اسلام آباد سے طاہر القادری کی واپسی

گذشتہ رات عوامی تحریک دھرنے کی مصیبت سے آزادی پاگئی اس سے قبل تحریک کے سربراہ طاہر القادر ی نے بڑی بے چارگی کے ساتھ کہا کہ ہم استعفے کامطالبہ کرتے رہے مگر ہماری بات کو سنی ان سنی کردیا گیا ہم پورے ملک میں دھرنے منتقل کرنے کا اعلان کرتے ہیں شرکائے دھرنا ایک دوسرے کے ساتھ گلے مل کر روتے رہے شائد اس لئے کہ ستر دن کا قیمتی وقت ضائع کردیا گیا حاصل کچھ بھی نہیں ہوا لانگ مارچ اور انقلاب دھرنے کے آغاز ہی سے اہل بصیرت نے ان کا انجام بتا دیا تھا بہت سے نشیب و فراز ہونے کے بعد ایک پارٹی کا دھرنا ختم ہوا ہے جبکہ تحریک انصاف ابھی تک اسی ضد پر اڑی ہوئی ہے کہ استعفی کے بغیر واپس نہیں جائیں گے عوامی تحریک کی طرف سے دھرنا ختم کرنے کا تحریک انصاف کو بہت نقصان ہوا ہے کیونکہ شام کو تحریک انصاف کے لوگ آکر جلسہ کرتے تھے دن کو عومی تحریک کے لوگوں نے اسے آباد رکھا اب تحریک انصاف کیلئے اسے آباد رکھنا ناممکن نظر آتا ہے اگر کہا جائے کہ طاہرالقادری نے عمران خان کو اسلام آبا د میں تنہا چھوڑ کر تحریک انصاف کی عوامی طاقت کا بھانڈہ پھوڑ دیا ہے تو بے جا نہ ہوگا اب عمران خان اسلام آباد کی شہردستور پر اکیلے رہ گئے ہیں مبصرین اور عمران خان کے مخلصین کا کہنا ہے کہ بہت ہوگیا قوم کا نقصان ۔۔۔۔۔نہ وزیراعظم نے استعفٰی دیا اور نہ ہی حکومت گری بلکہ تحریک انصاف کے لوگ استعفی لینے گئے تھے استعفے دے بیٹھے ،تحریک انصاف کی بہتری اسی میں ہے کہ محرم الحرام کا بہانہ بنا کر قادری صاحب کی طرح بوریا بستر لپیٹ لیں ایک اہم موقعہ ہے راہ فرار اختیار کرنے کا۔۔ ۔۔دیکھتے ہیں کہ عمران خان اس موقعہ سے فائدہ اٹھاتے ہیں یا نہیں ،قادری کے دھرنا ختم کرنے کے عمل کو حکومتی حلقوں کی کامیابی قرار دیا جارہاہے اس دھرنے کے خاتمے سے پنجاب حکومت نے بھی سکھ کا سانس لیا ہوگااب ملک بھر میں جلسوں کے اہتمام کا اعلان کیا گیا ہے جس کا مطلب کیا لیا جائے؟ اگر بغور دیکھا جائے تو پتہ چلے گا کہ طاہر القادری انقلاب لانے نکلے تھے انتخا ب کا شکار ہوکر واپس جا رہے ہیں یعنی اسی نظام کو قبول کیا جسے احتجاج سے قبل غلط کہا تھا تحریک انصاف نے بھی ملتان میں عامر ڈوگر کی حمایت کرکے اسی کردار کو دھرایا یعنی ان دونوں لیڈران کرام نے اسی کرپٹ ،باطل، شرکیہ نظام کو قبول کرلیا جس سے نجات حاصل کرنا چاہتے تھے اب جلسے تو اپنی رہتی سہتی عزت ووقار بچانے اپنا ووٹ بینک محفوظ رکھنے کیلئے کئے جارہے ہیں کتنا بہتر ہوتا اگر قادری صاحب احتجاج مختصر کرتے تو عمران خان بھی ایسے باہر نہ نکلتے اور آج اس پوزیشن پر نہ ہوتے ،حقیقت یہی ہے کہ مذکورہ دونوں جماعتیں اب آئندہ الیکشن کی تیاری کیلئے جلسے کر رہی ہیں اپنے لوگوں کو مصروف رکھنا ان کا مقصد ہے تاکہ ناکامی کی ہمارے کارکنوں کو خبر نہ ہونے پائے ،الیکن اگر الیکشن لیٹ ہوگئے تو ان کے یہ جلے بھی بیکا ،بے وقار ہی رہیں گے ۔

