زنزانیا مسٹری آف رینی نائٹس (قسط:4)

Zanzania Mystery of Rainy Nights
CHAPTER:4 Aseel Lake

رینا کی اس حرکت پر کوئی بوکھلا کر الٹے قدم پیچھے ہٹا...اپنے دھک دھک کرتے دل کے ساتھ رینا نے سینے پر ہاتھ رکھ کر اپنے سامنے کھڑے وجود کو دیکھا جو اس کے یوں جھٹکے سے مڑنے اور چیخنے پر گھبرا گیا تھا،
"شکر خدا کا..تم انسان ہی ہو..."سبزی مائل گہری آنکھیں، پیشانی پر پھیلے سیاہ بال، کھڑی ناک، سفید رنگت، اسمارٹ اور کسرتی جسم، چہرے کے دلکش اور تیکھے نقوش کا حامل 18 سالہ خوبرو نوجوان اپنی بات کہہ کر بھرپور انداز میں مسکرا دیا-وہ بلیک جینز کے ساتھ بلیو شرٹ میں ملبوس تھا جس کے کف اور کالر ڈارک بلیو رنگ کے تھے، اس نے شرٹ کی آستین کہنیوں تک موڑ رکھی تھیں،
"بہت بری طرح سے ڈرا ہوں میں..."اس نے بلیک اور بلیو کامبینیشن کا سفری بیگ ایک کندھے سے دوسرے کندھے پر منتقل کرتے ہوئے کہا-وہ جب بولا تو اس کا لہجہ ٹھہرا ہوا اور بےحد نرم تھا،شاید اس لمحے اسے رینا کی چیخ سے اس بات کا اندازہ ہو گیا تھا کہ وہ بھی اس کی طرح انسان ہی تھی جس کے یوں بوکھلا کر مڑنے پر وہ گھبرا گیا تھا، اس کی بات سن کر رینا کی بھنویں تن گئیں،
"تمھاری اس بات کا مطلب کیا ہے کہ تم بہت بری طرح سے ڈر گئے ہو-"وہ انتہائی غصے کے عالم میں بولی،
ہمت کیسے ہوئی تھی اس نوجوان کی رینا کے کندھے پر ہاتھ رکھنے کی-
"کیا میں نہیں ڈری؟؟..اور اس طرح چوروں کی طرح پیچھے سے آ کر کندھے پر ہاتھ رکھنے کی کیا تک بنتی ہے؟؟"
اسے پہلے رینا کے رویے پر حیرت ہوئی پھر وہ بھنویں سکیڑ کر اسے گھورنے لگا،"جی نہیں. .میں چوروں کی طرح اندر نہیں آیا، میں تو صرف یہ دیکھنے آیا تھا کہ تم چوروں کی طرح اندر کیا کرنے گئ ہو،"اپنی بات کے اختتام پر مسکراتے ہوئے اس نے اپنے بازو سینے پر باندھ لیے-
"واٹ!؟..چوروں کی طرح..!!"رینا کا پارہ ہائی ہو گیا-
"تو اور کیا...بغیر اجازت کے کیا کوئی کسی کے گھر میں داخل ہوتا ہے..؟؟"اس نے رینا کو مزید تپاتے ہوئے کہا-
"تم اندر داخل نہیں ہوئے جیسے.."وہ سلگ کر بولی..
"آیا تو ہوں مگر تمھارے بعد.."اس کا لہجہ پرسکون تھا،
"میرے بعد آنے سے کیا مطلب ہے تمھارا...؟"رینا کو شدید غصہ چڑھ گیا.."بول تو ایسے رہے ہو جیسے خود اجازت لے کر آئے ہو.."
"لو بھلا مجھے اجازت لینے کی کیا ضرورت ہے جبکہ یہ گھر اتنے سالوں سے سنسان پڑا ہے...اس گھر کا تو کوئی مالک ہی نہیں ہے. . کھڑکیاں اور دروازے ٹوٹے ہوئے ہیں. .کوئی بھی اندر آ سکتا ہے.."آخر میں اس نے کندھے اچکا دیئے...ایک اس کی مسکراہٹ تھی کہ کسی بھی صورت غائب نہیں ہو رہی تھی، رینا نے اپنے لب سختی سے بھینچ لیے.یہ لڑکا یقیناً پاگل تھا،
"پھر مجھ سے چوروں کی طرح اور بغیر اجازت گھر میں داخل ہونے کی بات کیوں کر رہے ہو؟؟"وہ غرائی-
"یہ تو میں نے تمہیں آداب یاد کرانے کی کوشش کی ہے..."
رینا نے کھا جانے والی نظروں سے اسے دیکھا، وہ ہنس پڑا-
"میں مذاق کر رہا تھا،"اس نے مسکراتے ہوئے بات جاری رکھی،"پچھلے دنوں میں کوہ پیمائی کا شوق پورا کرنے گیا تھا، پاؤں پھسلا اور ڈائریکٹ نیچے...شکر ہے خدا کا کہ زیادہ بلندی پر نہیں تھا ورنہ بہت برا حال ہو جاتا اور شاید گردن تڑوا کر دوسری دنیا کی بھی سیر کو پہنچ جاتا..خیر قسمت اچھی تھی میری..میں بچ گیا...پھر میں نے آبشار دیکھنے کا پروگرام بنایا..وہ راستہ جنگل کے اندر سے گزر کر آبشار کی طرف جاتا ہے...مت پوچھو...بھیڑیے پیچھے پڑ گئے تھے، کل میوزیم چلا گیا......وہاں میں اندر عجیب وغریب مجسموں کے ساتھ بند ہو گیا، میری روح تک کانپ گئ تھی،پورے دو گھنٹے بند رہا میں...غلطی انہی لوگوں کی تھی...کم از کم انہیں دیکھنا تو چاہیے تھا کہ اندر کوئی ہے بھی یا نہیں. .بند کر کے چلے گئے..دراصل میں اندر جھک کر تحریر پڑھ رہا تھا اور وہ سمجھے کہ ہال خالی ہے.اگر گارڈ میری آواز نہ سنتا تو شاید میں اگلے 12 گھٹنوں تک اندر بند رہتا....پھر آج تمھارا سامنا ہو گیا...اس سنسان ہٹ میں. .."اس نے اپنی قسمت کو کوستے ہوئے گہری سانس کھینچی.."میں اتنی بری طرح سے پہلے نہیں ڈرا جیسے اب ڈرا ہوں..."رینا لب بھینچے اسے غصے سے دیکھ رہی تھی. .وہ ایسے مخاطب تھا جیسے صدیوں سے جانتا ہو...بھلا کوئی راستے میں ٹکرا جانے والے اجنبی لوگوں کو اپنی روداد سناتا ہے..!!..اوپر سے اس کی نان-سٹاپ زبان!!....باتونی لوگ تو رینا کو ویسے بھی زہر لگتے تھے، کام کی بات ہو نہ ہو فضول میں بولتے رہو..!
