist having over three decades experience in the field.have been translated and written over 3000 articles, also translated more then 300.. View More