غزہ ملین مارچ اور 2ناکام مارچ

ملک میں دو مارچ حصول اقتدار کے لئے طوفان بدتمیزی پیدا کئے ہوئے ہیں انکے پہلے تین مطالبات ایک جیسے ہیں جن پر عمل ہو ہی نہیں سکتا جبکہ باقی پر جمہوریت پسند حکمران اور تمام جماعتیں راضی نظر آتی ہیں قادری کا انداز بتا رہا ہے کہ مذاکرات ہوجائیں گے مگر عمران خان نے دو دن کے بعد سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے اور ریڈ زون میں داخل ہونے کا اعلان گذشتہ شب کردیا ہے اس اعلان کے بعد ملک بھر میں عمران خان کے تشخص پر انگلیاں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں عام تاثر قائم ہوگیا ہے کہ عمران خان دھرنے کی تعداد کم ہونے پر غصہ میں آگئے ہیں اور اس کا نزلہ سول نافرمانی کی تحریک شروع کرکے ملک کے خلاف اعلان بغاوت کر کے گرا رہے ہیں جو کہ سیاسی خود کشی کے سوا کچھ نہیں ۔ اپنی تقریر میں عمران خان نے کہا ہے کہ کوئی بھی میرے پاس مذاکرات کے لئے نہ آئے مجھے صرف اپنے مطالبات کی تکمیل چاہیے جو نواز شریف حکومت کے خاتمہ کے بعد ہی پورے ہو سکتے ہیں ،ملک کے دانشوروں اور علماء کرام نے اس پر آراء پیش کی ہیں مولانا فضل الرحمان اور مفتی نعیم آف کراچی نے اسے بغاوت قرار دیتے ہوئے ان احتجاجیوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے مفتی مجیب الرحمان نے اپیل کی ہے دونوں قائدین پرامن رہیں ملک کے حالات خراب نہ کریں ،مولانا طاہر اشرفی کے خیالات مفتی نعیم سے ملتے ہیں اسی طرح قمر الزماں قائرہ نے حکومت کو مذاکرات کے ذریع مسلۂ حل کرنے کا کہا ہے اسی طرح اے این پی ،ن لیگ،عوامی ملی پارٹی ،ایم کیو ایم ودیگر جماعتوں کے قائدین نے عمران خان کے موجودہ طرز عمل کو پر تشدد ،غیر اخلاقی،ملک دشمن قرار دیا ہے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ عمران خان کا رویہ فرعونی ہوگیا اس بدتمیزی اور دھمکیوں پر مبنی رویے انھیں ترک کرنا ہوں گے ورنہ وہ تنہا رہ جائیں گے اگر عمران خان نے ڈیڈ لائن کے بعد ریڈ زون کراس کیا تو اسکے نتیجے میں جو ملکی وقار،انسانی و مالی نقصان ہو گا اس کا خمیازہ عمران خان ساری عمر لگا کر پورا کرنا چاہیں تو نہیں کر سکتے ،انکے اندازبیان میں جھوٹ کی آمیزش صاف نظر آتی ہے جسکا قوم ،میڈیا نے خوب مشاہدہ کیا ہے کہ میں اب کنٹینر پر ہی سووں گا کارکنوں کو چھوڑ کر نہیں جاؤں گا پھر تین گھنٹے کنٹینر پر آرام کرنے کے بعد اپنی رہائش گاہ میں چلے گئے ،انکا کہنا تھا کہ میں ریڈزون کراس نہیں کروں گا اب ریڈ زون کراس کرنے کا اعلان کر چکے، اسی طرح ایک میڈیا گرپ کے بارے میں کہا کہ وہ ہمارے افراد کی تعداد دو ہزار بتا رہا ہے جبکہ راقم نے کہ راقم نے خود دیکھا کہ وہ میڈیا گروپ بیس سے پچیس ہزار کی تعداد بتا رہا تھا،عمران خان کا انداز خطاب بتا رہا ہے کہ اگر وہ اقتدار میں آگئے تو حال اور ماضی کے تمام حکمرانوں سے بڑے بادشاہ، فرعون ثابت ہوں گے عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے سٹیج پر گانوں کی دھن پر لڑکیوں ،لڑکوں کے ساتھ ساتھ اعلی قیادت کا جھومنا اور رقص کرنا خاص طور پر کے پی کے ،کے بزرگ وزیراعلی پرویز خٹک اورعومی تحریک کے سنیئر رہنماء عمر ریاض عباسی کے بریک ڈانس ساری قوم نے دیکھے ہیں جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آزادی اور انقلاب مارچ والے کیسی آزادی اور کیسا انقلاب چاہتے ہیں ؟