"ایسا ہوتا ہے نا ہارر موویز(Horror movies) میں...آدمی پراسرار سے گھر میں داخل ہوتا ہے..."ابھی اس کی بات ختم نہیں ہوئی تھی، ابھی تو آغاز تھا،"سامنے اسے کوئی لڑکی یا کوئی بھی عورت پراسرار انداز میں کھڑی ہوئی دکھائی دیتی ہے...لڑکی کے بال کندھوں پر پھیلے ہوتے ہیں. ..وہ ہیرو آہستہ سے آگے جاتا ہے اور اسے اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے کندھے پر ہاتھ رکھ دیتا ہے...یہ دیکھنے کے لیے کہ آیا وہ کون ہے...ڈائن جھٹکے سے پلٹتے ہوئے زور سے چیختی ہے..اتنے زور سے کہ ہیرو کی جان ہی نکل جاتی ہے..."
رینا کا چہرہ غصے سے سرخ ہو گیا، وہ خود کو ہیرو اور اسے ڈائن سے تشبیہہ دے رہا تھا، انتہا ہو گئ تھی-
"جی نہیں ایسا کچھ نہیں ہوتا..."اس نے سلگ کر کہا.."ہمیشہ خوفناک بھوت ہی پیچھے سے وارد ہوتا ہے اور کندھے پر ہاتھ رکھ دیتا ہے...یہ حرکت جان نکالنے کے لیے کافی ہوتی ہے.."
وہ اس کی بات سن کر زور سے ہنسا..."ایسا ہوتا ہو گا ان موویز میں جو تم نے دیکھ رکھی ہیں...جو میں نے دیکھی ہیں ان میں ہمیشہ ڈائن سامنے کھڑی ہوتی ہے اور پلٹ کر چیختی ہے..."
رینا بمشکل خود پر ضبط کے پہرے بٹھاتے ہوئے باہر نکلنے کے لیے آگے بڑھ آئی..وہ دروازے میں کھڑا مسکرا رہا تھا-ایک تو اس کی مسکراہٹ. .رینا کی جی چاہا وہ اس کا منہ نوچ لے...انتہائی بدتمیز اور منہ پھٹ لڑکا تھا وہ.
"ہٹو میرے راستے سے.."
"تم تو ناراض ہی ہو گئ ہو..میں تو مذاق کر رہا تھا.."اس کی آنکھیں شرارت سے چمک رہی تھیں..وہ رینا کی کیفیت سے محظوظ ہو رہا تھا،
اس نے خود کو کچھ کہنے سے باز رکھا اور اسے نفرت سے ایک طرف دھکیل کر راستے سے ہٹانے کی کوشش کی..
" ..calm down."
اس کے لہجے میں ذرہ بھر تبدیلی نہیں آئی تھی اور سامنے سے ہٹنے کا کوئی ارادہ بھی دکھائی نہیں دے رہا تھا-
"میرا راستہ چھوڑ دو.."وہ سخت لہجے میں تحکم سے بولی..
"میرے ہاتھ تو خالی ہیں..میں نے کچھ نہیں پکڑا ہوا.."اس نے اپنے دونوں ہاتھ کھڑے کیے..رینا کا پارہ ہائی ہو گیا..اس سے پہلے کہ وہ اس پر برستی، وہ یک دم چونک کر خود سے پوچھنے لگا..."میں یہاں کرنے کیا آیا تھا؟؟" پھر کچھ یاد آ جانے والے انداز میں "..اوہ ہاں.." کہہ کر تیزی سے باہر نکل گیا..رینا نے سکھ بھری سانس کھینچی اور فوراً سے باہر آ گئ...
وہ لڑکا پھولوں کی مختلف زاویے سے تصویریں کھینچ رہا تھا..تو اسے بھی یہاں یہ پھول کھینچ لائے تھے..وہ شرارتی لٹوں کو کان کے پیچھے اڑستی ہوئی سیڑھیاں اتر کر بائیں طرف مڑ گئ...
" کچھ دن پہلے پارک میں میری ملاقات بوڑھی عورت سے ہوئی تھی...." ابھی وہ دو قدم ہی چلی تھی جب لڑکے کی آواز سنائی دی..وہ رکنا نہیں چاہتی تھی مگر اس نے ایک ایسی بات کہہ دی جس کے لیے اسے پلٹ کر دیکھنا پڑا....
"اس نے کہا کہ ویران گھروں کے پاس جو پھول اگے ہوئے ہوتے ہیں انہیں توڑنا تو دور کی بات چھیڑنا بھی نہیں چاہیے....میں نے پوچھا اس سے کیا ہو گا..بولی..جنہوں نے پھول اگا رکھے ہیں وہ تمہیں بتا دیں گے..."وہ ہنسا.."میں نے کہا کہ (بیوٹی اینڈ دہ بیسٹ) کی کہانی تو نہیں دہرائی جائے گی...میں پھول توڑوں گا اور کوئی بیسٹ نکل کر سامنے آ جائے گا..."وہ بڑے مزے سے بول رہا تھا.."وہ مجھے گھور کر رہ گئیں. .اور (بےوقوف لاپرواہ اور پاگل نسل) کے خطاب سے نواز کر چلی گئیں. ."رینا نے اسے پنجوں کے بل جھک کر بیٹھتے ہوئے دیکھا..."سو اب دیکھنا یہ ہے کہ یہاں کے توہم پرست لوگ اپنی باتوں میں کہاں تک سچے ہیں. .."