اس دھرنے کے شرکا کی استقامت کو اگر داد نہ دی جائے تو کھلی زیادتی ہوگی کہ ستر دن منظم انداز میں ٹینٹ لگا کر اسلام آباد کی سرزمین پر بیٹھنا بہت مشکل کام ہے جسے انہوں نے سر کیا ان کی صبرواستقامت کو سلام پیش کرنے کو جی چاہتا ہے ہاں البتہ انقلاب اور آزادی کے نام پر اسلام آباد میں جو حدود اﷲ پامال ہوئیں،گناہ کبیر ناچ،گانے،ڈانس ودیگر ناقابل تحریر گناہ ہوئے اس کے گناہ میں کرنے والوں کے ساتھ لیڈران کرام،حکومت وقت بھی اس میں برابر کی حصہ دار ہے اس دھرنے سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ قوم زندہ ہے باہر نکلنے کی صلاحیت رکھتی ہے اسے بیدار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اب لیڈران کرام کاکام ہے کہ وہ درست انداز میں انھیں گائیڈ کریں ہم نے پہلے ہی گذارش کی تھی کہ اگر قادری صاحب اور عمران خان نظام بدلنے کے خواہشمند ہیں تو اس نظام کو چھوڑ کر اپنا اذاتی ،خالص دین اسلام کا حامل ایجنڈا قوم کے سامنے رکھیں قوم بیدار ہے مگر ایسا نہیں ہوسکا جس کے باعث کامیابی نہیں ملی ۔ ان دھرنوں کا ایک سب سے بڑا نقصان ہوا وہ یہ کہ ماضی قریب میں اسلامی نظام کے قیام کیلئے متوقعہ شروع ہونے والی جدجہد کی کامیابی کو معدوم کردیا ہے اب جو بھی اٹھے گا لوگ یہی کہیں گے کہ اس سے پہلے بھی دو لیڈرز اٹھے تھے انکو کامیابی نہیں ملی تو ان کو کیسے ملے گی آئندہ آنے والے وقت میں اسلامی نظام کے قیام کیلئے جدوجہد کرنے والے افراد کو ابھی سے بڑی احتیاط سے کا م لینا ہوگا اور قوم کو یہ بتانا ہوگا کہ یہ دھرنے اسلام کیلئے نہیں بلکہ ذاتی ،غیر ملکی مفادات کے تحفظ کیلئے دیئے گئے ان میں جو سقم تھے ان کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا ۔اب وفاقی اور پنجاب حکومت کیلئے ایک اور موقعہ ہے کہ اس احتجاج ،گھیراؤ کی سیاست سے ان کی جان چھوٹنے کے بعد اپنے منصوبوں کی تکمیل میں مصروف ہوجائیں ،بے روزگار پڑھے لکھے نوجوانوں کے ملازمتیں رشوت ستانی کے بغیر میرٹ پر دی جائیں مہنگائی کے خاتمے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدام کئے جائیں ،بجلی ،سوئی گیس کے بلوں کے ریٹس میں کمی جبکہ لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات کیلئے فی الفور متحرک ہونا ہوگا اگر ایسا نہ ہوا تو پی پی پی کی طرح ن لیگ بھی آنے والے الیکشن میں کارکردگی نہ دکھانے پر محدود ہوسکتی ہے اپوزیشن جماعتوں کا کام احتجاج کرنا جبکہ حکومت میں ہونے والی پارٹی کاکام ترقیاتی کام کرکے کارکردگی کی بنیاد پر آئندہ اقتدار کیلئے اپنی راہ ہموار کرنا ہے جسمیں ن لیگ ناکام نظر آئی کیونکہ پل بنانے سے سارے مسائل حل نہیں ہوتے بے روزگاروں کو روزگاردینے،مہنگائی کا خاتمہ کرکے عوام کو ریلیف دے کر کامیابی ملتی ہے جب غریب کے گھر چولہا نہ جلے اور سیاست دانوں کے کتے بکرے کا گوشت ،مربے کھائیں تو غریب پھر انقلاب کی بات ہی کریں گے خواہ وہ انقلاب اسلامی ہو یا غیر اسلامی۔۔۔۔۔ طاہرالقادری کی خدمت میں گذارش ہے کہ آپ مذہبی سکالر ہونے کے ناطے سب سے پہلے اپنی صفوں سے دشمنانان صحابہ کو ناپاک ،پلید قرار دے کر رخصت کریں پھر موجودہ سیاسی نظام جمہوریت کی بجائے اسلامی نظام خلافت کے انقلاب کی بات کریں تو میرا یقین ہے کہ آپ کو اﷲ تعالی ٰ ضرور کامیابی سے نوازیں گے الیکشن سسٹم اورجمہوری نظام کی دھل دھل میں جو پھنسا وہ باہر نہیں نکل سکا آپ اپنا فیصلہ واپس لے کر اﷲ کے نظام کو قائم کرنے کیلئے میدان میں اتریں ساری قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہوگی اﷲ تعالیٰ ہمیں صحیح اسلام کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے(امین)
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 245053 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.