قوم نے تو انھیں مارچ میں شریک نہ ہو کر مسترد کردیا اب باقی ماندہ لوگوں کو بیک ڈانس کرنا سیکھا رہے ہیں ایسے لگتا ہے کہ ان پارٹیوں کی قیادت نے اپنی پارٹیوں میں بہترین ڈانس کرنے والے رہنماؤں کو دھرنے کے شرکاء کو بریک ڈانس سیکھانے کا ٹاسک بھی دے دیا ہے بے حیائی پر مبنی ان کرداروں کی مزمت بھی اب معیوب ہوگئی ہے اس عمل بد کو برا تک نہیں سمجھا جا رہا جو اسکی مزمت کرتا ہے اس کا مذاق اڑایا جارہا ہے یہ قیامت کی نشانیوں میں سے ہے دوسری طرف شرکاء بیمار ہونا شروع ہوگئے ہیں لیڈران کو کارکنان نہیں حصول اقتدار کی شدید خواہش ہے اسکے لئے وہ کچھ بھی کر سکتے ہیں، جب سے فلسطین پر حملہ ہوا توان جماعتوں کی طرف سے اتنے بڑے پیمانے پر احتجاج نہیں ہوا بلکہ زبانی کلامی احتجاج ہوا،اور فلسطینیوں کا ایشو دبانے کے لئے ان جماعتوں نے اپنے اپنے لانگ مارچ کا اعلان کردیا اسی لئے انکے مطالبات میں فلسطین کے مظلوموں کا ذکر تک نہیں،میڈیا نے بھی انکی خوب کوریج کی جو کہ قطعی طور پر درست نہیں ایسے لیڈرز جو قوم کے جوانوں کو بے حیاء بے غیرت، ملکی بغاوت کا درس دیں انکا تونا م تک ٹی وی پر نہیں آنا چاہیے چے جائیکہ لائیو کوریج انکو دی جائے ان حالات میں جماعت اسلامی کے درویش صفت امیر جناب سراج الحق نے فلسطینیوں کے حق میں غزہ مارچ کیا جس میں یقینا ملین کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ستم ظریفی یہ کہ اس مارچ کی لائیو کوریج صرف چند منٹ کی گئی جو کہ سراسر ناانصافی ہے ساری مسلم دنیا غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ ہے مگر پاکستان کے میڈیا نے حقیقی ملین لوگوں پر مشتمل غزہ ملین مارچ کی مکمل لائیو کوریج نہ کرکے عدم مساوات کا مظاہرہ کیا ہے اسکی کیا وجہ ہے کہ ایک پارٹی مسلمانوں کے حقوق کے لئے باہر نکلی اسے مختصر لائیو کوریج دی گئی جبکہ جو تعداد میں انتہائی کم لاکھوں نہیں بلکہ ایک لاکھ تک بھی نہیں،ملک کے خلاف اعلان بغاوت کر رہے ہیں انکے پروگرامز کی لمحہ بہ لمحہ لائیو کوریج؟؟؟ پیمراء کب ایکشن لے گا ؟؟؟ غزہ ملین مارچ سے خطاب میں سراج الحق نے کہا کہ لوگ آج بھی مکہ اور مدینہ کی طرف دیکھ رہے ہیں غزہ کے مظلوم مسلمان ہماری طرف دیکھ رہے ہیں پاکستان کے مسلمان بیت المقدس کی آزادی کے لئے اپنی جان و مال قربان کرنے کو تیار ہیں فلسطین پر صیہونیوں کا قبضہ کسی صورت قبول نہیں حکمران اسرائیل کے خلاف اعلان جہاد کریں اگر حکمرانوں نے اپنا فرض ادا نہ کیا تو اٹھارہ کروڑ عوام اس فرض کو ادا کریں گیانہوں نے کہا کہ غزہ کی صورتحال پر آرمی چیف سخت نوٹس لیں اسلامی ممالک کے پاس ستر لاکھ سے زائد فوج ہے لیکن اسرائیلی جارحیت جاری ہے عالم اسلام پر قبرستان کی طرح خاموشی ہے۔ہم جماعت اسلامی کی قیادت کو غزہ کے مسلمانوں کے حق میں کامیاب ملین مارچ برپا کرنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی نہایت ادب سے درخواست ہے کہ ریلیاں ،جلوس،دھرنے تو اب بہت ہوگئے لیکن تبدیلی یا ظلم کا خاتمہ نہ ہو سکا اس کا مستقل حل کیا ہے ؟اہل بصیرت اس کا حل جمہوریت چھوڑ کر اسلامی نظام خلافت میں بتاتے ہیں آپ کی منظم ترین جماعت کب مسنون طریقے سے انقلاب خلافت برپا کرنے کے لئے میدان عمل میں اترے گی ؟جس دن یہ عمل ہوگا وہ دن مبارک ترین دن ہو گا ۔
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 245040 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.