اس نے پھول توڑنے کے لیے ہاتھ آگے بڑھایا..بے اختیار رینا کا دل دھڑک اٹھا، اس لڑکے نے آہستہ سے ہاتھ آگے بڑھایا، پھول کی سرخ پھنکڑیوں کو چھوتے ہوئے اس نے اطمینان سے پھول توڑ لیا تھا ،رینا کی سانسیں تھم گئیں...سرد ہوا کا جھونکا دونوں کے پاس سے گزر کر چلا گیا.اگلے چند لمحے خاموشی کی نظر ہو گئے شاید وہ لڑکا بھی یہی دیکھنا چاہتا تھا کہ پھول توڑنے کے بعد کیا ہو گا مگر پھول توڑنے سے کچھ بھی تو نہیں ہوا تھا....
وہ اٹھ کھڑا ہوا...اپنا موبائل جیب میں ٹھونسنے کے بعد اس نے رینا کی طرف مڑتے ہوئے پھول کی خوشبو اپنے اندر اتاری اور بھرپور انداز میں مسکراتے ہوئے بولا.."تمھاری اطلاع کے لیے عرض ہے کہ اس پھول کی کوئی خوشبو نہیں ہے..".رینا چونک گئ....ان پھولوں کی خوشبو سے فضا معطر تھی اور وہ کہہ رہا تھا کہ ان کی خوشبو ہی نہیں ہے...
"جسٹ کڈنگ..."
رینا سر جھٹک کر آگے بڑھ گئ...
"غصہ انسان کی صحت کے لیے اچھا نہیں ہوتا.."وہ بائیں طرف ایک ڈھلوان راستے کی جانب بڑھتے ہوئے بلند آواز میں بولا.وہاں سیڑھیاں بنی تھیں جو نیچے ایک نہر کی طرف جا رہی تھیں....رینا نے چلتے ہوئے سرد نگاہوں سے اسے دیکھا...
"مسکرا لیا کرو..غلطی سے ہی سہی..کیونکہ مسکرانے سے نہ تو کرنٹ لگتا ہے اور نہ ہی پیسے لگتے ہیں. ."آخری بار اس نے اپنی مسکراہٹ دکھائی اور بائیں طرف مڑ کر نظروں سے اوجھل ہو گیا...

"ایڈیٹ.."رینا زیر لب بڑبڑاتے ہوئے گھر کی طرف بڑھ گئ، پہلے وہ بوڑھا اور اب یہ لڑکا...رینا کے لیے آج کا یہ دن بہت برا دن تھا......
●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●● ●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●
رات سونے سے قبل وہ کمرے میں ٹہلتے ہوئے ڈائری کی ورق گردانی کر رہی تھی جب ایک مقام پر ٹھٹھک کر رک گئ،
آسیل جھیل(Aseel lake)...!!!
وہ جھیل جس کا ذکر ڈائری میں موجود تھا، جس کا ذکر صرف خوبصورتی کے حوالے سے تھا، مگر اس لمحے اس کا ذہن کسی اور بات پر اٹک گیا تھا..
"سیاہ گلاب کے پاس ایک درخت ہے...اس کے تنے پر میں نے اپنا نام لکھا ہے.."
اسے اندازہ نہیں تھا کہ آیا یہ ڈائری کتنی پرانی تھی، حقیقت تھی بھی یا نہیں مگر اس بات کا ثبوت آسیل جھیل کے کنارے کسی درخت کے تنے پر مل سکتا تھا..وہ سوچ میں پڑ گئ...اور بھی تو بہت سے لوگوں نے اپنے نام لکھے ہونگے. ان میں وہ اس لڑکی کا نام کیسے تلاش کرے گی جبکہ اسے نام کا بھی علم نہیں تھا...وہ کچھ لمحوں تک کسی نتیجے پر پہنچنے کی کوشش کرتی رہی پھر تھک ہار کر سو گئ تھی-
رات کا نہ جانے کونسا پہر تھا جب رینا کی آنکھ اچانک کھل گئ تھی، اسے جیسے کسی نے جھنجھوڑ کر جگایا تھا..اس نے فوراً سے ہاتھ مار کر لیمپ روشن کر دیا اور کمرے میں نظر دوڑائی..وہاں اس کے سوا کوئی نہیں تھا اور تب اچانک فرش پر نظر پڑتے ہی وہ کچھ چونک کر سیدھی ہوئی تھی. ..الماری کھلی ہوئی تھی اور اس کے تمام کپڑے فرش پر بکھرے پڑے تھے..رینا بیڈ سے اتر گئ...کپڑوں کی حالت ایسی تھی جیسے کسی نے انہیں پھاڑنے کی کوشش کی ہو..وہ کچھ لمحوں تک ساکت کھڑی رہی...
دفعتاً باہر سے آوازیں آنے لگیں. .بہت سے لوگوں کی آوازیں...جیسے چلاتے ہوئے کچھ کہنے کی کوشش کر رہے ہوں....
"آگ لگا دو اسے....جلا دو.."
رینا نے کھڑکی سے پردے ہٹا کر جیسے ہی کھڑکی کھول کر نیچے جھانکا'آوازیں بند ہو گئیں. ہر طرف سناٹا سا چھا گیا....
باہر صرف اندھیرا تھا، لوگ نہیں تھے، شور نہیں تھا، وہاں کچھ بھی نہیں تھا، شاید اس کے کان بج رہے تھے-لیکن ..نہیں. ..لان میں کوئی موجود تھا...اس بار اس نے بغور نیچے دیکھا.. لائٹس کی روشنی میں اسے جھولے کے پاس کوئی دکھائی دیا...اگلے ہی لمحے اس کا منہ حیرت سے کھل گیا تھا، وہ منجمد ہو گئ...سنہرے بالوں والی وہی لڑکی سرخ لباس میں ملبوس لان میں ٹہل رہی تھی....
