حضرت عمر ؓ جیسا نظام حکومت ممکن ہے۔؟

حضرت عمر فاروقؓکی بیوی (عاتکہ)کہتی ہیں کہ؛عمرؓ بستر پر سونے کیلئے لیٹتے تو نیند ہی اُڑجاتی تھی ،بیٹھ کررونا شروع کردیتے تھے ۔ میں پوچھتی تھی ،اے امیرالمومنین ! کیا ہوا؟وہ کہتے تھے ــــ۔ مجھے محمد ﷺکی امُت کی خلافت ملی ہوئی ہے اور ان میں مسکین بھی ہیں ضعیف بھی ہیں اور مظلوم بھی ۔مجھے ڈرلگتا ہے اﷲ تعالیٰ مجھ سے ان سب کے بارے میں سوال کریں گے ۔ اگر مجھ سے جوکوتاہی ہو ئی تو میں اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کو کیا جواب دوں گا؟ سیدناعمرؓ کہتے تھے :اﷲ کی قسم !اگردجلہ کے دور دراز علاقے میں بھی کسی خچر کو راہ چلتے ٹھوکر لگ گئی تو مجھے ڈر لگتا ہے کہیں اﷲ تعالیٰ مجھ سے یہ سوال نہ کردے کہ اے عمر !تونے وہ راستہ ٹھیک کیوں نہیں کرایا تھا؟سیدنا عمرؓ فرماتے ہیں کہ اگردریائے فرات کے کنارے ایک کُتا بھی بھوکا مرگیا تو بھی مجھے ڈر لگتا ہے کہیں اﷲ تعالیٰ مجھ سے یہ سوال نہ کردے کہ اے عمر! تو نے اس کی خبر کیوں نہ لی ؟انہیں اﷲ تعالیٰ کا اتنا خوف اور ڈرتھا کہ وہ انصاف کے معاملے میں ذرا بھر بھی کسی امر کا سمجھوتا نہیں کرتے تھے ۔یورپ اور بعض مغربی ممالک نے اپنے ہاں حضرت عمر فاروقؓ جیسے قوانین نافذکررکھے ہیں ۔جبکہ ہمارے ہاں حکمرانوں نے ملکی آئین وقوانین سے ہٹ کر اپنی مرضی کے انصاف روارکھے ہوئے ہیں ۔کوئی ایک بھی ادارہ صحیح طور پر نہیں چل رہا ۔میرٹ سے ہٹ کر بھرتیاں سیاسی تقرریاں ایک معمول بن چکا ہے ۔وزاء اور مشیروں کسی ٹی وی چینلوں سے فرصت نہیں مل رہی ۔ساراسارادن کسی نہ کسی ٹی وی چینل پر انہیں بولتا ہواپائیں گے چاہے ان کے ادارے عوامی خدمات سے عاری ہورہے ہوں انہیں احساس تک نہیں ان کا ادارہ یامحکمہ عوامی معیار پر کیوں پورا نہیں اتر رہاہے۔کرپشن اور اقرباء پروری کی بد ترین مثالیں مل رہی ہیں لیکن ہمارے وزاراء اور مشیروں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی جبکہ ٹی وی چینلوں پر اپنی بہادری وجراء ت کے افسانے سناتے تھکتے نہیں ہیں ۔حضرت عمرفاروقؓ تو کُتا بھی بھوکا مرتا نہیں دیکھ سکتے تھے ۔ یہا ں تو انسانوں کا قتل سن کر لاحولاولاقوۃٰ الاباﷲ بھی نہیں کہا جاتا کتنے بے گناہ انسان کتوں کی طرح مر رہے ہیں مگر انہیں خبر تک نہیں ہو تی ۔ اگر ہو بھی جائے تو مذمت کے دو الفاظ اپنے منہ سے نہیں کہتے وہ بھی ڈی جی پی آرکی ذمہ داری ہے کیونکہ وہ لاکھوں روپے اسی لئے تو ماہانہ وصول کرتے ہیں ۔کتنے بے بس اور لاچار اور غریب مقتول ہیں جو حکمرانوں کے چمچوں چانٹوں کے ہاتھوں مرَ کھپ جاتے ہیں ان کی ایف آئی آر بھی نہیں کٹتی ۔ماڈل ٹاون کے سانحہ کو ہی لے لیجئے ایف آئی آر تو کٹ چکی مگر گرفتاری عمل میں آنے کا نام نہیں لے رہی۔اگر حضرت عمرؓ فاروق جیسے حکمران ہو ں تو یہ ملک عزیز دنیاکی مثالی ترین سلطنت کا روپ دھارسکتی ہے۔مگر ایسا اس لیے نہیں ہو سکتا کہ حکمران، بدمعاشوں ،قاتلوں ،ذخیرہ اندوزوں ،بدعنوان ٹھکیدار وں اور رسہ گروں کی مدد اور تعاون سے منتخب ہوکر اقتدار پر براجمان ہوتے ہیں ان کی مجبوریاں ہیں کہ ملک کا نظام ہی کچھ ایسا ہے اور عوام کا مزاج بھی ایسا ہی ہے پر کبھی بھی ایسانہ ہوا کہ کوئی شریف آدمی حکمران بن کر اقتدار کی کرسی سنبھال پائے ۔جس ٹھیکدار کی دولت سے اشتہاری مہم چلے گی تو وہ بعدازاں غیرمعمولی کام تولے گاہی یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی حکمران عمرفاروقؓ جیسا انصاف مہیا نہیں کر سکتا ۔بدعنوانوں ، رشوت خوروں ، بلیک میلروں ، ڈاکوؤں ،لیڈروں اور بدمعاشوں کی ہمدردیاں لینا سیاستدانوں کی مجبوریاں بن کر رہ جاتی ہیں آج تو بعض سیاسی پارٹیاں بھی ایسے ہی کام سرانجام دے رہی ہیں ۔
Maqsood Anjum Kamboh
About the Author: Maqsood Anjum Kamboh Read More Articles by Maqsood Anjum Kamboh: 3 Articles with 1955 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.