●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●
نیلی جینز کے ساتھ سفید لمبی شرٹ پر سبز رنگ کے سویٹر میں ملبوس،اپنے سنہرے بالوں کو شانوں پر پھیلائے، لانگ اسڑیپس کا بیگ کندھے پر لٹکائے وہ سارورک اسٹریٹ(Sarook street) کے اختتام پر لگے میلی ٹاون کے بورڈ کے سامنے کھڑی گہری نظروں سے نقشے کا جائزہ لے رہی تھی،اس کے گلے میں نیلے رنگ کا اسکارف تھا جس کے سرے ہوا کے زور سے حرکت کر رہے تھے...
اس کی آنکھیں آسیل جھیل(Aseel lake) کی متلاشی تھیں..اور یہ لفظ تھا کہ نقشے پر سے مل ہی نہیں رہا تھا..سڑک کی دوسری طرف فٹ پاتھ پر بہت سے لوگ گزر رہے تھے، وہ سوچنے لگی کہ اسے کسی سے پوچھ لینا چاہیے...اسی اثنا میں ایک پکی عمر کی عورت جوگنگ سوٹ میں ملبوس واک کرتی اس کے پاس آ کر رکی اور سانس بحال کرتے ہوئے مسکرا کر گہری سانسوں کے بیچ پوچھنے لگی."کیا ڈھونڈ رہی ہو جو مل نہیں رہا..."
"آسیل جھیل.."اس نے بلا کسی تمہید کے فوراً کہہ دیا...
وہ عورت نقشے پر نظر دوڑاتے ہوئے کچھ سوچ کر گویا ہوئی.."آسیل جھیل کا تو مجھے علم نہیں ..میں نے سنا ہے کہ نوئڈل پارک (Noidal-park) کے قریب ایک جھیل ہے، اب میں نہیں جانتی کہ کہ وہ آسیل جھیل ہی ہے یا کوئی اور جھیل...ویسے میرا خیال ہے کہ وہی میلی ٹاؤن کی واحد جھیل ہے ..."
"اور Noidal-park کس طرف ہے؟؟..."رینا نے پوچھا گو کہ اسے معلوم نہیں تھا کہ آیا وہ آسیل جھیل تھی بھی یا نہیں..مگر اب دیکھنے کے لیے اسے جانا تو تھا ہی...
"پیدل آدھے گھنٹے کی مسافت پر آبادی سے ذرا ہٹ کر واقع ہے...(Noidal-street) پارک کی طرف لے جاتا ہے..وہاں پیچھے پہاڑ بھی ہیں جو تمہیں اسٹریٹ پر چلتے ہوئے دور سے دکھائی دیں گے-"عورت نے اسے ہاتھ کے ذریعے ساری لوکیشن سمجھاتے ہوئے بتایا-
"کیا آپ کبھی وہاں گئی ہیں؟"یک دم کسی خیال کے تحت اس نے اچانک پوچھ لیا، عورت نے اس جھیل کی خوبصورتی یا وہاں کی رونقوں کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا، شاید وہ کسی اور جھیل کا ذکر کر رہی تھی،
"نہیں! .میں پارک تو ہفتے میں ایک بار اپنے پوتے پوتیوں کے ساتھ ضرور جاتی ہوں مگر کبھی جھیل کی طرف نہیں گئ..جھیل نیچے گہرائی میں ہے..پتھروں کا راستہ بنا ہے اور مجھے اترنے چڑھنے میں مسئلہ ہوتا ہے.."وہ مسکرائیں-
"بہت بہت شکریہ.."رینا ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ کہتی آگے بڑھ گئ-
ساڑھے آٹھ بجے وہ (Noidal-park) میں داخل ہوئی، پہلی ہی نظر میں اسے پارک کی خوبصورتی کا اندازہ ہو گیا تھا، ہر طرف پھیلا سبزہ آنکھوں کو ٹھنڈک بخش رہا تھا، خنک ہوا ہر طرف اٹھکیلیاں کرتی پھر رہی تھی، پارک کے عقب میں پہاڑ سر اٹھائے کھڑے تھے، جگہ جگہ پتھروں سے بنے فواروں پر خاص انداز سے اچھلتا پانی اپنا رقص دکھا رہا تھا، وہاں سبزے کے بیچ ایک جگہ سے دوسری معین جگہ پر پہنچنے کے لیے پتھروں کے ٹریک بنے تھے، دائیں طرف بچوں کا علیحدہ حصہ بنا تھا جہاں ہر قسم کے جھولے موجود تھے، دائیں طرف لکڑی سے بنا دو منزلہ منفرد سا کیفے تھا، پارک میں لوگوں کے بیٹھنے کے لیے باہر بھی الگ سے جگہیں بنی ہوئی تھیں، چونکہ آج چھٹی کا دن تھا اس لیے وہاں ہر عمر کے لوگ دکھائی دے رہے تھے'خوب گہما گہمی تھی-
لوگ کہیں فواروں کے گرد بیٹھے تھے تو کہیں سرسبز گھاس پر درختوں کے سائے میں-کچھ لوگ واک کر رہے تھے اور کچھ سفری بیگ کندھوں پر ڈالے ہائکنگ کے لیے پہاڑوں کی طرف جا رہے تھے، بچے کھیلتے کودتے دوڑتے پھر رہے تھے، اسے مارلین کا خیال آ گیا، وہ یقیناً یہ سب دیکھ کر بہت خوش ہوتی،
وہ کچھ دیر تک دلچسپی سے اطراف میں نظریں دوڑاتی رہی پھر انٹرنس میں لگے پارک کے نقشے میں جھیل کو تلاش کرنے لگی...
نقشے پر پہاڑ کی بائیں طرف نیچے کی طرف جاتا ایک راستہ بنا تھا، راستے کے اختتام پر نیلے رنگ کا ایک گول دائرہ تھا جو کے جھیل کی نشاندہی کر رہا تھا، گول دائرے پر صرف "جھیل" لکھا تھا، اوپر موٹے حروف سے لکھے کسی لفظ کو سیاہ مارکر سے کاٹ دیا گیا تھا، شاید یہ آسیل جھیل نہیں تھی...
دیکھنے میں کیا حرج ہے، یہی سوچ کر اس نے قدم بڑھا دیئے تھے، پہاڑ کے قریب پہنچ کر اس نے بائیں طرف دیکھا.وہاں پتھروں سے بنی سیڑھیاں تھیں جو درختوں اور جھاڑیوں سے گزرتی نیچے کی طرف جا رہی تھیں، انہی سیڑھیوں پر ایک ٹوٹی پھوٹی تختی نصب تھی، رینا تختی کے پاس آ کر رک گئ..غور سے دیکھنے پر اس کا دل شدت سے دھڑک اٹھا اور آنکھیں حیرت اور اشتیاق سے پھیل گئیں...تختی پر دھندلے الفاظ میں (Aseel lake) لکھا تھا...
وہ تیز تیز قدم اٹھاتی سیڑھیاں اترنے لگی، پارک کا شور اور گہما گہمی بہت پیچھے ہوتی جا رہی تھی، یہاں خاموشی تھی، سناٹا تھا، صرف ایک وہی تھی جو سیڑھیاں اتر کر نیچے جا رہی تھی، اس کے علاوہ وہاں کوئی نہیں تھا، سیڑھیاں اترتے وقت کئ بار اسے خیال آیا کہ وہ واپس پلٹ جائے مگر آج اسے ہر حال میں ڈائری کی حقیقت جاننے کے لیے وہاں جانا تھا،
15 منٹ تک مسلسل سیڑھیاں اترنے کے بعد وہ نیچے گھنے درختوں کے سائے میں پہنچ گئ تھی،درخت اتنے گھنے تھے کہ سورج کی کرنیں وہاں بمشکل پہنچتی تھیں. . وہاں ہر طرف گھنی جھاڑیوں اور درختوں کا نا ختم ہونے والا سلسلہ پھیلا ہوا تھا، یہ حصہ یقینا جنگل سے جڑا تھا،سیڑھیوں کے پاس ایک تختی کا نشان آگے کی طرف اشارہ کر رہا تھا، اس نے حلق سے تھوک اتارتے ہوئے گہری سانس کھینچی اور تیز تیز قدم اٹھاتی درختوں اور جھاڑیوں سے راستہ بناتی آگے بڑھنے لگی، درختوں کا سلسلہ اپنے اختتام کو پہنچا اور وہ اپنے سامنے کا منظر دیکھ کر ہکا بکا رہ گئ، اسے جیسے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا تھا، وہ حیران و پریشان کھڑی تھی.
آسیل جھیل...میلی ٹاؤن کی خوبصورتی....!!!مگر یہاں اس کے سامنے سیاہ مٹی اور پتھروں کا ایک بدنما منظر تھا، وہ گول دائرہ نما جگہ جو کبھی جھیل ہوا کرتی تھی'بہت گہری تھی،اس کا پانی خشک ہو چکا تھا جس کی وجہ سے اندر دیکھتے ہوئے خوف سا محسوس ہوتا تھا، اندر ہر شے پر سیاہ تہہ چڑھی ہوئی تھی، جھیل کو چاروں طرف سے درختوں نے گھیر رکھا تھا اور ان درختوں کی حالت جھیل سے مختلف نہ تھی،یہ درخت خزاں رصیدہ تھے، ان کے تنے سیاہ ہو چکے تھے، جڑیں اکھڑ کر زمین سے باہر نکلی ہوئیں تھیں اور شاخیں اس طرح سے پھیلی ہوئی تھیں جیسے بلائیں اپنے دو سے زائد بازو پھیلائے کھڑی ہوں، جھیل کے آس پاس سیاہ مٹی تھی، ایسے جیسے اس جگہ کوئی وبا پھیلی ہو جس نے اپنی لپیٹ میں آنے والی ہر شے کو تباہ کر دیا ہو،
تو اس لڑکی نے ڈائری میں ٹھیک ہی لکھا تھا،آسیل جھیل کی خوبصورتی کے بعد اس نے جھیل کی بدصورتی کا بھی ذکر کیا تھا،..."جھیل اترنے نہیں دیتی..ڈوبنے نہیں دیتی..".کیونکہ وہ جھیل رہی ہی نہیں تھی، سب کچھ بدل گیا تھا،اسی وجہ سے لوگ اس جھیل کو دیکھنے نہیں آتے تھے کیونکہ یہ دیکھنے کے قابل ہی نہیں رہی تھی،وہ گہری نظروں سے دیکھتی سوچ رہی تھی...یہاں خوف اور وحشت کے سوا کچھ نہیں تھا اور ماضی کی جھلکیاں تو شاید اب درختوں پر بھی نہ ملیں. ..ہاں سیاہ درختوں پر بھلا کیا نظر آ سکتا تھا، اس نے احتیاط سے قدم رکھتے ہوئے درختوں پر نظر دوڑائی...اس کی نگاہیں نامراد لوٹ آئیں..شاید دوسری طرف موجودہ درختوں پر نام موجود ہوں...مگر اس کے لیے جھیل کے کنارے چلتے ہوئے دوسری طرف جانا ضروری تھا اور یہی سوچ کر اس کے اندر ہول اٹھ رہے تھے کہ وہ کنارے پر چلتے ہوئے دوسری طرف کیسے جائے گی...جھیل بہت گہری تھی،کنارے پر موجود درختوں کی جڑوں نے راستہ مزید مشکل بنا دیا تھا، اس نے اچانک کسی خیال کے تحت ڈائری بیگ سے نکال لی،
وہ ڈائری کھول کر سرسری سی نگاہیں دوڑانے لگی..شروع کی عبارتیں کافی مختصر تھیں، پہلے صفحے پر بارش کا ذکر تھا، پھر خواب، ماضی، اس کے بعد آسیل جھیل کی خوبصورتی کا ذکر تھا، نئے گھر میں پہلی رات کا حوالہ، پھر دوبارہ جھیل کا ذکر....اس نے #6 کھولا اور یکسوئی سے پرھنے لگی،.....خوبصورتی ہی خوبصورتی....سیاہ گلاب...
"سیاہ گلاب کے پاس ایک درخت ہے اس کے تنے پر میں نے اپنا نام لکھا ہے.........................................................................................................................................."
رینا ٹھٹھک کر رک گئ، اسے اچھی طرح سے یاد تھا کہ اس بات کے آگے کچھ اور بھی لکھا تھا مگر اب نیچے کی ساری لکیریں خالی تھیں، یہاں لڑکی نے اپنی دادو کا ذکر کیا تھا،"ہم جہاں بھی جاتے ہیں اپنا نشان چھوڑ کر آتے ہیں"... مگر اب وہاں ایسا کچھ نہیں تھا، وہ کچھ لمحوں تک حیران و پریشان کھڑی رہی، پھر ڈائری ہاتھ میں لیے دو قدم آگے بڑھی، پچھلی عبارتیں آہستہ سے مٹنے لگیں، رینا چونک گئ، اسے جیسے یقین نہیں آیا، وہ گھبرائی ہوئی مزید آگے بڑھی، دوسری عبارت بھی مٹ گئ، وہ اپنی جگہ ساکت کھڑی رہ گئ، خوفزدہ نظروں سے اطراف میں نظر دوڑاتے ہوئے اس نے اپنے حلق سے تھوک اتاری اور اپنے رخ موڑ کر آہستہ سے قدم اٹھائے، اس کے ہر قدم کے ساتھ نئے سرے سے الفاظ ابھرتے جا رہے تھے، وہ جھیل کے کنارے تحیر کے عالم میں چلتی دوسری طرف جا رہی تھی،
"سیاہ گلاب کے قریب ایک درخت ہے...میں نے اس کے تنے پر اپنا نام لکھا ہے..."مرینکا"...Marinka.."رینا کے قدم زمین پر جم گئے. .اس نے سر اٹھایا، وہ ایک درخت کے بلکل قریب کھڑی تھی، مگر اس پر کوئی نام نہیں لکھا تھا..ڈائری میں اسی درخت کے سامنے آنے پر الفاظ ابھر آئے تھے گویا کہ اس نے اسی درخت پر اپنا نام لکھا تھا،
"مرینکا..."
اوہ میرے خدا...رینا نے بمشکل اپنے حلق سے تھوک اتاری..اسی مقام پر بہت سے الفاظ ابھرتے چلے گئے تھے،
"جانتی ہو ابھی یہاں کون آیا ہے.؟؟؟...میں کس سے ملی ہوں؟؟..ہاں میں اسی سی ملی ہوں.."لڑکی جیسے اس سے مخاطب تھی، "وہ اچانک ہی میرے سامنے آ گیا اور میں پچھلی بار کی طرح آج بھی ڈر گئ...."
اس کے بعد مزید الفاظ نہیں ابھرے، وہ کچھ لمحوں تک عبارت پر غور کرتی رہی پھر ڈائری بند کرتے ہوئے پلٹی ہی کہ تھی کہ اپنے سامنے کسی کو دیکھ کر اس کے حلق سے چیخ نکلتی نکلتی رھ گئ،اپنے خوف پر قابو پاتے ہوئے اس نے بے اختیار اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر سکھ بھری سانس کھینچی اور دوسرے ہاتھ سے بند ڈائری کو پیچھے کرتے ہوئے انتہائی غصے کے عالم میں بولی.."تم..."
"اسی خوفناک قسم کے سین سے استقبال کیا کرو تم میرا.."
بلیک جینز کے ساتھ سفید شرٹ پر ڈارک ریڈ اور بلیک کامبینیشن کے کوٹ میں ملبوس وہ اپنا وہی بیگ کندھے پر ڈالے،ڈیجیٹل کیمرہ گلے میں لٹکائے، اسی طرح مسکراتے ہوئے اس کے سامنے کھڑا تھا...
" تم کتنی فنی( funny).. لگتی ہو اس طرح اچانک بوکھلاتے ہوئے.."وہ اپنی بات کہہ کر ہنسا،

"very funny"
رینا نے دانت پیسے اور پھر بھڑک کر بولی.."تم میرا پیچھا کر رہے تھے؟؟؟" وہ ایسی سنسان جگہوں پر کیوں پہنچ جاتا تھا جہاں وہ جاتی تھی-
"تمھارا پیچھا..اور میں..؟؟!" انگلی سے اپنی طرف اشارہ کرتے ہوئے وہ ایسے ہنسا جیسے رینا نے اسے کوئی لطیفہ سنا دیا ہو،"میں ایسے فضول کام نہیں کرتا.."اس نے ہنسی روک کر رینا کی غصیلی آنکھوں میں جھانکا پھر پوچھنے لگا.."ذرا تم مجھے بتاو..تم وہاں کیوں پہنچ جاتی ہو جہاں میں جاتا ہوں.."

.."ایکسکیوز می..." رینا کی بھنویں تن گئیں.."تم وہاں آ جاتے ہو جہاں میں جاتی ہوں.."

"رئیلی.."اس نے مصنوعی حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا،"اوہ..مجھے پتا بھی نہیں چلتا اور میں تمھارے پیچھے آ جاتا ہوں..ویسے پچھلی بار کی طرح اس بار بھی میں نے تمہیں پیچھے سے دیکھ کر یہی سوچا کہ تم انسان نہیں ہو.."

"اور میں بھی تمہیں دیکھ کر یہی سوچتی ہوں. ."رینا نے بمشکل خود پر ضبط کے پہرے بٹھائے تھے..
وہ مسکریا،"..پھر میں یہی سوچتا ہوں کہ انسان ہی اس قدر بوکھلاہٹ کا مظاہرہ کرتا ہے...لاسٹ ٹائم بھی تو تم نے یہی کیا تھا...مجھے تمھاری چیخ یاد ہے.."وہ اسے یاد دلا کر چڑا رہا تھا، اس دن تو رینا بہت بری طرح سے ڈر گئ تھی،وہ خود بھی اس کے چیخنے پر گھبرا گیا تھا،
"جب تمہیں اس قدر ڈر لگتا ہے تو پھر تم اکیلی کیوں گھومتی ہو؟؟...کم از کم دس باڈی گارڈ تو تمھارے ساتھ ضرور ہونے چاہیے...ویسے مجھے ایک بات بتاؤ تم ہمیشہ سے اسی طرح کرتی ہو..میرا مطلب ہے اسی طرح سے چیخ مار کر یا..."
"جی نہیں. .."رینا نے اسے بات مکمل کرنے کا موقع نہیں دیا..
"اچھی بات ہے..میرا بھی یہی مشورہ ہے..ڈرنے سے پہلے. .غور سے دیکھتے ہوئے ہیلو ہائے کیا کرو..بے شک پوچھ لیا کرو کہ آیا اچانک سے سامنے آنا والا انسان ہے یا جن یا آدم خور یا کوئی قاتل..اس کے بعد جس انداز میں چاہو گلا پھاڑ کر چیخا کرو...اس کے دو فائدے ہیں. ."
اف یہ لڑکا....!!
رینا نے شعلہ بار نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے کہا."اپنی یہ نصیحت اپنے پاس رکھو..."پھر وہ اس کے پاس سے گزر کر آگے بڑھ گئ..
"آگے تو سنو.."وہ ہنسی دباتا اس کے پیچھے چلا آیا.."فائدے کی بات بتا رہا ہوں.."
"حد میں رہو تم.."وہ یک دم پلٹ کر دھاڑی.."ہوتے کون ہو تم جو اس قدر فری ہونے کی کوشش کر رہے ہو..."

"میں کون ہوتا ہوں..؟؟"اس نے حیرت سے رینا کو دیکھا..."تم مجھے نہیں جانتی.؟؟؟!!!..."،
پھر اپنے چہرے پر سکون بھرہ تاثر لاتے ہوئے بولا.."میرا نام رایل ہے...اور میں اپنے دادا کے سب سے بڑے بیٹے کے کزن کی دوسری بیوی کا جو سب سے بڑا بھائی تھا اس کی جو پہلی منگیتر تھی اس کی تیسری اور سب سے چھوٹی بیٹی کے سب سے بڑے بیٹے کی ساس کے سوتیلے بھائی کی بیوی کے بیٹے کی بہو کی جو پڑوسن تھی،اس کی بڑی بیٹی کے سسر کی دوسری بیٹی کے پوتے کی دوست کے بھائی کی جو....."

"اسٹاپ اٹ..."وہ حلق کے بل پوری قوت سے اس پر چلائی تھی. .ان چند لمحوں میں اس کا پورا سر گھوم گیا تھا، بات کیا ہو رہی تھی؟؟، اس نے کیا کہناتھا؟؟، وہ یہاں کیا کرنے آئی تھی؟، وہ جیسے سب کچھ بھول گئ تھی، اور وہ نمونہ....وہ اپنی مسکراہٹ دباتا معصومیت سے اسے دیکھنے لگا..."تو اس کی جو ٹیچر تھی..."
"ایک لفظ نہیں. .."رینا نے انگلی دکھاتے ہوئے وارن کیا..."وہ اپنی مسکراہٹ چھپانے میں ناکام ہوتے ہوئے خاموش ہو گیا...اس کے چہرے کے تاثرات بتا رہے تھے کہ وہ اسے تنگ کر کے بہت خوشی محسوس کر رہا تھا، اوپر اس کی باتیں اور بان سٹاپ زبان......!!!
"تم...تم...انتہائی فضول انسان ہو...اور فری ہونے کی یہ کوشش ترک کر دو ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا.."وہ اسے دھمکی دیتی آگے بڑھ گئ، وہ بھی اس کے پیچھے چلا آیا،
"...ویسے تم نے مجھے بتایا نہیں کہ قصے کہانیاں سن کر یہاں آئی ہو یا راستہ بھٹک گئ تھی؟ ؟؟"
رینا نے چونک کر اس کی طرف دیکھا.."قصے کہانیاں..؟؟"
"تمہیں نہیں معلوم..؟؟"اس نے بھنویں اچکائیں..
"کیا نہیں معلوم..؟؟"وہ اپنا غصہ بھول کر حیرت سے پوچھنے لگی..

"آسیل جھیل کی کہانی..."اس نے کہا-

"اس جھیل کی کہانی..؟؟؟!" رینا حیران ہوئی...
"ہاں اس جھیل نے شادی کی تھی، دس عدد بچے بھی تھے"
"تم ایک فضول انسان ہو.."رینا جو پوری توجہ سے کسی راز کے انکشاف کے انتظار میں تھی، اس کی بات سن کر تپ گئ،
"یہی رائے میں تمھارے بارے میں رکھتا ہوں. .بہت اتفاق ہے نا ہم میں. ."وہ مسلسل مسکرائے جا رہا تھا،
رینا ڈائری بیگ میں رکھتے ہوئے تیز تیز قدم اٹھانے لگی..نوجوان نے بھی اسی نسبت سے اپنی رفتار بڑھا لی...
"وجہ تو بتاؤ...کیوں آئی ہو یہاں؟.."وہ دوبارہ پوچھنے لگا...
"تمہیں کیوں بتاؤں ...تم میرے مامے لگتے ہو،؟؟ .رینا نے تڑخ کر کہا پھر سیڑھیوں کے پاس اچانک رک کر پلٹی...
"تم کن قصے کہانیوں کا ذکر کر رہے تھے...؟؟"
"تمہیں کیوں بتاؤں میں. .تم میری مامی لگتی ہو.؟؟"سخت لہجے میں ہوبہو اس کے انداز میں کہتے ہوئے وہ اس کے پاس سے گزر گیا تھا، رینا کا چہرہ غصے سے سرخ ہو گیا.."بھاڑ میں جاؤ تم.."
"بھاڑ سے تو نکل رہا ہوں. ."سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اس نے پلٹ کر رینا کو تپایا-

دفعتاً رینا کی سماعت سے ایک دلدوز نسوانی چیخ ٹکرائی، اس نے بے اختیار سر گھما کر اپنی دائیں جانب دیکھا تھا، آواز اسی سمت سے آ رہی تھی، اسے لگا کہ شاید آواز صرف اس نے سنی تھی...ہمیشہ کی طرح کچھ آوازیں جو صرف اسے سنائی دیتی تھیں مگر آواز رایل نے بھی سنی تھی تبھی وہ فورا سے نیچے اتر آیا تھا،
"میری مدد کرو...خدا کے لیے....کوئی ہے....مجھے بچاو...."
"کوئی مصیبت میں ہے.." رینا سے کہتے ہوئے اس نے اپنا بیگ اتار کر نیچے پھینکا اور تیزی سے جھاڑیوں میں گھس گیا، رینا بھی گھبرائی ہوئی اس کے پیچھے چلی آئی، رایل تیز تیز قدم اٹھاتا، درختوں اور جھاڑیوں سے راستہ بناتے ہوئے بنا رکے آگے بڑھتا جا رہا تھا، ایسے جیسے اسے راستے کا علم ہو کہ کون کہاں پر مصیبت میں پھنسا ہوا ہے، آواز قریب سے قریب تر ہوتی جا رہی تھی، وہ جو بھی تھی روتے ہوئے مدد کے لیے مسلسل چیخ رہی تھی، سامنے راستہ صاف ہوا تو رایل نے دوڑ لگا دی، رینا بھی اس کے پیچھے بھاگنے لگی،بچاؤ بچاؤ کی صدائیں ہر سمت گونج رہی تھیں....
رایل بائیں طرف مڑ گیا،وہاں درختوں کے بیچ سرسبز بیلیں لٹکی ہوئیں تھی، لڑکی یقینا ان جنگلی بیلوں کے دوسری طرف تھی، اندھا دھند بھاگتی رینا اسی مقام پر پہنچ کر بیلوں کو ہٹاتے ہوئے بائیں جانب مڑی اور اگلے ہی لمحے اپنے سامنے کھڑے رایل سے جا ٹکرائی، وہ یک دم لڑکھڑاتے ہوئے چیخ اٹھا...
رینا کو یہ سمجھنے میں زیادہ وقت نہیں لگا تھا کہ رایل اس کے ٹکرانے پر کس وجہ سے لڑکھڑا گیا تھا، سامنے گہری کھائی تھی، وہ گرنے ہی لگا تھا جب رینا نے اپنا داہنا ہاتھ اس کے کالر میں ڈال کر اسی سرعت سے قریبی درخت کی ایک جھکی ہوئی شاخ کو بائیں ہاتھ سے دبوچ لیا تھا،رایل اس کے ایک ہاتھ کے سہارے کنارے پر قدم جمائے ترچھا کھڑا تھا،بچاو کی صدائیں کہیں گم ہو گئیں تھیں، ہر طرف خاموشی چھا گئ تھی،اب آواز کسی کی تھی تو وہ رایل کی تھی،
"نہیں ...نہیں. ..چھوڑنا مت..." اندھیرے میں ڈوبی گہری کھائی موت کی صورت میں اس کی نظروں کے سامنے تھی اور وہ بوکھلا کر مسلسل بولے جا رہا تھا،"پیچھے کھینچو مجھے...فوراً سے کھینچو مجھے...ابھی نہیں مرنا مجھے.."
"میں نہیں کھینچ سکتی..."وہ اپنی جگہ جم کر کھڑی تھی، ذدا سی بھی حرکت دونوں کو موت کے گھاٹ اتار سکتی تھی. ..
"میں بھی نہیں مر سکتا...میری عمر ہی کیا ہے...اوہ میرے خدا.."اس کی سانسیں اتھل پھتل ہو رہی تھیں. ."کل میرا میچ ہے...ابھی تو میں نے میلی ٹاون کی سیر بھی نہیں کی...اتنی جلدی نہیں. ..پلیز...."وہ گھبراہٹ کے عالم میں بولے جا رہا تھا،
رینا نے کالر تو مظبوطی سے دبوچ رکھا تھا مگر شاخ اس کے ہاتھ سے پھسلتی جا رہی تھی. ...
"چھوڑنا مت....یہاں نہیں. .یہاں تو میری لاش بھی نہیں ملے گی..."
"میں کیا کروں؟ " رینا اسے اپنی جانب پوری قوت سے کھینچتے ہوئے چلائی، گردن پر دباؤ بڑھنے سے رایل کے چہرے پر تکلیف دہ تاثر ابھرا،کچھ پتھر کنارے سے اکھڑ کر گہرائی میں گرتے چلے گئے، دونوں کا خوف سے برا حال ہو گیا تھا،
"رک جاؤ..چھوڑ دو.."
رینا کے ہاتھ سے شاخ پھسلتی جا رہی تھی اور وہ کوشش کے باوجود اسے اپنی طرف کھینچ نہیں پا رہی تھی، وہ اس صورت حال سے گھبرا کر تقریباً رو دینے والی تھی، ایسا پہلی بار ہوا تھا کہ وہ کسی کو اپنی آنکھوں کے سامنے مرتا ہوا دیکھ رہی تھی یا دیکھنے والی تھی...اپنی جان بچانے کا واحد حل یہی تھا کہ وہ اسے چھوڑ دے کیونکہ شاخ کے پھسلنے سے وہ خود بھی رایل طرف کھنچی چلی جا رہی تھی. .رایل کیا کہہ رہا تھا وہ سمجھنے سے قاصر تھی،...
"نہیں. ."اس نے اپنی آنکھیں بند کر لیں تھیں، وہ ایسا نہیں کر سکتی، کالر پر گرفت مظبوط ہو گئ تھی،...اسے اپنا وجود گہری کھائی کی طرف بڑھتا ہوا محسوس ہوا، اس نے ہمت نہیں ہاری اور شاخ پر گرفت مظبوط کرتے ہوئے رایل کو کھینچنے کی آخری اور ناکام کوشش کی، اگلے ہی لمحے دونوں چیخ اٹھے تھے، رینا کے ہاتھ سے شاخ چھوٹ گئ تھی..........

جاری ہے......
 

Husna Mehtab
About the Author: Husna Mehtab Read More Articles by Husna Mehtab: 4 Articles with 7815 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.